چینی قونصل خانے پر حملہ ناکام بنانے والی پولیس افسر سہائی عزیز

جاسم محمد

محفلین
چینی قونصل خانے پر حملہ ناکام بنانے والی پولیس افسر سہائی عزیز
23/11/2018
رب نواز بلوچ



صبح صبح جب موبائل فون پر میسجز کی بھرمار دیکھی تو ٹیلی ویژن کو کھولنے کے لئے دوسرے کمرے کا رخ کیا، کیوں کہ میری سوا سال کی اکلوتی بیٹی جس کی رات بھر طبیعت کچھ ناساز تھی کو سوتا دیکھ کر ہی دوسرے کمرے کا رخ کیا۔

ٹیلی ویژن پر بریکنگ نیوز چل رہی تھی کہ چینی قونصل خانے پر دہشتگردوں نے حملہ کیا ہے، یہ بہت بڑی خبر تھی، ٹویٹر اور سوشل میڈیا کے ساتھ تمام پاکستانی میڈیا پر اس حملے بارے خبریں چل رہی تھیں، اسی اثناء میں خبر آئی کہ پولیس نے تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا ہے فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا ہے، ساتھ دو افراد بھی شہید ہوئے ہیں جن کا تعلق کوئٹہ سے تھا جو اپنے ویزہ لگوانے کراچی آئے تھے۔ اس حملے میں ٹوٹل 7 لوگ ہلاک ہوئے ۔

کچھ ہی دیر میں پتا کہ چینی قونصل خانہ جو کہ انتہائی حساس علاقے میں ہے جس کی سکیورٹی کی ذمہ داری رینجرز اور ایف سی کی ہے، لیکن حملہ کے ابتدا میں سب سے پہلے سندھ پولیس پہنچ کر دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے انہیں قونصل خانے میں جانے سے روکتی ہے، اور پھر انہیں ٹھکانے بھی لگاتی ہے ۔

پولیس کی پارٹی کی قیادت اندرون سندھ کی پہلی سی ایس ایس پاس پولیس آفیسر سہائی عزیر تالپر کررہی تھیں، جن کی بہادری نے پاکستان کی تاریخ کے ایک اور بدترین حملے کو ناکام بنایا، دہشت گرد جو نہ صرف جدید اسلحہ سے لیس تھے، بلکہ بارود سے بھری گاڑی بھی لائے تھے، اسی طرح کا حملہ میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں بھی کیا گیا تھا، اس حملے میں بہت زیادہ جانی اور مالی نقصان ہوا تھا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب چینی قونصل خانے پہنچتے ہیں، آئی جی سندھ اپنی بریفنگ میں بتاتے ہیں کہ آج کے حملے کو ناکام بنانے میں سندھ کی بہادر پولیس آفیسر ایس ایس پی ساؤتھ سہائی عزیز تالپور نے اپنا بھرپور کردار ادا کیا، نہ صرف دہشت گردوں کو قونصل خانہ کے اندر جانے سے روکا بلکہ انہیں ٹھکانے بھی لگایا، اس پر چینی قونصل جنرل، وزیراعلیٰ سندھ اور تمام افسران کھڑے ہوکر سہائی عزیز تالپور کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، خاص طور پر چینی قونصل جنرل سہائی عزیز کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔

سہائی عزیز تالپور حیدرآباد سے تعلق رکھنے والی اندرون سندھ کی پہلی سی ایس ایس آفیسر ہیں، جن کے والدین کا تعلق شعبہ تعلیم سے ہے۔

سہائی عزیز تالپور نے 2013 میں سی ایس ایس پاس کیا اور پولیس میں بطور اے ایس پی بھرتی ہوئیں، ابتدائی طور پر سندھ کے جامشورو، بدین اور دیگر اضلاع میں اپنی خدمات انجام دیں، اپنی قابلیت اور محنت سے بہت نام کمایا، آج کل ترقی کرتے ہوئے بطور ایس ایس پی ضلع ساؤتھ میں تعینات ہیں، آج کے حملے کو ناکام بنانے پر پورا پاکستان ان کی بہادری پر انہیں سلام پیش کرتا ہے، حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایس ایس پی سہائی تالپور کو ملک کے اعلیٰ اعزاز سے نوازا جائے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
اور ان جوانوں کا کیا جنہوں نے اپنی جانیں نچھاور کیں، کیا یہ ملک صرف افسروں جاگیرداروں چودھریوں اور وڈیروں کا ہی ہے ؟ ؟
 

