پیار محبت اور سوسائٹی کے بنائے ہوئے سٹینڈرڈز..

معاشرے عادتوں کا شکار ہیں جنہیں رسم و رواج کے نام پر زندہ کھا جاتا ہے۔ پاکستانی معاشرے کے رسم رواج میں میں، بیوہ کی شادی، مطلقہ کی شادی یا لڑکے کی زیادہ عمر کی خاتون سے شادی یا خاتون کا کم عمر کے لڑکے کو پسند کرنا یا لڑکی یا لڑکی والوں کی طرف سے لڑکے کو پیغام بھیجنا معیوب سمجھا جاتا ہے ۔ جبکہ اسلامی معاشرے کی روایت کچھ اور ہی رہی ہے

مرد کی زیادہ عمر کی خاتون سے شادی۔۔ خاتون محترم کی طرف سے پیغام میں پہل:
حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کی عمر 40 سال تھی جب محترمہ کی طرف سے پیغام کے بعد حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے 25 سال کی عمر میں شادی ہوئی۔

اس لئے کیا ایک خاتون کا اپنے سے کم عمر لڑکے سے شادی کرنا معیوب ہوا؟ شائید یہ ہمارے رسم رواج کا ٖقصور ہے۔ کہ معاشرے کی عادت بن گئی ہے ۔

پسند کی شادی:
پاکستانی معاشرے میں پسند کی شادی کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے ۔ اس کو افئیر ، معاشقہ اور اسی طرح کے معیوب ناموں سے پکارا جاتا ہے ۔ لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ اللہ تعالی نے کیا فرض کیا ہے۔ میں نے آج تک کسی بھی پاکستانی کو یہ کہتے نہیں سنا کہ ۔۔۔ انہوں نے ایک دوسرے کو دیکھ کر، بات کرکے اور پسند کرکے شادی کی تو یہ عین اللہ تعالی کا حکم کیا ہوا فرض پورا کیا ۔۔۔۔۔ اس کی جگہ ہمیشہ یہ سننے میں آتا ہے کہ ۔۔۔ ان کا افئیر تھا، ۔۔۔ ان کا معاشقہ تھا ، ۔۔۔ ان کا گناہ تھا ، ۔۔۔۔۔ کبھی بھی کوئی نہیں کہتا کہ ۔۔۔ جناب ان دونوں نے اللہ تعالی کی طرف سے عائید کردہ فرض پورا کیا ہے ۔۔

یہ میں کوئی حوالہ پیش نہیں کررہا اور نا ہی کوئی اپنا خیال پیش کررہا ہوں۔۔۔ اب دادا جان بھی بن جانے کے بعد میں اپنا تجربہ بیان کررہا ہوں۔ لہذا پسند کی شادی پر پہلے آپ کے خیالات اور باقی بعد میں

اس دھاگے کی مالکہ کے بنیادی اور مرکزی سوال کو مزید واضح کرنے کے لئے ۔۔۔۔
درج ذیل سوال کے جواب سے پاکستانی معاشرے کی عادت یعنی رسم و رواج کا اندازہ ہو جائے گا۔
سوال:
کیا ایک دوسرے کو دیکھ کر بات کرکے یعنی پسند کرکے شادی کرنا ۔۔۔ افئیر، معاشقہ، گناہ ، بدکاری ہے یا پھر اللہ تعالی کی طرف سے عائید کیا ہوا فریضہ؟؟؟
 

