چینی قونصل خانے پر حملہ ناکام بنانے والی پولیس افسر سہائی عزیز

سید عمران

محفلین
بجا کہا۔
اب اگر ایک پردہ دار بی بی اپنے دفاع کے لیے کچھ کرے تو اس پر کیا رائے ہے؟ کیا اس لڑکی کو گھر سے باہر ہی نہیں نکلنا چاہیے تھا؟ اور ان مردوں کو دعوت گناہ کس نے دی تھی؟
یہ اتفاق کی بات ہے کہ یہاں اس موضوع پر گفتگو چل رہی ہے اور آج ہی یہ ویڈیو دیکھنے کو ملی۔ اس لیے اس سوال کو محض اپنے علم میں اضافے اور اس موضوع کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش سمجھا جائے۔


سوشل میڈیا پر کسی بھی تصویر یا وڈیو پر جو چاہے کیپشن لگادیں، کون پوچھنے والا ہے؟؟؟
اگر اس کیپشن کو صحیح مان لیں تو ظاہر ہوا کہ جو لوگ اس ڈھکے چھپے حال میں بھی عورت کو نہیں چھوڑتے وہ کھلی دیگ پر کسی طرح نہ پل پڑتے ہوں گے۔۔۔
ایکسپریس نیوز کے آج کے کراچی ایڈیشن میں خبر ہے کہ ایک ریسٹورینٹ میں کام کرنے والی ’’معمر‘‘‘ ملازمہ کو مالک سمیت دو افراد نے زیادتی کے بعد قتل کردیا جو گرفتار ہوگئے۔۔۔
ہم نے صرف ہیڈنگ پڑھی پوری خبر نہیں ، اس لیے معمر کی صحیح عمر معلوم نہ ہوسکی، لیکن ان بھیڑیوں کو نوجوان اور جوان نہ ملے تو معمر کو بھی نہیں چھوڑتے، جس پر پردے کے احکام بھی جوان کی نسبت نرم ہیں۔۔۔
اسی لیے ہم بار بار عرض کررہے ہیں کہ اختلاط مرد و زن میں فوائد کی بنسبت مفاسد زیادہ ہیں۔۔۔
عورت کو اپنا دفاع ضرور کرنا چاہیے۔۔۔
خواتین اپنی دلچسپی کے تمام ضروری علوم و فنون حاصل کریں مگر اپنی اور اپنے خاندان کی عزت کے ساتھ، اللہ تعالیٰ کے احکام کے ساتھ!!!
 
آخری تدوین:

فرحت کیانی

لائبریرین
سوشل میڈیا پر کسی بھی تصویر یا وڈیو پر جو چاہے کیپشن لگادیں، کون پوچھنے والا ہے؟؟؟
اگر اس کیپشن کو صحیح مان لیں تو ظاہر ہوا کہ جو لوگ اس ڈھکے چھپے حال میں بھی عورت کو نہیں چھوڑتے وہ کھلی دیگ پر کسی طرح نہ پل پڑتے ہوں گے۔۔۔
ایکسپریس نیوز کے آج کے کراچی ایڈیشن میں خبر ہے کہ ایک ریسٹورینٹ میں کام کرنے والی ’’معمر‘‘‘ ملازمہ کو مالک سمیت دو افراد نے زیادتی کے بعد قتل کردیا جو گرفتار ہوگئے۔۔۔
ہم نے صرف ہیڈنگ پڑھی پوری خبر نہیں ، اس لیے معمر کی صحیح عمر معلوم نہ ہوسکی، لیکن ان بھیڑیوں کو نوجوان اور جوان نہ ملے تو معمر کو بھی نہیں چھوڑتے، جس پر پردے کے احکام بھی جوان کی نسبت نرم ہیں۔۔۔
اسی لیے ہم بار بار عرض کررہے ہیں کہ اختلاط مرد و زن میں فوائد کی بنسبت مفاسد زیادہ ہیں۔۔۔
عورت کو اپنا دفاع ضرور کرنا چاہیے۔۔۔
خواتین اپنی دلچسپی کے تمام ضروری علوم و فنون حاصل کریں مگر اپنی اور اپنے خاندان کی عزت کے ساتھ، اللہ تعالیٰ کے احکام کے ساتھ!!!
ٹھیک۔
آپ کا شکریہ کہ آپ تحمل مزاجی سے کام لے کر رہنمائی فرما رہے ہیں۔ جس سے میرے کافی doubts clear ہو رہے ہیں۔
اب اسی ضمن میں چند مزید سوالات:
اس معمر ملازمہ کے یہاں کام کرنے کا مقصد کیا ہو گا؟ یقینا صرف روزگار جس کا شاید کوئی اور ذریعہ نہیں ہو گا اس کے پاس۔ تو اس صورت میں مرد کے لیے کیا احکامات ہیں؟ کیا اسے ایسی حرکات سے روکنے کے لیے بھی اسی شد و مد سے تبلیغ کی جاتی ہے؟
اور پہلی ویڈیو میں جو مرد حضرات کھڑے اس منظر سے لطف اندوز ہو رہے تھے یا بعد میں اپنے ہم جنسوں کو بچانے اور بھاگنے کا موقع دینے کی کوشش میں مصروف تھے ان کا یہ رویہ درست تھا؟