سید عمران

محفلین
خبر ایسے چلائی گئی جیسے اس اکیلی خاتون نے ساری کارروائی کی ہو۔۔۔
باقی سارے لوگ مکھیاں مارنے گئے تھے۔۔۔
جب قوم کی ماں قوم کو چھوڑ کر گھر سے باہر نکل جائے گی تو قوم کو تربیت کی گود کیا پڑوسن فراہم کرے گی؟؟؟
 
آخری تدوین:

حسیب

محفلین
یہ دونوں تصاویر چینی قونصل خانے کی نہیں بلکہ 2016 میں حیدر آباد کے کسی گرلز کالج میں ہوئی مشق کی ہیں.
اس فیس بک پیج پہ جا کر دیکهی جا سکتی ہیں
fbimg154330334230120.jpg
 

سید عمران

محفلین
انہیں کافی پروموٹ کیا جا رہا ہے؟

اور جو نوجوان اپنی زندگی ہار گئے اُن کا نام بھی نہیں ہے اس خبر میں۔
ہم آج کل یہی تو شور کررہے ہیں کہ خواتین کو برباد کرنے کے لیے انہیں مختلف طریقوں سے گمراہی پر راغب کیا جارہا ہے۔۔۔
کہیں ان کے ہمدرد بن کر انہیں زبردستی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے پر اکسایا جارہا ہے۔۔۔
کہیں اعلیٰ عہدوں اور مناصب پر فائز خواتین کو بار بار ہائی لائٹ کرکے دیگر خواتین کو ترغیب دی جارہی ہے کہ ان جیسا بنیں۔۔۔
اور فیشن انڈسٹری نے تو تباہی مچادی۔۔۔
ہمارے پاس تعلیمی اداروں میں مخلوط تعلیم کے نتیجے میں لڑکیوں کی عزتیں تباہ و برباد ہونے کے بعد ان کے والدین آکر مسائل کا حل پوچھتے ہیں۔۔۔
یا طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کے شکاری میاں بیوی اپنے اپنے حالات پیش کرتے ہیں۔۔۔
اگر معاشرے کے ان حقائق کے بارے میں سادہ الفاظ سے بھی بیان کرنا شروع کردیں تو وہ الفاظ غیر پارلیمانی ہوجائیں گے۔۔۔
یہ جو ظاہری چکاچوند دکھائی جارہی ہے اس کا پس پردہ منظر نہایت غلیظ اور پیپ آلود ہے۔۔۔
اسلام نے مرد اور عورت کے بارے میں جو احکام بتائے ہیں ان کا مذاق اسی لیے اڑایا جارہا ہے کہ یہ ان کے مذموم عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔۔۔
جو لوگ ان کے ورغلانے پر اسلامی احکامات کو ایک طرف کردیتے ہیں اور ان گمراہ لوگوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں وہ جلد ہی سر پر رکھے عزتوں کا جنازہ لیے آتے ہیں۔۔۔
لیکن اب مردہ میں روح کون پھونکے؟؟؟
 
خبر ایسے چلائی گئی جیسے اس اکیلی خاتون نے ساری کارروائی کی ہو۔۔۔
باقی سارے لوگ مکھیاں مارنے گئے تھے۔۔۔
جب قوم کی ماں قوم کو چھوڑ کر گھر سے باہر نکل جائے گی تو قوم کو تربیت کی گود کیا پڑوسن فراہم کرے گی؟؟؟

اللہ تعالی کا فرمان ، سورۃ توبہ ، آیت 71:

9:71 اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کےمددگار ہیں نیکی کا حکم کرتے ہیں اوربرائی سے روکتے ہیں اورنماز قائم کرتے ہیں اور زکواة دیتے ہیں اور الله اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر الله رحم کرے گا بے شک الله زبردست حکمت والا ہے

