پی ڈی ایم پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پاکستان تحریک جمہوریت) جلسہ آن لائن دیکھیں

ثمین زارا

محفلین
اُن کے والِد کے ساتھ کُچھ تو ہُوا ہو گا۔ خُود بے نظیر کے ساتھ کیا ہُوا۔ والد کو سیاسی کیس میں پھانسی دے دِی گئی، بھائی شاہ نواز کا مُبینہ قتل، نُصرت بھٹو یعنی والدہ کے ساتھ جیل کی صعُوبتیں اور جلا وطنی۔ کِسی کو یُوں آؤٹ رائٹ ریجیکٹ یا مُسترد کر دینا کِس قدر آسان ہوتا ہے، یِہ اس تبصرے سے ظاہر ہُوا۔
ویسے میں نے کئی لوگوں کے کالمز پڑھے ہیں کہ سقوط ڈھاکہ کے تین کرداروں کے خاندانوں کا ایک جیسا انجام ہوا۔
 

جاسم محمد

محفلین
چوری چکاری پہ سر قلم نہیں ہوا کرتے۔ آئین شکنی پہ سر قلم ہوا کرتے ہیں۔ بائے ویٹ آئینی شکنی سے بڑا ظلم نہیں کوئی۔ کاش کوئی سمجھ جائے کہ آئین کی قدر کیا ہے۔
بالکل۔ آئین شکنی سے بڑا ظلم اور کوئی نہیں۔ اسی لئے ۱۹۷۳ کا آئین بنانے والے جمہوری انقلابی بھٹو نے ۱۹۷۷ کے الیکشن یعنی آئین کے تحت پہلے الیکشن میں منظم دھاندلی کی تھی:
انتخابات کے دو دن بعد حکمران جماعت کے انتہائی اہم افراد اجلاس میں شریک تھے۔ سب خوش تھے کیونکہ اکیلے ان کی پارٹی نے نو پارٹیوں کو شکست دی تھی ۔ وہ سب مسکراتے چہروں کے ساتھ پی ایم ہاؤس میں موجود بھٹو کی طرف دیکھ رہے تھے اور اس انتظار میں تھے کہ کب وہ کچھ بول کر خاموشی توڑ دیں ۔ کچھ ہی لمحوں بعد بھٹو نے حفیظ پیرزادہ کی طرف دیکھا اور گویا ہوکر خاموشی توڑ ہی دی' "حفیظ کتنی سیٹوں پر گڑ بڑ ہوئی ہوگی"؟

حفیظ پیرزادہ نے برجستہ جواب دیا " سر تیس سے چالیس تک ۔۔۔۔ بھٹو نے یہ سنا تو وہاں موجود تمام افراد سے پوچھا ۔" کیا پی این اے والوں سے بات نہیں ہو سکتی کہ وہ ان تمام سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کردیں ہم ضمنی انتخابات میں حصہ ہی نہیں لیں گے ؟ اس کہانی کا ذکر بھٹو مرحوم کے دست راست اور انتہائی قابل اعتماد ساتھی مولانہ کوثر نیازی نے اپنی کتاب "اور لائن کٹ گئی" میں کیا ہے ۔ وہ لکھتے ہیں کہ یہ سن کر میرے چودہ طبق روش ہوگئے کیونکہ میں پورے الیکشن کمپین کے دوران اس بات سے بے خبر رہا کہ بھٹو صاحب نے دھاندلی کا منصوبہ بھی بنایا ہے جس کی قطعاً ضرورت نہ تھی ۔ یہ وہ دور تھا جب 1977 ء کے انتخابات ہوچکے تھے جس میں پیپلز پارٹی جیت چکی تھی اور نو پارٹیوں پر مشتمل اتحاد (پی این اے) انتخابات کو دھاندلی زدہ قرار دے کر سڑکوں پر احتجاج میں مصروف تھا ۔
بس نظام ہی پٹڑی سے اتر جاتا ہے ۔ شبیر بونیری - Daleel.Pk
 

احسن جاوید

محفلین
آپ کونسا گراف دیکھ رہے ہیں اور کیسے دیکھ رہے ہیں؟ بھٹو سے لے کر اب تک پیپلز پارٹی کے ساتھ ملک کا سب زیادہ ان پڑھ اور جاہل طبقہ موجود رہا ہے۔ کیا آپ کو اندرون سندھ کے ووٹر تعلیم یافتہ لگتے ہیں؟
4-DEB0769-83-AC-4382-B5-F9-83-F3-CE12-B8-F9.jpg
موازنہ ریلیٹیو پیمانوں پہ کیا جاتا ہے، ابسلوٹ پہ نہیں۔
 

