م حمزہ
محفلین
غلطی ہوگئی مجھ سے آپا جی! معذرت خواہ ہوں۔جب آپ اتنے فتوے لگا رہے ہیں تو اس بات کا تعین بھی تعین کر دیں کہ کس حد کے بعد عورت کو باہر نکلنا چاہیے کیوں کہ وہ عورت یا اس کے گھر کے مرد تو شاید بالکل ہی brainless ہوتے ہیں۔
غلطی ہوگئی مجھ سے آپا جی! معذرت خواہ ہوں۔جب آپ اتنے فتوے لگا رہے ہیں تو اس بات کا تعین بھی تعین کر دیں کہ کس حد کے بعد عورت کو باہر نکلنا چاہیے کیوں کہ وہ عورت یا اس کے گھر کے مرد تو شاید بالکل ہی brainless ہوتے ہیں۔
صحیح۔۔۔مجھے بتائیں کتنی ایسی خواتین ہوں گی جو بغیر ضرورت کے ملازمت کر رہی ہیں؟ یقینا بہت سی ہوں گی لیکن ضرورت کے تحت کام کرنے والیوں کا تناسب ان سے کہیں زیادہ ہے۔
بالکل آتا ہے۔۔۔مخلوط جگہوں پر پڑھنے یا کام کرنے کے نقصانات سے اتفاق ہے لیکن کیا اس میں زیادہ کردار تربیت کا نہیں آتا؟
جی بالکل۔۔۔جیسے آپ نے کہا کہ آپ کو ایسے کتنے ہی واقعات کے بارے میں پتہ چلتا ہے جو اس وجہ سے ہوتے ہیں ویسے ہی میں بھی ایک بات دعوے سے کہہ سکتی ہوں کہ گھروں کے اندر بظاہر ہر برائی کی پہنچ سے محفوظ ایسی خواتین کی بھی تعداد اتنی ہی ہو گی جو یا تو کسی حادثے کا شکار ہوتی ہیں یا بے راہ روی اختیار کر لیتی ہیں۔
جیسا کہ عرض کیا کہ واقعی اچھی تربیت سے بہت فرق پڑتا ہے۔۔۔میرے کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ اصل چیز تربیت میں پختگی ہے۔ اگر وہ ہو تو آپ گھر اور باہر دونوں جگہ اپنے مذہب کی قائم کردہ حدود پر عمل کرتے ہیں، نہ ہو تو چاردیواری ہو یا گھر سے باہر، برائی اور جرم روکے نہیں جا سکتے۔
یہ عورتیں ہم سب کی ہمدردی کی سب سے زیادہ مستحق ہیں۔۔۔اور دوسری بات یہ کہ باہر نکلنے والی 90 فی صد سے زیادہ عورتیں ضرورت کے تحت اس قدر مشکل زندگی کا انتخاب کرتی ہیں۔
صحیح!!!جو 10 فیصد صرف عورت کی آزادی کا نعرہ لگا کر نکلتی ہیں، ہم ان کو پوری عورت برادری کا نمائندہ نہیں کہہ سکتے۔
جی بالکل۔۔۔نیز جو تھوڑا بہت میرا علم ہے تاریخ اور اینتھروپولوجی کا، برے مرد اور عورتیں ہر دور اور ہر معاشرے میں موجود رہے ہیں اور ہر مذہب کے پیروکاروں میں شامل رہے ہیں۔
آپ بھی صحیح۔۔۔اگر میں غلط ہوں تو رہنمائی کریں۔
بہت شکریہ۔ اگرچہ آپ کے آخری تبصرے سے مجھے سمجھ نہیں آئی کہ مطلب کیا ہوا۔صحیح۔۔۔
بلاضرورت بھی کام کریں لیکن عزت اور گھر خراب نہ ہو!!!
بالکل آتا ہے۔۔۔
اس کے باوجود کچھ لمحات ہوتے ہیں جب سارا علم اور تربیت دھری رہ جاتی ہے اور صرف جذبات کی آگ بھڑکتی رہ جاتی ہے۔۔۔
اس لیے احتراز از حد ضروری ہے!!!
