محمد وارث
لائبریرین
وارث بھائی اور فاتح بھائی، جدید مغربی ادب میں جو بے بحر کی مطلقا آزاد شاعری کی جاتی ہے، اس کے بارے میں آپ حضرات کیا فرماتے ہیں؟ اسے مغربی دنیا شاعری کی نام سے ہی یاد کرتی ہے، ہاں یہ ضرور ہے کہ ایسی شاعری ہمارے ادبی ذوق اور روایت کا حصہ نہیں۔
ویسے میں بذاتِ خود بے بحر کی شاعری کو ناپسند کرتا ہوں۔
اول تو یہ کہ مغربی شاعری بھی اوزان وغیرہ سے خالی نہیں ہوتی، انکے بھی "میٹرز" ہوتے ہیں جن کو استعمال کرتے ہیں اور پھر قافیے کا عنصر بھی شامل رہا ہے۔
جدید مادر پدر آزاد شاعری اگر وہاں ہو رہی ہے تو یہاں بھی ہو رہی ہے لیکن کئی دہائیاں گزرنے کے بعد بھی نہ تو اسے اساتذہ فن نے شاعری تسلیم کیا ہے اور نہ عوام نے یعنی یہ مقبول نہیں ہوئی۔ جو صنف یہاں آج کل زیادہ مقبول ہے یعنی آزاد نظم تو وہ باقاعدہ وزن میں ہوتی ہے۔
آپ نے ذوق کی بات کی ہے تو بالکل درست کہا ہے، یہاں ہمارا اپنا ایک ذوق ہے، موزوں شعر مصرعے یا جملے یعنی جو آہنگ میں ہوتے ہیں اور مترنم ہوں وہی مقبول ہوتے ہیں اور اسی لیے یہاں وہیں بحریں یا آہنگ رائج ہیں جو ہمارے ذوق کی تسکین کرتے ہیں اور قافیہ کسی بھی کلام کو مترنم کر دیتا ہے۔