مہدی نقوی حجاز
محفلین
بس پھر بسم اللہ!سرسوں کا ہی ہے حضور
بس پھر بسم اللہ!سرسوں کا ہی ہے حضور
اس وقت تو پراٹھا اورساگ بمعہ شامی کباب دستیاب ہو سکتا ہے۔لسی کل سویرے اور ادھ رڑکا بھی میسر ہونے کے روشن امکانات ہیں
جناااااببس پھر بسم اللہ!
حضووووررر۔۔۔جناااااب
ہمارے بےلوث محبت کا صلہ ہے حضور!!مہدی بھائی ماشاءاللہ آپ کا ”مے خانہ نما چائے خانہ“ تو دیکھتے ہی دیکھتے آباد ہوگیا۔
ایسے تضادات کو قوم میں واضح کر کے آپ سر سید کا سا کام کریں گی۔ یعنی دو قومی۔۔۔۔۔ خیر، تو اس کے نتیجے میں دوسرا پاکستان بھی بن سکتا ہے!!! جو باعث و مایعِ آزار رہے گا۔ ہمیں تو خیر ایک بھی بہت بھاری ہےمے(چائے) خانے کو تو دیکھو ذرا
ایک طرف کچھ احباب مے کیلئے سدائیں لگا رہے ہیں
کچھ احباب چائے کے منتظر
نمکو بسکٹ اور نمک پاروں کی آس میں بالوں کو چاندی کرہے ہیں
اور خود میزبان صاحب کونے میں لگے فلک شیر بھائی کے ٹفن میں سے ساگ پراٹھا کھائے جا رہے ہیں۔۔۔
کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
جناب ہم تو ساقی سے شراب کا ہی کہے تھے۔ پھر ایک قانون "ڈمانڈ اینڈ سپلائی" بھی تو ہوتا ہے نا حضور! یہاں الٹا چائے کی کھپت ہی بڑھ گئی تو ہم نے جام کو چائے پر معمول کر لیا! جناب آپ کی بندہ نوازی ہے ورنہ شرف زہے بزرگیِ شما ہمارا ہے!محترم مہدی نقوی حجاز صاحب۔ ہم حاضر ہیں ۔ چائے پیش کی جائے ۔
عنوان سے ایسا محسوس ہوا کہ ردِ'چائے' کی محفل سجی ہے پر گمان ہوتا ہے یہاں 'جام' میں چائے پیش کی جارہی ہے خیر جو بھی ہے آپ سے گفتگو کا شرف حاصل ہوگا وہی بہت ہے
اب اس دوسرے پاکستان کا انحصار بھی آپ پر ہے۔۔۔ایسے تضادات کو قوم میں واضح کر کے آپ سر سید کا سا کام کریں گی۔ یعنی دو قومی۔۔۔ ۔۔ خیر، تو اس کے نتیجے میں دوسرا پاکستان بھی بن سکتا ہے!!! جو باعث و مایعِ آزار رہے گا۔ ہمیں تو خیر ایک بھی بہت بھاری ہے
واہ!!!!!!!!!چائے پسند نہیں تو شراب سے ہی دل بہلالیں۔۔۔ ۔۔
ہم پر ہی کیوں؟!اب اس دوسرے پاکستان کا انحصار بھی آپ پر ہے۔۔۔
محترم دراصل چائے کا معاملہ ایسا ہے کہ یہ واحد شئے ہے جس پر گفتگو کا سلسلہ چل نکلے تو اس کے اختتام پر بھی نہیں رُکتا ۔ غالباً یہی وجہ رہی ہوگی کہ چائے کی کھپت بڑھ گئی ہے پھر صہبا کا معاملہ بلکل برعکس ہے غمخوار اِس امید کے ساتھ اس شئے کی صحبت قبول کرتا ہے کہ ایک شب ہی سہی غم جاناں یا غم دوراں سے نجات تو ملے گی پر ہوتا کیا ہے۔ بقول مخدوم ؏جناب ہم تو ساقی سے شراب کا ہی کہے تھے۔ پھر ایک قانون "ڈمانڈ اینڈ سپلائی" بھی تو ہوتا ہے نا حضور! یہاں الٹا چائے کی کھپت ہی بڑھ گئی تو ہم نے جام کو چائے پر معمول کر لیا! جناب آپ کی بندہ نوازی ہے ورنہ شرف زہے بزرگیِ شما ہمارا ہے!
چائے حاضر ہےچائے اگر آ گئی تو ہم ایسی باتوں سے پرہیز کریں ورنہ پھر تیار رہیں ایک نئے پاکستان کےلیئے۔
کیا کہنے حضور! چائے لیجیے!محترم دراصل چائے کا معاملہ ایسا ہے کہ یہ واحد شئے ہے جس پر گفتگو کا سلسلہ چل نکلے تو اس کے اختتام پر بھی نہیں رُکتا ۔ غالباً یہی وجہ رہی ہوگی کہ چائے کی کھپت بڑھ گئی ہے پھر صہبا کا معاملہ بلکل برعکس ہے غمخوار اِس امید کے ساتھ اس شئے کی صحبت قبول کرتا ہے کہ ایک شب ہی سہی غم جاناں یا غم دوراں سے نجات تو ملے گی پر ہوتا کیا ہے۔ بقول مخدوم ؏
خلوتِ رنگیں میں بھی ڈستا ہے یوں دنیا کا حال
جیسے پیتے ہوئے بھوکے بال بچوں کا خیال
تو بہتر ہے کہ بزم چائے ہی سجی رہے
بزرگی کا شرف تو محترم ہما شما کو قبل از وقت یکساں عطا ہوا ہے اس سے تو آپ بھی واقف ہیں