مسلم اکثریت ملک کا قیام۔ ہندوستان میں مسلمان آج بھی اقلیت ہیں۔تو ذرا آپ اس بات کی وضاحت فرما دیں کہ قائد اعظم نے مسلم ووٹ کو کس بنیاد پر اپنی طرف متوجہ کیا؟؟؟؟
صورت جو بھی رہی قائد اعظم کے جنازے کی چاہے دونوں فریقین نے اپنے طریقے سے پڑھا لیکن پڑھا تو سہی ۔یہ تو کسی فریق کی جانب سے نہیں کہا گیا کہ میں جنازہ نہیں پڑھوں گا آپ چاہیں تو مجھے ایک کافر حکومت کا مسلمان وزیر یا مسلمان حکومت کا کافر وزیر سمجھ لیں۔رہی دوسری بات کہ اس سے مطالعہ پاکستان کی درسی کتب پر کیا اثر پڑھتا ہے تو اس سلسلے میں پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ پاکستان کی تو ساری تاریخ ہی "لاالہ الااللہ "ہی ہے۔اگر یہ کلمہ چھوڑیں تو پاکستان کی تاریخ کی بنیاد تو اسی وقت ڈھے جائے گی۔جناح کے شیعہ اور سنی جنازوں کے بارے میں آپ کی کیا معلومات ہیں؟ اور اس سے مطالعہ پاکستان کی درسی کتب کو کیا اثر لینا چاہیئے؟
وہ جو قائد اعظم کے جلسوں میں یہ نعرہ گونجا کہ پاکستان کا مطلب کیا "لاالہ الااللہ" اگر یہ نعرہ قائد اعظم کے نکتہ نظر سے مطابقت نہیں رکھتا تھا تو کم از کم میرے کم علم کے مطابق قائد اعظم جیسی کھری طبیعت کے مالک انسان کو اس پر کھل کر معترض ہونا چاہیے تھا جو کہ نہیں ہوئے۔مسلم اکثریت ملک کا قیام۔ ہندوستان میں مسلمان آج بھی اقلیت ہیں۔
یہ کون ہندو لیڈر تھے جنہوں نے اسلام کے نام پر ملک بنانے کے لیے ہندوؤں کا ملک توڑنا گوارا کیا اور قائد اعظم کے ساتھ مل کر تحریک پاکستان کا حصہ بنے؟؟؟تحریک پاکستان میں شامل غیر مسلم ہندو لیڈران ناراض ہو کر بھارت چلے گئے تھے۔
مذہب کا استعمال کرنا اور بات ہے لیکن یہ بتائیں کیا پاکستان مذہب کا نام لے کر نہیں بنایا گیا؟؟؟تحریک پاکستان کے کسی لیڈر نے اس طرح مذہب کا استعمال نہیں کیا۔
چلیں کوئی کام تو اسلامی احکامات کے مطابق کیا!!!بعد میں قرارداد مقاصد کے مطابق قادیانی اور مسیحی لیڈران کو کھڈے لائن لگا دیا گیا۔
مسلم اکثریت کو ایک جگہ جمع کرنے کا کیا مقصد تھا؟؟؟مسلم اکثریت ملک کا قیام
ویل سیڈ!!!یہ تو کسی فریق کی جانب سے نہیں کہا گیا کہ میں جنازہ نہیں پڑھوں گا آپ چاہیں تو مجھے ایک کافر حکومت کا مسلمان وزیر یا مسلمان حکومت کا کافر وزیر سمجھ لیں۔
یہ وہ ہندو لیڈر تھے جنہیں قائد اعظم نے ملک کی پہلی کابینہ میں خود شامل کیا۔ جنہوں نے قائد اعظم کی وفات کے بعد ملک کی اساس کو ہائی جیک کرنے والی جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام کی پیش کردہ اسلامی قرار داد مقاصد کو یکسر مسترد کیا۔ اور اس وقت کے مسلم لیڈروں کو سمجھانے کی کوششیں کی کہ آپ ملک کو قائد اعظم کے پاکستان سے بہت دور لے جا رہے ہیں۔ ان بہادر ہندو لیڈروں میں یہ نام سر فہرست تھے:یہ کون ہندو لیڈر تھے جنہوں نے اسلام کے نام پر ملک بنانے کے لیے ہندوؤں کا ملک توڑنا گوارا کیا اور قائد اعظم کے ساتھ مل کر تحریک پاکستان کا حصہ بنے؟؟؟
نہیں۔ پاکستان ہندو اکثریت بھارت میں مسلم اقلیت ہو جانے کے خوف سے بنایا گیا تھا۔ پاکستان بنانے کا ہرگز یہ مقصد نہیں تھا کہ یہاں علما کرام کی خواہشات کے مطابق شریعت کا نفاذ شروع کر دیا جائے۔ اگر شریعت کا نفاذ ملک بنانے کا اصل مقصد ہوتا تو قائد اعظم کو اپنی پہلی کابینہ میں وزیر خارجہسر ظفراللہ خان (قادیانی)، وزیر قانون جوگندر ناتھ مندل (ہندو) اوروزیر خزانہ سر وکٹر ٹرنر (مسیحی) کو شامل کرنے کی قطعی ضرورت نہیں تھی۔ یوں قائد اعظم نے اپنی زندگی میں ہی اپنے عمل سے ثابت کیا کہ وہ کس قسم کا پاکستان دیکھنا چاہتے تھے اور ان کی وفات کے بعد علما کرام نے کس قسم کا پاکستان عوام کو دیا۔مذہب کا استعمال کرنا اور بات ہے لیکن یہ بتائیں کیا پاکستان مذہب کا نام لے کر نہیں بنایا گیا؟؟؟
