پی پی اور ن لیگ قومی اسمبلی کی حد تک استعفوں پر راضی، اپوزیشن کا حکومت کیخلاف پلان تیار

جاسم محمد

محفلین
عمران خان کی کشتی ڈوبتے دیکھ کر پلان زرداری کے گھوڑے پر پیسے لگانے کا فیصلہ
لاہور پورا پاکستان نہیں ہے۔ ایک ایسا شہر جس میں اکثریت ن لیگ کی ہے میں اگر اپوزیشن کا ریکارڈ جلسہ ہو بھی جاتا ہے تو اس سے حکومت کو کیا فرق پڑتا ہے۔ عمران خان نے ۲۰۱۱، ۲۰۱۳، ۲۰۱۴ یہیں لاہور میں ریکارڈ جلسے کئے تھے۔ تو کیا اس سے تخت لاہور تحریک انصاف کا ہو گیا یا اس وقت کی حکومتیں گھر چلی گئیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
لیکن اگر پی ٹی آئی میڈیا ونگ میں چلے جائیں تو کوئی مسئلہ نہیں؟
پی ٹی آئی کے زیادہ تر چاہنے والے سوشل میڈیا پر موجود ہوتے ہیں۔ ان کو پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر موجود لفافہ (جانبدار) صحافیوں کی قطعی حاجت نہیں ہے۔ انصافیوں کیلئے ٹوئٹر، فیس بک اور یوٹیوب پر موجود آزاد صحافی و رپورٹرز کافی ہیں۔ جو بغیر کسی لگی لپٹی و دباؤ کے اپنی صحافت کے جوہر وہاں دکھا رہے ہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
پی ٹی آئی کے زیادہ تر چاہنے والے سوشل میڈیا پر موجود ہوتے ہیں۔ ان کو پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا پر موجود لفافہ (جانبدار) صحافیوں کی قطعی حاجت نہیں ہے۔ انصافیوں کیلئے ٹوئٹر، فیس بک اور یوٹیوب پر موجود آزاد صحافی و رپورٹرز کافی ہیں۔ جو بغیر کسی لگی لپٹی و دباؤ کے اپنی صحافت کے جوہر وہاں دکھا رہے ہیں
اِنے تسی مسوم تے بی بے :ROFLMAO:
 

جاسم محمد

محفلین
اِنے تسی مسوم تے بی بے :ROFLMAO:
یوٹیوب کو بھی محکمہ زراعت نے دباؤ میں لا کر خرید لیا ہے؟ حکومت کے حامی اینکرز و صحافیوں کے سبسکرائبرز:





اپوزیشن کے حامی اینکرز و صحافیوں کے سبسکرائبرز:




لیکن پھر بھی الزام یہی ہے کہ ملک میں ناکام صحافیوں اور اینکرز کا ذمہ دار فوج اور ایجنسیاں ہیں۔ جب عوام ان کی بک بک سننا ہی نہیں چاہتی تو کیوں ان کو پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا میں مزید نقصان کیلئے بھرتی کیا جائے؟
 

