شکریہ
باباجی کہ آپ نے مجھے مخاطب کیا اور میری کسی پوسٹ کا حوالہ بھی دیا اور کچھ استفار بھی کیا ۔
دیکھیں ۔۔۔۔ میں یہاں ایسی ابحاث ایک عرصے سے کررہا ہوں ۔ میں نے ایک بات نوٹ کی ہے جب ہم کسی کی بات پوری طرح نہیں سمجھتے تو غلط فہمیاں جنم لیتیں ہیں ۔ اور پھر اس پر اختلاف غالب ہوجاتا ہے ۔ آپ کی تحریر میں میری پوسٹ کے حوالے سے جو سوالات یا تحفظات ہیں ۔ میں ایک ایک سطر کے ساتھ ان کے جوابات دینا چاہوں گا ۔ گو کہ آپ محفل پر کافی عرصے سے ہیں ۔ اور میں نے نوٹ کیا ہے ۔ آپ جذبات اور ہٹ دھرمی کے بجائے دلیل اور مکالمے پر زور دیتے ہیں ۔ ہمارے درمیان کبھی ان معاملے میں مکالمے کی بھی فضا نہیں رہی کہ آپ یہاں متحرک ہوئے تو میں یہاں غیر متحرک ہوچکا تھا ۔ مگر پرانے احباب مذہب اور سیاست کے حوالے سے میرے نظریات بخوبی جانتے ہیں ۔
مغرب جیسے آزاد معاشرے میں حضرت عیسیٰ جیسی ہستی کو بھی تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے جنہیں وہ خدا کا بیٹا کہتے ہیں اور ہم میں سے کوئی بتائے کہ کسی مسلمان نے حضرت عیسیٰ کی تحقیر یا تضحیک کی آج تک ؟؟؟؟
یہ وہ مقام ہے جہاں مجھے اکثر کوفت ہوتی ہے ( سوری ٹو سے ) کہ بات کو سمجھے بغیر اس میں سے کوئی ایسا سوال پیدا کردیا جائے کہ وہ غیر منطقی حجت بن جائے ۔ میں نے مغربی معاشرے میں ان کی آزادی اظہارِ رائے کی غلط استعمال کی نشاندہی کی تھی ۔ اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کے حوالے سے یہ بتانے کی کوشش کی تھی کہ یہاں بھی کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے خدا کے بیٹے کی تضحیک کرنے سے نہیں چوکتے ۔ جبکہ ان کا اپنی اس گرانقدر ہستی کے بارے میں یہ رویہ ہے تو پھر دیگر مذاہب کی ہستیوں کی ان کے سامنے کیا وقعت ہوسکتی ہے ۔ یعنی آپ اگر ان سے کسی مثبت رویئے کی امید رکھتے ہیں۔ تو کیا کہا جا سکتا ہے ۔ مگر اہم بات یہ ہے کہ یہ رویہ پورے مغربی معاشرے کا حصہ نہیں ہے بلکہ کچھ مخصوص سوچ کے لوگ ایسی حرکات کرتے ہیں ۔ بلکل اسی طرح ہم میں سے کچھ لوگ یہودیت اور عیسائیت کو اس درجے پر نشانہ بناتے ہیں ۔ بس فرق یہ ہے کہ موسی ، ابراہیم اور عیسیٰ پر ایمان رکھنے کی قرآن میں تاکید کی گئی ہے ، ورنہ ہندؤوں کی طرح شاید ہم بھی ان کے ساتھ کوئی منفی رویئے رکھے ہوتے ۔
اب اوپر کی بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ یہ سوال اٹھا یا جائے کہ ہم نے تو کسی پیغمبر کی تحقیر یا تضحیک نہیں کی ۔ تو میری پچھلی اسٹیٹمنٹ سے اس سوال کا کیا تعلق بنتا ہے ۔
ہم اپنے اعمال اور رویئے کی ذمہ دار ہیں ۔ کوئی کیا کرتا ہے اس سے آپ کو صرف اتنا ہی سروکار ہوسکتا ہے کہ آپ شائستگی اور دلائل سے اس کو قائل کرنے کی کوشش کریں اور اس سے زیادہ آپ کچھ کر بھی نہیں سکتے ۔ کہ اللہ نے ہم کو اس سے زیادہ کا مکلف نہیں بنایا ۔