عورت بے پردہ ہو کر گھر سے نکلے تو تو مسائل ہیں ہی۔ با پردہ عورت کا بھی گھر سے نکلنا اگر محال کر دیا جائے تو غلطی پر کون ہے؟
غیر ضروری اختلاط کی کوئی بھی ذی ہوش انسان قطع نظر اس کے مذہب اور کلچر کے، کبھی بھی حمایت نہیں کرے گا۔
لیکن کیا ہر میل جول غیر ضروری کی مد میں آتا ہے؟
اور اس تبصرے کا آخری سوال: کسی آن لائن فورم پر مرد حضرات اور خواتین کا آپس میں گفتگو کرنا درست ہے یا نہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت کیانی آپ نے بہت ہی مدلل طریقے سے خواتین کا مقدمہ پیش کیا ہے لیکن ایک اہم نکتے کی جانب آپ کی توجہ ضرور دلانا چاہوں گی۔ اگر بات صرف اسلام کے احکامات کی ہو تو وہ الگ بات ہے لیکن جب مقصد کسی ایک طبقے کی تحقیر اور کردار کشی کا ہو تو وہاں بات کرنے کی گنجائش نہیں بچتی ہے۔ یہاں یہی ہوا ہے۔ انتہائی جانبدار فیکٹس اینڈ فگرز سامنے لائے گئے ہیں اور زبردستی ایک خاص طبقے پر معاشرے کی برائیوں کا سارا ملبہ ڈال دیا گیا ہے۔ فرحت میں خود انجنئیر ہوں۔ میں نے اور آپ نے اور باقی یہاں پر کتنی ہی خواتین ہیں جنھوں نے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کی ہے اور کر رہی ہیں۔ کیا خدا نہ کرے اتنا برا حال ہے کہ ہر دوسری لڑکی یا خاتون کا دل کسی پر آرہا ہے، ہر دوسری تیسری کی عزت و آبرو خراب ہو رہی ہے؟

میرے ساتھ تو اتنی بڑی تعداد میں کالج اور یونیورسٹی میں جماعت اسلامی کی لڑکیوں نے تعلیم حاصل کی ہے۔ اور بھی دیگر مذہبی جماعتوں یا کسی مخصوص مسلک کی لڑکیاں ہوتی تھیں اور ہیں۔ سب اپنی مرضی سے نقاب کرتی ہیں اور حجاب کرتی ہیں۔ جاب پر بھی یہی صورتحال دیکھنے میں آتی ہے۔ ہم تو بھائی سمجھ کر ہنسی مذاق کر لیتے تھے اور یہاں بھی کر لیتے ہیں۔

برائیاں تو بے انتہا ہیں اور ان سب کا تعلق یا معاشرے میں پھیلاوَ انسان کے اپنے نفس کی وجہ سے ہے۔ جس کو جو برائی کرنی ہوتی ہے وہ اندر گھر میں بیٹھ کر اور نہ پڑھ لکھ کر بھی کر لیتا ہے چاہے وہ کوئی مرد ہو یا عورت۔

دوسرا افسوسناک پہلو جو کافی عرصے سے میں یہاں محفل پر نوٹ کر رہی ہوں وہ یہ کہ عورت کی ذات کی تحقیر کرنے کے لئے اتنی ہی شدومد سے مخالفت دیکھنے میں آتی ہے اور نام یہ ہے کہ اسلام کے احکامات کی ترویج! لیکن جو یہ اتنے زبردست سیاستدان ہیں کیا ان کی ذات سے منسوب کسی برائی پر کیا اسی طرح تبلیغ ہوتی ہے؟ یہاں کراچی کی ایک خاص جماعت کے ایک خاص لیڈر جن کی بدولت بے انتہا قتل و غارت ہوا کیا ان سے متعلق کسی خبر پر ان مردوں کو فسادی کہا جاتا ہے جنھوں نے ٹارگٹ کلنگ کی؟ جنھوں نے معصوم عوام کو لوٹا اور بھتہ لیا؟ کیا اس میں مغربی ایجنڈا کا نام لیا جاتا ہے؟ ان کو تو یہ کہہ کر ووٹ ڈالا جاتا ہے کہ ووٹ ڈالنا ذمہ داری ہے۔ اور اس صورتحال میں پھر کسی اسلامی ذمہ داری یا معاشرے میں برائی کی ترویج وغیرہ کا کوئی خیال نہیں دیکھنے میں آتا ہے۔

بہت کچھ واضح ہے اور بہت کچھ بہت اچھی طرح سمجھ بھی آرہا ہے۔
میرا بھی یہی سوال ہے کہ عورت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اس کا ذکر اس قدر تحقیر سے کیوں کیا جاتا ہے؟
میں بطور انسان اللہ کی مخلوق ہوں اور میرا جو محدود مطالعہ ہے قرآن میں عورت کا ذکر بہت اچھے اور نرم الفاظ میں کیا گیا ہے۔ مجھے اپنی زندگی کے ہر مرحلے میں اپنے لیے اللہ تعالی کی محبت اور رحمت میں کہیں بھی کمی کا احساس نہیں ہوا تو میرے ہم جنس مجھے کیوں یہ احساس دلانے پر مصر رہتے ہیں کہ میں ایک حقیر مخلوق ہوں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
دنیا میں مختلف اقوام آباد ہیں، ہر ایک کی مختلف تہذیب و ثقافت اور سماجی ویلیوز ہیں۔۔۔
اسلام نےتہذیوں کی اس رنگا رنگی کو ختم نہیں کیا۔۔۔
انسان کی بھلائی کے چند اہم بنیادی نکات بتادئیے، اگر تہذیبی روایات ان نکات کے خلاف ہیں تو یقیناً ترک کردی جائیں، باقی بے شک باقی رہیں۔۔۔
حق بات ہر صورت میں اپنی ذات سے ہٹ کر صرف بھلائی کے لیے کی جانی چاہیے، اس میں کسی کی توہین کرنا یا حقیر سمجھنا حرام ہے۔۔۔
لیکن اگر حق گوئی کو کوئی خود ہی اپنی توہین سمجھے تو اس وجہ سے حق بات سے دستبردار نہیں ہونا چاہیے!!!
حق بات تو یہ بھی ہے کہ مرد کا درجہ افضل بھی ہے اور اسے ہر لحاظ سے مضبوط بھی بنایا گیا ہے لیکن وہ ہمیشہ اپنی کم زوری کا ذمہ دار عورت کو ٹھہراتا ہے۔ ایسا کیوں؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ہاضمہ خراب ہونے کے لیے اس سے بڑی باتیں ہیں، اس کی ان کے آگے کیا حقیقت۔۔۔
چہ پدی۔۔۔
لیکن کیا یہ بتایا جاسکتا ہے کہ چوروں، غنڈوں اور بدمعاشوں سے مارا ماری کیا عورت کے فرائض یا ذمے داریوں میں شامل ہے یا زبردستی اس کے سر منڈھا جارہا ہے؟؟؟
اگر اس کا فریضہ ہے تو پولیس میں ان کی تعداد مردوں کے برابر کیوں نہیں ہے؟؟؟
اگر زبردستی اس فیڈ میں گھسی ہیں تو زبردستی کے کام پر زبردست سراہا کیوں جارہا ہے؟؟؟
کیا مسلم معاشرہ میں مسلمان عورتوں کو ننگے سر اور کھلے سینے کے ساتھ سینہ تان کر چلنے کو اللہ تعالیٰ نے محبوب عمل بیان فرمایا ہے؟؟؟
خلافِ حکمِ الٰہی جو بھی کرے گا یہاں بھی بھگتے گا وہاں بھی۔۔۔
آخرت کی عدالت میں عوام کا سراہا جانا اللہ تعالیٰ کو مرعوب نہیں کرسکتا۔۔۔
وہاں اسلامی شریعت کا سکہ چلے گا۔۔۔
یہودی پروپیگنڈے کا نہیں!!!
زبردستی کیسے گھسی؟ اس کو چننے والے بھی تو اسی معاشرے کے مرد ہی تھے نا۔ عورت تو ہے ہی بنیادی اور جذباتی طور پر کم زور مخلوق تو پھر یہ ولی کا کام نہیں ہے کہ وہ اس کے لیے ایسے مواقع ہی پیدا نہ کرے کہ جہاں اس کے راہ راست سے ہٹنے کا امکان ہو۔
 

