چینی قونصل خانے پر حملہ ناکام بنانے والی پولیس افسر سہائی عزیز

م حمزہ

محفلین
جب آپ اتنے فتوے لگا رہے ہیں تو اس بات کا تعین بھی تعین کر دیں کہ کس حد کے بعد عورت کو باہر نکلنا چاہیے کیوں کہ وہ عورت یا اس کے گھر کے مرد تو شاید بالکل ہی brainless ہوتے ہیں۔
غلطی ہوگئی مجھ سے آپا جی! معذرت خواہ ہوں۔
 

سید عمران

محفلین
مجھے بتائیں کتنی ایسی خواتین ہوں گی جو بغیر ضرورت کے ملازمت کر رہی ہیں؟ یقینا بہت سی ہوں گی لیکن ضرورت کے تحت کام کرنے والیوں کا تناسب ان سے کہیں زیادہ ہے۔
صحیح۔۔۔
بلاضرورت بھی کام کریں لیکن عزت اور گھر خراب نہ ہو!!!
مخلوط جگہوں پر پڑھنے یا کام کرنے کے نقصانات سے اتفاق ہے لیکن کیا اس میں زیادہ کردار تربیت کا نہیں آتا؟
بالکل آتا ہے۔۔۔
اس کے باوجود کچھ لمحات ہوتے ہیں جب سارا علم اور تربیت دھری رہ جاتی ہے اور صرف جذبات کی آگ بھڑکتی رہ جاتی ہے۔۔۔
اس لیے احتراز از حد ضروری ہے!!!
جیسے آپ نے کہا کہ آپ کو ایسے کتنے ہی واقعات کے بارے میں پتہ چلتا ہے جو اس وجہ سے ہوتے ہیں ویسے ہی میں بھی ایک بات دعوے سے کہہ سکتی ہوں کہ گھروں کے اندر بظاہر ہر برائی کی پہنچ سے محفوظ ایسی خواتین کی بھی تعداد اتنی ہی ہو گی جو یا تو کسی حادثے کا شکار ہوتی ہیں یا بے راہ روی اختیار کر لیتی ہیں۔
جی بالکل۔۔۔
ہم نے محض چند مثالیں ذکر کیں۔۔۔
محل وقوع بے شمار ہوسکتے ہیں۔۔۔
لیکن بنیادی وجہ اختلاط مرد و زن ہی ہے!!!
میرے کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اصل چیز تربیت میں پختگی ہے۔ اگر وہ ہو تو آپ گھر اور باہر دونوں جگہ اپنے مذہب کی قائم کردہ حدود پر عمل کرتے ہیں، نہ ہو تو چاردیواری ہو یا گھر سے باہر، برائی اور جرم روکے نہیں جا سکتے۔
جیسا کہ عرض کیا کہ واقعی اچھی تربیت سے بہت فرق پڑتا ہے۔۔۔
لیکن کیا کریں اس دل کا جب کسی پر آجاتا ہے تو آگ لگادیتا ہے چاہے گناہوں کی چاہے تربیت کے باعث گناہ سے بچنے پر اس کی یاد کی۔۔۔
اس لیے بہت کوشش کریں کہ مرد و زن کا اختلاط ہی نہ ہونے دیں!!!
اور دوسری بات یہ کہ باہر نکلنے والی 90 فی صد سے زیادہ عورتیں ضرورت کے تحت اس قدر مشکل زندگی کا انتخاب کرتی ہیں۔
یہ عورتیں ہم سب کی ہمدردی کی سب سے زیادہ مستحق ہیں۔۔۔
جب کوئی ہمیں صدقات یا زکوٰۃ کی رقم کسی مستحق کو دینے کے لیے دیتا ہے تو سب سے پہلے ان ہی مظلوم خواتین کو دیتے ہیں جن کے لیے زندگی کا پہیہ چلانا مشکل ہوتا ہے، اس کے بعد دوسرے مد میں خرچ کرتے ہیں!!!
جو 10 فیصد صرف عورت کی آزادی کا نعرہ لگا کر نکلتی ہیں، ہم ان کو پوری عورت برادری کا نمائندہ نہیں کہہ سکتے۔
صحیح!!!
نیز جو تھوڑا بہت میرا علم ہے تاریخ اور اینتھروپولوجی کا، برے مرد اور عورتیں ہر دور اور ہر معاشرے میں موجود رہے ہیں اور ہر مذہب کے پیروکاروں میں شامل رہے ہیں۔
جی بالکل۔۔۔
معاشرے میں بہت اچھے لوگ مثلاً ولی اللہ اور بہت برے لوگ مثلاً قاتل ڈاکو وغیرہ بہت کم ہوتے ہیں۔۔۔
اکثریت ان ہی لوگوں کی ہوتی ہے جو ان دونوں انتہاؤں کے درمیان کے ہوتے ہیں!!!
اگر میں غلط ہوں تو رہنمائی کریں۔
آپ بھی صحیح۔۔۔
آپ کا اندازِتکلم بھی صحیح!!!
 