زندگی کے ہر شعبے میں، اللہ تعالی ، مومن مردوں اور مومن عورتوں کو ایک دوسرے کا مددگار قرار دیتے ہیں تاکہ وہ
1۔ نیکی کا حکم کرتے ہیں اوربرائی سے روکتے ہیں
نماز قائم کرتے ہیں اور زکواة دیتے ہیں
3- الله اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہیں


یہی لوگ ہیں جن پر الله رحم کرے گا بے شک الله زبردست حکمت والا ہے

زندگی کے ہر شعبے میں ، قانون سازی، اور قانون کے نفاذ میں ، نماز قائم کرنے میں ، زکواۃ دینے میں، اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنے میں عورتوں اور مردوں کا برابر کا حصہ اور حق ضروری ہے۔ یہ اللہ تعالی ی حکمت ہے، اللہ تعالی کا حکم ہے جو رسول اکرم ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے ادا ہوا،


یہی اسلامی نظام حکومت ہے۔

والسلام
 

جاسم محمد

محفلین
جب قوم کی ماں قوم کو چھوڑ کر گھر سے باہر نکل جائے گی تو قوم کو تربیت کی گود کیا پڑوسن فراہم کرے گی؟؟؟
اسلام نے مرد اور عورت کے بارے میں جو احکام بتائے ہیں ان کا مذاق اسی لیے اڑایا جارہا ہے کہ یہ ان کے مذموم عزائم کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔۔۔
جو لوگ ان کے ورغلانے پر اسلامی احکامات کو ایک طرف کردیتے ہیں اور ان گمراہ لوگوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں وہ جلد ہی سر پر رکھے عزتوں کا جنازہ لیے آتے ہیں۔۔۔
کہیں ان کے ہمدرد بن کر انہیں زبردستی اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے پر اکسایا جارہا ہے۔۔۔
کہیں اعلیٰ عہدوں اور مناصب پر فائز خواتین کو بار بار ہائی لائٹ کرکے دیگر خواتین کو ترغیب دی جارہی ہے کہ ان جیسا بنیں۔۔۔
اور فیشن انڈسٹری نے تو تباہی مچادی۔۔۔
عورتوں کی اعلیٰ تعلیم کے خلاف، ان کے کام کاج پر تکلیف، ان کے حُسن و جمال سے خوف۔ یہ لاعلاج معاشرتی عارضہ ہے۔ جو صرف مردوں کو لاحق ہوتا ہے۔
 
زندگی کے ہر شعبے میں ، قانون سازی، اور قانون کے نفاذ میں ، نماز قائم کرنے میں ، زکواۃ دینے میں، اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنے میں عورتوں اور مردوں کا برابر کا حصہ اور حق ضروری ہے۔ یہ اللہ تعالی ی حکمت ہے، اللہ تعالی کا حکم ہے جو رسول اکرم ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے ادا ہوا،

جاسم، ان مردوں کا مسئلہ یہ بھی ہے کہ وہ حکمت میں اپنے آپ کو اللہ تعالی سے بھی بہتر سمجھتے ہیں۔ کہاں حکم الہی کہ زندگی کے ہر شعبے میں عورت و مرد برابر کے مددگار و شریک ہیں اور کہاں ان حضرات کی حکمت کے خواتین کو گھروں میں بند کردیا جائے۔ نعوذ باللہ ۔
 

