انیس الرحمن
محفلین
یہ کون نامعلوم شاعر ہے جس نے محترم اساتذہ کے درمیان صورتحال کو کشیدہ کردیا۔۔۔۔
واہ جانب انیس الرحمن صاحب اتنی گھٹاٹوپ بحثوں کے بعد تو واقعی ان حضرت کے نام ناقابل ضمانت گرفتاری کا پرچہ کٹوانا چاہیےیہ کون نامعلوم شاعر ہے جس نے محترم اساتذہ کے درمیان صورتحال کو کشیدہ کردیا۔۔۔ ۔
پھر تو پاکستانی بھائی کو بلانا پڑے گا۔ وہی بتائیں گے کہ کون کون سے مقدمات کے پرچے کٹیں گے۔۔۔واہ جانب انیس الرحمن صاحب اتنی گھٹاٹوپ بحثوں کے بعد تو واقعی ان حضرت کے نام ناقابل ضمانت گرفتاری کا پرچہ کٹوانا چاہیے
محترم شاکر القادری بھائیسب کچھ الہامی نہیں ہوتا اور ہو بھی سکتا ہے ۔۔۔ ۔ میں ہمیشہ سے یہ کہتا رہا ہوں کہ ۔۔۔ ۔ دونوں طرح کی شاعری موجود ہے
کچھ لوگ شعر کہہ دیتے ہیں ۔۔۔ ۔ اور علم عروض انکے قدم چھوکر کہتا ہے ۔۔۔ حضور جو آپ نے ارشاد فرمایا بجا فرمایا
اور
کچھ لوگ علم عروض کے پاؤن پکڑ کر کہتے ہیں میں کلام گھڑنے لگا ہوں اس پر کرم فرمائیے گا کہ یہ موزوں ہو جائے
یہ عروض کی بے ساکھی پر چلنے والے تک بندیے ہوتے ہیں جن کے کلام میں بے ساختگی ، برجستگی تو نہیں ہوتی لیکن عروض کے قوانین پر فٹ بیٹھتا ہے
بس فرق یہی ہے
عده اي رودکي را نخستين سراينده رباعي مي دانند و براي آن هم ماجراي معروف «غلتان غلتان همي رود تابن گو» را مي گويند؛
خلاصہ:در کتاب المعجم فی معاییر اشعار عجم خود رودکی را آفرینندهٔ رباعی دانسته و آغاز شاعری رودکی را از آنجا میداند که وی صدای شادی کودکی که درحال گردو بازی کردن بود را میشنود که از فرط شادی بابت هنر بازی خود زبان شاعری وی گشوده شده و با کلامی آهنگین میگوید: «غلتان غلتان همی رود تا بن گو».[۷].دولتشاه سمرقندی (قرن نهم) در تذکرهٔ معروف خود آن کودک را پسر یعقوب لیث سر سلسلهٔ صفاریان میداند. و شاعر با شنیدن آهنگ این کلام تحت تاثیر قرار گرفته و به خانه میرود و بر همان وزن به شاعری میپردازد. و از آنجا که اشعارش در دوبیت بودند به رباعی معروف میشوند. به هر حال او را مبتکر قالب رباعی دانستهاند.[۸]
یہ جاہل ان پڑھ میں ہوں میرے بھائییہ کون نامعلوم شاعر ہے جس نے محترم اساتذہ کے درمیان صورتحال کو کشیدہ کردیا۔۔۔ ۔
دیکھتا چلا گیا میں زندگی کی راہ میںیہ جاہل ان پڑھ میں ہوں میرے بھائی
جس پر کبھی شاعری اتری ہی نہیں ۔