نیلم

محفلین
دیکھ کر یاپسند کرکے شادی کرنےسے نہ ہمارہ مذہب روکتاہےاور نہ آج کل معاشرہ۔۔۔ہاں لیکن افئیر چلانا ہمارے معاشرے میں بھی بُرا سمجھا جاتاہے اور مذہب میں بھی۔،۔۔۔اگر آپ کو کوئی پسند ہےتو اُس سے شادی کرنے میں کوئی بُرائی نہیں،،معاشرےمیں بگاڑتب پیداہوتاہےجب ہمارےمذہب یامعاشرے کی دی ہوئی آزادی کاناجائزفائدہ اُٹھایاجائے،،،معاشرہ بےراراوی کا شکار نہ ہوجائےاسی لیےمذہب نےبھی کچھ حدود رکھی ہیں،،،ایک کام جوحدود میں رہ کرکیاجائےوہ صیحح ہےاور لمٹ کراس کر لی جائےتو وہ ہی کام غلط ہوجاتاہے
ہمارےمذہب نےایسی کوئی پابندی نہیں لگائی کہ بڑی عمر کی عورت سے یاپسند سے شادی نہ کرو،،،لیکن کچھ حدود ضرور لگائی ہیں۔
 
مرد حضرات کے ساتھ ایسا اکثر ہوتا ہے کہ جب وہ بہت کم عمر ہوتے ہیں تو انہیں اپنے سے کافی بڑی عمر کی خاتون کے ساتھ محبت ہوجاتی ہے، لیکن جب وہ ادھیڑعمری میں داخل ہوتے ہیں تو انکو اپنے آپ سے کافی کم عمر خواتین زیادہ اچھی لگنے لگتی ہیں۔۔۔یہ کیا چکر ہے بھئی :D
 

عسکری

معطل
مرد حضرات کے ساتھ ایسا اکثر ہوتا ہے کہ جب وہ بہت کم عمر ہوتے ہیں تو انہیں اپنے سے کافی بڑی عمر کی خاتون کے ساتھ محبت ہوجاتی ہے، لیکن جب وہ ادھیڑعمری میں داخل ہوتے ہیں تو انکو اپنے آپ سے کافی کم عمر خواتین زیادہ اچھی لگنے لگتی ہیں۔۔۔ یہ کیا چکر ہے بھئی :D
یہ پنجابی میں ایک اور بات بنتی ہے جو فورم پر کہی نہیں جا سکتی :laugh:
 
دیکھ کر یاپسند کرکے شادی کرنےسے نہ ہمارہ مذہب روکتاہےاور نہ آج کل معاشرہ۔۔۔ ہاں لیکن افئیر چلانا ہمارے معاشرے میں بھی بُرا سمجھا جاتاہے اور مذہب میں بھی۔،۔۔۔ اگر آپ کو کوئی پسند ہےتو اُس سے شادی کرنے میں کوئی بُرائی نہیں،،معاشرےمیں بگاڑتب پیداہوتاہےجب ہمارےمذہب یامعاشرے کی دی ہوئی آزادی کاناجائزفائدہ اُٹھایاجائے،،،معاشرہ بےراراوی کا شکار نہ ہوجائےاسی لیےمذہب نےبھی کچھ حدود رکھی ہیں،،،ایک کام جوحدود میں رہ کرکیاجائےوہ صیحح ہےاور لمٹ کراس کر لی جائےتو وہ ہی کام غلط ہوجاتاہے
ہمارےمذہب نےایسی کوئی پابندی نہیں لگائی کہ بڑی عمر کی عورت سے یاپسند سے شادی نہ کرو،،،لیکن کچھ حدود ضرور لگائی ہیں۔

آپ کا جواب اپنی جگہ زبردست ہے ۔۔۔ کاش کہ معاشرے کے رسم و رواج اس قدر مذہب سے ہم آہنگ ہوتے اور معاملہ اتنا سادہ ہوتا :)
درج ذیل سوال کے جواب سے پاکستانی معاشرے کی عادت یعنی رسم و رواج کا اندازہ ہو جائے گا۔
مذہبی احکام کیا ہیں اور پاکستانی معاشرت اور رسم و رواج کیا ہیں۔ میرا سوال مذہب سے زیادہ پاکستانی رسم و رواج کے بارے میں ہے۔ پھر جہاں سے آپ دیکھتی ہیں ۔۔۔ وہاں محض راستہ پوچھ لینے پر ، ونی، کاروکاری، بدلے کی شادی ، ممکن ہے دشواری سے نظر آتی ہو۔
 

