اس وقت الیکشن مشرقی یا مغربی نہیں بلکہ بورے پاکستان میں ہوا تھا۔ الیکشن نتائج کی شفافیت پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ نتائج کے مطابق شیخ مجیب بھاری اکثریت سے جیتے تھے اور پورے پاکستان کے وزیر اعظم بننے چاہیے تھے۔ مگر آپ کے جمہوری انقلابی بھٹو نے ان نتائج کو تسلیم نہیں کیا اور ادھر تم ادھر ہم کا نعرہ لگایا۔ بھٹو کے اس غیر جمہوری رویے کو دیکھتے ہوئے صدر یحیی کی نیت بھی خراب ہو گئی اور نتیجہ سقوط ڈھاکہ کی شکل میں نکلا۔ پاکستان توڑنے کا ذمہ دار فوج کے ساتھ ساتھ بھٹو بھی تھا۔ اگر وہ الیکشن نتائج تسلیم کر کے اپوزیشن لیڈر بن جاتا تو تو ملک نہ ٹوٹتا۔