بابا-جی

محفلین
اپوزِیشن کا ہر بڑھتا قدم حکُومت کو مزید کمزور کر سکتا ہے اور حکُومتیں جلسوں دھرنوں سے نہیں جاتی ہیں مگر کمزور ہو سکتی ہیں اور اِتنی لاغر کِہ مُقتدر حلقے اُس کمزور اور سہمی حکُومت سے اپنی بات منوا سکیں اور یہاں تک کہ اپوزِیشن کا دباؤ اِستعمال کر کے وُہ باتیں منوائی جائیں جو کہ حکُومت مان نہیں رہی۔ یہاں یِہ مسئلہ پھنس گیا ہے کہ کپتان نے این آر او نہ دینے اور اپوزِیشن کو 'سزا'دینے کی ٹھان لِی ہے۔ دو ڈھائی سال اسٹیبلشمنٹ نے بھی خان کا بھرپُور ساتھ دیا مگر کارکردگی عملی میدان میں اِس حد تک غیر تسلی بخش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو دھڑکا لگ گیا ہے کہ جب بھی حکُومت گئی تو وہ بھی ساتھ ہی پٹیں گے اس لیے اب وُہ 'نیوٹرل' بننا چاہتے ہیں اور یِہ بات کپتان کو قبُول نہیں کیونکہ اِس طرح کپتان کی سیاست عملی طور پر ختم ہو سکتی ہے۔ یِہ جلسہ اور بعد میں اُٹھایا جانے والا ہر قدم حکُومت اور اپوزِیشن دونوں کو کمزور کرے گا جِس کا فائدہ 'وُہ' اٹھائیں گے مگر اپوزِیشن کم کھوئے گی کِہ اُن کے پاس کُچھ بہت زیادہ نہیں ہے جو وُہ کھو دیں گے۔ کپتان نے بظاہر کشتیاں جلا دِی ہیں اور مُمکن ہے کہ وُہ فرسٹریشن میں اسمبلیاں بھی تحلِیل کر کے نئے الیکشن کا اِعلان کر دے اور یِہ الیکشن شاید اپریل میں ہوں۔ دُوسری صُورت میں اپوزِیشن کو دبا کر رکھنا مُشکل ہوتا چلا جائے گا کیونکہ جلسوں میں عوام اپنے دِل کی بھڑاس نکالنے آتی چلی جا رہی ہے اور یِہ جلسے اِس لحاظ سے 'خطرے کی گھنٹی' ہیں۔ کپتان جب اپوزِیشن میں تھا تو اُس کا ہر جلسہ حکُومت کو کمزور کر رہا تھا یہاں تک کہ حکُومت غلطیوں پر غلطیاں کرنے پر مجبُور ہو گئی۔ سیم ہیئر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
اپوزِیشن کا ہر بڑھتا قدم حکُومت کو مزید کمزور کر سکتا ہے اور حکُومتیں جلسوں دھرنوں سے نہیں جاتی ہیں مگر کمزور ہو سکتی ہیں اور اِتنی لاغر کِہ مُقتدر حلقے اُس کمزور اور سہمی حکُومت سے اپنی بات منوا سکیں اور یہاں تک کہ اپوزِیشن کا دباؤ اِستعمال کر کے وُہ باتیں منوائی جائیں جو کہ حکُومت مان نہیں رہی۔ یہاں یِہ مسئلہ پھنس گیا ہے کہ کپتان نے این آر او نہ دینے اور اپوزِیشن کو 'سزا'دینے کی ٹھان لِی ہے۔ دو ڈھائی سال اسٹیبلشمنٹ نے بھی خان کا بھرپُور ساتھ دیا مگر کارکردگی عملی میدان میں اِس حد تک غیر تسلی بخش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو دھڑکا لگ گیا ہے کہ جب بھی حکُومت گئی تو وہ بھی ساتھ ہی پٹیں گے اس لیے اب وُہ 'نیوٹرل' بننا چاہتے ہیں اور یِہ بات کپتان کو قبُول نہیں کیونکہ اِس طرح کپتان کی سیاست عملی طور پر ختم ہو سکتی ہے۔ یِہ جلسہ اور بعد میں اُٹھایا جانے والا ہر قدم حکُومت اور اپوزِیشن دونوں کو کمزور کرے گا جِس کا فائدہ 'وُہ' اٹھائیں گے مگر اپوزِیشن کم کھوئے گی کِہ اُن کے پاس کُچھ بہت زیادہ نہیں ہے جو وُہ کھو دیں گے۔ کپتان نے بظاہر کشتیاں جلا دِی ہیں اور مُمکن ہے کہ وُہ فرسٹریشن میں اسمبلیاں بھی تحلِیل کر کے نئے الیکشن کا اِعلان کر دے اور یِہ الیکشن شاید اپریل میں ہوں۔ دُوسری صُورت میں اپوزِیشن کو دبا کر رکھنا مُشکل ہوتا چلا جائے گا کیونکہ جلسوں میں عوام اپنے دِل کی بھڑاس نکالنے آتی چلی جا رہی ہے اور یِہ جلسے اِس لحاظ سے 'خطرے کی گھنٹی' ہیں۔ کپتان جب اپوزِیشن میں تھا تو اُس کا ہر جلسہ حکُومت کو کمزور کر رہا تھا یہاں تک کہ حکُومت غلطیوں پر غلطیاں کرنے پر مجبُور ہو گئی۔ سیم ہیئر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیر اعظم عمران خان نے آج دو ٹوک موقف دے دیا ہے کہ اگر یہ حکومت گرانی ہے تو پارلیمان میں عدم اعتماد پیش کریں۔ جلسوں اور دھرنوں سے حکومتیں نہیں جاتی۔