سید عمران

محفلین
عورتوں کی اعلیٰ تعلیم کے خلاف، ان کے کام کاج پر تکلیف، ان کے حُسن و جمال سے خوف۔ یہ لاعلاج معاشرتی عارضہ ہے۔ جو صرف مردوں کو لاحق ہوتا ہے۔
بہتر ہوگا وہاں کی عورت کو جس بری طرح برباد کیا گیا ہے اس پر بھی روشنی ڈالیے۔۔۔
جب ہم وہاں کی عورت کی اجتماعی بربادی کی بات کرتے ہیں تو آپ لوگ اس پر کوئی بات نہیں کرتے، اپنے نجس ایجنڈے کو دہراتے رہتے ہیں۔۔۔
واقعی مغرب نے اپنی عورتوں کو بہت اعلیٰ تعلیم دلوائی اور بہت اونچے عہدے دئیے۔۔۔
وہاں مردوں کے مقابلے میں کتنی عورتیں اعلیٰ عہدوں پر تعینات ہیں اور کتنی در بدر دن رات دفتروں، کارخانوں اور سڑکوں پر عزتیں لٹواتی پھرتی ہیں؟؟؟
اُس معاشرے کی پوری صورت حال سامنے رکھیے۔۔۔
اعلیٰ تعلیم، اعلیٰ عہدوں کا جھانسا دے کر آپ لوگوں نے مغرب کی عورت کا جو ستیاناس کیا ہے، ان کی زندگیاں جو برباد کی ہیں، ان کو پورن انڈسٹری، فلم انڈسٹری، بارز اور کیسینوز میں جو ننگا کیا ہے اگر اعلیٰ تعلیم اور عہدوں کا جھانسا دے کر غلاظت کے یہ ٹوکرے ہی سر پر سوار کرنے ہیں تو یہ نجاست آپ ہی کو نامبارک ہو، ہمیں اور ہمارے معاشرے کو اس سے معاف رکھیے۔۔۔
بہتر ہوگا اپنے گھر کی یہ نحوست اپنے گھر ہی رکھیے۔۔۔
ہمارے سروں پر زبردستی کیوں مسلط کررہے ہیں؟؟؟
 
آخری تدوین:

م حمزہ

محفلین
زندگی کے ہر شعبے میں ، قانون سازی، اور قانون کے نفاذ میں ، نماز قائم کرنے میں ، زکواۃ دینے میں، اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنے میں عورتوں اور مردوں کا برابر کا حصہ اور حق ضروری ہے۔ یہ اللہ تعالی ی حکمت ہے، اللہ تعالی کا حکم ہے جو رسول اکرم ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے ادا ہوا،
جو آیت آپ نے نقل کی ہے اس میں یہ تین باتیں آپ کوکہاں سے مل گئیں؟ 1-زندگی کے ہر شعبے میں ،2- قانون سازی، اور3- قانون کے نفاذ میں

باقی رہا "نماز قائم کرنے میں ، زکواۃ دینے میں، اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنے میں عورتوں اور مردوں کا برابر کا حصہ اور حق ضروری ہے "ان باتوں سے اعتراض کس کو ہے۔
اس میں بھی آپ کو بتادوں کہ عورتوں کی وہ نماز جو وہ اپنے گھروں میں پڑھیں، انکی مسجد میں پڑھی جانے والی نماز سے بہتر ہے۔

آپ کی سوچ کے برعکس قرآن کہتا ہے:
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ۔
جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ عورت کا بنیادی شعبہ گھر کی دیکھ بال کرنا ہے۔
اسلام میں عورت کوگھر سے باہر نکل کر کام کرنے کی اجازت تو ہے لیکن چند شرائط کے ساتھ۔ جن میں سب سے اہم عورت کا پردہ کرنا اور مخلوط نظام سے پرہیز سب سے اہم شرائط ہیں۔ مرد کے قوام ہونے کا مطلب یہ بھی ہے کہ ایسی تمام خارجی ذمہ داریاں جو مال کمانے سے تعلق رکھتی ہیں وہ مرد کے ذمہ ہیں۔ عورت اس کےلئے ذمہ دار نہیں ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ عورت کو مال و دولت کمانے کا حق نہیں ہے۔ ضرور ہے لیکن اس کی اولین ذمہ داری اندرونِ خانہ اور بچوں کی دیکھ بال و تربیت ہے۔ اس کے بعد وہ چاہے تو کام بھی کرسکتی ہے لیکن ایسے ماحول میں جہاں اس کی عزت و عفت پر کوئی آنچ نہ آنے کا سو فیصد امکان ہو۔ وہاں پردے کا مکمل اہتمام ہو۔ عورت کی عزت و عفت کے ساتھ کسی بھی طرح کا کوئی کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا۔


