پیار محبت اور سوسائٹی کے بنائے ہوئے سٹینڈرڈز..

عسکری

معطل
سارہ گیلانی صاحبہ یہ ایک مسلم ملک ہے یہاں مذہب کو فوقیت دی جاتی ہے۔ مزید یہاں پر برادری سسٹم ہے۔ جن کی صدیوں پرانی روایات ہیں اور جنہیں چھوڑا نہیں جا سکتا۔ ان کو بدلنے کے لیے صدیوں کی ضرورت ہے۔ یہ مادر پدر آزاد معاشرہ نہیں ہے۔ یہاں ابھی بھی رشتوں کا احترام کیا جاتا ہے۔ کہ یہ ماں ہے، یہ بہن ہے اور یہ بیٹی ہے۔ بزرگوں کی رائے کے آگے سر تسلیم خم کیا جاتا ہے۔
اور یہی اس معاشرے کی سب سے بڑی خوبی کے ساتھ سب سے بڑی خرابی بھی ہے :bighug:
 

ساجد

محفلین
جتے ماں پیو کرادیوےاُتے چُپ کرکےکرلینا،،،نفع ہوئےیانقصان اُنا دی ذمہ داری ہوسی،،،تسی چین دی بانسری بجانا:)
جی بالکل ماں باپ ہی کریں لیکن لڑکی کی رضامندی سے اگر وہ ناں کہہ دے تو رک جائیں۔ بھینس کی طرح کھونٹے سے تو نہ باندھیں۔
 

نیلم

محفلین
جی بالکل ماں باپ ہی کریں لیکن لڑکی کی رضامندی سے اگر وہ ناں کہہ دے تو رک جائیں۔ بھینس کی طرح کھونٹے سے تو نہ باندھیں۔
جی بلکل ایسا ہی ہوتاہے ،،ماں باپ کی مرضی کے ساتھ ساتھ ہی بیٹی کی خوشی بھی شامل ہوتی ہے توشادی ہوتی ہے،،،میراخیال ہے کہ زبردستی کی شادی کی شرح بہت ہی کم ہوگی،،،
 

شمشاد

لائبریرین
جی بلکل ایسا ہی ہوتاہے ،،ماں باپ کی مرضی کے ساتھ ساتھ ہی بیٹی کی خوشی بھی شامل ہوتی ہے توشادی ہوتی ہے،،،میراخیال ہے کہ زبردستی کی شادی کی شرح بہت ہی کم ہوگی،،،
موجودہ دور میں چونکہ لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہی ہے اور کچھ نہ کچھ اپنا بُرا بھلا سمجھتی ہیں، اس لیے والدین ان سے بھی مشورہ کرتے ہیں۔
 

ساجد

محفلین
جی بلکل ایسا ہی ہوتاہے ،،ماں باپ کی مرضی کے ساتھ ساتھ ہی بیٹی کی خوشی بھی شامل ہوتی ہے توشادی ہوتی ہے،،،میراخیال ہے کہ زبردستی کی شادی کی شرح بہت ہی کم ہوگی،،،
آپ شاید پاکستان کے زیادہ تر دیہات کے رواج سے ناواقف ہیں جہاں زمین کے لالچ اور غیرت کے نام پر لڑکیوں کی شادی کی جاتی ہے۔
 
Top