ثمین زارا

محفلین
عمران خان کے جلسے میں لوگ خود آئے تھے اور زیادہ تر خود ہی آتے ہیں ان کی جدوجہد اور سوشکل ورک کی وجہ سے ۔ ۔ بےنظیر کے لیے لوگ ان کے والد کی ہمدردی کی وجہ سے آئے۔
غیر متفق کیوں؟ کیا یہ سچ نہیں ۔ آج لاڑکانہ موہنجوڈارو بنا ہے اور گڑھی خدابخش پر کتنا عوامی پیسہ لگا ہے ۔ بلاول بھی نانا اور والدہ کی وجہ سے ووٹ مانگتا ہے ۔ اس نے اب تک کیا کیا ہے؟؟
 

احسن جاوید

محفلین
بالکل۔ آئین شکنی سے بڑا ظلم اور کوئی نہیں۔ اسی لئے ۱۹۷۳ کا آئین بنانے والے جمہوری انقلابی بھٹو نے ۱۹۷۷ کے الیکشن یعنی آئین کے تحت پہلے الیکشن میں منظم دھاندلی کی تھی:

بس نظام ہی پٹڑی سے اتر جاتا ہے ۔ شبیر بونیری - Daleel.Pk
جی جی اور 2018 میں غیر منظم ہوئی۔ :LOL::ROFLMAO:
بھٹو اور عمران خان کا انجام کہیں ایک سا نہ ہو جائے۔ خدا خیر کرے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جی جی اور 2018 میں غیر منظم ہوئی۔ :LOL::ROFLMAO:
بھٹو اور عمران خان کا انجام کہیں ایک سا نہ ہو جائے۔ خدا خیر کرے۔
عمران خان نے بھٹو کی طرح دھاندلی کی ہے نہ کروائی ہے۔ بلکہ اس نے تو ۲۰۱۳ الیکشن میں دھاندلی و بے ضابطگی کے خلاف ۱۲۶ دن کا ریکارڈ دھرنا تک دیا تھا۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ۲۰۱۸ الیکشن کے نتائج درست نہیں تو جائیں الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں۔ جہاں پہلے ہی سب سے زیادہ دھاندلی و بے ضابطگی کے خلاف درخواستیں حکمران جماعت تحریک انصاف جمع کروا چکی ہے۔

اگر اپوزیشن سمجھتی ہے کہ دھاندلی ہوئی تو ہم انصافی سمجھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بھی ہوئی ہے۔ یعنی ہماری بیس سے تیس سیٹیں اپوزیشن کو جتوائی گئی ہیں۔ خواجہ آصف خود کئی بار ٹی وی پر اقرار کر چکے ہیں کہ وہ الیکشن کی رات آرمی چیف سے رابطہ میں تھے۔
 

ثمین زارا

محفلین
چوری چکاری پہ سر قلم نہیں ہوا کرتے۔ آئین شکنی پہ سر قلم ہوا کرتے ہیں۔ بائے ویٹ آئینی شکنی سے بڑا ظلم نہیں کوئی۔ کاش کوئی سمجھ جائے کہ آئین کی قدر کیا ہے۔
اس آئین کا بھرتہ بن چکا ہے ۔ ترامیم نے اس کا حلیہ بگاڑ دیا ہے ۔ اگرچہ یہ مقدس ہے مگر کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ۔ اچھا ماڈل ٹاؤن میں مارنے والوں کے سر قلم ہونے چاہئیں یا نہیں ۔ (اب بھائی وائی کا خیال نہ کیجیے گا)
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اس آئین کا بھرتہ بن چکا ہے ۔ ترامیم نے اس کا حلیہ بگاڑ دیا ہے ۔
یہ آئین ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے ہی لائق ہے۔ بھٹو ۱۹۷۳ کے آئین میں تمام پاکستانیوں کو مذہبی آزادی دیتے ہیں۔ اور پھر اگلے ہی سال اس میں ترمیم کر کے لکھ دیتے ہیں کہ قادیانی پاکستانی تو مسلمان ہی نہیں۔ یہ مذہبی آزادی دی تھی اس جمہوری انقلابی آئین نے؟
 