اتنا کچھ لکھ دیا مگر یہ سب کچھ ہمارے سوال کا جواب نہیں!!!نہیں۔ پاکستان ہندو اکثریت بھارت میں مسلم اقلیت ہو جانے کے خوف سے بنایا گیا تھا۔ پاکستان بنانے کا ہرگز یہ مقصد نہیں تھا کہ یہاں علما کرام کی خواہشات کے مطابق شریعت کا نفاذ شروع کر دیا جائے۔ اگر شریعت کا نفاذ ملک بنانے کا اصل مقصد ہوتا تو قائد اعظم کو اپنی پہلی کابینہ میں وزیر خارجہسر ظفراللہ خان (قادیانی)، وزیر قانون جوگندر ناتھ مندل (ہندو) اوروزیر خزانہ سر وکٹر ٹرنر (مسیحی) کو شامل کرنے کی قطعی ضرورت نہیں تھی۔ یوں قائد اعظم نے اپنی زندگی میں ہی اپنے عمل سے ثابت کیا کہ وہ کس قسم کا پاکستان دیکھنا چاہتے تھے اور ان کی وفات کے بعد علما کرام نے کس قسم کا پاکستان عوام کو دیا۔
کیا پاکستان مذہب کا نام لے کر نہیں بنایا گیا؟؟؟
علما کرام کے مطابق تو پاکستان بنانا بھی غیر اسلامی تھا ۔ البتہ پاکستان بن جانے کے بعد اب یہاں شریعت نافذ کرنا عین اسلامی ٹھہرہ۔چلیں کوئی کام تو اسلامی احکامات کے مطابق کیا!!!
یہ بھی ہمارے سوال کا جواب نہیں!!!یہ وہ ہندو لیڈر تھے جنہیں قائد اعظم نے ملک کی پہلی کابینہ میں خود شامل کیا۔ جنہوں نے قائد اعظم کی وفات کے بعد ملک کی اساس کو ہائی جیک کرنے والی جماعت اسلامی اور جمعیت علما اسلام کی پیش کردہ اسلامی قرار داد مقاصد کو یکسر مسترد کیا۔ اور اس وقت کے مسلم لیڈروں کو سمجھانے کی کوششیں کی کہ آپ ملک کو قائد اعظم کے پاکستان سے بہت دور لے جا رہے ہیں۔ ان بہادر ہندو لیڈروں میں یہ نام سر فہرست تھے:
بیرات چندرمندل
سری چندر چھتوپاڈیا
بھوپھندر کمار دتا
یہ کون ہندو لیڈر تھے جنہوں نے اسلام کے نام پر ملک بنانے کے لیے ہندوؤں کا ملک توڑنا گوارا کیا اور قائد اعظم کے ساتھ مل کر تحریک پاکستان کا حصہ بنے؟؟؟
آپ کو جواب مل چکا ہے لیکن آپ اس سے خوش نہیں ہوئے۔اتنا کچھ لکھ دیا مگر یہ سب کچھ ہمارے سوال کا جواب نہیں!!!
تحریک پاکستان میں جو ہندو لیڈر قائد اعظم کے ساتھ کھڑے تھے ان کے نام بھی آپ کو مل گئے۔ لیکن آپ پھر بھی خوش نہیں ہوئے۔یہ بھی ہمارے سوال کا جواب نہیں!!!
کیا یہ تمام علماء ہند کا متفقہ فیصلہ تھا؟؟؟علما کرام کے مطابق تو پاکستان بنانا بھی غیر اسلامی تھا ۔ البتہ پاکستان بن جانے کے بعد اب یہاں شریعت نافذ کرنا عین اسلامی ٹھہرہ۔
سوال پڑھیں اور اس کے مطابق جواب دیں۔۔۔آپ کو جواب مل چکا ہے لیکن آپ اس سے خوش نہیں ہوئے۔
آپ کی تحریر سے انتہا درجے کی کم علمی، کم عقلی اور اسلام سے بیزاری کا اظہار نظر آتا ہے۔ (سخت الفاظوں کے لئے میں نہایت ہی معذرت خواہ ہوں)نہیں۔ پاکستان ہندو اکثریت بھارت میں مسلم اقلیت ہو جانے کے خوف سے بنایا گیا تھا۔ پاکستان بنانے کا ہرگز یہ مقصد نہیں تھا کہ یہاں علما کرام کی خواہشات کے مطابق شریعت کا نفاذ شروع کر دیا جائے۔ اگر شریعت کا نفاذ ملک بنانے کا اصل مقصد ہوتا تو قائد اعظم کو اپنی پہلی کابینہ میں وزیر خارجہسر ظفراللہ خان (قادیانی)، وزیر قانون جوگندر ناتھ مندل (ہندو) اوروزیر خزانہ سر وکٹر ٹرنر (مسیحی) کو شامل کرنے کی قطعی ضرورت نہیں تھی۔ یوں قائد اعظم نے اپنی زندگی میں ہی اپنے عمل سے ثابت کیا کہ وہ کس قسم کا پاکستان دیکھنا چاہتے تھے اور ان کی وفات کے بعد علما کرام نے کس قسم کا پاکستان عوام کو دیا۔