فرحت کیانی

لائبریرین
صحیح۔۔۔
بلاضرورت بھی کام کریں لیکن عزت اور گھر خراب نہ ہو!!!

بالکل آتا ہے۔۔۔
اس کے باوجود کچھ لمحات ہوتے ہیں جب سارا علم اور تربیت دھری رہ جاتی ہے اور صرف جذبات کی آگ بھڑکتی رہ جاتی ہے۔۔۔
اس لیے احتراز از حد ضروری ہے!!!

جی بالکل۔۔۔
ہم نے محض چند مثالیں ذکر کیں۔۔۔
محل وقوع بے شمار ہوسکتے ہیں۔۔۔
لیکن بنیادی وجہ اختلاط مرد و زن ہی ہے!!!

جیسا کہ عرض کیا کہ واقعی اچھی تربیت سے بہت فرق پڑتا ہے۔۔۔
لیکن کیا کریں اس دل کا جب کسی پر آجاتا ہے تو آگ لگادیتا ہے چاہے گناہوں کی چاہے تربیت کے باعث گناہ سے بچنے پر اس کی یاد کی۔۔۔
اس لیے بہت کوشش کریں کہ مرد و زن کا اختلاط ہی نہ ہونے دیں!!!

یہ عورتیں ہم سب کی ہمدردی کی سب سے زیادہ مستحق ہیں۔۔۔
جب کوئی ہمیں صدقات یا زکوٰۃ کی رقم کسی مستحق کو دینے کے لیے دیتا ہے تو سب سے پہلے ان ہی مظلوم خواتین کو دیتے ہیں جن کے لیے زندگی کا پہیہ چلانا مشکل ہوتا ہے، اس کے بعد دوسرے مد میں خرچ کرتے ہیں!!!

صحیح!!!

جی بالکل۔۔۔
معاشرے میں بہت اچھے لوگ مثلاً ولی اللہ اور بہت برے لوگ مثلاً قاتل ڈاکو وغیرہ بہت کم ہوتے ہیں۔۔۔
اکثریت ان ہی لوگوں کی ہوتی ہے جو ان دونوں انتہاؤں کے درمیان کے ہوتے ہیں!!!

آپ بھی صحیح۔۔۔
آپ کا اندازِتکلم بھی صحیح!!!
بہت شکریہ۔ اگرچہ آپ کے آخری تبصرے سے مجھے سمجھ نہیں آئی کہ مطلب کیا ہوا۔
مجھے حقیقتا آپ کے تمام نکات سے اتفاق ہے جہاں قرآن و سنت کے لحاظ سے عائد کردہ حدود اور رہنمائی کی بات کی گئی ہے۔ ہاں یہ بات مجھے ہمیشہ کنفیوز بھی کرتی ہے کہ درست راہ کی طرف رہنمائی کرنے والے ایک ہی لاٹھی سے سب کو کیوں ہانکتے ہیں
ہمیں سماجی ویلیوز کو اپنی اپنی جگہ اور ہمت کے مطابق درست کرنا ہے تو طریقہ ایسا ہونا چاہیے کہ نہ تو ایک دوسرے کو offend کریں اور نہ ہی کسی ایک فریق کو بے وقعتی کا احساس دلایا جائے۔
عورت کے لیے جو بھی راہ اللہ نے مقرر کی ہے اس سے انحراف یقینا غلط ہے۔ لیکن مرد کے لیے بھی ایک حد مقرر کی گئی ہے۔ اگر آپ اس بات چیت سے اکتا نہیں گئے تو مزید چند سوالات پوچھنا چاہوں گی۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
غلطی ہوگئی مجھ سے آپا جی! معذرت خواہ ہوں۔
مجھے جواب کا بہرحال انتظار رہے گا۔ آپ نے کہا سوال ہے کہ تعین کون کرے گا۔ میرا سوال بھی یہی ہے کہ اگر وہ عورت یا اس کا ولی تعین نہیں کر سکتے تو کون کرے گا؟ اگر اس عورت کی زندگی میں برضائے اللہ ولی ہے ہی نہیں تو اس کی حدود خوب متعین کرے گا؟
 