پی ڈی ایم استعفی دے گی تو ہم الیکشن کراکر اور زیادہ مضبوط ہوجائیں گے، وزیراعظم
ویب ڈیسک بدھ 9 دسمبر 2020

نومنتخب امریکی صدر جوبائیڈن کے ناجائز پیسے کے متعلق پالیسی بنانے کے ارادے کا خیرمقدم کرتا ہوں، وزیراعظم۔ فوٹو:فائل


سیالکوٹ / اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کورونا کی دوسری لہر میں کیسز بڑھ رہے ہیں، سردیوں میں احتیاط نہ کی تو یہ بہت مشکل ہوں گی،مودی کی مثالیں دینے والی اپوزیشن آج خود جلسے اور جلوس کررہی ہے۔

سیالکوٹ میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن جلسوں کے علاوہ کیا کر سکتی ہے، پی ڈی ایم کی 11 جماعتیں مل کر بھی تحریک انصاف جتنے بڑے جلسے نہیں کر سکتیں، مجھے سمجھ نہیں آ رہی یہ کرنا کیا چاہتے ہیں، یہ استعفی دیں گے تو ہم انتخابات کروا کر اور زیادہ مضبوط ہوں گے، حکومت کو بھیجنے کا آئینی طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے، اپوزیشن تحریک عدم اعتماد پیش کرنا چاہتی ہے تو اسمبلی میں آجائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی آوازیں جمہوریت کی فکر میں نہیں نکل رہی ہیں، بلکہ ان کو فکر یہ ہے کہ اب یہ سب پکڑے جائیں گے، بڑے بڑے مافیا ن لیگ کے ساتھ ملے ہوئے تھے جو پکڑے جا رہے ہیں، جو ان کی مالی مدد کرتے تھے، وہ اربوں روپے کی سرکاری زمینوں پر قابض تھے، پنجاب میں گزشتہ 10 سال میں صرف 6 ارب روپے کی ریکوری ہوئی تھی، لیکن ہم نے 27 ماہ میں پنجاب میں 207 ارب کی ریکوری کی، عثمان بزدار کی کمزوری ہے وہ اپنی اچھائیوں کی تشہیر نہیں کر سکتے، فردوس عاشق اعوان کو منصوبوں کی بہتر تشہیر کے لیے پنجاب لائے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم قومی مکالمے سے کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹے، سیاسی ڈائیلاگ کی بہترین جگہ پارلیمنٹ ہے، میں نے پہلے دن کہا تھا پارلیمنٹ میں تمام سوالوں کے جواب دینے کو تیار ہوں، جمہوریت تب چلے گی جب مکالمہ ہوگا، لیکن ہم جو بات کرتے ہیں تو اپوزیشن کہتی ہے ہمارے مقدمات معاف کردیں، حالانکہ اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمات انہی کے دور حکومت میں بنائے گئے ہیں، ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہر مسئلے پر بات کرنے کو تیار ہیں، لیکن ہم کسی بھی صورت میں این آراو پر بات نہیں کریں گے اور کرپشن مقدمات معاف نہیں کرسکتے۔