باباجی

محفلین
سلام عرض ہے

یہ ٹاپک محترمہ سارہ بشارت گیلانی صاحبہ نے شروع کیا
مس گیلانی خود کافی لبرل ہیں اور بولڈ بھی ہیں
پاکستانی مسلم معاشرہ کی روایات و رسوم سے کچھ باغی بھی ہیں
لیکن بات یہ ہے کہ
یہ ٹاپک نیا نہیں ہے
اس ٹاپک پر کئی عشروں سے بحث ہو رہی ہے
سیمینارز ہو رہے ہیں
اصل بات یہ ہے کہ ان کے کیا اثرات مرتب ہوئے
بلکے اس سے گھریلو انارکی میں اضافہ ہوگیا
پرانے خیالات والے والدین اور نئے خیالا ت و رجحانات والی نسل کے درمیان خلاء پیدا ہوگیا
کسی نے توازن برقرار رکھنے کی کوشش نہیں کی
بہت کم لوگوں نے دوراندیشی سے کام لیا
اپنے سے بڑی عمر کی عورت سے شادی کرنا بالکل معیوب بات نہیں ہے
لیکن ایسی صورت میں حالات و واقعات کا مشاہدہ ضروری ہے
ہمارے سر کار(ص) کو حضرت بی بی خدیجہ(رض) نے کیا دیکھتے ہوئے اور کن حالات میں شادی کا پیغام دیا
یہ بھی سب کو معلوم ہے ۔
اور میرے نزدیک تو شادی کرنا کافی حساس معاملہ ہوتا ہے
2 خاندان جڑتے ہیں ۔
اگر لڑکے اور لڑکی میں ذہنی ہم آہنگی نہ ہو کافی مسئلہ ہو جاتا ہے اور بعض اوقات تو مرنے مارنے
اور دشمنی تک بات چلی جاتی ہے
جس سے آنے والی نسلیں متاثر ہوتی ہیں
اور ہم آہنگی ہو تو نسلیں سنور جاتی ہیں
ہمیں نہ تو شدت پسند ہونا ہے
نہ ہی کوئی مادر پدر آزاد معاشرہ بنانا ہے
صرف توازن اور ذہنی ہم آہنگی پیدا کرنی ہے
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بعض مردوں کو عشق ميں محض اس لئے صدمے اور ذلتيں اُٹھانی پڑتی ہيں کہ ” محبت اندھی ہوتی ہے ” کا مطلب وہ يہ سمجھ بیٹھتے ہيں کہ شايد عورت بھی اندھی ہوتی ھے -

مشتاق احمد يوسفی
 

شہزاد وحید

محفلین
دیکھ کر یاپسند کرکے شادی کرنےسے نہ ہمارہ مذہب روکتاہےاور نہ آج کل معاشرہ۔۔۔ ہاں لیکن افئیر چلانا ہمارے معاشرے میں بھی بُرا سمجھا جاتاہے اور مذہب میں بھی۔،۔۔۔ اگر آپ کو کوئی پسند ہےتو اُس سے شادی کرنے میں کوئی بُرائی نہیں،،معاشرےمیں بگاڑتب پیداہوتاہےجب ہمارےمذہب یامعاشرے کی دی ہوئی آزادی کاناجائزفائدہ اُٹھایاجائے،،،معاشرہ بےراراوی کا شکار نہ ہوجائےاسی لیےمذہب نےبھی کچھ حدود رکھی ہیں،،،ایک کام جوحدود میں رہ کرکیاجائےوہ صیحح ہےاور لمٹ کراس کر لی جائےتو وہ ہی کام غلط ہوجاتاہے
ہمارےمذہب نےایسی کوئی پابندی نہیں لگائی کہ بڑی عمر کی عورت سے یاپسند سے شادی نہ کرو،،،لیکن کچھ حدود ضرور لگائی ہیں۔
پسند کیسے کیا جائے؟ کیا صرف دیکھ کر کوئی کسی کو پسند کرنا شروع کر دیتا ہے یا پھر اس کے لئے وقت درکار ہوتا ہے؟ اگر وقت درکار ہوتا ہے تو اسلامی لحاظ سے کتنا اور Conventionally کتنا؟ کوئی رولز اینڈ پالیسیز ہیں یا پھر صرف باٹم لائن سے مطلب ہوتا ہے؟
 