م حمزہ

محفلین
مجھے جواب کا بہرحال انتظار رہے گا۔ آپ نے کہا سوال ہے کہ تعین کون کرے گا۔ میرا سوال بھی یہی ہے کہ اگر وہ عورت یا اس کا ولی تعین نہیں کر سکتے تو کون کرے گا؟ اگر اس عورت کی زندگی میں برضائے اللہ ولی ہے ہی نہیں تو اس کی حدود خوب متعین کرے گا؟
عورت کا ضمیر۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
لیکن آپ نے عورت کے ضمیر کو تو پہلے ہی آوٹ کر دیا تھا۔ تو؟
اور آپ کی تعریف کے مطابق اچھی یا بری دونوں طرح کی عورتیں جب اپنی مرضی سے اپنی زندگی کی راہ اختیار کرتی ہیں تو ان کا ضمیر اجازت دیتا ہے تو ہی کرتی ہیں نا۔ پھر تو دونوں ہی اپنی اپنی جگہ درست نہ ہوئیں؟
 

سین خے

محفلین
فرحت کیانی آپ نے بہت ہی مدلل طریقے سے خواتین کا مقدمہ پیش کیا ہے لیکن ایک اہم نکتے کی جانب آپ کی توجہ ضرور دلانا چاہوں گی۔ اگر بات صرف اسلام کے احکامات کی ہو تو وہ الگ بات ہے لیکن جب مقصد کسی ایک طبقے کی تحقیر اور کردار کشی کا ہو تو وہاں بات کرنے کی گنجائش نہیں بچتی ہے۔ یہاں یہی ہوا ہے۔ انتہائی جانبدار فیکٹس اینڈ فگرز سامنے لائے گئے ہیں اور زبردستی ایک خاص طبقے پر معاشرے کی برائیوں کا سارا ملبہ ڈال دیا گیا ہے۔ فرحت میں خود انجنئیر ہوں۔ میں نے اور آپ نے اور باقی یہاں پر کتنی ہی خواتین ہیں جنھوں نے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کی ہے اور کر رہی ہیں۔ کیا خدا نہ کرے اتنا برا حال ہے کہ ہر دوسری لڑکی یا خاتون کا دل کسی پر آرہا ہے، ہر دوسری تیسری کی عزت و آبرو خراب ہو رہی ہے؟

میرے ساتھ تو اتنی بڑی تعداد میں کالج اور یونیورسٹی میں جماعت اسلامی کی لڑکیوں نے تعلیم حاصل کی ہے۔ اور بھی دیگر مذہبی جماعتوں یا کسی مخصوص مسلک کی لڑکیاں ہوتی تھیں اور ہیں۔ سب اپنی مرضی سے نقاب کرتی ہیں اور حجاب کرتی ہیں۔ جاب پر بھی یہی صورتحال دیکھنے میں آتی ہے۔ ہم تو بھائی سمجھ کر ہنسی مذاق کر لیتے تھے اور یہاں بھی کر لیتے ہیں۔

برائیاں تو بے انتہا ہیں اور ان سب کا تعلق یا معاشرے میں پھیلاوَ انسان کے اپنے نفس کی وجہ سے ہے۔ جس کو جو برائی کرنی ہوتی ہے وہ اندر گھر میں بیٹھ کر اور نہ پڑھ لکھ کر بھی کر لیتا ہے چاہے وہ کوئی مرد ہو یا عورت۔