سید عمران

محفلین
عورت تو ہے ہی بنیادی اور جذباتی طور پر کم زور مخلوق
کمزور کہاں؟؟؟
اگر کچھ کرنے کی ٹھان لے تو کوئی اس کے ارادے نہیں توڑ سکتا!!!
پھر یہ ولی کا کام نہیں ہے کہ وہ اس کے لیے ایسے مواقع ہی پیدا نہ کرے کہ جہاں اس کے راہ راست سے ہٹنے کا امکان ہو۔
اور ولی ہی راہ راست پہ نہ ہوتو؟؟؟
 

سید عمران

محفلین
اس معمر ملازمہ کے یہاں کام کرنے کا مقصد کیا ہو گا؟ یقینا صرف روزگار جس کا شاید کوئی اور ذریعہ نہیں ہو گا اس کے پاس۔ تو اس صورت میں مرد کے لیے کیا احکامات ہیں؟ کیا اسے ایسی حرکات سے روکنے کے لیے بھی اسی شد و مد سے تبلیغ کی جاتی ہے؟
اور پہلی ویڈیو میں جو مرد حضرات کھڑے اس منظر سے لطف اندوز ہو رہے تھے یا بعد میں اپنے ہم جنسوں کو بچانے اور بھاگنے کا موقع دینے کی کوشش میں مصروف تھے ان کا یہ رویہ درست تھا؟

یہ کس نے کہا کہ مرد دودھ کے دھلے ہیں۔۔۔
عورت کے لیے اپنی فطرت میں خبیث بھیڑئیے ہیں۔۔۔
اسی لیے اللہ تعالیٰ عورت کی حفاظت کے لیے اصول بیان فرمارہے ہیں۔۔۔
دیکھیں اللہ تعالیٰ نے مرد کی خصلت کو کیسے بیان فرمایا کہ عورت کو منع کیا کہ غیر مرد سے بات کرنا پڑجائے تو اپنی فطری آواز جو لوچ اور نزاکت لیے ہوئے ہوتی ہے اس میں بات نہ کرو، یعنی آواز کو ذرا سخت بناؤ، آگے وجہ بھی بتادی کہ ان کے لیے تمہاری نرم و نازک آواز بھی قیامت ڈھادیتی ہے اور دل میں گندے خیالات پکانے لگتے ہیں۔۔۔
معلوم نہیں یہ کیا رجحان چل پڑا ہے کہ کسی کی مصیبت پر بھی لوگ کھڑے ہوکر تماشہ دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔۔۔
ایک زمانہ تھا کہ فوراً بیچ بچاؤ کرتے تھے۔۔۔
یہ چلن واقعی صدمے کا باعث اور قابل افسوس ہے!!!
عورت بے پردہ ہو کر گھر سے نکلے تو تو مسائل ہیں ہی۔ با پردہ عورت کا بھی گھر سے نکلنا اگر محال کر دیا جائے تو غلطی پر کون ہے؟
پردہ دار ہونا یا بے پردہ ہونا کسی ایک کا فعل ہے۔۔۔
اور اسے تنگ کرنا دوسرے کا فعل۔۔۔
یہ کہاں لکھا ہے کہ بے پردہ عورت کو چھیڑنا یا تنگ کرنا جائز ہے؟؟؟
ایسے لوگوں کو اوباش لفنگے کہا جاتا ہے، کوئی انہیں اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتا!!!
غیر ضروری اختلاط کی کوئی بھی ذی ہوش انسان قطع نظر اس کے مذہب اور کلچر کے، کبھی بھی حمایت نہیں کرے گا۔
لیکن کیا ہر میل جول غیر ضروری کی مد میں آتا ہے؟
نہیں!!!
کسی آن لائن فورم پر مرد حضرات اور خواتین کا آپس میں گفتگو کرنا درست ہے یا نہیں۔
اس نوعیت کو آپ ہم سے بہتر جانتی ہیں کہ۔۔۔
کون کس سے کس انداز سے اور کس مقصد کے لیے گفتگو کرتا ہے۔۔۔
اس فورم پر بھی ایک صاحب کو اسی لیے معطل کیا گیا کہ وہ ذاتی مکالمات میں خواتین کو تنگ کیا کرتے تھے۔۔۔
عموماً کھلے عام مراسلات میں تو ایسا کچھ نہیں ہوتا۔۔۔
جو ہوتا ہے وہ پس پردہ جاکر ہوتا ہے۔۔۔
جہاں مرد پٹڑی سے اترتا ہے عورت بخوبی بھانپ لیتی ہے۔۔۔
صحیح اور غلط کی اسے بھی بخوبی سمجھ ہے!!!
 