احسن جاوید

محفلین
اس آئین کا بھرتہ بن چکا ہے ۔ ترامیم نے اس کا حلیہ بگاڑ دیا ہے ۔ اگرچہ یہ مقدس ہے مگر کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ۔ اچھا ماڈل ٹاؤن میں مارنے والوں کے سر قلم ہونے چاہیئں یا نہیں ۔ (اب بھائی وائی کا خیال نہ کیجیے گا)
ترامیم بری چیز نہیں ہوتیں، بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ ترامیم ہونا بہت ضروری ہیں، بہترین آئین ہی وہی ہے جو زمانے کی ضرورت کو پورا کرے اور زمانے کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔
ماڈل ٹاؤن تو کیا کراچی سے لے کر ساہیوال تک اور حالیہ رپورٹڈ ریپ کیسز میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اوپن انکوائری ہو اور ہر مجرم کے بلا تفریق سیاست اور ادارے کا بھرم رکھے بغیر سارے جرم سامنے لانے چاہئیں اور آئین کے مطابق جو سزا بنتی ہے ملنی چاہیے اس میں کوئی دوسری رائے نہیں۔
 

احسن جاوید

محفلین
یہ آئین ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے ہی لائق ہے۔ بھٹو ۱۹۷۳ کے آئین میں تمام پاکستانیوں کو مذہبی آزادی دیتے ہیں۔ اور پھر اگلے ہی سال اس میں ترمیم کر کے لکھ دیتے ہیں کہ قادیانی پاکستانی تو مسلمان ہی نہیں۔ یہ مذہبی آزادی دی تھی اس جمہوری انقلابی آئین نے؟
ماشاءاللہ کیا جمہوری سوچ پائی ہے۔ غلطی ٹھیک کی جاتی ہے نہ کہ اس کو بنیاد بنا کے پھینک دو، اڑا دو، جلا دو، جیسے کام کر کے مزید غلطیاں کی جاتی ہیں۔ اس سے وہ مسئلہ تو حل نہیں ہوتا بلکہ مزید کئی مسائل جنم لیتے ہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
ہاہاہا ۔ مطلب ابھی پی ڈی ایم کے ناکام جلسے کا مزہ خراب ہو رہا تھا ۔ تھوڑا خوش رہنے دیجئے ۔:D
پی ڈی ایم کے جلسے میں کتنے لوگ شریک ہیں؟ پولیس اور سپیشل برانچ نے رپورٹ دے دی
اتوار‬‮ 13 دسمبر‬‮ 2020 | 20:08


لاہور (مانیٹرنگ + این این آئی) پی ڈی ایم کے جلسے میں کتنے لوگ شریک ہیں، اس بارے میں نجی ٹی وی چینل نے پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ چار سے پانچ ہزار افراد موجود ہیں، سپیشل برانچ نے تین سے چار ہزار افراد کی شرکت رپورٹ کی ہے۔ نجی ٹی ویچینل کی رپورٹ کے مطابق جلسے کو تاریخ ساز بنانے کے پی ڈی ایم کے دعوے دھرے رہ گئے ہیں، مینار پاکستان کے میدان میں ہزاروں افراد کی گنجائش ہے لیکن گیارہ جماعتیں مل کر دس ہزار افراد بھی اکٹھے نہ کر سکیں۔۔۔

پی ڈی ایم کے جلسے میں کتنے لوگ شریک ہیں؟ پولیس اور سپیشل برانچ نے رپورٹ دے دی
 

جاسم محمد

محفلین
ترامیم بری چیز نہیں ہوتیں، بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ ترامیم ہونا بہت ضروری ہیں، بہترین آئین ہی وہی ہے جو زمانے کی ضرورت کو پورا کرے اور زمانے کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔
ماڈل ٹاؤن تو کیا کراچی سے لے کر ساہیوال تک اور حالیہ رپورٹڈ ریپ کیسز میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ اوپن انکوائری ہو اور ہر مجرم کے بلا تفریق سیاست اور ادارے کا بھرم رکھے بغیر سارے جرم سامنے لانے چاہئیں اور آئین کے مطابق جو سزا بنتی ہے ملنی چاہیے اس میں کوئی دوسری رائے نہیں۔
جمہوری ممالک میں ایسا ہوتا ہے، پاکستان جیسے کرپٹ ملک میں آئین کو بطور سیاسی ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔ قادیانیوں کو کافر قرار دینے والی دوسری آئینی ترمیم، ضیا الحق کا حدود آرڈیننس، ۵۸ ٹو بی، ۱۴ ویں آئینی ترمیم جس میں نواز شریف امیر المومنین بن گئے تھے، ۱۸ ویں آئینی ترمیم جس میں وفاق کے بہت سارے شعبے صوبوں کو دے کر وزیر اعلی کو وزیر اعظم سے زیادہ طاقتور بنا دیا گیا وغیرہ سیاسی فوائد کیلئے کی گی آئینی ترامیم کی چند مثالیں ہیں۔
 