دوسرا افسوسناک پہلو جو کافی عرصے سے میں یہاں محفل پر نوٹ کر رہی ہوں وہ یہ کہ عورت کی ذات کی تحقیر کرنے کے لئے اتنی ہی شدومد سے مخالفت دیکھنے میں آتی ہے اور نام یہ ہے کہ اسلام کے احکامات کی ترویج! لیکن جو یہ اتنے زبردست سیاستدان ہیں کیا ان کی ذات سے منسوب کسی برائی پر کیا اسی طرح تبلیغ ہوتی ہے؟ یہاں کراچی کی ایک خاص جماعت کے ایک خاص لیڈر جن کی بدولت بے انتہا قتل و غارت ہوا کیا ان سے متعلق کسی خبر پر ان مردوں کو فسادی کہا جاتا ہے جنھوں نے ٹارگٹ کلنگ کی؟ جنھوں نے معصوم عوام کو لوٹا اور بھتہ لیا؟ کیا اس میں مغربی ایجنڈا کا نام لیا جاتا ہے؟ ان کو تو یہ کہہ کر ووٹ ڈالا جاتا ہے کہ ووٹ ڈالنا ذمہ داری ہے۔ اور اس صورتحال میں پھر کسی اسلامی ذمہ داری یا معاشرے میں برائی کی ترویج وغیرہ کا کوئی خیال نہیں دیکھنے میں آتا ہے۔

بہت کچھ واضح ہے اور بہت کچھ بہت اچھی طرح سمجھ بھی آرہا ہے۔
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ (30) وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (31)
اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے ، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر رہتا ہے۔
ور اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں ، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، اور اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں بجز اس کے جو خود ظاہر ہو جائے ، اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں ۔ وہ اپنا بناؤ سنگھار نہ ظاہر کریں مگر ان لوگوں کے سامنے : شوہر ، باپ ، شوہروں کے باپ ، اپنے بیٹے ، شوہروں کے بیٹے ، بھائی ، بھائیوں کے بیٹے ، بہنوں کے بیٹے ، اپنے میل جول کی عورتیں ، اپنے مملوک ، وہ زیردست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہوں ، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوئے ہوں ۔ وہ اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہو اس کا لوگوں کو علم ہو جائے ۔
اے مومنو ، تم سب مل کر اللہ سے توبہ کرو ، توقع ہے کہ فلاح پاؤ گے ۔


برادرم: پردے کے بارے میں اتنے واضح ہدایات ہیں قرآن اور احادیث میں کہ جب کوئی کہتا ہے کہ 'قرآن کا حوالہ دو پردہ کے بارے ' تو سوائے افسوس کے اور کیا کیا جاسکتا ہے۔
خیر آپ سورہ نور کا مطالعہ کریں اس کا سبب نزول پڑھیں اور پھر اس کے اندر دی گئی ہدایات کا جائزہ لیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ پردہ کرنااور مخلوط نظام سے بچنا اسلام میں کس قدر اہم ہے۔

مندرجہ بالا دو آیات (اس بار پوری نقل کی ہیں) کو غور سے پڑھیں۔ یہاں نظریں بچانے کا حکم پہلے ہے پھر شرمگاہ کی حفاظت کا حکم (مردوں کو)۔ اس بعد عورتوں کیلئے احکام ہیں جو آپ خود پڑھ سکتے ہیں۔ ۔۔۔ مردوں کیلئے صرف دو احکام اور پھر نصیحت۔ جبکہ عورتوں کیلئے کئی احکام ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ جو دین ہمیں جنس مخالف سے نظریں بچانے کا حکم دے رہا ہے تو وہ دین یہ کیسے گوارا کرلے گا کہ دونوں جنس کسی بھی جگہ بغیر کسی رکاوٹ اور پردہ کے ایک ساتھ مل کر کام کریں۔
دوسری والی آیت میں دیکھیں واضح طور پر بتایا گیا کہ عورتو٘ںکو کن کے سامنے پردہ نہ کرنے کی اجازت ہے۔ " وہ اپنا بناؤ سنگھار نہ ظاہر کریں مگر ان لوگوں کے سامنے : شوہر ، باپ ، شوہروں کے باپ ، اپنے بیٹے ، شوہروں کے بیٹے ، بھائی ، بھائیوں کے بیٹے ، بہنوں کے بیٹے ، اپنے میل جول کی عورتیں ، اپنے مملوک ، وہ زیر دست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہوں ، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوئے ہوں "۔ جس کا واضح مطلب ہے کہ باقی بچے لوگوں سے پردہ کرنا لازمی ہے۔

