چھتے سے شہد کا حصول کیسے ممکن ہے

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

S. H. Naqvi

محفلین
ایک بہت مجرب طریقہ ہے۔ وضو کرلیں اور درود شریف اونچی آواز میں پڑھتے ہوئے چھتہ کو ہاتھ میں لے لیں۔ مکھیاں خود بخود آپ سے دور ہوں گی۔ شہد کی مکھی درود شریف کو بہت مانتی ہے۔ درود ابراہیم جو ہم نماز میں پڑھتے ہیں۔
نوٹ: آگ بلکل نہیں جلانی اور نہ ہی مکھیوں کو کوئی اذیت دینی ہے۔ بس اونچی آواز سے پڑھنا ہے اس وقت تک جب تک آپ اپنا کام پورا نہ کرلیں۔ مکھیاں آپ کے قریب نہیں آئیں گی۔
واہ بہت خوب جناب، کیا یہ آپکا آزمودہ ہے؟؟؟ اگر تو ہے پھر سہی ہے وگرنہ بقول یوسف ثانی نہ صرف ایمان بکہ جان بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے:)
 

عدیل منا

محفلین
عدیل بھائی کا ٹوٹکا بظاہر تو زبردست لگ رہا ہے، لیکن اس ٹوٹکے کا اوریجنل سورس معلوم ہوسکتا ہے۔
کیونکہ ایسے ٹوٹکوں سے اگر کامیابی حاصل نہ ہو تو ”ایمان“ خطرے میں بھی پڑ سکتا ہے :D
اوریجنل سورس کی ضرورت تب ہوتی ہے جب سنی سنائی ہو۔ ہمارے گھر جو مالی کام کرتا ہے، اس نے ایسے ہی کیا اور مجھے بھی با وضو رہنے اور درود شریف پڑھنے کی تلقین کی تاکہ میں بھی مکھیوں سے محفوظ رہوں۔ یہ طریقہ بہت کامیاب رہاتھا۔روحانی بابا کے سوال پر مجھے یاد آیا ورنہ میں اس واقعہ کو بھول چکا تھا۔
 

نایاب

لائبریرین
ایک بہت مجرب طریقہ ہے۔ وضو کرلیں اور درود شریف اونچی آواز میں پڑھتے ہوئے چھتہ کو ہاتھ میں لے لیں۔ مکھیاں خود بخود آپ سے دور ہوں گی۔ شہد کی مکھی درود شریف کو بہت مانتی ہے۔ درود ابراہیم جو ہم نماز میں پڑھتے ہیں۔
نوٹ: آگ بلکل نہیں جلانی اور نہ ہی مکھیوں کو کوئی اذیت دینی ہے۔ بس اونچی آواز سے پڑھنا ہے اس وقت تک جب تک آپ اپنا کام پورا نہ کرلیں۔ مکھیاں آپ کے قریب نہیں آئیں گی۔
السلام علیکم!
دوستو میری نظر میں دو چھتے ہیں جو کہ سرو کے درخت میں پنہاں ہیں اور ایک کو آسانی سے جب کہ دوسرے کو چھوٹی سی ٹیبل رکھ کر باآسانی ہاتھ لگایا جاسکتا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ واضح ہو کہ یہ شہد کی چھوٹی مکھی کے چھتے ہیں۔۔۔ ۔کیا کوئی دوست مجھے بتا سکتا ہے کہ بندہ ان چھتوں سے شہد کیسے حاصل کرسکتا ہے؟؟؟؟؟
اس کے علاوہ ایک چھتہ بڑی شہد کی مکھیوں کا بھی بندے کی نظر میں ہے لیکن وہ کافی بلندی پر ہے کیا اس چھتے سے شہد کا حصول ممکن ہے؟؟؟
محترم روحانی بابا
آپ آگست کے اواخر میں یا ستمبر کے شروع میں محترم عدیل منا کے بتائے طریقے کے ساتھ سورت النحل پڑھتے ہوئے چھتے سے شہد نکال لیں ۔
شہد کی مکھی اس وقت ڈنک مارتی ہے جب شہد تیار نہ ہو ، اس طریقے میں اک بات کی بہت اہمیت ہے اور وہ ہے " یقین "
اور یہ یقین اس کلمہ پر قائم ہوتا ہے کہ ۔ شہد میں انسانوں کے لیئے شفا ہے ۔ اور مکھیوں نے اسے بامر الہی انسان کے لیئے تیار کیا ہے ۔
اور شہد نکالتے وقت کسی بھی جلدبازی اور گبھراہٹ کا مظاہرہ نہ کیا جائے ۔
 