نہ کبھی کسی قافیے میں بندھا ۔ نہ کبھی کسی ردیف نے اسیر کیا ۔
اور بحث چھیڑ دی کہ شاعری کیا ہوتی ہے ۔ ؟
اور کج بحثی کرتے اس دھاگے پر ریکارڈ " غیر متفق " تمغے حاصل کیے ۔
بالآخر آپ کی وجہ سے شستہ رفتہ بحثین منظر عام پر آگئیں اور یہی علمی ترقی کا زینہ ہے۔یہ جاہل ان پڑھ میں ہوں میرے بھائی
جس پر کبھی شاعری اتری ہی نہیں ۔
نہ کبھی کسی قافیے میں بندھا ۔ نہ کبھی کسی ردیف نے اسیر کیا ۔
اور بحث چھیڑ دی کہ شاعری کیا ہوتی ہے ۔ ؟
اور کج بحثی کرتے اس دھاگے پر ریکارڈ " غیر متفق " تمغے حاصل کیے ۔
محترم بھائی یہ دوستانہ نہیں بلکہ کسی حد تک " شاگردانہ" تھی ۔بالآخر آپ کی وجہ سے شستہ رفتہ بحثین منظر عام پر آگئیں اور یہی علمی ترقی کا زینہ ہے۔
اگر انداز دوستانہ ہو تو نہلے پر دہلا ہو جائے گا۔
ٹھیک ہے۔بالآخر آپ کی وجہ سے شستہ رفتہ بحثین منظر عام پر آگئیں اور یہی علمی ترقی کا زینہ ہے۔
اگر انداز دوستانہ ہو تو نہلے پر دہلا ہو جائے گا۔
بالآخر آپ کی وجہ سے شستہ رفتہ بحثین منظر عام پر آگئیں اور یہی علمی ترقی کا زینہ ہے۔
اگر انداز دوستانہ ہو تو نہلے پر دہلا ہو جائے گا۔
کیا اس کے آخری حرف کا نقطہ ہٹانے سے الجھن دور ہو سکتی ہے ۔ تو آپ اسے "ایک نقطے نے محرم سے مجرم بنا دیا" والے میں نقل کرسکتے ہیںجناب اگر یہ لفظ ٹائپو کا شکار ہے تو آپ بھی ایک غلطی کا شکار ہو گئے ہیں اور اس سے پہلے آپ اس غلطی کی وجہ سے کسی اور کے شکار ہو جائیں یا تو اسے درست کر دیجیے اور یہ لفظ ایسے ہی ہے تو پھر میرے علم میں اضافہ فرمائیں ورنہ ایسا نہ ہو کہ آپ پھر کسی بحث کا شکار ہو جائیں۔
کیا اس کے آخری حرف کا نقطہ ہٹانے سے الجھن دور ہو سکتی ہے ۔ تو آپ اسے "ایک نقطے نے محرم سے مجرم بنا دیا" والے میں نقل کرسکتے ہیں
ویسے انسان غصے میں ہو تو کچھ اسی قسم کی گفتگو برآمد ہو تی ہے ۔جناب آپ قیوں گصہ قر رہے حیں، اگر آپ گصہ قر غئے طو مجھے فارصی کون صنائے غا۔
چلیے چھوڑیے بحثین کو۔
سب کچھ الہامی نہیں ہوتا اور ہو بھی سکتا ہے ۔۔۔ ۔ میں ہمیشہ سے یہ کہتا رہا ہوں کہ ۔۔۔ ۔ دونوں طرح کی شاعری موجود ہے
کچھ لوگ شعر کہہ دیتے ہیں ۔۔۔ ۔ اور علم عروض انکے قدم چھوکر کہتا ہے ۔۔۔ حضور جو آپ نے ارشاد فرمایا بجا فرمایا
اور
کچھ لوگ علم عروض کے پاؤن پکڑ کر کہتے ہیں میں کلام گھڑنے لگا ہوں اس پر کرم فرمائیے گا کہ یہ موزوں ہو جائے