آخری تدوین:

سید عمران

محفلین
مرد کا درجہ افضل بھی ہے
ہر جگہ مرد افضل نہیں ہوتا۔۔۔
مرد کو ماں کے لیے حکم ہے کہ اس کے قدموں کی خاک بن کے رہو۔۔۔
وہ جس طرح چاہے تمہیں روندے اس کے خلاف پورا جملہ تو کیا ایک لفظ ’’اُف‘‘ بھی نہ نکالو۔۔۔
پورے قرآن مجید میں لفظ ’’اُف‘‘ یہیں صرف ایک مرتبہ نازل ہوا ہے۔۔۔
ایک صحابی نے پوچھا کہ یارسول اللہ اگر وہ ہم پر ظلم کریں کیا تب بھی انہیں کچھ نہ کہیں۔۔۔
تو آپ نے غضب ناک ہوکر نہایت جوش سے تین بار فرمایا۔۔۔
و ان ظلماہ، و ان ظلماہ، و ان ظلماہ۔۔۔
چاہے وہ ظلم بھی کریں، ظلم بھی کریں، ظلم بھی کریں۔۔۔
حتی کہ یہاں تک تربیت دی کہ ان کے ظلم و ستم پر ان کے مرنے کی دعا بھی نہ کرنا۔۔۔
بس یہی کہتے رہنا، رب الرحمھما کما ربیانی صغیرا۔۔۔
اے میرے پالنے والے جس طرح انہوں نے مجھے بچپن میں اپنے رحم و کرم سے پالا پوسا آپ بھی ان کے ساتھ رحمت و شفقت کا معاملہ فرماتے رہیے۔۔۔
شوہر بیوی پر ظلم کرے تو عورت کو اختیار دیا کہ وہ علیحدہ ہوسکتی ہے۔۔۔
مگر اولاد کو کوئی حق نہیں دیا کہ ظالم ماں باپ کے چنگل سے نکل کر راہِ فرار اختیار کرے!!!
 

سین خے

محفلین
میرا بھی یہی سوال ہے کہ عورت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اس کا ذکر اس قدر تحقیر سے کیوں کیا جاتا ہے؟
میں بطور انسان اللہ کی مخلوق ہوں اور میرا جو محدود مطالعہ ہے قرآن میں عورت کا ذکر بہت اچھے اور نرم الفاظ میں کیا گیا ہے۔ مجھے اپنی زندگی کے ہر مرحلے میں اپنے لیے اللہ تعالی کی محبت اور رحمت میں کہیں بھی کمی کا احساس نہیں ہوا تو میرے ہم جنس مجھے کیوں یہ احساس دلانے پر مصر رہتے ہیں کہ میں ایک حقیر مخلوق ہوں۔

صرف ہم جنس؟ ہمارے معاشرے میں مخالف جنس بھی تحقیر کرنے میں پیچھے نہیں ہے۔
 

جان

محفلین
مگر اولاد کو کوئی حق نہیں دیا کہ ظالم ماں باپ کے چنگل سے نکل کر راہِ فرار اختیار کرے!!!
پھر شفقت و ادب والی اخلاقی مساوات کہاں گئی؟ اس بارے بھی ایک واضح حدیث ہے۔ یہ ہو نہیں سکتا جس کی صفت ہی عدل کرنا ہو وہ بچے کو ظالم ماں باپ کے آسرے پہ چھوڑ دے۔ ماں باپ بلا شبہ ایک عظیم ہستی ہیں جو انسان کو دنیا میں لانے کا سبب ہیں اور جو اس کی خاطر تنگیاں برداشت کرتے ہیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ کوئی بھی انسان اپنی مرضی سے اس جہان میں نہیں آیا یا پھر خود منتخب کر کے کسی گھرانے میں پیدا نہیں ہوا۔ یقیناً معاملہ یک طرفہ نہیں ہو سکتا۔ لازمی طور پر ماں باپ اور بچوں کے باہمی ایک دوسرے پر حقوق و فرائض ہوں گے۔ خالق خدا کی ذات ہے اور وہ یقیناً بہت بڑا عادل ہے۔
 
آخری تدوین:

م حمزہ

محفلین
اور اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں ، اور اپنے پرائیویٹ پارٹس کی حفاظت کریں ، اور اپنی نسوانیت نہ دکھائیں بجز اس کے جو خود ظاہر ہو جائے ، اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں ۔ وہ اپنی نسوانیت نہ ظاہر کریں مگر ان لوگوں کے سامنے : شوہر ، باپ ، شوہروں کے باپ ، اپنے بیٹے ، شوہروں کے بیٹے ، بھائی ، بھائیوں کے بیٹے ، بہنوں کے بیٹے ، اپنے میل جول کی عورتیں ، اپنے مملوک ، وہ زیر دست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہوں ، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوئے ہوں ۔ وہ اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو نسوانیت انہوں نے چھپا رکھی ہو اس کا لوگوں کو علم ہو جائے ۔