عدیل منا

محفلین
محترم روحانی بابا
آپ آگست کے اواخر میں یا ستمبر کے شروع میں محترم عدیل منا کے بتائے طریقے کے ساتھ سورت النحل پڑھتے ہوئے چھتے سے شہد نکال لیں ۔
شہد کی مکھی اس وقت ڈنک مارتی ہے جب شہد تیار نہ ہو ، اس طریقے میں اک بات کی بہت اہمیت ہے اور وہ ہے " یقین "
اور یہ یقین اس کلمہ پر قائم ہوتا ہے کہ ۔ شہد میں انسانوں کے لیئے شفا ہے ۔ اور مکھیوں نے اسے بامر الہی انسان کے لیئے تیار کیا ہے ۔
اور شہد نکالتے وقت کسی بھی جلدبازی اور گبھراہٹ کا مظاہرہ نہ کیا جائے ۔
نایاب بھائی! آپ کی بات سے مجھے اختلاف نہیں ہے۔ مگر جو آزمودہ واقعہ ہے وہ میں نے بیان کیا ہے۔ درودشریف سب پڑھ سکتے ہیں جبکہ سورۃ النحل سب کو زبانی نہیں آتی۔
اس لئے درود شریف آسان راستہ ہے اور شہد کی مکھی درود شریف کو پہچانتی ہے۔
 