یہ عروض کی بے ساکھی پر چلنے والے تک بندیے ہوتے ہیں جن کے کلام میں بے ساختگی ، برجستگی تو نہیں ہوتی لیکن عروض کے قوانین پر فٹ بیٹھتا ہے
بس فرق یہی ہے
حضور والا! میں تو اس پورے سلسلہ گفتگو میں ایک مرتبہ بھی قافیہ و ردیف کو موضوع بناتے ہوئے کسی سے بحث نہیں کی ۔۔۔۔۔ میرے مراسلوں میںجس کی بحث اس وقت ہمارا موضوع نہیں بلکہ قافیہ اور ردیف موضوع ہے۔
حضور والا! میں تو اس پورے سلسلہ گفتگو میں ایک مرتبہ بھی قافیہ و ردیف کو موضوع بناتے ہوئے کسی سے بحث نہیں کی ۔۔۔ ۔۔ میرے مراسلوں میں
صرف ۔۔۔ ۔
آمد (بقول شخصے بکواس) آورد (بقول شخصے گھڑنا) ۔۔۔ توارد ۔۔۔ اور موزونی طبع ۔۔۔ کی بات کی گئی ہے میں نے ایک مرتبہ بھی یہ جملہ نہیں کہا کہ قافیہ ردیف کے بغیر کلام موزوں کو شعر کہا جائے گا یا نہیں ۔۔۔ ۔۔
باقی رہا تمہاری لا علمی میں کہی ہوئی غزل کے قافیوں اور ردیف کی بات ۔۔۔ تو میاں
آجکل کے دور جدید میں جب ۔۔۔ آزادہ روی کا دور دورہ ہے
اور بے ہنر لوگ فرار کی راہیں تلاش کر رہے ہیں
نظم سے آزاد نظم اور آزاد نظم سے نثری نظم تک کا سفر طے ہو چکا ہے
اسی طرح
غزل کے معاملہ میں ۔۔۔
یار لوگوں نے آزاد غزل تک ایجاد کر لی جس کا نمونہ تم نے اسی سلسلہ گفتگو کے آغاز میں کہیں دیکھا بھی ہوگا
تو ایسے میں تمہارے قافیے تو غنیمت ہیں بھائی ۔۔۔
آمد مضمون کی تو ہوسکتی ہے لیکن ردیف و قافیہ کے ہمراہ غزلیات کس پر اترتی ہیں حضرت؟
(بحوالہ اردوڈائجسٹ1992اپریل صفحہ 92)اقبال کہتے ہیں جب مجھ پر شعر کہنے کی کیفیت طاری ہوتی ہے تو مجھ پر ڈھلےڈھلائے شعر اترنے لگتے ہیں اورمیں انہیں بعینہ نقل کرلیتاہوں بارہاایساہواکہ میں نے ان اشعارمیں کوئی ترمیم کرناچاہی لیکن میری ترمیم اصل اورابتدائی نازل شدہ شعرکے مقابلے میں بالکل ہیچ نظر آئی اورمین نے شعر کوجوں کا توں رکھا
حضرت! آپ کے اسی سوال کا جواب تو میں بہت پہلے سے دے چکا ہوں ۔۔۔ ۔ لیکن آپ سمیت کسی نے بھی اسے درخور اعتنا ہی نہیں سمجھا گویا اقبال بھی شاکرالقادری کی طرح لا یعنی باتیں کرتا ہے ۔۔۔ دوبارہ اقتباس دے رہا ہوں
(بحوالہ اردوڈائجسٹ1992اپریل صفحہ 92)
بات پھر وہیں پہنچتی ہے جو پہلے بھی کرچکا۔ کے آمد میں آمد کیسے ہوتی ہے؟ کیا خود بخود ایک لا علم شخص آمد کے سہارے سے مقفی اور مردف شاعری کرسکتا ہے؟ نہیں کرسکتا۔ آمد مضمون کی تو ہوسکتی ہے لیکن ردیف و قافیہ کے ہمراہ غزلیات کس پر اترتی ہیں حضرت؟