چونکہ عورتوں کی جسمانی ساخت مردوں سے مختلف ہوتی ہے اور عورتوں کے مخصوص نسوانی اعضاء پرائیویٹ پارٹس میں ہی آتے ہیں ۔ اس لیے اس آیت میں ان کا خصوصی بیان اور تفصیل ہے۔ عورت کی اس نسوانیت کو زینت کہا گیا ہے۔ اس لیے اوڑھنیوں کو سینوں پر ڈالنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور اس کی مزید وضاحت بھی کر دی گئی ہے کہ وہ کونسے لوگ ہیں اگر ان کے سامنے اوڑھنیوں کی پابندی نہ بھی کی جائے تو کوئی حرج نہیں۔ اور چلنے میں بھی وقار اور تمکنت کی تلقین کی گئی ہے تاکہ جو حصّے چھپائے گئے ہیں وہ زمین پر زور زور سے پاؤں مارنے پر ظاہر نہ ہوں۔
واللہ اعلم

محترم بہن! السلام علیکم

میں نے کچھ اردو، انگریزی اور عربی ترجمے اور تفاسیر میں آپ کا دیا گیا ترجمہ ڈھونڈنے کی کوشش کی تھی ۔(یقین مانیے نیک نیتی کے ساتھ ، نہ کہ آپ یا کسی اور سے بحث کرنے کی غرض سے۔ اور نہ ہی میں اس قابل ہوں کہ کسی سے بحث کروں) لیکن مجھے "زینت" کا وہ ترجمہ یا معنی نہیں مل سکا۔ تفہیم القرآن کا ترجمہ میں نے پہلے ہی دیا تھا۔ ابن کثیر، محمد جوناگڑھی،طاہر القادری، امین احسن اصلاحی، تفسیر سعدی، طبری، القرطبی۔ وغیرہ۔
آپ چاہیں تو اس لنک پر جاکر خود بھی ملاحظہ کریں۔ یا پھر اسلام360۔کام پر۔

مزید- قرآن کی دو آیات کو بھی دیکھ لیں: ایک سورہ اعراف سے:
Surat No 7 : Ayat No 31

يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ

اے بنی آدم ، ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ رہو اور کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو ، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔
دوسری آیت سورہ طٰہ کی ہے:
قَالُوا مَا أَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَلَٰكِنَّا حُمِّلْنَا أَوْزَارًا مِّن زِينَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنَاهَا فَكَذَٰلِكَ أَلْقَى السَّامِرِيُّ :
انہوں نے جواب دیا ” ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے ساتھ وعدے کا خلاف نہیں کیا بلکہ ہم پر زیورات قوم کے جو بوجھ لاد دیئے گئے تھے ، انہیں ہم نے ڈال دیا ، اور اسی طرح سامری نے بھی ڈال دیئے۔

اگر آپ کچھ رہنمائی فرمائیں تو مشکور رہوں گا۔
اگر ان کے سامنے اوڑھنیوں کی پابندی نہ بھی کی جائے تو کوئی حرج نہیں۔
اگر اس عبارت کی وضاحت بھی کردی جائے کہ آپ نے آیت کے کس حصہ کا ترجمہ کیا ہے تو مجھے سمجھنے میں ذرا آسانی ہوجائے۔
 

La Alma

لائبریرین
محترم بہن! السلام علیکم

میں نے کچھ اردو، انگریزی اور عربی ترجمے اور تفاسیر میں آپ کا دیا گیا ترجمہ ڈھونڈنے کی کوشش کی تھی ۔(یقین مانیے نیک نیتی کے ساتھ ، نہ کہ آپ یا کسی اور سے بحث کرنے کی غرض سے۔ اور نہ ہی میں اس قابل ہوں کہ کسی سے بحث کروں) لیکن مجھے "زینت" کا وہ ترجمہ یا معنی نہیں مل سکا۔ تفہیم القرآن کا ترجمہ میں نے پہلے ہی دیا تھا۔ ابن کثیر، محمد جوناگڑھی،طاہر القادری، امین احسن اصلاحی، تفسیر سعدی، طبری، القرطبی۔ وغیرہ۔
آپ چاہیں تو اس لنک پر جاکر خود بھی ملاحظہ کریں۔ یا پھر اسلام360۔کام پر۔

مزید- قرآن کی دو آیات کو بھی دیکھ لیں: ایک سورہ اعراف سے:
Surat No 7 : Ayat No 31

يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ

اے بنی آدم ، ہر عبادت کے موقع پر اپنی زینت سے آراستہ رہو اور کھاؤ پیو اور حد سے تجاوز نہ کرو ، اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا ۔
دوسری آیت سورہ طٰہ کی ہے:
قَالُوا مَا أَخْلَفْنَا مَوْعِدَكَ بِمَلْكِنَا وَلَٰكِنَّا حُمِّلْنَا أَوْزَارًا مِّن زِينَةِ الْقَوْمِ فَقَذَفْنَاهَا فَكَذَٰلِكَ أَلْقَى السَّامِرِيُّ :
انہوں نے جواب دیا ” ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے ساتھ وعدے کا خلاف نہیں کیا بلکہ ہم پر زیورات قوم کے جو بوجھ لاد دیئے گئے تھے ، انہیں ہم نے ڈال دیا ، اور اسی طرح سامری نے بھی ڈال دیئے۔