زین

لائبریرین
دو دن قبل یہ خبر نظر سے گزری تھی ۔

پشاور۔خیبرپختونخوا اورقبائلی علاقوں میںشدت پسندی اوردہشت گردی کے باعث شہد کی مکھیوں کاکاروبار تباہ ہوگیا ہے قبائلی علاقوںاور ملاکنڈ ڈویژن میںمکھیوں والوںکو داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اس لیے ان کا کاروبار پچاس فیصد متاثر ہوچکا ہے اس کاروبار سے منسلک لوگوںکی تعداد ساڑھے چار لاکھ تھی لیکن اس وقت ان کی تعداد دو لاکھ سے بھی کم ہوگئی ہے۔ آل پاکستان بی کیپرز ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری شیر زمان مہمند نے این این آئی کوبتایا کہ شہد کی مکھیوں کو پالنے کے لیے جو جگہیں موزوں تھیں، وہاں پر عسکری آپریشن شروع ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے ان کو ایک جانب وہاں داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جب کہ دوسری جانب افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں بارودی دھماکوں کی وجہ سے بارود کے ذرات ہوا میں مل چکے ہیں جس کی وجہ سے مکھیوں کی ہلاکت کا خدشہ بھی ہے۔انہوںنے کہا کہ قبائلی علاقوں اور صوبہ خیبر پختونخوا میں دھماکوں اور بدامنی کی صورتحال کے باعث غیر ملکی لوگ بھی یہاں نہیں آتے ، اس لیے ان کے روزگار کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مگس بافی سے منسلک زیادہ تر لوگوں نے اس کاربار کو خیر باد کہا اور وجوہات بتاتے ہوئے انہوںنے کہا کہ کاروبار سے منسلک جن لوگوں کا تعلق فاٹا سے تھا تووہ اس وقت اپنے خاندان کے لوگوں کے ساتھ آئی ڈی پیز کیمپوں میں پناہ گزین ہیں۔ اس لیے انہوںنے کاروبار چھوڑ دیا اور اپنے بچوںکے ساتھ رہنے لگے۔ دوسری جانب پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کام کرنے والے لوگوں کو ہر جگہ پولیس نے تنگ کرنا شروع کردیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جب وہ مکھیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے ہیں تو ہر ضلع میں پولیس والے ان کے گاڑی کو تین سے پانچ گھنٹے کے لیے روک کر ان سے ناجائز پیسہ مانگتے ہیں۔ ان کے مطابق وہ پیسہ بھی دے دیتے ہیں جبکہ اس گرمی کے موسم میں شدید دھوپ کی وجہ سے ان کی مکھیاں بھی مر جاتی ہیں۔ ایسوسی ایشن کے صدر رضا خان نے کہا کہ گزشتہ سیلاب کے دوران 62ہز ار سات سو اکیاون مکھیوں کے بکس (پیٹیاں) پانی میں بہہ گئے تھے جس کا انہوںنے تخمینہ لگا کر پی ڈی ایم اے کے حکام کو 75کروڑ روپے کا نقصان کی رپورٹ دی تھی لیکن اس پر کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور حکومت نے ان کو سپورٹ کرنے کی بجائے ان کی حوصلہ شکنی کی۔ ایسوسی ایشن کے نائب صدر شیخ گل باچا باجوڑی کے مطابق جہاں پر موسم اور آب وہوا مکھیاں پالنے کے لیے موزوں ہے، اور جہاں پر ہر موسم میں ہریالی اور پھول ہوتے ہیں وہاں پر بد قسمتی سے عسکری اپریشن جاری ہے۔ ان کے مطابق پہلے پاکستان بیرون ممالک سے شہد خرید کر پاکستان برآمد کرتا تھا لیکن ان کی محنت اور لگن سے پاکستان شہد کے حوالے ایک درآمد کنندہ ملک بن گیا۔ لیکن ان کے مسائل کی جانب کوئی توجہ نہیں دے رہا اور ان کو ہر سطح پر نظر انداز کیا جارہاہے۔ انہوںنے کہا کہ اپنی مدد آپ کے تحت انہوںنے پاکستان میں تیس ہزار فارم بنائے ہیں جن میں 45لاکھ شہد کی مکھیوں کے بکس (پیٹیاں ) پڑی ہیں اور اس کاروبار سے پانچ لاکھ کے قریب لوگ منسلک تھے لیکن حکومت سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے اور ان کو جا بے جا تنگ کرنے سے شہد کی مکھیوں کا کاربار کرنے والے لوگ اب اس کاروبار کو چھوڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ان کو اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں پاکستان ایک بار پھر شہد کے حوالے سے دارمد کنندہ ملک نہ بن جائے۔
 
