مجھے آپ سے کوئی شکایت نہیں بلکہ مین نے آپ کی ساری باتوں کو اصلاح کے طور پر لیا ہے ۔۔۔۔۔ مزید بھی رہنمائی فرماتی رہیے گا۔۔۔بہت شکریہ چودھری صاحب مجھے ٹیگ کیا ہے ۔ ایک درخواست کرنا چاہوں گی
میری ذات آپ لوگوں کے لیے تکلیف کا باعث ہوئی ہے ۔ آپ کو رنج ہوا ہے ۔ اسی وجہ سے تلافی کی جو صورت آپ چاہیں وہی اپنا لی جائے گی ۔ کافی دن بعد اس محفل میں دوبارہ آئی تھی آپ سب کو ناگوار گزرا ہے ۔ آپ سب سے معذرت کرنا چاہوں گی جس کا دل دکھا ہے اپنا دل بڑا کرلے ۔ اگر آپ کو پہلے سے کوئی خفگی ہے وہ بھی بلا تامل بتا دیں مجھے اپنی اصلاح کا موقع مل جائے گا ۔
شکریہ
کیا پتہ ان کا نیٹ پیکج مک گیا ہو یا بتی داغ مفارقت دے گئی ہو۔عبدالقیوم چوہدری ۔ صاحب اے کی ہویا ....آپ نے "لا حول" تو جواب کے حساب سے پڑھی تھی یہاں تو بندے ہی غائب ہوگئے ....
اور کیا پتا وہ قبولیت کی گھڑی ہو ...........کیا پتہ ان کا نیٹ پیکج مک گیا ہو یا بتی داغ مفارقت دے گئی ہو۔
ویسے
کبهی کبهار وقتی طور دکھ یا ندامت کا احساس بہت زیادہ ہوتا ہے, کچھ وقت گزرنے دیں اور اس لڑی کو خاموش کر دیں۔
امید ہے کہ نور سعدیہ شیخ جلد لوٹ آئیں گی۔
وہی تو خاص عورت ہیں حضرت!ایک ہی کو جانتا ہوں اور وہ بس کچھ خاص عورت نہیں
خود کے لیے بم و پھول اور ہمارے لیے شوخے اور چوچے ... واہ جی واہسمجھ نہیں آرہی اس تحریر پڑھ کے ،،آپ واقعی دکھی ہیں ؟
لڑکوں کو لڑکیوں کی کبھی سمجھ نہیں آئی کبھی ان کو بم سے تو کبھی پھول سے تشبیہ دی گئی ۔ اس سے ظاہر ہوتا کہ مرد کے دو روپ ہیں ۔۔۔۔۔
کچھ لڑکے ''شوخے '' ہوتے ہیں ۔۔ کسی لڑکے کو دیکھا اور بالوں پر ہاتھ پھیرتے اسٹائل مارنے لگ جاتے ہیں ۔۔۔
کچھ لڑکے ''چوچے '' ہوتے ہیں جو ہر وقت اپنی امی کے پلو سے بندھے رہتے ہیں ، ساری دانائی کی باتیں امی حضور سے لیتے ہیں
کچھ لڑکے نرم و نازک سے ہوتے ہیں ان کو دیکھ ہی صنف ء نازک کا گمان ہوتا ہے۔۔ ان کی صفات اس لیے ملتی جلتی ہوتی ہیں ،
کچھ لڑکے پیدائشی میک آپ آرٹسٹ ہوتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے شادی کی رات دلہن سے زیادہ ایسے لڑکے تیار ہوتے ہیں جس بہادر سے بہادر دلہن بھی چیخیں مار کے کہتی ہے ۔۔بھوت آگیا بھوت آگیا
کچھ بہت ڈرپوک ہوتے ہیں اور آہیں بھر بھر کے اپنی بزدلی کی داستانیں سناتے ہیں ، کہا جاتا ہے لطیفوں کا وجود ایسے ہی مرد حضرات سے ہوتا ہے ۔
کچھ ہوائی جہاز ہوتے ہیں ،،، جہاز بنے رہتے ہیں ۔۔۔ کام کے نہ کاج کے دشمن اناج کے ۔۔۔
کچھ مگر مچھ ہوتے ہیں ہر وقت آنسو بہاتے رہتے ہیں ،،
کچھ ہاتھی کی طرح ہوتے ہیں جو سامنے آئے اسے مار گراتے ہیں
کچھ کیکٹس کی طرح ہوتے ہیں جب ہاتھ لگے کانٹا چبھتا ہے
کچھ ڈولفن کی طرح ہوتے ہیں کہ پانی میں جانے کو دل ہی نہیں کرتا
کچھ ریل گاڑی کی طرح ہوتے ہیں سب کو اس میں سوار کرتے ہیں اور کہتے ہیں اور سواری ہے ۔۔
بری باتانتہائی بھونڈی اور ناشائستہ تحریر ہے۔
آپ کو اپنی حس مزاح کافی بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔
وہی تو خاص عورت ہیں حضرت!
چوچے کا جواب نہیں۔خود کے لیے بم و پھول اور ہمارے لیے شوخے اور چوچے ... واہ جی واہ
یوں ہی کہئے ادھر چلا آیا تھا، وہ کیفیت نامہ بدستور قائم ہے۔استادِ محترم، آپ کا مراسلہ پڑھ کر بہت خوشی ہوئی، آپ کئی دن سے فعال نظر نہیں آرہے تھے اور ذہن میں آپ کا کیفیت نامہ گردش کر رہا تھا۔
الله کا شکر ہے آپ کا مراسلہ نظر آیا
اللہ استاد محترم آپ کی شدت سے کمی محسوس ہوتی ہے واپس آ جائیں بہت ہی عاجزانہ گزارش ہےیوں ہی کہئے ادھر چلا آیا تھا، وہ کیفیت نامہ بدستور قائم ہے۔
بالکل ٹھیک کہا شاہ جیمحترم عثمان قادر بھائی
لکھنے کی صلاحیت بھی اک نعمت ہے ۔۔۔۔بلاشبہ
آپ کو رب سچے نے اس نعمت سے نواز رکھا ہے ،
لکھیں کچھ ایسا جو چاہے مزاح ہو چاہے سنجیدگی بھرا مگر اس میں کچھ " سبق " ہو ۔
بہت دعائیں