اگر آپ کچھ رہنمائی فرمائیں تو مشکور رہوں گا۔

اگر اس عبارت کی وضاحت بھی کردی جائے کہ آپ نے آیت کے کس حصہ کا ترجمہ کیا ہے تو مجھے سمجھنے میں ذرا آسانی ہوجائے۔
وعلیکم السلام!
آپ نے جن تراجم کا حوالہ دیا بلاشبہ وہ اپنی جگہ پر نہایت معتبر ہیں اس میں کوئی کلام نہیں۔ لیکن قرآن کی تفہیم کے لیے یہ لازم تو نہیں کہ بدرجہء اولیٰ صرف مروجہ تراجم سے ہی استفادہ کیا جائے_
قرآن میں زینت کا استعمال مختلف معنوں میں آیا ہے۔ آیت کے سیاق و سباق سے ہی کثیر المعانی والے الفاظ کے مفہوم کا تعین ہوتا ہے۔ اگر زینت کا مطلب بناؤ سنگھار یا زیور لیا جائے تو آپ نے جو آیت پیش کی ہے۔ جس میں اللہ نے عبادت کے وقت زینت اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ تو ظاہر ہے یہاں اس سے مراد زیور یا کچھ اور نہیں بلکہ طہارت اور صاف ستھرے لباس کا اہتمام ہے۔
جس آیت کے ترجمہ کی بابت آپ استفسار کر رہے ہیں, اگر آپ آیت پر غور کریں کہ زینت کا ذکر کرنے کے فوراً بعد ہی اللہ نے اوڑھنیوں کو سینوں پر ڈالنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے واضح ہے کہ کس زینت کی بات ہو رہی ہے۔ اور آگے اسی زینت کے بارے میں تفصیل ہے۔ آیت کے آخری حصّے سے بھی یہاں زینت کے اس مفہوم کو مزید تقویت ملتی ہے۔ فرض کریں اگر کسی عورت نے زرق برق لباس پہنا ہوا ہے اور خوب بناؤ سنگھار بھی کیا ہوا ہے تو کیا پاؤں زور سے زمین پر مار کر چلنے سے لباس یا سنگھار پر کوئی فرق آئے گا؟ ظاہر ہے نہیں۔۔۔یہاں پر بھی جسم کے وہ اعضاء، جن کو اس نے اوڑھنی سے چھپایا تھا، ان کے نمایاں ہونے کا اندیشہ ہے۔ واللہ اعلم!!

اگر زینت سے مراد بناؤ سنگھار یا زیور ہی لیا جائے تو پھر اس آیت کے بعد تو عورت کے لیے اپنی زینت چھپانے کی کوئی گنجائش ہی نہیں رہتی۔ ذیل میں یہ آیت دیکھیے۔
قُلۡ مَنۡ حَرَّمَ زِيۡنَةَ اللّٰهِ الَّتِىۡۤ اَخۡرَجَ لِعِبَادِهٖ وَالطَّيِّبٰتِ مِنَ الرِّزۡقِ‌ؕ قُلۡ هِىَ لِلَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا فِى الۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا خَالِصَةً يَّوۡمَ الۡقِيٰمَةِ‌ؕ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الۡاٰيٰتِ لِقَوۡمٍ يَّعۡلَمُوۡنَ۔
پوچھو تو کہ جو زینت (وآرائش) اور کھانے (پینے) کی پاکیزہ چیزیں خدا نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی ہیں ان کو حرام کس نے کیا ہے؟ کہہ دو کہ یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ایمان والوں کے لیے ہیں اور قیامت کے دن خاص ان ہی کا حصہ ہوں گی۔ اسی طرح خدا اپنی آیتیں سمجھنے والوں کے لیے کھول کھول کر بیان فرماتا ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
یہ کس نے کہا کہ مرد دودھ کے دھلے ہیں۔۔۔
عورت کے لیے اپنی فطرت میں خبیث بھیڑئیے ہیں۔۔۔
اسی لیے اللہ تعالیٰ عورت کی حفاظت کے لیے اصول بیان فرمارہے ہیں۔۔۔
دیکھیں اللہ تعالیٰ نے مرد کی خصلت کو کیسے بیان فرمایا کہ عورت کو منع کیا کہ غیر مرد سے بات کرنا پڑجائے تو اپنی فطری آواز جو لوچ اور نزاکت لیے ہوئے ہوتی ہے اس میں بات نہ کرو، یعنی آواز کو ذرا سخت بناؤ، آگے وجہ بھی بتادی کہ ان کے لیے تمہاری نرم و نازک آواز بھی قیامت ڈھادیتی ہے اور دل میں گندے خیالات پکانے لگتے ہیں۔۔۔
معلوم نہیں یہ کیا رجحان چل پڑا ہے کہ کسی کی مصیبت پر بھی لوگ کھڑے ہوکر تماشہ دیکھ کر لطف اندوز ہوتے ہیں۔۔۔
ایک زمانہ تھا کہ فوراً بیچ بچاؤ کرتے تھے۔۔۔
یہ چلن واقعی صدمے کا باعث اور قابل افسوس ہے!!!

پردہ دار ہونا یا بے پردہ ہونا کسی ایک کا فعل ہے۔۔۔
اور اسے تنگ کرنا دوسرے کا فعل۔۔۔
یہ کہاں لکھا ہے کہ بے پردہ عورت کو چھیڑنا یا تنگ کرنا جائز ہے؟؟؟
ایسے لوگوں کو اوباش لفنگے کہا جاتا ہے، کوئی انہیں اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتا!!!

نہیں!!!