 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
جو آیت آپ نے نقل کی ہے اس میں یہ تین باتیں آپ کوکہاں سے مل گئیں؟ 1-زندگی کے ہر شعبے میں ،2- قانون سازی، اور3- قانون کے نفاذ میں

باقی رہا "نماز قائم کرنے میں ، زکواۃ دینے میں، اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرنے میں عورتوں اور مردوں کا برابر کا حصہ اور حق ضروری ہے "ان باتوں سے اعتراض کس کو ہے۔
اس میں بھی آپ کو بتادوں کہ عورتوں کی وہ نماز جو وہ اپنے گھروں میں پڑھیں، انکی مسجد میں پڑھی جانے والی نماز سے بہتر ہے۔

آپ کی سوچ کے برعکس قرآن کہتا ہے:
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ۔
جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ عورت کیا بنیادی شعبہ گھر کی دیکھ بال کرنا ہے۔
اسلام میں عورت کوگھر سے باہر نکل کر کام کرنے کی اجازت تو ہے لیکن چند شرائط کے ساتھ۔ جن میں سب سے اہم عورت کا پردہ کرنا اور مخلوط نظام سے پرہیز سب سے اہم شرائط ہیں۔ مرد کے قوام ہونے کا مطلب یہ بھی ہے کہ ایسی تمام خارجی ذمہ داریاں جو مال کمانے سے تعلق رکھتی ہیں وہ مرد کے ذمہ ہے۔ عورت اس کےلئے ذمہ دار نہیں ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ عورت کو مال و دولت کمانے کا حق نہیں ہے۔ ضرور ہے لیکن اس کی اولین ذمہ داری اندرونِ خانہ اور بچوں کی دیکھ بال و تربیت ہے۔ اس کے بعد وہ چاہے تو کام بھی کرسکتی ہے لیکن ایسے ماحول میں جہاں اس کی عزت و عفت پر کوئی آنچ نہ آنے کا سو فیصد امکان ہو۔ وہاں پردے کا مکمل اہتمام ہو۔ عورت کی عزت و عفت کے ساتھ کسی بھی طرح کا کوئی کمپرومائز نہیں کیا جاسکتا۔

ان لوگوں کا کبھی یہ مقصد نہیں رہا کہ مسلمانوں کو دین پر لایا جائے۔۔۔
ان کا ایجنڈا یہی ہے کہ مسلمانوں میں ہر طرح سے تشکیک پیدا کی جائے۔۔۔
ان کو کبھی تعمیری اور اصلاحی رخ پر نہ ڈالا جائے، صرف لایعنی معاملوں میں الجھایا جائے یا اپنے ایجنڈے کے مطابق چلانے کی کوشش کی جائے۔۔۔
ورنہ عام مسلمان بھی جانتا ہے کہ اسلام نے مرد اور عورت کے لیے کیا کہا ہے۔۔۔
جو کچھ آپ نے لکھا ہے یہ سب جانتے ہیں۔۔۔
مگر ان کا مقصد اصل بات بتانا نہیں حقیقت سے بھٹکانا ہے!!!
 
آخری تدوین:
اسلام میں عورت کوگھر سے باہر نکل کر کام کرنے کی اجازت تو ہے لیکن چند شرائط کے ساتھ۔ جن میں سب سے اہم عورت کا پردہ کرنا اور مخلوط نظام سے پرہیز سب سے اہم شرائط ہیں۔

قرآن حکیم کا ریفرنس عطا فرمائیے، سرخ جملوں کا۔۔ کیا دلیل ہے ؟؟؟

جو آیت آپ نے نقل کی ہے اس میں یہ تین باتیں آپ کوکہاں سے مل گئیں؟ 1-زندگی کے ہر شعبے میں ،2- قانون سازی، اور3- قانون کے نفاذ میں

آیت دوبارہ نقل کرتا ہوں۔ آپ غور فرمائیے۔

اور ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کےمددگار ہیں نیکی کا حکم کرتے ہیں اوربرائی سے روکتے ہیں اورنماز قائم کرتے ہیں اور زکواة دیتے ہیں اور الله اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر الله رحم کرے گا بے شک الله زبردست حکمت والا ہے