اتنا ہی نہیں عورتوں کو چلنے تک کے آداب بھی سکھائے گئے ہیں اسی آیت میں۔ تاکہ ان کے زیوروں کی آواز بھی مردوں کو اپنی طرف متوجہ نہ کرے۔

آپ کھلے دل، صاف ذہن سے قرآن کا مطالعہ کریں۔ مغرب کے سحر اور وہاں کے دین بیزار نظام بلکہ اسلام دشمن نظام سے چھٹکارا پانے کی کوشش کریں۔
مجھے یقین ہے اللہ آپ کو راہِ راست دکھائے گا۔

قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ (30) وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (31)
اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنے پرائیویٹ پارٹس کی حفاظت کریں ، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے ، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر رہتا ہے۔
اور اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں ، اور اپنے پرائیویٹ پارٹس کی حفاظت کریں ، اور اپنی نسوانیت نہ دکھائیں بجز اس کے جو خود ظاہر ہو جائے ، اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں ۔ وہ اپنی نسوانیت نہ ظاہر کریں مگر ان لوگوں کے سامنے : شوہر ، باپ ، شوہروں کے باپ ، اپنے بیٹے ، شوہروں کے بیٹے ، بھائی ، بھائیوں کے بیٹے ، بہنوں کے بیٹے ، اپنے میل جول کی عورتیں ، اپنے مملوک ، وہ زیر دست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہوں ، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوئے ہوں ۔ وہ اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو نسوانیت انہوں نے چھپا رکھی ہو اس کا لوگوں کو علم ہو جائے ۔

چونکہ عورتوں کی جسمانی ساخت مردوں سے مختلف ہوتی ہے اور عورتوں کے مخصوص نسوانی اعضاء پرائیویٹ پارٹس میں ہی آتے ہیں ۔ اس لیے اس آیت میں ان کا خصوصی بیان اور تفصیل ہے۔ عورت کی اس نسوانیت کو زینت کہا گیا ہے۔ اس لیے اوڑھنیوں کو سینوں پر ڈالنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اور اس کی مزید وضاحت بھی کر دی گئی ہے کہ وہ کونسے لوگ ہیں اگر ان کے سامنے اوڑھنیوں کی پابندی نہ بھی کی جائے تو کوئی حرج نہیں۔ اور چلنے میں بھی وقار اور تمکنت کی تلقین کی گئی ہے تاکہ جو حصّے چھپائے گئے ہیں وہ زمین پر زور زور سے پاؤں مارنے پر ظاہر نہ ہوں۔
واللہ اعلم
آپ خود پڑھ سکتے ہیں۔ ۔۔۔ مردوں کیلئے صرف دو احکام اور پھر نصیحت۔ جبکہ عورتوں کیلئے کئی احکام ہیں
دونوں کے لیے ایک سے احکام معلوم ہو رہے ہیں۔ نظریں نیچی رکھنا اور اپنے پرائیویٹ پارٹس کی حفاظت کرنا۔
میری اس پوسٹ کو پردے کے تناظر میں نہ لیا جائے۔ پردے کی فرضیت کے متعلق جو احکامات ہیں، یہاں مجھے وہ زیرِ بحث لانا مقصود نہیں۔ یہ آیت نظر سے گزری تو تبصرہ مناسب معلوم ہوا۔
 

سین خے

محفلین
لڑی سہائی عزیز کی اعلیٰ کارکردگی سے متعلق ہے تو میں ایک پاکستانی شہری کی حیثیت سے ان کی ملک و قوم کے لئے خدمت کا بے انتہا شکریہ ادا کرنا چاہوں گی۔ دعا ہے کہ وہ ایسے ہی ملک و قوم کی خدمت انجام دیتی رہیں۔
 