دو دن قبل یہ خبر نظر سے گزری تھی ۔

پشاور۔خیبرپختونخوا اورقبائلی علاقوں میںشدت پسندی اوردہشت گردی کے باعث شہد کی مکھیوں کاکاروبار تباہ ہوگیا ہے قبائلی علاقوںاور ملاکنڈ ڈویژن میںمکھیوں والوںکو داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے اس لیے ان کا کاروبار پچاس فیصد متاثر ہوچکا ہے اس کاروبار سے منسلک لوگوںکی تعداد ساڑھے چار لاکھ تھی لیکن اس وقت ان کی تعداد دو لاکھ سے بھی کم ہوگئی ہے۔ آل پاکستان بی کیپرز ٹریڈرز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری شیر زمان مہمند نے این این آئی کوبتایا کہ شہد کی مکھیوں کو پالنے کے لیے جو جگہیں موزوں تھیں، وہاں پر عسکری آپریشن شروع ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے ان کو ایک جانب وہاں داخلے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے جب کہ دوسری جانب افغانستان اور پاکستان کے قبائلی علاقوں سمیت ملاکنڈ ڈویژن میں بارودی دھماکوں کی وجہ سے بارود کے ذرات ہوا میں مل چکے ہیں جس کی وجہ سے مکھیوں کی ہلاکت کا خدشہ بھی ہے۔انہوںنے کہا کہ قبائلی علاقوں اور صوبہ خیبر پختونخوا میں دھماکوں اور بدامنی کی صورتحال کے باعث غیر ملکی لوگ بھی یہاں نہیں آتے ، اس لیے ان کے روزگار کو شدید نقصان پہنچ چکا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ مگس بافی سے منسلک زیادہ تر لوگوں نے اس کاربار کو خیر باد کہا اور وجوہات بتاتے ہوئے انہوںنے کہا کہ کاروبار سے منسلک جن لوگوں کا تعلق فاٹا سے تھا تووہ اس وقت اپنے خاندان کے لوگوں کے ساتھ آئی ڈی پیز کیمپوں میں پناہ گزین ہیں۔ اس لیے انہوںنے کاروبار چھوڑ دیا اور اپنے بچوںکے ساتھ رہنے لگے۔ دوسری جانب پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کام کرنے والے لوگوں کو ہر جگہ پولیس نے تنگ کرنا شروع کردیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ جب وہ مکھیوں کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرتے ہیں تو ہر ضلع میں پولیس والے ان کے گاڑی کو تین سے پانچ گھنٹے کے لیے روک کر ان سے ناجائز پیسہ مانگتے ہیں۔ ان کے مطابق وہ پیسہ بھی دے دیتے ہیں جبکہ اس گرمی کے موسم میں شدید دھوپ کی وجہ سے ان کی مکھیاں بھی مر جاتی ہیں۔ ایسوسی ایشن کے صدر رضا خان نے کہا کہ گزشتہ سیلاب کے دوران 62ہز ار سات سو اکیاون مکھیوں کے بکس (پیٹیاں) پانی میں بہہ گئے تھے جس کا انہوںنے تخمینہ لگا کر پی ڈی ایم اے کے حکام کو 75کروڑ روپے کا نقصان کی رپورٹ دی تھی لیکن اس پر کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور حکومت نے ان کو سپورٹ کرنے کی بجائے ان کی حوصلہ شکنی کی۔ ایسوسی ایشن کے نائب صدر شیخ گل باچا باجوڑی کے مطابق جہاں پر موسم اور آب وہوا مکھیاں پالنے کے لیے موزوں ہے، اور جہاں پر ہر موسم میں ہریالی اور پھول ہوتے ہیں وہاں پر بد قسمتی سے عسکری اپریشن جاری ہے۔ ان کے مطابق پہلے پاکستان بیرون ممالک سے شہد خرید کر پاکستان برآمد کرتا تھا لیکن ان کی محنت اور لگن سے پاکستان شہد کے حوالے ایک درآمد کنندہ ملک بن گیا۔ لیکن ان کے مسائل کی جانب کوئی توجہ نہیں دے رہا اور ان کو ہر سطح پر نظر انداز کیا جارہاہے۔ انہوںنے کہا کہ اپنی مدد آپ کے تحت انہوںنے پاکستان میں تیس ہزار فارم بنائے ہیں جن میں 45لاکھ شہد کی مکھیوں کے بکس (پیٹیاں ) پڑی ہیں اور اس کاروبار سے پانچ لاکھ کے قریب لوگ منسلک تھے لیکن حکومت سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے اور ان کو جا بے جا تنگ کرنے سے شہد کی مکھیوں کا کاربار کرنے والے لوگ اب اس کاروبار کو چھوڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ان کو اس بات کا ڈر ہے کہ کہیں پاکستان ایک بار پھر شہد کے حوالے سے دارمد کنندہ ملک نہ بن جائے۔
آخر کبھی تو یہ مسائل ہونگے اور ہم پاکستان کو ترقی کرتا دیکھ سکیں گے۔انشااللہ عزوجل
 