میں شدت سے منتظر تھا کہ پہلے صفحہ میں کچھ ٹوئٹس کی تصاویر پوسٹ کی چوہدری صاحب نے ان پرکوئی تبصرہ کرتا لیکن یا دانستہ انہیں نظر انداز کردیا گیا ۔ میں خاص طور زیک بھائی اور ظفری بھائی سے کہوں گا اس بارے بھی کچھ کہیں یا جسٹیفائی کریں
اس میں جسٹیفیکیشن کی کیا ضرورت ہے ۔ اس طرح کے انتہا پسند آپ کو ہمارے ہاں تو بکثرت مل جائیں گے ۔ انتہا ئی مثال طالبان کی ہے ۔ ان کے نزدیک تو مسلمان کے سوا کسی اور کو اس کرہ عرض پر جینے کا حق ہی حاصل نہیں ہے ۔ اور پھر وہ اس پر ہی اکتفا نہیں کرتے بلکہ مسلمانوں میں سے بھی چن چن کر لوگوں کوباہر نکالتے ہیں اور پھر یہ کہہ کر ان کے سر بریدہ کرتے ہیں کہ یہ شریعت پر عمل نہیں کرتے ۔ جس طرح یہ تمام رویئے اور ظلم قابلِ مذمت ہے بلکل اسی طرح ٹوٹیٹرز پر ایسے تمام انتہاپسند اور ان کے رویئے خواہ ان کا تعلق کسی بھی مذاہب سے ہو ۔ قابلِ مذمت ٹہریں گے ۔ مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے مجھ سے ان کے نظریات کے بارے میں جسٹیفیکیشن کی بابت کیوں پوچھ لیا کہ میں انہیں نظر انداز کرچکا تھا ۔ ایک کوٹ نقل کرتا ہوں ۔
Never argue with stupid people, they will drag you down to their level and beat you with their experience.
(Mark Twain)
اور ہندؤں کی بات کیا کرتے ہیں وہ خود اپنے ہاتھ سے بنائے ہوئے خداؤں کی تضحیک کرتے ہیں اور احمدیوں کی تضحیک کیا کرنی بھائی ان کی کتب پڑھیں آپ کو اندازہ ہوجائے گا ۔
مگر اس سے یہ پہلو بھی نہیں نکلتا کہ ہم بھی اس بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لیں ۔ اگر ہم ایک ایسے نبی کے پیروکار ہیں جو ہمیں صرف اخلاق اور صبر کی تلقیین کرتا ہے تو ہمیں چاہیئے کہ ہم ان کی غلطی بھی ان پر وضع کریں اور خود کو بھی ایسی غلطیوں سے دور رکھیں ۔
میں خود ذاتی طور پر جو غلط ہے اسے غلط کہتا ہوں سمجھتا ہوں اور اپنی غلطی کا اعتراف بھی کرتا ہوں لیکن تضحیک نا خود کرتا ہوں نا ہی کوئی اور تضحیک کرے اسے پسند کرتا ہوں۔
اچھی بات ہے ۔ میں بھی تضحیک اور تحقیر سے دور رہنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ مگر میں ایسا نہیں کرتا کہ کوئی غلط ہو اور میں اپنی آزادیِ اظہار رائے کا استعمال کرتے ہوئے اس کو صرف یہ حجت بنا کر لتاڑ دوں کہ تم بھی تو ایسا کرتے ہو ۔ تو پھر آزادی اظہار رائے کے حوالے سے @ زیک کی بات درست معلوم ہوتی ہے کہ "
حسن سلوک کا یہی تقاضا ہے مگر آزادی اظہار رائے صرف نیک لوگوں اور اچھی باتوں کے لئے نہیں ہے۔ اور اس آزادی کے ساتھ آپ بھی آزاد ہیں کہ کسی کی رائے کو برا سمجھیں اور کہیں۔"
تو آزادی اظہارِ رائے کے حوالے سے کسی کو اس پر اعتراض بھی نہیں ہونا چاہیئے ۔