زبیر مرزا

محفلین
لڑکے سے لڑکی کا عمرمیں زیادہ ہونا شادی کی راہ میں اس لیے روکاٹ کا باعث بنتا ہے کہ اس پر پہلا اعتراض ایک عورت (لڑکے کی ماں) کی
جنانب سے ہی ہوتاہے جسے چاند سے بہوچاہیے ہوتی کمسن ، پڑھی لکھی، امورخانہ داری کی ماہر، معصوم، بے ضرر، سمجھدار، خوش لباس
کفایت شعاروغیرہ وغیرہ بیٹے کی شادی کے لیے ماں ایک بے مثال اورتصوراتی لڑکی کی تلاش میں رہتی ہے اور ان کو بیٹے کے کان میں بھی
اُنڈلیتی رہتی ہے - ہمارے معاشرے میں لڑکیوں کی شادی نا ہونے یا اس میں تاخیر کی ذمہ داری عورتوں پر ہے اور شادی میں بیجا رسموں اور
فضول خرچیوں کی وجہ بھی عورتوں کے شوق اورارمان ہیں - ہماری غلطی یہ ہے کہ ہم نے شادی بیاہ کےاہم مذہبی اورسماجی معاملے کو
عورتوں پرچھوڑدیا ہے جس سے مسائل پیدا ہورہے ہیں -
اس اہم معاملے میں ان کی رائے کو مقدم تو جاننا چاہیے لیکن ان پر مکلمل انحصاراورانھیں فری ہینڈ دے کر ایک جانب بیٹھ جانا آج کے عہد کے
مرد کی غفلت اورغیردانشمندانہ روش ہے جو درست نہیں
 

نیلم

محفلین


آپ کا جواب اپنی جگہ زبردست ہے ۔۔۔ کاش کہ معاشرے کے رسم و رواج اس قدر مذہب سے ہم آہنگ ہوتے اور معاملہ اتنا سادہ ہوتا :)

مذہبی احکام کیا ہیں اور پاکستانی معاشرت اور رسم و رواج کیا ہیں۔ میرا سوال مذہب سے زیادہ پاکستانی رسم و رواج کے بارے میں ہے۔ پھر جہاں سے آپ دیکھتی ہیں ۔۔۔ وہاں محض راستہ پوچھ لینے پر ، ونی، کاروکاری، بدلے کی شادی ، ممکن ہے دشواری سے نظر آتی ہو۔
ونی کرنا،،،کاروکاری کرنایابدلےکی شادی پاکستان کےرسم ورواج میں شامل نہیں،،،ہاں ایک مخصوص طبقہ ایساکرتاہے،،،لیکن موسٹلی ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔
پہلے ایک سسٹم وٹہ سٹہ کا ہوتاتھا آج کل تو وہ بھی نہ ہونے کےبرابر رہ گیاہے۔
 