اس نوعیت کو آپ ہم سے بہتر جانتی ہیں کہ۔۔۔
کون کس سے کس انداز سے اور کس مقصد کے لیے گفتگو کرتا ہے۔۔۔
اس فورم پر بھی ایک صاحب کو اسی لیے معطل کیا گیا کہ وہ ذاتی مکالمات میں خواتین کو تنگ کیا کرتے تھے۔۔۔
عموماً کھلے عام مراسلات میں تو ایسا کچھ نہیں ہوتا۔۔۔
جو ہوتا ہے وہ پس پردہ جاکر ہوتا ہے۔۔۔
جہاں مرد پٹڑی سے اترتا ہے عورت بخوبی بھانپ لیتی ہے۔۔۔
صحیح اور غلط کی اسے بھی بخوبی سمجھ ہے!!!
آخری بات میں اگر آپ کا اصول لاگو کیا جائے تو دو باتیں سامنے آتی ہیں۔
1۔ اگر سوشل میڈیا فورمز پر پس پردہ کے بجائے اوپن فورم میں سب سے کے سامنے بات چیت کرنا قابل اعتراض نہیں ہے یا اس میں کوئی خطرہ نہیں ہے تو جو عورتیں تعلیم یا روزگار کے لیے باہر نکلتی ہیں، ان کا بھی مرد حضرات کے ساتھ سب کے سامنے میل جول یا بات چیت میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے۔
2۔ جیسا کہ آپ نے اپنی اس سے پہلی پوسٹس میں بتایا کہ شیطان تو ہر جگہ ورغلا سکتا ہے لہذا ہر طرح کے میل جول سے احتیاطا احتراز کیا جائے تو بہتر۔ اس صورت میں فورمز پر بھی مرد اور خواتین کا آپس میں بات چیت کرنا درست نہیں۔ جب کہ میں نے یہ دیکھا ہے کہ یہاں باقاعدہ خواتین کو ٹیگ کر کے بات بھی کی جاتی ہے اور ان کے مختلف سکلز کی تعریف بھی کی جاتی ہے۔ تو کیا کسی غیر مرد یا عورت کی اس طرح تعریف درست ہے؟
 
دیکھیں اللہ تعالیٰ نے مرد کی خصلت کو کیسے بیان فرمایا کہ عورت کو منع کیا کہ غیر مرد سے بات کرنا پڑجائے تو اپنی فطری آواز جو لوچ اور نزاکت لیے ہوئے ہوتی ہے اس میں بات نہ کرو، یعنی آواز کو ذرا سخت بناؤ، آگے وجہ بھی بتادی کہ ان کے لیے تمہاری نرم و نازک آواز بھی قیامت ڈھادیتی ہے اور دل میں گندے خیالات پکانے لگتے ہیں۔۔۔

مندرجہ بالاء حکم صرف اور صرف ازواج مطہرات نبیء اکرم کے لئے ہے۔ نا کہ ہر مومن عورت کے لئے۔ اس کے پیچھ کیا وجوہات ہیں ، کتنا فتنہ پیدا ہوا تھا، کس طرح لوگ رسول اکرم اور ان کی ازواج مطہرات کو ستاتے تھے، اس کے لئے آپ احادیث کا مطالعہ کرکے تاریخ شواہد حاصل کرسکتے ہیں۔ جناب مودوی صاحب نے ان حالات پر واضح روشنی ڈالی ہے کہ اس کے پیچھے کیا وجوہات تھں۔ یہی نہیں ایک سے زائید کتب روایات میں یہ واقعات درج ہیں،

سورۃ احزاب آیت 30 - اے اَزواجِ نبیِ (مکرّم!) تم میں سے کوئی ظاہری معصیت کی مرتکب ہو تو اس کے لئے عذاب دوگنا کر دیا جائے گا، اور یہ اﷲ پر بہت آسان ہے
سورۃ احزاب آیت 32 - اے اَزواجِ پیغمبر! تم عورتوں میں سے کسی ایک کی بھی مِثل نہیں ہو، اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو (مَردوں سے حسبِ ضرورت) بات کرنے میں نرم لہجہ اختیار نہ کرنا کہ جس کے دل میں (نِفاق کی) بیماری ہے (کہیں) وہ لالچ کرنے لگے اور (ہمیشہ) شک اور لچک سے محفوظ بات کرنا
سورۃ احزاب آیت 53۔ اے ایمان والو! نبیِ (مکرّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کے لئے اجازت دی جائے (پھر وقت سے پہلے پہنچ کر) کھانا پکنے کا انتظار کرنے والے نہ بنا کرو، ہاں جب) تم بلائے جاؤ تو (اس وقت) اندر آیا کرو پھر جب کھانا کھا چکو تو (وہاں سے اُٹھ کر) فوراً منتشر ہوجایا کرو اور وہاں باتوں میں دل لگا کر بیٹھے رہنے والے نہ بنو۔ یقیناً تمہارا ایسے (دیر تک بیٹھے) رہنا نبیِ (اکرم) کو تکلیف دیتا ہے اور وہ تم سے (اُٹھ جانے کا کہتے ہوئے) شرماتے ہیں اور اللہ حق (بات کہنے) سے نہیں شرماتا، اور جب تم اُن (اَزواجِ مطّہرات) سے کوئی سامان مانگو تو اُن سے پسِ پردہ پوچھا کرو، یہ (ادب) تمہارے دلوں کے لئے اور ان کے دلوں کے لئے بڑی طہارت کا سبب ہے، اور تمہارے لئے (ہرگز جائز) نہیں کہ تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تکلیف پہنچاؤ اور نہ یہ (جائز) ہے کہ تم اُن کے بعد ابَد تک اُن کی اَزواجِ (مطّہرات) سے نکاح کرو، بیشک یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا (گناہ) ہے

اللہ تعالی نے رسول اکرم کی ازواج مطہرات کو ایک اعلی درجہ دیا۔ اور رسول اکرم کی ازواج مطہرات کو امہات المومنین قرار دیا۔ کسی کو اجازت نہیں تھی کہ وہ ازواج مطہرات سے شادی کرتا۔ کیا مسلمان کے لئے اس حکم سے یہ مثال لینا جائز ہے کہ اب سب عورتوں سے اسی طرح شادی نہیں کی جاسکتی جس طرح ازواج مطہرات سے ممانعت ہوئی تھی؟ جی نہیں۔ امہات المومنیں کا درجہ بہت ممتاز ہے۔ ان کے لئے احکامات پر کوئی مومن عورت اگر عمل کرنا چاہتی ہے تو ضرور کرے لیکن مردوں کا عورتوں پر زبردستی کرنا قرآن حکی سے کسی طور ثابت نہیں۔ جو لوگ عورتوں کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ گھروں میں بیٹھی رہیں اور باہر نا نکلیں اور اپنے چہروں کو بند رکھیں، ہاتھوں پر دستانے پہنیں اور پاؤں پر جرابیں پہنیں تو ان بھائیوں سے عرض ہے کہ ہمیں بھی وہ آیات دکھائیں جہاں عام عورتوں کے لئے بھی ایسا ہی حکم اللہ تعالی کے فرمان میں موجود ہے۔