جی بالکل۔۔۔
ہم نے محض چند مثالیں ذکر کیں۔۔۔
محل وقوع بے شمار ہوسکتے ہیں۔۔۔
لیکن بنیادی وجہ اختلاط مرد و زن ہی ہے!!!
جیسا کہ عرض کیا کہ واقعی اچھی تربیت سے بہت فرق پڑتا ہے۔۔۔
لیکن کیا کریں اس دل کا جب کسی پر آجاتا ہے تو آگ لگادیتا ہے چاہے گناہوں کی چاہے تربیت کے باعث گناہ سے بچنے پر اس کی یاد کی۔۔۔
اس لیے بہت کوشش کریں کہ مرد و زن کا اختلاط ہی نہ ہونے دیں!!!
یہ عورتیں ہم سب کی ہمدردی کی سب سے زیادہ مستحق ہیں۔۔۔
جب کوئی ہمیں صدقات یا زکوٰۃ کی رقم کسی مستحق کو دینے کے لیے دیتا ہے تو سب سے پہلے ان ہی مظلوم خواتین کو دیتے ہیں جن کے لیے زندگی کا پہیہ چلانا مشکل ہوتا ہے، اس کے بعد دوسرے مد میں خرچ کرتے ہیں!!!
صحیح!!!
جی بالکل۔۔۔
معاشرے میں بہت اچھے لوگ مثلاً ولی اللہ اور بہت برے لوگ مثلاً قاتل ڈاکو وغیرہ بہت کم ہوتے ہیں۔۔۔
اکثریت ان ہی لوگوں کی ہوتی ہے جو ان دونوں انتہاؤں کے درمیان کے ہوتے ہیں!!!
آپ بھی صحیح۔۔۔
آپ کا اندازِتکلم بھی صحیح!!!
مجھے جواب کا بہرحال انتظار رہے گا۔ آپ نے کہا سوال ہے کہ تعین کون کرے گا۔ میرا سوال بھی یہی ہے کہ اگر وہ عورت یا اس کا ولی تعین نہیں کر سکتے تو کون کرے گا؟ اگر اس عورت کی زندگی میں برضائے اللہ ولی ہے ہی نہیں تو اس کی حدود خوب متعین کرے گا؟غلطی ہوگئی مجھ سے آپا جی! معذرت خواہ ہوں۔
عورت کا ضمیر۔مجھے جواب کا بہرحال انتظار رہے گا۔ آپ نے کہا سوال ہے کہ تعین کون کرے گا۔ میرا سوال بھی یہی ہے کہ اگر وہ عورت یا اس کا ولی تعین نہیں کر سکتے تو کون کرے گا؟ اگر اس عورت کی زندگی میں برضائے اللہ ولی ہے ہی نہیں تو اس کی حدود خوب متعین کرے گا؟
لیکن آپ نے عورت کے ضمیر کو تو پہلے ہی آوٹ کر دیا تھا۔ تو؟عورت کا ضمیر۔
قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ أَزْكَىٰ لَهُمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا يَصْنَعُونَ (30) وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (31)
اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، مومن مردوں سے کہو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، یہ ان کے لیے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے ، جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر رہتا ہے۔
ور اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم ) ، مومن عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی نظریں بچا کر رکھیں ، اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، اور اپنا بناؤ سنگھار نہ دکھائیں بجز اس کے جو خود ظاہر ہو جائے ، اور اپنے سینوں پر اپنی اوڑھنیوں کے آنچل ڈالے رہیں ۔ وہ اپنا بناؤ سنگھار نہ ظاہر کریں مگر ان لوگوں کے سامنے : شوہر ، باپ ، شوہروں کے باپ ، اپنے بیٹے ، شوہروں کے بیٹے ، بھائی ، بھائیوں کے بیٹے ، بہنوں کے بیٹے ، اپنے میل جول کی عورتیں ، اپنے مملوک ، وہ زیردست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہوں ، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوئے ہوں ۔ وہ اپنے پاؤں زمین پر مارتی ہوئی نہ چلا کریں کہ اپنی جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہو اس کا لوگوں کو علم ہو جائے ۔
