یہ پارک کافی پرانا ہے اب تو واہ میں اور پارک بھی ہیں۔ ایک پی او ایف ہوٹل کے پاس۔شیرشاہ پارک، واہ کینٹ۔
آپ شاید سٹیٹ ایریا میں صحیح سے گھوم پھر نہیں سکے، اب پارک ہر ایریے میں بنا ہوا ہے۔ جتنی بھی خالی جگہ ایریاز میں موجود تھیں وہ تمام یا تو پارک بن گئے ہیں یا پھر سپورٹس گراؤنڈز۔ کوئی 10 کے قریب تو باسکٹ بال کورٹس بن گئے ہیں۔یہ پارک کافی پرانا ہے اب تو واہ میں اور پارک بھی ہیں۔ ایک پی او ایف ہوٹل کے پاس۔
کچھ اضافہ کرتا چلوں کہ اُپل فیملی نے ماشاءاللہ سے بہت زیادہ ترقی کی ہے۔ اسلام آباد ڈائگناسٹک سینٹر اُپل فیملی ہی کی ملکیت ہے۔ صرف اسلام آباد میں اس سینٹر کی ڈیڈھ درجن کے قریب برانچز ہیں۔ آپ ان کی شہرت کا اندازہ اس سے لگا لیں کہ ڈکٹیر جنرل مشرف بڑے بڑے جرنیل ڈاکٹروں اور فوجی ہسپتالوں کے ہوتے ہوئے بھی اپنی والدہ کو علاج کے لیے بستی والے اُپل کلینک میں لایا کرتا تھا۔یہ بھی حیرت ہوئی کہ مال اور مینار روڈ کے چوک کا نام اسلم اپل چوک رکھا گیا ہے۔ اچھے انسان تھے
جی علم ہے ان کی فیملی بارے کہ ہمارے رشتہ دار ہیںکچھ اضافہ کرتا چلوں کہ اُپل فیملی نے ماشاءاللہ سے بہت زیادہ ترقی کی ہے۔ اسلام آباد ڈائگناسٹک سینٹر اُپل فیملی ہی کی ملکیت ہے۔ صرف اسلام آباد میں اس سینٹر کی ڈیڈھ درجن کے قریب برانچز ہیں۔ آپ ان کی شہرت کا اندازہ اس سے لگا لیں کہ ڈکٹیر جنرل مشرف بڑے بڑے جرنیل ڈاکٹروں اور فوجی ہسپتالوں کے ہوتے ہوئے بھی اپنی والدہ کو علاج کے لیے بستی والے اُپل کلینک میں لایا کرتا تھا۔
اسلم صاحب کا منجھلا بیٹا ڈاکٹر ریحان اُپل اور میں ماڈل ہائی سکول میں کلاس فیلوز رہے ہیں۔
اررے وا۔۔۔۔زبردست۔جی علم ہے ان کی فیملی بارے کہ ہمارے رشتہ دار ہیں
میری پیدائش سے پہلے کی ہےاررے وا۔۔۔۔زبردست۔
قیاس ہے کہ یہ رشتہ داری گذشتہ دو تین دہائیوں میں ہی بنی ہو گی۔
اچھا۔۔۔۔ میں کچھ ذات برادری کے حوالے سے سوچ رہا تھا۔میری پیدائش سے پہلے کی ہے
ہمارے ہاں شادیاں کبھی قریبی رشتہ داروں میں ہوتی ہیں اور کبھی ذات برادری کے کسی تعلق کے بغیر۔اچھا۔۔۔۔ میں کچھ ذات برادری کے حوالے سے سوچ رہا تھا۔
اسے پنجابی میں اڑن کھٹولا کہتے ہیں؟
ُ"پنگوڑا" کہتے ہیں۔اسے پنجابی میں اڑن کھٹولا کہتے ہیں؟