قبل ازیں سیالکوٹ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ کورونا کے دوران مشکلات کا سامنا تھا، ایسی صورتحال میں روزگار چلانا بڑا چیلنج تھا، لیکن اللہ کے فضل سے کورونا کی پہلی لہر کنٹرول میں رہی، اپوزیشن نے تنقید کی کہ مودی نے اپنے ملک میں لاک ڈاؤن کیا ہے ہمیں بھی لاک ڈاؤن کرنا چاہئے، لیکن حکومت پر تنقید کرنے والی اپوزیشن آج خود جلسے اور جلوس کررہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر میں کیسز بڑھ رہے ہیں، سردیوں میں احتیاط نہ کی تو بہت مشکل ہوگی، وائرس کو روکنے کا بہترین طریقہ ماسک ہے، عوام سے اپیل ہے ماسک پہنیں اور ایس او پیز پر عمل کریں، پہلے کی طرح احتیاط کرنے سے صنعت اور لوگوں کو بچا سکتے ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ماضی کی پالیسیوں کی وجہ سے صنعت متاثر ہوئی، جب حکومت آئی تب ہمارے پاس پیسہ نہیں تھا، حکومت نے ٹھوس اقدامات سے جاری کھاتوں کے خسارے پرقابو پایا، ہم نے اپنے اخراجات کو کم کیا، ہماری حکومت کی اولین ترجیح ملک میں غربت کو کم کرنا ہے، جس ملک میں چھوٹا طبقہ امیر ہوجائے وہ ترقی نہیں کرتا، نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہیں، پسماندہ علاقوں کی ترقی بھی ترجیحات میں شامل ہے، پیچھے رہ جانے والے علاقوں پر توجہ دے رہے ہیں، پائندار خوشحالی کیلئے یکساں ترقی ضروری ہے۔

قبل ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنی ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں ناجائز دولت کو ہدف بنانے کےحوالےسے منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کےعزائم کا خیرمقدم کرتاہوں۔


وزیراعظم نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک اپنی بدعنوان اشرافیہ کی کرپشن کے باعث غربت کا شکار ہیں، ترقی پذیر ممالک کے بااثر افراد منی لانڈرنگ کےذریعے دولت امیر ملکوں اور ٹیکس چوری کے غیر ملکی ٹھکانوں میں منتقل کرتے ہیں، ان ہی کی وجہ سے یہ ممالک مفلسی کےاگھاٹ اتارےاجارہے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہاں یِہ مسئلہ پھنس گیا ہے کہ کپتان نے این آر او نہ دینے اور اپوزِیشن کو 'سزا'دینے کی ٹھان لِی ہے۔
اپوزیشن کو سزا ان کے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے مل رہی ہے۔ زرداری خاندان پر فیک اکاؤنٹس کیس نواز شریف کے دور میں بنا۔ اسی طرح شریف خاندان پر منی لانڈرنگ کے کیسز بھی سابقہ ادوار کے ہیں۔ جو کیس اس حکومت نے بنائے ہی نہیں ان کو کیسے معاف کر دیں؟
 

بابا-جی

محفلین
اپوزیشن کو سزا ان کے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے مل رہی ہے۔ زرداری خاندان پر فیک اکاؤنٹس کیس نواز شریف کے دور میں بنا۔ اسی طرح شریف خاندان پر منی لانڈرنگ کے کیسز بھی سابقہ ادوار کے ہیں۔ جو کیس اس حکومت نے بنائے ہی نہیں ان کو کیسے معاف کر دیں؟
مُجھے لگتا ہے فوج سرک جائے گی اور کپتان اصغر خان ٹائپ بن کر اپنی عزت کافی حد تک محفوظ رکھ لے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
مُجھے لگتا ہے فوج سرک جائے گی اور کپتان اصغر خان ٹائپ بن کر اپنی عزت کافی حد تک محفوظ رکھ لے گا۔
اگر فوج کے سرکنے یا اپوزیشن کے کرپشن کیسز معاف کر دینے سے سیاسی ہم آہنگی آ سکتی ہے تو جنرل مشرف نے بھی شریف اور زرداری خاندان کو این آر او دیا تھا۔ تو کیا اس سے ملک نے دن دگنی رات چگنی ترقی کر لی؟ مشرف دور میں ملک کا کل قرضہ ۶۰۰۰ ارب روپے یا جی ڈی پی کا ۶۰ فیصد تھا۔ این آر او کے بعد صرف دس سالوں میں یہ ۴۰۰۰۰ ارب روپے یا جی ڈی پی کا ۸۵ فیصد ہو گیا ہے۔ ۱۹۹۹ میں جب مارشل لا لگا تھا اس وقت بھی شریف اور زرداری خاندان اسی طرح ملکی معیشت کو قرضوں میں ڈبو کر گئے تھے۔ این آر او ملنے کے بعد وہی کام دوبارہ کیا۔ اب کی بار بھی اگر عمران خان یا فوج نے ان کو این آر او دے دیا تو یہ اپنے ماضی کی تاریخ دہرا کر ملک کو مکمل دیوالیہ کر دیں گے
 