سب سے پہلا نکتہ :
ایمان والے مرد اور ایمان والی عورتیں ایک دوسرے کےمددگار ہیں

آپ سے سوال ہے کہ اس اک دوسرے کی "مدد گاری " میں مرد کا کتنا حصہ ہے اور عورت کا کتنا حصہ ؟؟؟
اللہ کی کتاب کے مطابق برابر کا ،

دوسرا نکتہ :
نیکی کا حکم کرتے ہیں اوربرائی سے روکتے ہیں
قانون ساز مجلس شوریٰ ہو یا قومی اسمبلی، اس کا مقصد ہے قرآن اور سنت کی روشنی میں برےکاموں سے روکنے کے لئے اور اچھے کاموں کے فروغ کے لئے قوانین بنائے اور نیکی کا "حکم" دے۔ آپ سے سوال ہے کہ ایسی کسی بھی قانون ساز اسمبلی کو آپ زندگی کے کن کن شعبوں میں محدود سمجھتے ہیں؟؟
میں کسی بھی ملک کے کسی بھی قانون ساز ادارے کے قانون سازی کے حق کو محدود نہیں سمجھتا، قانون سازی کا یہ حق زندگی کے ہر شعبے کے لئے ہے۔

حکم دینے کا مطلب کیا ہے، "امر" کیا ہے ؟
امر کا مطلب ہے حکم دینے کا ، یعنی حکومت کرنا، قوانین کا نفاذ کرنا،
اس آیت میں واضح حکم الہی موجود ہے کہ مرد و عورت مل کر برابر برابر ، قانون سازی کریں گے، قانون کا نفاذ کریں گے جو زندگی کے ہر شعبے میں ہوگا۔

امر کے معانی قرآن سے دیکھئے : http://openburhan.net/ob.php?root=أمر

والسلام
 
ان لوگوں کا کبھی یہ مقصد نہیں رہا کہ مسلمانوں کو دین پر لایا جائے۔۔۔
ان کا ایجنڈا یہی ہے کہ مسلمانوں میں ہر طرح سے تشکیک پیدا کی جائے۔۔۔
ان کو کبھی تعمیری اور اصلاحی رخ پر نہ ڈالا جائے، صرف لایعنی معاملوں میں الجھایا جائے یا اپنے ایجنڈے کے مطابق چلانے کی کوشش کی جائے۔۔۔
ورنہ عام مسلمان بھی جانتا ہے کہ اسلام نے مرد اور عورت کے لیے کیا کہا ہے۔۔۔
جو کچھ آپ نے لکھا ہے یہ سب جانتے ہیں۔۔۔
مگر ان کا مقصد اصل بات بتانا نہیں حقیقت سے بھٹکانا ہے!!!

قرآن حکیم سے دوری ، ایسے ہی خیالات کو جنم دیتی ہے جس کی بنیاد اسرائیلیات ہیں کہ عورت کو بند رکھو،
اسلام نے مرد و عورت دونوں کو برابر کا درجہ دیا ہے اور کسی طور بھی عورت کو نہیں روکا ہے کہ وہ اپنے چہرے، ہاتھ اور پیر کو بند رکھے ۔ یہ اسرائیلیات ہے کہ عورت کو محدود رکھا جائے اور عورت کو تعلیم حاصل کرنے، کاروبار کرنے یا ملازمت کرنے کے حق سے محروم رکھا جائے۔
 
وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ

جب قرآن حکیم، فرمان الہی کا حوالہ دیجئے تو پوری آیت ، سیاق و سباق کے ساتھ نقل فرمائیے۔

33:32 اے نبی کی بیویو! نہیں ہو تم مانند عام عورتوں کے (لہٰذا) اگر تم اللہ سے ڈرنے والی ہو تو نہ بات کیا کرو دبی زبان سے اس طرح کہ لالچ میں پڑجائے کوئی ایسا شخص جس کے دل میں خرابی ہو بلکہ بات کیا کرو صاف اور سیدھے طریقے سے۔
33:33 اور اپنے گھروں میں بیٹھی رہو اور گزشتہ زمانہ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگھار دکھاتی نہ پھرو اور نماز پڑھو اور زکواة دو اور الله اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو الله یہی چاہتا ہے کہ اے اس گھر والو تم سے ناپاکی دور کرے اور تمہیں خوب پاک کرے

