عمران خان نے بھٹو کی طرح دھاندلی کی ہے نہ کروائی ہے۔ بلکہ اس نے تو ۲۰۱۳ الیکشن میں دھاندلی و بے ضابطگی کے خلاف ۱۲۶ دن کا ریکارڈ دھرنا تک دیا تھا۔ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ ۲۰۱۸ الیکشن کے نتائج درست نہیں تو جائیں الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹائیں۔ جہاں پہلے ہی سب سے زیادہ دھاندلی و بے ضابطگی کے خلاف درخواستیں حکمران جماعت تحریک انصاف جمع کروا چکی ہے۔
اگر اپوزیشن سمجھتی ہے کہ دھاندلی ہوئی تو ہم انصافی سمجھتے ہیں کہ ہمارے ساتھ بھی ہوئی ہے۔ یعنی ہماری بیس سے تیس سیٹیں اپوزیشن کو جتوائی گئی ہیں۔ خواجہ آصف خود کئی بار ٹی وی پر اقرار کر چکے ہیں کہ وہ الیکشن کی رات آرمی چیف سے رابطہ میں تھے۔