یوسف-2

محفلین
اوریجنل سورس کی ضرورت تب ہوتی ہے جب سنی سنائی ہو۔ ہمارے گھر جو مالی کام کرتا ہے، اس نے ایسے ہی کیا اور مجھے بھی با وضو رہنے اور درود شریف پڑھنے کی تلقین کی تاکہ میں بھی مکھیوں سے محفوظ رہوں۔ یہ طریقہ بہت کامیاب رہاتھا۔روحانی بابا کے سوال پر مجھے یاد آیا ورنہ میں اس واقعہ کو بھول چکا تھا۔
ماشا ء اللہ ۔ با وضو رہنے اور درود شریف پڑھنے کی فضیلت پر دو رائے ممکن ہی نہیں۔ اگر ہم اس پر عمل پیرا رہیں تو یقیناً دنیا و آخرت کی کامیابی ہمارے قدم چومے گی۔ لیکن آپ میرے سوال کو شاید سمجھ نہیں سکے یا میں درست طریقہ سے بتلا نہیں پایا۔ میں صرف اپنی معلومات کے لئے پوچھ رہا تھا کہ یہ بات سب سے پہلے کس نے ”بتلائی“ کہ باوضو درود شریف پڑھتے رہنے سے شہد کی مکھیاں نہیں کاٹتیں۔ آخر آپ کے مالی صاحب کو بھی تو یہ بات ”کسی“ سے معلوم ہوئی ہی ہوگی یا یہ بات ان کی اپنی ”ایجاد “ہے۔ بحث مقصود نہیں۔ میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب ہم کسی ”مذہبی یا دینی نسخہ“ کو کسی مطلوبہ دنیوی مقصد کے حصول کے لئے ”استعمال“ کریں یا اس کی تلقین کریں تو ہمیں اس ”دینی نسخہ“ کا مستند مآخذ ضرور معلوم ہونا چاہئے۔
نوٹ: یہ میری ذاتی رائے ہے، جس سے سب کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے :D
 
اتنی اتنی چھوٹی باتوں سے اگر ایمان رخصت ہونے لگے تو ایسے ایمان کو دور سے سلام۔۔۔:)۔۔۔یہ اور اس قسم کی باتیں ضروری نہیں کہ قرآن و حدیث میں ہی پائی جا ئیں تو درست ہونگی ورنہ غلط۔ کیونکہ اس قسم کے نسخوں کے ساتھ اکثر مجرب کا لفظ لکھا ہوتا ہے۔۔یعنی یہ بات تجربے سے معلوم ہوئی۔ اب اگر کوئی صاحب اس پر عملدرآمد کرتے ہیں اور یہی نتیجہ نکلتا ہے تو الحمدللہ، لیکن اگر خدانخواستہ یہ نتیجہ نہی نکلتا، تب بھی الحمدللہ۔ ایمان کو کوئی ضرر لاحق نہیں ہوتا، صرف یہ علم حاصل ہوتا ہے کہ ہم سے کچھ کوتاہی رہ گئی ہوگی یا پھر یہ کہ ایسا ہی مقدّر تھا۔ :)
 