ازواج مطہرات کا درجہ ہماری ماؤں سا ہے، اللہ تعالی نے نبی اکرم کی ازواج مطہرات کو ہماری ماؤں سا قرار دیا ہے، اس کا مطلب یہ لینا کہ ساری عورتیں ہماری ماؤں سی ہیں کسی طور درست نہیں ہوگا۔ اسی طرح گھر بیٹھنے کے احکامات واضح اور صریح طور پر ازواج مطہرات کے لئے ہیں

33:6 یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہے اور اس کی بیویاں ان کی مائیں ہیں اور رشتہ والے اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہیں بہ نسبت اور مسلمانوں اور مہاجروں کے مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں پر احسان کرو یہ کتاب میں لکھا ہے

سورۃ الاحزاب کی آیات 32 اور 33 ، خاص طور پر صرف اور صرف ، رسول اکرم کی ازواج مطہرات کے لئے ہے۔ دیگر مسلمان عورتوں کے لئے باہر نکلتے وقت ، جسم کو قمیص (جلابیب) سے ڈھکنے کا حکم

33:59 اے نبی کہہ دو اپنی عورتوں کو اور اپنی بیٹیوں کو اور مسلمان عورتوں کو نیچے لٹکا لیں اپنے اوپر تھوڑی سی اپنی چادریں اس میں بہت قریب ہے کہ پہچانی پڑیں تو کوئی انکو نہ ستائے اور ہے اللہ بخشنے والا مہربان


والسلام
 

جاسم محمد

محفلین
اعلیٰ تعلیم، اعلیٰ عہدوں کا جھانسا دے کر آپ لوگوں نے مغرب کی عورت کا جو ستیاناس کیا ہے، ان کی زندگیاں جو برباد کی ہیں، ان کو پورن انڈسٹری، فلم انڈسٹری، بارز اور کیسینوز میں جو ننگا کیا ہے اگر اعلیٰ تعلیم اور عہدوں کا جھانسا دے کر غلاظت کے یہ ٹوکرے ہی سر پر سوار کرنے ہیں تو یہ نجاست آپ ہی کو نامبارک ہو، ہمیں اور ہمارے معاشرے کو اس سے معاف رکھیے۔۔۔
مغرب کا مقابلہ مقامی معاشرہ سے ہی کرنا ہے تو وہ بھی کر دیتے ہیں۔
مغرب میں پورن انڈسٹری ہے تو ہمارے ہاں جا بجا فحاشی کے کوٹھے ۔ وہاں فلم انڈسٹری ہے تو یہاں ہیرا منڈیاں اور بازار حُسن ۔ اُدھر بارز اور کیسینوں ہیں تو یہاں ہر گلی محلےمیں جوئے و منشیات کے اڈے ۔
جس غلاظت کے ٹوکرے کو آپ مغربی طرز معاشرت سمجھ کر نفر ت سےرد کر رہے ہیں۔ وہ انگریز کی آمد سے بھی قبل صدیوں سے اسی معاشرہ میں قائم و دائم ہے۔ کسی اور کو بھاشن دینے سے قبل پہلے اپنا گھر سیدھا کر لیں۔
مغرب کا قصور یہ ہے کہ وہاں یہ نجاست کھلے عام ہوتی ہے۔ جبکہ دیسی معاشرہ میں اندر خانے، چھپ چھپا کے، پردہ کے پیچھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
۔ کہاں حکم الہی کہ زندگی کے ہر شعبے میں عورت و مرد برابر کے مددگار و شریک ہیں اور کہاں ان حضرات کی حکمت کے خواتین کو گھروں میں بند کردیا جائے۔
بالکل۔ اسلام پر عمل بھی اپنی مرضی کے مطابق کرنا ہے۔ اسلام کی تاریخ دیکھیں تو تجارت سے لیکر عظیم جنگوں تک مسلمان خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی۔ مگر اب ان مردوں کو عورتیں گھروں کے اندر بند چاہئے۔
 