ہمارے ایسے بھائی اپنی ذاتی خوہاشات کی پیروی میں اتنی بری طرح الجھ گئے ہیں کہ عورتوں کو ان کا اللہ تعالی کا دیا ہوا حق بھی چھین کر ان کو ہر طرح سے پا بجولاں کرنا چاہتے ہیں کہ نا یہ خواتین ، تعلیم حاصل کرسکیں، نا کاروبار کرسکتیں ہیں۔ نا روزگار ڈھونڈ سکتی ہیں۔ اور نا ہی مرکزی قانون سازی ( امر بالمعروف و نہی عن المنکر) میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہیں۔

جب کا اجتماعی طور پر مسلمان ممالک میں مردوں کا یہ حال ہے کہ کبھی ٹاڑتے ہیں ، کبھی ستاتے ہیں اور کبھی چٹکیاں بھرتے ہیں۔ اور اگر بس نہیں چلتا تو اپنے تکے لگا کر قرآن حکیم کے بے جا اور نمکمل حوالے دے کر اپنے من کی خواہشات کی تکمیل میں مصروف ہیں۔

ہم سب کے لئے ہدایت کی دعا کے ساتھ۔

والسلام
 
میں نے کچھ اردو، انگریزی اور عربی ترجمے اور تفاسیر میں آپ کا دیا گیا ترجمہ ڈھونڈنے کی کوشش کی تھی ۔(یقین مانیے نیک نیتی کے ساتھ ، نہ کہ آپ یا کسی اور سے بحث کرنے کی غرض سے۔ اور نہ ہی میں اس قابل ہوں کہ کسی سے بحث کروں) لیکن مجھے "زینت" کا وہ ترجمہ یا معنی نہیں مل سکا۔ تفہیم القرآن کا ترجمہ میں نے پہلے ہی دیا تھا۔

بھائی زینت کا ترجمہ یہاں دیکھ لیجئے ، انشاء اللہ کوئی شکایت نہیں رہے گی ۔ یہ ترجمہ آنکھ کھولئ تو دیکھئے گا کہ اللہ تعالی کا ہے۔ قرآن حکیم اپنی تفسیر خود کرتا ہے۔

http://openburhan.net/ob.php?word=زينة

والسلام
 

سید عمران

محفلین
مندرجہ بالاء حکم صرف اور صرف ازواج مطہرات نبیء اکرم کے لئے ہے۔ نا کہ ہر مومن عورت کے لئے۔
اگر کوئی عورت امہات المومنین کی اتباع کرے تو کیا ایسا کرنا حرام ہے؟؟؟
جو لوگ عورتوں کو مجبور کرتے ہیں کہ وہ گھروں میں بیٹھی رہیں اور باہر نا نکلیں اور اپنے چہروں کو بند رکھیں، ہاتھوں پر دستانے پہنیں اور پاؤں پر جرابیں پہنیں تو ان بھائیوں سے عرض ہے کہ ہمیں بھی وہ آیات دکھائیں جہاں عام عورتوں کے لئے بھی ایسا ہی حکم اللہ تعالی کے فرمان میں موجود ہے۔
اگر ایسا کرنے کا حکم نہیں ہے تو کیا اس پر عمل کرنے پر ممانعت کا بھی حکم ہے؟؟؟
ہمارے ایسے بھائی اپنی ذاتی خوہاشات کی پیروی میں اتنی بری طرح الجھ گئے ہیں کہ عورتوں کو ان کا اللہ تعالی کا دیا ہوا حق بھی چھین کر ان کو ہر طرح سے پا بجولاں کرنا چاہتے ہیں کہ نا یہ خواتین ، تعلیم حاصل کرسکیں، نا کاروبار کرسکتیں ہیں۔ نا روزگار ڈھونڈ سکتی ہیں۔ اور نا ہی مرکزی قانون سازی ( امر بالمعروف و نہی عن المنکر) میں اپنا کردار ادا کرسکتی ہیں۔
حق اور اجازت بر محل استعمال کیے جائیں تو اچھے لگتے ہیں۔۔۔
لیکن یہاں معاملہ اسلامی احکامات کا نہیں بد نیتی کا ہے۔۔۔
عورت کو اس کے وہ حقوق یا دلا کر گھر باہر نکلنے کی ترغیبات دی جارہی ہیں جو اس کے ذمے اللہ تعالیٰ نے اور اس کے رسول نے فرض اور واجب ہی نہیں کیے۔۔۔
ادھر جب معاملہ مردوں کے حقوق کا آتا ہے تو مثلاً مرد کو ایک سے زائد نکاح کی اجازت ہے وہ قبول نہیں۔۔۔
یعنی چت بھی میری پٹ بھی میری۔۔۔
سارا مسئلہ مغرب کے پٹے ہوئے بدنام زمانہ فیمنزم کو فروغ دینا ہے، مسلمان خواتین کو پاکیزگی سے اور باعصمت ماحول سے نکال کر، ان کا خاندانی نظام تباہ کرکے بدلے میں انہیں سڑکوں پر رسوا کرنا ہے۔ گندگی ، غلاظت اور فحاشی میں مبتلا کرنے کے علاوہ فیمنزم انہیں کیا دے سکتا ہے؟؟؟
آپ عورتوں کو گھر سے باہر نکلوا کر ان سے ایسا کیا کام لینا چاہ رہے جو ان کے بغیر نہیں ہوسکتا؟؟؟
 
Top