احسن جاوید

محفلین
عمران خان نے بھٹو کی طرح دھاندلی کی ہے نہ کروائی ہے۔ بلکہ اس نے تو ۲۰۱۳ الیکشن میں دھاندلی و بے ضابطگی کے خلاف ۱۲۶ دن کا ریکارڈ دھرنا تک دیا تھا۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ۲۰۱۸ الیکشن کے نتائج درست نہیں تو جائیں الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں۔ جہاں پہلے ہی سب سے زیادہ دھاندلی و بے ضابطگی کے خلاف درخواستیں حکمران جماعت تحریک انصاف جمع کروا چکی ہے۔

اگر اپوزیشن سمجھتی ہے کہ دھاندلی ہوئی تو ہم انصافی سمجھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بھی ہوئی ہے۔ یعنی ہماری بیس سے تیس سیٹیں اپوزیشن کو جتوائی گئی ہیں۔ خواجہ آصف خود کئی بار ٹی وی پر اقرار کر چکے ہیں کہ وہ الیکشن کی رات آرمی چیف سے رابطہ میں تھے۔
تاریخ تو بننے دیجیے سب سامنے آ جائے گا۔ تاریخ کسی کی سگی نہیں ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ماشاءاللہ کیا جمہوری سوچ پائی ہے۔ غلطی ٹھیک کی جاتی ہے نہ کہ اس کو بنیاد بنا کے پھینک دو، اڑا دو، جلا دو، جیسے کام کر کے مزید غلطیاں کی جاتی ہیں۔ اس سے وہ مسئلہ تو حل نہیں ہوتا بلکہ مزید کئی مسائل جنم لیتے ہیں۔
غلطی تکنیکی ہو سکتی ہے اصولی نہیں۔ مغربی جمہوری ممالک کے آئین میں ہر شہری کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ اب وہاں مسلمان تارکین یا کسی اور مذہب کے لوگ جب بھی جائیں گے تو ان کو دیگر شہریوں والی مذہبی آزادی ہی ملے گی۔ جبکہ پاکستان میں پہلے اصولا سب کو مذہبی آزادی دی گئی اور پھر اگلے ہی سال اس سے رجوع کر لیا گیا۔ مطلب سیاسی بنیادوں پر آئین تبدیل۔ اصول گیا بھاڑ میں۔ یہی کچھ دیگر ترامیم میں بھی ہوا۔
 

احسن جاوید

محفلین
جمہوری ممالک میں ایسا ہوتا ہے، پاکستان جیسے کرپٹ ملک میں آئین کو بطور سیاسی ہتھیار استعمال کیا جاتا ہے۔ قادیانیوں کو کافر قرار دینے والی دوسری آئینی ترمیم، ضیا الحق کا حدود آرڈیننس، ۵۸ ٹو بی، ۱۴ ویں آئینی ترمیم جس میں نواز شریف امیر المومنین بن گئے تھے، ۱۸ ویں آئینی ترمیم جس میں وفاق کے بہت سارے شعبے صوبوں کو دے کر وزیر اعلی کو وزیر اعظم سے زیادہ طاقتور بنا دیا گیا وغیرہ سیاسی فوائد کیلئے کی گی آئینی ترامیم کی چند مثالیں ہیں۔
کوئی بھی ملک صبح جاگتے ساتھ ہی کرپشن فری آئینی و جمہوری ملک نہیں بن جاتا۔ تسلسل بہت ضروری ہے، غلطیاں ہوتی ہیں، صحیح ہوتی ہیں اور یہی تسسل اسے آگے لے کر جاتا ہے۔
 

ثمین زارا

محفلین
یہ آئین ردی کی ٹوکری میں پھینکنے کے ہی لائق ہے۔ بھٹو ۱۹۷۳ کے آئین میں تمام پاکستانیوں کو مذہبی آزادی دیتے ہیں۔ اور پھر اگلے ہی سال اس میں ترمیم کر کے لکھ دیتے ہیں کہ قادیانی پاکستانی تو مسلمان ہی نہیں۔ یہ مذہبی آزادی دی تھی اس جمہوری انقلابی آئین نے؟
ویسے قادیانی مسلمان تو نہیں ہیں۔ وہ ختم نبوت پر یقین نہیں رکھتے۔ ہے نا؟
 
Top