اتنی اتنی چھوٹی باتوں سے اگر ایمان رخصت ہونے لگے تو ایسے ایمان کو دور سے سلام۔۔۔ :)۔۔۔ یہ اور اس قسم کی باتیں ضروری نہیں کہ قرآن و حدیث میں ہی پائی جا ئیں تو درست ہونگی ورنہ غلط۔ کیونکہ اس قسم کے نسخوں کے ساتھ اکثر مجرب کا لفظ لکھا ہوتا ہے۔۔یعنی یہ بات تجربے سے معلوم ہوئی۔ اب اگر کوئی صاحب اس پر عملدرآمد کرتے ہیں اور یہی نتیجہ نکلتا ہے تو الحمدللہ، لیکن اگر خدانخواستہ یہ نتیجہ نہی نکلتا، تب بھی الحمدللہ۔ ایمان کو کوئی ضرر لاحق نہیں ہوتا، صرف یہ علم حاصل ہوتا ہے کہ ہم سے کچھ کوتاہی رہ گئی ہوگی یا پھر یہ کہ ایسا ہی مقدّر تھا۔ :)
صد فیصد متفق۔ہم آج کل ایک نئے رستے پر چل نکلے ہیں جن چیزوں سے ایمان کو خطرہ ہوتا ہے انکی کوئی پرواہ نہیں۔پر اس ٹوٹکے یا نسخے پر (جس میں مجھے تو کوئی غلطی نظر نہیں آتی) ایمان فٹافٹ رخصت ہو جاتا ہے۔ اس میں ایمان رخصت کرنے والی چیز کونسی ہے؟کیا درود شریف پڑھ کر شہد کے چھتے کو ہاتھ لگانے سے ایمان رخصت ہو جاتا ہے؟
میں نے بھی یہ بات سن رکھی ہے کہ شہد کی مکھیاں درود شریف پڑھ کر شہد بناتی ہیں اگر یہ سچ ہے تو اس ٹوٹکے میں کیا برائی؟
 

عسکری

معطل
اپنے اس ذرا ہٹ کے والے طریقے کے بارے میں بھی بتائیے۔
ہمارے گھروں کے پاس شہد کے چھتے ہوتے تھے آم کے درختوں پر ہم کھجور کی لمبی ٹہنی کے سرے پر کپڑا باندھ کر اسے سلگا لیتے اور شہد کے نزدیک لے جا کر دھواں دیتے تھے ۔ اگر شہد پتلی ٹہنی پر بیٹھی ہوتی تو پوری ٹہنی ہی کاٹ لاتے ساتھ ۔ کبھی کبھار ایک دو کاٹ بھی لیتی پر اس سے ہمیاری مستقل مزاجی پر فرق نہیں آیا ۔ یہاں جدہ میں میری ایک سائٹ پر کام ختم ہو گیا جب دیکھا تو کاٹھ کباڑ میں شہد نے چھتا بنا رکھا تھا میں نے سگریٹ سے دھواں دے کر وہ لکڑی اٹھا لی اور تھوڑی دور جا کر آرام سے تازہ شہد کھایا ۔ کچھ نہیں ہوتا بھائی جی بس ڑدنا نہیں چاہیے :biggrin:
 

شاکرالقادری

لائبریرین
جی چھتا اگر چھوٹی مکھی کا ہے تو واقعی ڈرنا نہیں چاہیئے آرام سے شاخ کاٹ کر اٹھا لائیں مکھیاں چھتے پر بیٹھی رہتی ہیں بعض لوگ تو آرام سے کسی چیز کی مدد سے مکھیوں کو آہستہ آہستہ چھتے پر سے ہٹا دیتے ہیں جیسے سلائس پر مکھن لگایا جاتا ہے لیکن یاد ہے کہ معمولی نوعیت کے حفاظتی انتظامات کرنا آپ کی ذمہ داری ہے
البتہ بڑی والی مکھیوں کے چھتے کو اپنی ذمہ داری پر چھیڑیں
 

عسکری

معطل
جی چھتا اگر چھوٹی مکھی کا ہے تو واقعی ڈرنا نہیں چاہیئے آرام سے شاخ کاٹ کر اٹھا لائیں مکھیاں چھتے پر بیٹھی رہتی ہیں بعض لوگ تو آرام سے کسی چیز کی مدد سے مکھیوں کو آہستہ آہستہ چھتے پر سے ہٹا دیتے ہیں جیسے سلائس پر مکھن لگایا جاتا ہے لیکن یاد ہے کہ معمولی نوعیت کے حفاظتی انتظامات کرنا آپ کی ذمہ داری ہے
البتہ بڑی والی مکھیوں کے چھتے کو اپنی ذمہ داری پر چھیڑیں
بڑی والی کو ہم پتھر مار کر بھاگ جاتے تھے :mrgreen:
 