بابا-جی

محفلین
اگر فوج کے سرکنے یا اپوزیشن کے کرپشن کیسز معاف کر دینے سے سیاسی ہم آہنگی آ سکتی ہے تو جنرل مشرف نے بھی شریف اور زرداری خاندان کو این آر او دیا تھا۔ تو کیا اس سے ملک نے دن دگنی رات چگنی ترقی کر لی؟ مشرف دور میں ملک کا کل قرضہ ۶۰۰۰ ارب روپے یا جی ڈی پی کا ۶۰ فیصد تھا۔ این آر او کے بعد صرف دس سالوں میں یہ ۴۰۰۰۰ ارب روپے یا جی ڈی پی کا ۸۵ فیصد ہو گیا ہے۔ ۱۹۹۹ میں جب مارشل لا لگا تھا اس وقت بھی شریف اور زرداری خاندان اسی طرح ملکی معیشت کو قرضوں میں ڈبو کر گئے تھے۔ این آر او ملنے کے بعد وہی کام دوبارہ کیا۔ اب کی بار بھی اگر عمران خان یا فوج نے ان کو این آر او دے دیا تو یہ اپنے ماضی کی تاریخ دہرا کر ملک کو مکمل دیوالیہ کر دیں گے

یِہ تحریکیں عوام کی خُوش حالی کے لِیے کب ہیں؟ موجُودہ حکُومت نا اہل ثابت ہُوئی ہے، صرف ایک دو اِشاریوں سے پُوری پکچر واضح نہیں ہو سکتی۔ عوام کی حالت پتلی ہے۔ اِس حکُومت کو گھر بھیجنے کے لِیے مبینہ طور پر کُرپٹ اپوزِیشن کی طرف عوامی میلان ظاہر کرتا ہے کہ موجُودہ حکُومت جگت بازی سے زیادہ کچھ خاص کر نہ پائی۔
 

سیما علی

لائبریرین
پہلے اپوزیشن یہ تو طے کر لے کہ استعفی لینا ہے یا دینا ہے :)
nKCViQA_d.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
موجُودہ حکُومت نا اہل ثابت ہُوئی ہے، صرف ایک دو اِشاریوں سے پُوری پکچر واضح نہیں ہو سکتی۔
اچھا مشرف دور میں تو تمام معاشی اشاریہ مثبت تھے پھر اسے کیوں جمہوری انقلابیوں نے لات مار کر باہر نکالا؟ صرف اس لئے کہ یہ ترقیات جمہوری انقلابی شریف یا زرداری خاندن کے نیچے نہیں بلکہ ایک فوجی ڈکٹیٹر کے نیچے ہو رہی تھی؟
مشرف دور میں قرضہ کی شرح میں ریکارڈ کمی ہوئی :
image.png

ریکارڈ معاشی ترقی ہوئی:
image.png

ڈالر صرف 60 روپے کا تھا جو اب جمہوری انقلابیوں کی برکت سے صرف دس سال میں 160 روپے تک پہنچ چکا ہے۔
image.png

عوام کی حالت پتلی ہے۔
مشرف دور میں پہلی بار الیکٹرونک میڈیا آزاد کیا گیا، بہترین مقامی حکومتوں کا نظام لایا گیا، پی آئی اے، اسٹیل ملز اور دیگر سرکاری ادارے ریکارڈ منافع میں تھے۔ لیکن جمہوری انقلابی عوام کو یہ سب ترقیات پسند نہیں آئی۔ اس کا خیال تھا کہ شریف یا زرداری خاندان کی جمہوریت اور جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں حالات مزید بہتر ہو جائیں گے۔ ہن آرام اے؟ :)
 

جاسم محمد

محفلین
ناروے سے پَلٹ آؤ مِیاں جی تب آٹے دال کا بھاؤ معلُوم پڑے گا۔
۹۰ کی دہائی میں تو پاکستان میں ہی تھے۔ اس وقت بھی یہی رونا دھونا لگا رہتا تھا کہ بہت مہنگائی ہے۔ اب کم از کم ماضی کی حکومتوں کی طرح مہنگائی کو مصنوعی سستے ڈالر کے ذریعہ کنٹرول کرنے کی کوششیں تو نہیں کی جا رہیں۔ اسی لئے چیخیں زیادہ نکل رہی ہیں۔ ملک میں مہنگائی تب تک رہے گی جب تک اشیاء کی رسد اور طلب میں از خود توازن نہیں آجاتا۔ اس عدم توازن کو درست کرنا مارکیٹ فورسز کا کام ہے حکومت کا نہیں۔ رسد بڑھانے کیلئے پروڈیوسرز کو اپنے اخراجات کم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی اشیا کسی آڑتی کے بغیر مارکیٹ میں لانی چاہئے تاکہ صارفین کو کم سے کم ریٹ ملے۔
 