سید عمران

محفلین
ہمیں سماجی ویلیوز کو اپنی اپنی جگہ اور ہمت کے مطابق درست کرنا ہے تو طریقہ ایسا ہونا چاہیے کہ نہ تو ایک دوسرے کو offend کریں اور نہ ہی کسی ایک فریق کو بے وقعتی کا احساس دلایا جائے۔
دنیا میں مختلف اقوام آباد ہیں، ہر ایک کی مختلف تہذیب و ثقافت اور سماجی ویلیوز ہیں۔۔۔
اسلام نےتہذیوں کی اس رنگا رنگی کو ختم نہیں کیا۔۔۔
انسان کی بھلائی کے چند اہم بنیادی نکات بتادئیے، اگر تہذیبی روایات ان نکات کے خلاف ہیں تو یقیناً ترک کردی جائیں، باقی بے شک باقی رہیں۔۔۔
حق بات ہر صورت میں اپنی ذات سے ہٹ کر صرف بھلائی کے لیے کی جانی چاہیے، اس میں کسی کی توہین کرنا یا حقیر سمجھنا حرام ہے۔۔۔
لیکن اگر حق گوئی کو کوئی خود ہی اپنی توہین سمجھے تو اس وجہ سے حق بات سے دستبردار نہیں ہونا چاہیے!!!
 

سید عمران

محفلین
یہ بات مجھے ہمیشہ کنفیوز بھی کرتی ہے کہ درست راہ کی طرف رہنمائی کرنے والے ایک ہی لاٹھی سے سب کو کیوں ہانکتے ہیں
بعض مرتبہ عمومی طور پر کوئی بات بیان کی جاتی ہے تو اس کی نوعیت الگ ہوتی ہے۔۔۔
مثلاً یہ بیان کیا جائے کہ فرض نماز میں قیام فرض ہے، اگر کسی نے کھڑے ہوکر فرض نماز نہیں پڑھی تو اس کی نماز ادا نہیں ہوئی۔۔۔
لیکن جب کوئی اپنے حالات الگ سے پیش کرتا ہے کہ میرے گھٹنوں یا کمر میں ایسی تکلیف ہے کہ کھڑا نہیں ہوا جاتا یا سجدہ نہیں کیا جاتا تو اس کے لیے الگ احکامات ہیں۔۔۔
شاید اسی لیے لگتا ہے کہ سب کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکا جارہا ہے۔۔۔
درحقیقت ایسا نہیں ہے!!!
 

سید عمران

محفلین
لیکن مرد کے لیے بھی ایک حد مقرر کی گئی ہے۔
ایک حد؟؟؟
ساری حدود تو مردوں کے لیے ہیں۔۔۔
عورتوں کے لیے تو انگلی پر گنے جانے والے چند احکام ہیں۔۔۔
باقی قرآن کے سارے احکام تو مردوں کے لیے ہیں۔۔۔
ایک حدیث پاک میں عورتوں کی حد بیان کی گئی ہے جس نے ان کی زندگی کو اتنا آسان بنا دیا جس کی کوئی حد نہیں۔۔۔
’’جو عورت پانچ نمازیں ادا کرے، رمضان کے روزے رکھے، اپنی عصمت کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے،(قیامت کے روز) اسے کہا جائے گا جنت کے (آٹھوں ) دروازوں میں سے جس سے چاہو داخل ہو جاؤ ۔(جامع الصغیر، للالبانی، الجزء الاوّل، حدیث ۶۷۳)
اللہ تعالیٰ نے عورت کی زندگی اتنی آسان کی کہ نہ اس پر جہاد فرض کیا نہ حج۔ اور حج فرض بھی کیا تو اس صورت میں کہ اس کو سنبھالنے والا، اس کا ساتھ دینے والا، اس کو راہ کی پریشانیوں اور مشکلات سے بچانے والا ایک محرم مرد اس کے ہمراہ کردیا، اگر کوئی محرم مرد اس کے ساتھ نہیں جاتا تو اس پر حج فرض نہیں کیا چاہے کتنی ہی مالدار کیوں نہ ہو۔۔۔
ادھر مردوں کو سختی سے کہا کہ خبردار مرجانا، شہید ہوجانا لیکن میدان جہا د سے پیٹھ نہ دکھانا، اور اگر فرض ہوجانے پر بھی حج نہ کیا تو چاہے یہودی ہوکر مرو یا عیسائی ہوکر خدا کو کچھ پرواہ نہیں۔۔۔
اللہ نے تو عورتوں کی زندگی کو بہت آسان بنایا ہے۔۔۔
یہ کون ہے جو اسے در بدر کی خاک چٹانے پر زبردستی مصر ہے؟؟؟
اس کو زبردستی ان کاموں کو کرنے کا کہہ رہا جو اس کے ذمے نہیں ہیں۔۔۔
اور ان کاموں سے باغی کررہا ہے جو اس کی ذمہ داری ہے!!!
 
