بہت ہی قابل احترام
فرحت کیانی صاحبہ۔۔۔
آج کل کے دور میں خواتین کو تعلیم سے محروم رکھنا بہت سے مسائل کو جنم دے سکتا ہے۔۔۔
چاہے وہ کوئی ملازمت وغیرہ نہ بھی کریں تب بھی رشتے کے وقت تعلیم کے متعلق ضرور پوچھا جاتا ہے۔۔۔
اگر کسی بچی کا پڑھائی میں دل نہیں لگ رہا یا گھر والے ماحول یا حالات کی وجہ سے بچی کو پڑھنے کے لیے باہر بھیجنا نہیں چاہ رہے تو بھی انہیں پرائیویٹ امتحان ضرور دلوائیں، نمبر بھی چاہے جیسے آئیں مگر ڈگری ہاتھ میں ضرور ہونی چاہیے۔۔۔
اگر کسی خاتون کا خرچہ اس کے مرد پورا نہیں کرپارہے ہیں تو وہ جائز رزق حاصل کرنے کے لیے تگ و دو کیوں نہیں کرے گی۔۔۔
اس کے لیے وہ متعلقہ شعبے کے تمام ضروری علوم و فنون سیکھے۔۔۔
ہماری بات کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر اس کی ضروریات پوری ہورہی ہیں تو اس کی ساری توجہ اپنی، اپنے خاوند کی صحت و روز مرہ کے دیگر ضروری امور اور سب سے بڑھ کر اپنی اولاد کی تعلیم و تربیت پر مرکوز ہونی چاہیے۔۔۔
باپ جتنی کوشش کرلے اولاد کی ماں جیسی پرورش اور تربیت نہیں کرسکتا۔۔۔
دوسرا اہم نکتہ مرد و عورت کے اختلاط کا ہے۔۔۔
آپ ہم سے بہتر جانتی ہیں جہاں یہ دونوں اکٹھے ہوئے وہاں کیا کیا گل کھلتے ہیں۔۔۔
اخباروں میں، تھانوں میں اور ہمارے پاس جو لوگ مسائل لے کر آتے ہیں اور جو حقائق پتا چلتے ہیں وہ اس کا بہت ہی قلیل حصہ ہے جو اصل میں واقع ہورہا ہے۔۔۔
خواتین پاکیزگی اور عزت و آبرو کے ساتھ تعلیم بھی حاصل کریں اور ضرورت محسوس کریں تو روزگار بھی لیکن اپنے گھر والوں اور شوہر کو ساتھ لے کر زندگی کو اس طرح متوازن بنائیں کہ نہ تو فحاشی و بدکاری پھیلے، نہ لڑکیاں والدین کی عزت مٹی میں ملا کر مردوں کے ساتھ بھاگیں اور نہ ہی خاندانی نظام کا شیرازہ بکھرے۔۔۔
اس وقت یہودیوں کا سب بڑا ہدف یہی ہے کہ کسی نہ کسی طرح مسلم معاشرہ کا خاندانی نظام تباہ ہوجائے اور ہمارے مذموم مقاصد پورے ہوں۔۔۔
یہ مقاصد شاید آپ ہم سے زیادہ جانتی ہوں!!!