سید عمران

محفلین
مغرب کا مقابلہ مقامی معاشرہ سے ہی کرنا ہے تو وہ بھی کر دیتے ہیں۔
مغرب میں پورن انڈسٹری ہے تو ہمارے ہاں جا بجا فحاشی کے کوٹھے ۔ وہاں فلم انڈسٹری ہے تو یہاں ہیرا منڈیاں اور بازار حُسن ۔ اُدھر بارز اور کیسینوں ہیں تو یہاں ہر گلی محلےمیں جوئے و منشیات کے اڈے ۔
جس غلاظت کے ٹوکرے کو آپ مغربی طرز معاشرت سمجھ کر نفر ت سےرد کر رہے ہیں۔ وہ انگریز کی آمد سے بھی قبل صدیوں سے اسی معاشرہ میں قائم و دائم ہے۔ کسی اور کو بھاشن دینے سے قبل پہلے اپنا گھر سیدھا کر لیں۔
مغرب کا قصور یہ ہے کہ وہاں یہ نجاست کھلے عام ہوتی ہے۔ جبکہ دیسی معاشرہ میں اندر خانے، چھپ چھپا کے، پردہ کے پیچھے۔
اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے ہم دیگر معاملات کی طرح اس معاملے میں بھی مغرب سے بہت پیچھے ہیں۔۔۔
ہماری عورتیں آج بھی اپنے گھروں میں عزت و عافیت سے رہتی ہیں۔۔۔
مغرب کی عورت کی طرح سڑکوں پر عزتیں گنواتی نہیں پھرتیں۔۔۔
کوٹھے وغیرہ ہمارے معاشرے کا بڑا تو کیا چھوٹا حصہ بھی نہیں ہے۔۔۔
جبکہ مغرب نے ہر عورت کو فاحشہ بنادیا ، سوائے چند عزت دار گھرانوں کے!!!
مغرب کا قصور یہ ہے کہ وہاں یہ نجاست کھلے عام ہوتی ہے۔
ہماری بھی تو یہی عرضِ مسلسل ہے !!!
 

سید عمران

محفلین
مسلمان خواتین مردوں کے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی۔
جہاد میں خواتین مردوں کے ہمراہ تو ہوتی تھیں اور اگر وقت پڑتا تو خود پر حملہ آور دشمنوں سے نمٹ بھی لیتی تھیں۔۔۔
لیکن اس سے توڑ مروڑ کر شانہ بشانہ کا مطلب اخذ کرنا حقائق کے خلاف ہے۔۔۔
مردوں کے لیے حکم ہے کہ سوائے اشد مجبوری کے ہرحال میں روزانہ کم از کم پانچ مرتبہ گھر سے باہر نکل کر نماز کے لیے جاؤ۔۔۔
عورتوں سے فرمایا جارہا ہے کہ گھر کے جس حد تک ممکن ہو اندر سے اندر ہوکر نماز پڑھو۔۔۔
لیکن گھروں کے اندر بند کرنا جیسے الفاظ محض اکسانے کے لیے ہیں۔۔۔
ہمارے معاشرے میں کس عورت کو گھر کے اندر بند کیا جارہا ہے؟؟؟
خواتین سارے کام آزادی سے کررہی ہیں۔۔۔
ہمارے معاشرے میں خاندانی نظام کو سنبھالنے کی سب سے بڑی اور اہم ذمہ داری خواتین ہماری ماں، بہن اور بیوی ہی نبھارہی ہیں۔۔۔
اور یہی بات دشمنوں کو کھل رہی ہے۔۔۔
ان کے ہر طرف سے یہ وار ہیں کہ کسی طرح یہ اپنی ذمہ داری چھوڑے ، خاندانی نظام تباہ ہو ، عورت بے یار و مددگار ہوکر کھلونا بن جائے اور ہمارے مذموم مقاصد پورے کرے!!!
 
Top