بابا-جی

محفلین
۹۰ کی دہائی میں تو پاکستان میں ہی تھے۔ اس وقت بھی یہی رونا دھونا لگا رہتا تھا کہ بہت مہنگائی ہے۔ اب کم از کم ماضی کی حکومتوں کی طرح مہنگائی کو مصنوعی سستے ڈالر کے ذریعہ کنٹرول کرنے کی کوششیں تو نہیں کی جا رہیں۔ اسی لئے چیخیں زیادہ نکل رہی ہیں۔ ملک میں مہنگائی تب تک رہے گی جب تک اشیاء کی رسد اور طلب میں از خود توازن نہیں آجاتا۔ اس عدم توازن کو درست کرنا مارکیٹ فورسز کا کام ہے حکومت کا نہیں۔ رسد بڑھانے کیلئے پروڈیوسرز کو اپنے اخراجات کم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی اشیا کسی آڑتی کے بغیر مارکیٹ میں لانی چاہئے تاکہ صارفین کو کم سے کم ریٹ ملے۔
اور اہم پراجیکٹس پر عاصم باجوہ پیزوی سرکار اور خُسرو بختیار اینڈ دیگر کو لگوانا چاہِیے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اور اہم پراجیکٹس پر عاصم باجوہ پیزوی سرکار اور خُسرو بختیار اینڈ دیگر کو لگوانا چاہِیے۔
نواز شریف دور میں بیسیوں اسٹینڈنگ کمیٹیوں کو سوپر مین اسحاق ڈار اکیلا چلا رہا تھا۔ اسی لئے تو بیچارہ چار سال کے اندر اندر سخت بیمار ہو کر آجکل کسی لندن کے ہسپتال میں انٹرویو دے رہا ہے۔
 
آخری تدوین:

بابا-جی

محفلین
نواز شریف دور میں بیسیوں اسٹینڈنگ کمیٹیوں کو سوپر مین اسحاق ڈار اکیلا چلا رہا تھا۔ اسی لئے تو بیچارہ چار سال کے اندر اندر سخت بیمار ہو کر آجکل کسی لندن کے ہسپتال میں انٹرویو دے رہا ہے۔
اب ایمان داروں کی حکُومت قائم ہے، بشکریہ پاپا جانز۔
 

الف نظامی

لائبریرین
نبیل گبول کا دعویٰ ہے کہ اب ن لیگ، پیپلز پارٹی اور مولانا فضل الرحمان آپس میں نہیں لڑیں گے۔ تینوں نے فیصلہ کر لیا ہے کہ اب مل کر حکومت کریں گے، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف مل کر 10 سال حکومت کریں گے۔
نواز شریف کی پیش کش کے حوالے سے نبیل گبول کا کہنا ہے کہ تجویز یہی ہے کہ بلاول بھٹو، مریم نواز اور مولانا فضل الرحمان باری باری وزیراعظم بنیں، یہ بات بڑی ذمے داری سے کہہ رہا ہوں۔


کیوں جی؟ عوام سے کسی نے نہیں پوچھنا؟
ہم تو سراج الحق کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں ، نواز شریف صاحب اگر ان کا نام آپ شامل نہیں کرتے تو ہم نہیں کھیلتے اکیلے آن لائن جلسہ و لانگ مارچ کر لیں :ROFLMAO:
یہ لوگ بشمول عمران خان عوام کو کچھ اہمیت نہیں دیتے ، ووٹ لیا ، مقتدره سے جوڑ توڑ کیا اور پھر عوام کے مسائل سے لاتعلقی۔
یہ تو اب اپوزیشن کا ڈر لگا ہوا ہے جو عمران خان صاحب کو کارکردگی یاد آ گئی۔
 
Top