پی پی اور ن لیگ قومی اسمبلی کی حد تک استعفوں پر راضی، اپوزیشن کا حکومت کیخلاف پلان تیار

جاسم محمد

محفلین
بھٹو کو مغربی پاکستان میں عوام نے منتخب کیا تھا۔ جب مقتدر قوتوں نے ملک توڑا تو باقی ماندہ پاکستان کا مقبول ترین عوامی لیڈر بھٹو ہی تھا۔ اس نے اس ملک کو ایٹمی طاقت بناکر اپنے پانچ گنا بڑے دشمن کے برابر لاکھڑا کیا۔
اس وقت الیکشن مشرقی یا مغربی نہیں بلکہ بورے پاکستان میں ہوا تھا۔ الیکشن نتائج کی شفافیت پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ نتائج کے مطابق شیخ مجیب بھاری اکثریت سے جیتے تھے اور پورے پاکستان کے وزیر اعظم بننے چاہیے تھے۔ مگر آپ کے جمہوری انقلابی بھٹو نے ان نتائج کو تسلیم نہیں کیا اور ادھر تم ادھر ہم کا نعرہ لگایا۔ بھٹو کے اس غیر جمہوری رویے کو دیکھتے ہوئے صدر یحیی کی نیت بھی خراب ہو گئی اور نتیجہ سقوط ڈھاکہ کی شکل میں نکلا۔ پاکستان توڑنے کا ذمہ دار یحیی کے ساتھ ساتھ بھٹو بھی تھا۔ اگر وہ الیکشن نتائج تسلیم کر کے اپوزیشن لیڈر بن جاتا تو تو ملک نہ ٹوٹتا۔
7-CD41-A7-E-DE7-E-41-FB-94-D9-FF2-F99-F91326.jpg
 
اس وقت الیکشن مشرقی یا مغربی نہیں بلکہ بورے پاکستان میں ہوا تھا۔ الیکشن نتائج کی شفافیت پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔ نتائج کے مطابق شیخ مجیب بھاری اکثریت سے جیتے تھے اور پورے پاکستان کے وزیر اعظم بننے چاہیے تھے۔ مگر آپ کے جمہوری انقلابی بھٹو نے ان نتائج کو تسلیم نہیں کیا اور ادھر تم ادھر ہم کا نعرہ لگایا۔ بھٹو کے اس غیر جمہوری رویے کو دیکھتے ہوئے صدر یحیی کی نیت بھی خراب ہو گئی اور نتیجہ سقوط ڈھاکہ کی شکل میں نکلا۔ پاکستان توڑنے کا ذمہ دار فوج کے ساتھ ساتھ بھٹو بھی تھا۔ اگر وہ الیکشن نتائج تسلیم کر کے اپوزیشن لیڈر بن جاتا تو تو ملک نہ ٹوٹتا۔
واہ یہ خوب لاجک ہے کسی کو بچانے کی۔ ایک شخص جو ابھی آدھے پاکستان میں الیکشن جیتا ہے، اس کے پاس کون سی طاقت تھی؟
 

جاسم محمد

محفلین
کیا ایک ریٹائرڈ شخص کو پاکستان لاکر اس پر غداری کا مقدمہ چلایا جاسکتا ہے؟
اس ریٹائرڈ جرنیل کو ملک سے انہی جمہوری انقلابیوں نے بھگایا تھا جنہوں نے اس کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ اتنے بہادر اور اصول پسند تھے تو مقدمہ درج کرنے کے بعد اسے ملک سے بھاگنے نہ دیتے۔
 
اس ریٹائرڈ جرنیل کو ملک سے انہی جمہوری انقلابیوں نے بھگایا تھا جنہوں نے اس کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ اتنے بہادر اور اصول پسند تھے تو مقدمہ درج کرنے کے بعد اسے ملک سے بھاگنے نہ دیتے۔
اسی طرح جیسے نیازی نے نواز شریف کو بھگایا تھا!
 