نیلم

محفلین
پسند کیسے کیا جائے؟ کیا صرف دیکھ کر کوئی کسی کو پسند کرنا شروع کر دیتا ہے یا پھر اس کے لئے وقت درکار ہوتا ہے؟ اگر وقت درکار ہوتا ہے تو اسلامی لحاظ سے کتنا اور Conventionally کتنا؟ کوئی رولز اینڈ پالیسیز ہیں یا پھر صرف باٹم لائن سے مطلب ہوتا ہے؟
اس کےلیے میں آپ کو ایک واقع سُناتی ہوں۔۔میں نے ایک جگہ پڑاتھا
ایک صحابہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اور اپنی شادی کابتانےلگے کہ میں فلاں قبیلےکی عورت سےشادی کرنےلگاہوں۔تونبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کیاتم نےاُس عورت کو دیکھاہےتو صحابہ رضی اللہ نےکہا کہ نہیں ۔تو آپ صلی علیہ وسلم نے فرمایاکہ تم دیکھ لیتےتو بہتر تھا۔کیونکہ کہ آپ صلی اللہ وسلم جانتےتھےکہ اُس قبیلے کےلوگوں میں آنکھوں کا کوئی مسئلہ تھا۔
اسی لیے دیکھ کےپسند کر کےشادی کرنی چایئے تاکہ بعد میں کوئی بگاڑ پیدا نہ ہو۔۔اور اگر آپ کو پہلے سے کوئی پسند ہےتوآپ سیدھی طرح نکاح کاپیغام بہجھو۔
کیونکہ 2 محبت کرنےوالوں کےلیےشادی سے زیادہ خوبصورت کوئی رشتہ نہیں۔
 

زبیر مرزا

محفلین
دیکھ کر یاپسند کرکے شادی کرنےسے نہ ہمارہ مذہب روکتاہےاور نہ آج کل معاشرہ۔۔۔ ہاں لیکن افئیر چلانا ہمارے معاشرے میں بھی بُرا سمجھا جاتاہے اور مذہب میں بھی۔،۔۔۔ اگر آپ کو کوئی پسند ہےتو اُس سے شادی کرنے میں کوئی بُرائی نہیں،،معاشرےمیں بگاڑتب پیداہوتاہےجب ہمارےمذہب یامعاشرے کی دی ہوئی آزادی کاناجائزفائدہ اُٹھایاجائے،،،معاشرہ بےراراوی کا شکار نہ ہوجائےاسی لیےمذہب نےبھی کچھ حدود رکھی ہیں،،،ایک کام جوحدود میں رہ کرکیاجائےوہ صیحح ہےاور لمٹ کراس کر لی جائےتو وہ ہی کام غلط ہوجاتاہے
ہمارےمذہب نےایسی کوئی پابندی نہیں لگائی کہ بڑی عمر کی عورت سے یاپسند سے شادی نہ کرو،،،لیکن کچھ حدود ضرور لگائی ہیں۔
میں آپ کی باتوں سے 100 فیصد متفق ہوں - ہمارے ہاں شادی کے معاملے جب پسند کی بات آتی تو والدین اوربزگوں کی رائے لینا اورمشورے
کا تصورہی نہیں ہوتا -جب ہم قیمتی چیز پسند کرتے ہیں تو اس کو گھرلانے سے پہلے چارلوگوں سے مشورہ کرتے ہیں رائے لیتے ہیں مگر شادی
کی بات آتی ہے تو یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ زندگی تو ہم نے گذارنی ہے دوسروں کا اس سے کیا تعلق جو ایک خودسراورضدی رویہ ہے اور اس
کے نقصانات بھی ہیں -
پسند اگرآئیڈئل ماحول میں ظاہری شخصیت اور کینڈل لائیٹ ڈنرمیں اچھے کپڑے پہن کرتیارشیارہوکے دوچارگھنٹے کی گفتگوپر مبنی ہو تو
یہ ایک محدود وقت اورماحول کے لیے تو بہت اچھا لگتا ہے لیکن اس شخص کو روزمرہ زندگی میں دیکھنا ، معاملات سے نبردآزما ہوتے
اوردوسرے افراد سے اس رویے اورزندگی کے حقائق کودیکھنا بیحد ضروری ہوتاہے - زندگی اور3 گھنٹے کی رومانی فلم میں بہت فرق ہوتا
لیکن وقتی جذبات کا طوفان اورچاہے جانے کی آرزو اس کوسمجھنے اورپرکھنے نہیں دیتی -
 
Top