عبدالقیوم چوہدری
محفلین
یہ تو 'کَنَس' ہے۔ پڑچھتی کمرے کے چھت کے نیچے ایک اور چھت ہوتی ہے جو سٹور کے طور پر استعمال ہوتی ہے
مجھے 'کَنَس' کا نہیں پتا۔ ہمارے ہاں اسے چھتی یا پڑچھتی دونوں طرح سے پہچانا جاتا ہے۔یہ تو 'کَنَس' ہے۔ پڑچھتی کمرے کے چھت کے نیچے ایک اور چھت ہوتی ہے جو سٹور کے طور پر استعمال ہوتی ہے
برادرم یوسف سلطان صاحبتے وِیلا کڈ کے میں کوشش کراں گا اپنے پینڈ دیا تصویراں لان دی وی ۔ جے کدروں لبیاں ۔
وا وا چِر ای ہو گیا،اینج دیاں واڈیاں کیتیاں ۔ پڑولا (Harvester) پھیری دا اے تے شاموں پہلاں دانڑے ویہڑے اپڑے ہوندے نیں۔
چوہدری صاحب تسی ٹھیک آکھدے او۔۔۔ پر پنڈ تے سادہ مسادے لوکاں لئی 'ہارویسٹر' اکھر بولنا سوکھا نہیں ۔۔تاں کر کہ اپنی آسانی لئی اینوں پڑولا کہہ کے بلاندے نیں۔پڑولا تے اوہنوں نئیں کئی دا جدے وچ دانے (گندم وغیرہ دے) اسٹور کری دے نیں۔ مٹی دا وی بناؤندے نیں تے ٹین دے بنے بنائے وی ملدے نیں۔
خوبصورت اور کراچی پڑچھتی سے بالکل مختلف
کچھ علاقوں میں "سفیل" بھی کہا جاتا ہے۔مجھے 'کَنَس' کا نہیں پتا۔ ہمارے ہاں اسے چھتی یا پڑچھتی دونوں طرح سے پہچانا جاتا ہے۔
اردو بولنے والے "دوچھتی" بھی بولتے ہوں گے؟کچھ علاقوں میں "سفیل" بھی کہا جاتا ہے۔
خوبصورت!پنڈ دا کھوہ
درستاردو بولنے والے "دوچھتی" بھی بولتے ہوں گے؟
تتڑی کی تصاویر بھی پلیزبھٹھی والیے، چنبے دئیے ڈالیے، نی پِیڑاں دا پراگا بُھن دے
ہمارے ہاں سفیل چھت پر لگی اینٹوں کی چار دیواری کو کہا جاتا ہے ۔کچھ علاقوں میں "سفیل" بھی کہا جاتا ہے۔
یہ 2017 میں ریلیز ہوئی پنجابی فلم 'رب دا ریڈیو' سے لی گئی ایک تصویر ہے۔ فلم میں گاوں کا نام تو بتایا گیا ہے لیکن یقیناً وہ فلمی نام ہی ہو گا۔خوبصورت!
یہ کون سی جگہ ہوگی ؟ یعنی کون سا پنڈ؟
دسمبر میں کراچی سے واپسی پر ٹرین کی کھڑکی سے پنجاب کے ایک گاؤں کی تصاویر لی تھیں۔
اب دیکھیے۔
کمال است جی۔ اقتباس دینے کی بجائے براہ راست پوسٹ کیجیے۔
پنجاب حکومت نے بدترین لوڈ شیڈنگ کے زمانے میں ہائی سکول کے ہونہار بچوں اور بچیوں (72 فیصد سے زائد مارکس) کو اندازہً دو لاکھ کے قریب سولر پینلز، بیٹری اور تین تین بلب شہباز شریف اُجالا سکیم کے تحت دئیے تھے۔ اس سکیم کے تحت ملنے والے سولر پینلز جب دیہاتوں میں لگنے شروع ہوئے تو گاوں واسیوں کو ان کی صحیح سے سمجھ آئی اور پھر جس کسی کے پاس بھی گنجائش تھی اُس نے اپنا گھر سولر پینلز سے روشن کیا۔آخری تصویر میں ایک کچے گھر کے باہر سولر پینل دیکھ کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ گاؤں دیہات کے لوگ بھی مواقع ملنے پر جدید دنیا کے شانہ بہ شانہ چل سکتے ہیں۔