جاسم محمد

محفلین
واہ یہ خوب لاجک ہے کسی کو بچانے کی۔ ایک شخص جو ابھی آدھے پاکستان میں الیکشن جیتا ہے، اس کے پاس کون سی طاقت تھی؟
۲۰۱۸ الیکشن کے بعد ہارنے والی جماعتوں کو حلف نہ لینے کے مشورے مولانا فضل الرحمان نے دئے تھے۔ اس وقت سب نے حلف لے لیا اور آج یہ سب کہہ رہے ہیں کہ مولانا کی بات درست تھی۔ حلف نہ لینے پر جو سیاسی بحران پیدا ہوتا ہے وہ اب استعفی دے کر پیدا کرنا چاہ رہی ہے یہ کرپٹ اپوزیشن۔ بھٹو نے بھی تو ۱۹۷۰ کے الیکشن کے بعد یہی کہا تھا کہ میری پارٹی میں سے جو اسمبلی اجلاس میں جا کر بیٹھا اس کی ٹانگیں توڑ دوں گا۔
 

بابا-جی

محفلین
۲۰۱۸ الیکشن کے بعد ہارنے والی جماعتوں کو حلف نہ لینے کے مشورے مولانا فضل الرحمان نے دئے تھے۔ اس وقت سب نے حلف لے لیا اور آج یہ سب کہہ رہے ہیں کہ مولانا کی بات درست تھی۔ حلف نہ لینے پر جو سیاسی بحران پیدا ہوتا ہے وہ اب استعفی دے کر پیدا کرنا چاہ رہی ہے یہ کرپٹ اپوزیشن۔ بھٹو نے بھی تو ۱۹۷۰ کے الیکشن کے بعد یہی کہا تھا کہ میری پارٹی میں سے جس نے حلف لیا اس کی ٹانگیں توڑ دوں گا۔
یِہ سیاسی گُر ہیں، مولانا کی پارٹی نے خُود بھی حلف لے لِیا تھا۔ تب نیا نویلا سجِیلا دُلہا تیار تھا، اب اُس دُلہے کے سر پر مٹی اور دُھول ہے اور ہاتھوں میں دہی اور تنور سے روٹیاں لگوا کر لانے کی پرچیاں۔ ہنی مُون کا دور ختم اور عملی زندگی کی مُشکلات شروع۔ اب تو شاید دُولہا مِیاں خود ہی بے زار ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین

جاسم محمد

محفلین
سزا بھی اِعلانیہ مِلے گی اور برابر مِلے گی، کوئی ایسا ویسا نا اہل ہے۔ پُورے کا پُورا بندہ جیل سے نکال گوروں کے دیس بھیج دیا۔
نواز شریف آج جیل میں سڑ رہا ہوتا تو عوامی حمایت لیتا رہتا۔ چونکہ اب حکومت اور عدالتوں سے جھوٹ بول کر بھاگا ہوا ہے تو اب عدالتیں بھی اسے ہر کیس میں مفرور اشتہاری قرار دے کر ہمدردی کے تمام دروازے بند کر رہی ہیں۔ میڈیا کو نواز شریف کی تشہیر کی اجازت نہیں رہی۔ لے دے کر سوشل میڈیا بچا ہے جس پر بہت بڑا جمہوری انقلاب لے بھی آئے تو اس کی مرمت کیلئے انصافی اور آئی ایس پی آر کے ٹرولز بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
یوں نواز شریف کو ملک سے بھگانے کا فیصلہ اصولی طور پر غلط تھا مگر اس کا فائدہ حکومت کو ہی ہوا۔
 

بابا-جی

محفلین
نواز شریف آج جیل میں سڑ رہا ہوتا تو عوامی حمایت لیتا رہتا تھا۔ حکومت اور عدالتوں سے جھوٹ بول کر بھاگا ہوا ہے تو اب عدالتیں بھی اسے ہر کیس میں مفرور اشتہاری قرار دے کر ہمدردی کے تمام دروازے بند کرشمہ ہیں۔ میڈیا کو نواز شریف کی تشہیر کی اجازت نہیں رہی۔ لے دے کر سوشل میڈیا بچا ہے جس پر بہت بڑا جمہوری انقلاب لے بھی آئے تو اس کی مرمت کیلئے انصافی اور آئی ایس پی آر کے ٹرولز بڑی تعداد میں موجود ہیں۔
یوں نواز شریف کو ملک سے بھگانے کا فیصلہ اصولی طور پر غلط تھا مگر اس کا فائدہ حکومت کو ہی ہوا۔
میں سمجھا صِرف میری بینائی کمزور ہے۔
 
Top