آخری تدوین:

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
تفصیلی تذکرہ تو ظاہر سی بات ہے انہیں کا کیا جاتا ہے جن کی کمانڈ میں کوئی بڑی کامیابی حاصل کی گئی ہو اس میں ایسے اعتراض کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے.....
یہ ایسی بات ہی نہیں جو ہضم نہ ہو رہی ہو ..
 

سید عمران

محفلین
ہاضمہ خراب ہونے کے لیے اس سے بڑی باتیں ہیں، اس کی ان کے آگے کیا حقیقت۔۔۔
چہ پدی۔۔۔
لیکن کیا یہ بتایا جاسکتا ہے کہ چوروں، غنڈوں اور بدمعاشوں سے مارا ماری کیا عورت کے فرائض یا ذمے داریوں میں شامل ہے یا زبردستی اس کے سر منڈھا جارہا ہے؟؟؟
اگر اس کا فریضہ ہے تو پولیس میں ان کی تعداد مردوں کے برابر کیوں نہیں ہے؟؟؟
اگر زبردستی اس فیڈ میں گھسی ہیں تو زبردستی کے کام پر زبردست سراہا کیوں جارہا ہے؟؟؟
کیا مسلم معاشرہ میں مسلمان عورتوں کو ننگے سر اور کھلے سینے کے ساتھ سینہ تان کر چلنے کو اللہ تعالیٰ نے محبوب عمل بیان فرمایا ہے؟؟؟
خلافِ حکمِ الٰہی جو بھی کرے گا یہاں بھی بھگتے گا وہاں بھی۔۔۔
آخرت کی عدالت میں عوام کا سراہا جانا اللہ تعالیٰ کو مرعوب نہیں کرسکتا۔۔۔
وہاں اسلامی شریعت کا سکہ چلے گا۔۔۔
یہودی پروپیگنڈے کا نہیں!!!
 
آخری تدوین:

فرحت کیانی

لائبریرین
ہاضمہ خراب ہونے کے لیے اس سے بڑی باتیں ہیں، اس کی ان کے آگے کیا حقیقت۔۔۔
چہ پدی۔۔۔
لیکن کیا یہ بتایا جاسکتا ہے کہ چوروں، غنڈوں اور بدمعاشوں سے مارا ماری کیا عورت کے فرائض یا ذمے داریوں میں شامل ہے یا زبردستی اس کے سر منڈھا جارہا ہے؟؟؟
اگر اس کا فریضہ ہے تو پولیس میں ان کی تعداد مردوں کے برابر کیوں نہیں ہے؟؟؟
اگر زبردستی اس فیڈ میں گھسی ہیں تو زبردستی کے کام پر زبردست سراہا کیوں جارہا ہے؟؟؟
کیا مسلم معاشرہ میں مسلمان عورتوں کو ننگے سر اور کھلے سینے کے ساتھ سینہ تان کر چلنے کو اللہ تعالیٰ نے محبوب عمل بیان فرمایا ہے؟؟؟
خلافِ حکمِ الٰہی جو بھی کرے گا یہاں بھی بھگتے گا وہاں بھی۔۔۔
آخرت کی عدالت میں عوام کا سراہا جانا اللہ تعالیٰ کو مرعوب نہیں کرسکتا۔۔۔
وہاں اسلامی شریعت کا سکہ چلے گا۔۔۔
یہودی پروپیگنڈے کا نہیں!!!
بجا کہا۔
اب اگر ایک پردہ دار بی بی اپنے دفاع کے لیے کچھ کرے تو اس پر کیا رائے ہے؟ کیا اس لڑکی کو گھر سے باہر ہی نہیں نکلنا چاہیے تھا؟ اور ان مردوں کو دعوت گناہ کس نے دی تھی؟
یہ اتفاق کی بات ہے کہ یہاں اس موضوع پر گفتگو چل رہی ہے اور آج ہی یہ ویڈیو دیکھنے کو ملی۔ اس لیے اس سوال کو محض اپنے علم میں اضافے اور اس موضوع کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش سمجھا جائے۔
 
Top