عزیزامین

محفلین
اوریجنل سورس کی ضرورت تب ہوتی ہے جب سنی سنائی ہو۔ ہمارے گھر جو مالی کام کرتا ہے، اس نے ایسے ہی کیا اور مجھے بھی با وضو رہنے اور درود شریف پڑھنے کی تلقین کی تاکہ میں بھی مکھیوں سے محفوظ رہوں۔ یہ طریقہ بہت کامیاب رہاتھا۔روحانی بابا کے سوال پر مجھے یاد آیا ورنہ میں اس واقعہ کو بھول چکا تھا۔
آپ ایسا کریں چھتا تلاش کرکہ اسی طرح شہد نکالیں اور اسکی ویڈیو بنا کت یہاں لگایں۔
 
چھوٹی مکھیوں کو تو ہولے ہولے منھ سے پھونک کر بھی شہد والے مقام سے پرے کیا جا سکتا ہے۔ خاص کر تب جب سردیاں ہوں یا گرمی اور دھوپ زیادہ نہ ہو تاکہ مکھیاں قدرے سست ہوں۔ واضح رہے کہ شہد پورے چھتے میں نہیں ہوتا بلکہ چھتے کے مختلف حصے مختلف مقاصد کے لئے مخصوص ہوتے ہیں۔ شہد والا حصہ عموماً اوپر کی جانب ہوتا ہے اور قدرے ابھرا ہوا ہوتا ہے۔ :)

شہد حاصل کرتے ہوئے کچھ اخلاقیات کا خیال بھی رکھنا ہوتا ہے۔ جس طرح دودھ والے جانوروں کے تھن سے دودھ نکالتے ہوئے ان کے بچوں کے لئے کچھ دودھ چھوڑ دیا جاتا ہے اسی طرح شہد مکھی کے چھتے سے شہد نکالتے ہوئے تقریباً ایک تہائی شہد چھتے میں رہنے دیتے ہیں جو کہ مکھیوں کی خوراک کے لئے کفایت کر جاتی ہے۔ :)
 

عسکری

معطل
چھوٹی مکھیوں کو تو ہولے ہولے منھ سے پھونک کر بھی شہد والے مقام سے پرے کیا جا سکتا ہے۔ خاص کر تب جب سردیاں ہوں یا گرمی اور دھوپ زیادہ نہ ہو تاکہ مکھیاں قدرے سست ہوں۔ واضح رہے کہ شہد پورے چھتے میں نہیں ہوتا بلکہ چھتے کے مختلف حصے مختلف مقاصد کے لئے مخصوص ہوتے ہیں۔ شہد والا حصہ عموماً اوپر کی جانب ہوتا ہے اور قدرے ابھرا ہوا ہوتا ہے۔ :)

شہد حاصل کرتے ہوئے کچھ اخلاقیات کا خیال بھی رکھنا ہوتا ہے۔ جس طرح دودھ والے جانوروں کے تھن سے دودھ نکالتے ہوئے ان کے بچوں کے لئے کچھ دودھ چھوڑ دیا جاتا ہے اسی طرح شہد مکھی کے چھتے سے شہد نکالتے ہوئے تقریباً ایک تہائی شہد چھتے میں رہنے دیتے ہیں جو کہ مکھیوں کی خوراک کے لئے کفایت کر جاتی ہے۔ :)
لگتا ہے آپ نے کبھی نکالا نہیں :ROFLMAO: اس میں نا کچھ بچتا ہے نا ہی وہ واپس اس پر بیٹھتی ہیں ۔ اور ایسے نہیں نکلتا شہد جناب اس میں وہ سارے انڈے اور بچے مارے جاتے ہیں کیونکہ وہ نچلی طرف ہوتے ہیں جنہیں پہلے اکھاڑ کر پھینک دیا جاتا ہے ۔ اوپر والی طرف سے جو چھتا ہوتا ہوتا ہے اسے کپڑے میں ڈال کر نچوڑا جاتا ہے :battingeyelashes:
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top