اے مومنو ، تم سب مل کر اللہ سے توبہ کرو ، توقع ہے کہ فلاح پاؤ گے ۔
برادرم: پردے کے بارے میں اتنے واضح ہدایات ہیں قرآن اور احادیث میں کہ جب کوئی کہتا ہے کہ 'قرآن کا حوالہ دو پردہ کے بارے ' تو سوائے افسوس کے اور کیا کیا جاسکتا ہے۔
خیر آپ سورہ نور کا مطالعہ کریں اس کا سبب نزول پڑھیں اور پھر اس کے اندر دی گئی ہدایات کا جائزہ لیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ پردہ کرنااور مخلوط نظام سے بچنا اسلام میں کس قدر اہم ہے۔
مندرجہ بالا دو آیات (اس بار پوری نقل کی ہیں) کو غور سے پڑھیں۔ یہاں نظریں بچانے کا حکم پہلے ہے پھر شرمگاہ کی حفاظت کا حکم (مردوں کو)۔ اس بعد عورتوں کیلئے احکام ہیں جو آپ خود پڑھ سکتے ہیں۔ ۔۔۔ مردوں کیلئے صرف دو احکام اور پھر نصیحت۔ جبکہ عورتوں کیلئے کئی احکام ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ جو دین ہمیں جنس مخالف سے نظریں بچانے کا حکم دے رہا ہے تو وہ دین یہ کیسے گوارا کرلے گا کہ دونوں جنس کسی بھی جگہ بغیر کسی رکاوٹ اور پردہ کے ایک ساتھ مل کر کام کریں۔
دوسری والی آیت میں دیکھیں واضح طور پر بتایا گیا کہ عورتو٘ںکو کن کے سامنے پردہ نہ کرنے کی اجازت ہے۔ " وہ اپنا بناؤ سنگھار نہ ظاہر کریں مگر ان لوگوں کے سامنے : شوہر ، باپ ، شوہروں کے باپ ، اپنے بیٹے ، شوہروں کے بیٹے ، بھائی ، بھائیوں کے بیٹے ، بہنوں کے بیٹے ، اپنے میل جول کی عورتیں ، اپنے مملوک ، وہ زیر دست مرد جو کسی اور قسم کی غرض نہ رکھتے ہوں ، اور وہ بچے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے ابھی واقف نہ ہوئے ہوں "۔ جس کا واضح مطلب ہے کہ باقی بچے لوگوں سے پردہ کرنا لازمی ہے۔
اتنا ہی نہیں عورتوں کو چلنے تک کے آداب بھی سکھائے گئے ہیں اسی آیت میں۔ تاکہ ان کے زیوروں کی آواز بھی مردوں کو اپنی طرف متوجہ نہ کرے۔
آپ کھلے دل، صاف ذہن سے قرآن کا مطالعہ کریں۔ مغرب کے سحر اور وہاں کے دین بیزار نظام بلکہ اسلام دشمن نظام سے چھٹکارا پانے کی کوشش کریں۔
مجھے یقین ہے اللہ آپ کو راہِ راست دکھائے گا۔
دونوں کے لیے ایک سے احکام معلوم ہو رہے ہیں۔ نظریں نیچی رکھنا اور اپنے پرائیویٹ پارٹس کی حفاظت کرنا۔آپ خود پڑھ سکتے ہیں۔ ۔۔۔ مردوں کیلئے صرف دو احکام اور پھر نصیحت۔ جبکہ عورتوں کیلئے کئی احکام ہیں
صرف ایک لڑکی نے؟؟؟Male patriachy کی اس سے بڑی مثال کیا ہوگی کہ ہم سے یہ بھی ہضم نہیں ہو رہا کہ ایک لڑکی نے اسقدر کامیابی سے یہ آپریشن کیسے کر لیا۔ مور پاور ٹو سہائے۔
دنیا میں مختلف اقوام آباد ہیں، ہر ایک کی مختلف تہذیب و ثقافت اور سماجی ویلیوز ہیں۔۔۔ہمیں سماجی ویلیوز کو اپنی اپنی جگہ اور ہمت کے مطابق درست کرنا ہے تو طریقہ ایسا ہونا چاہیے کہ نہ تو ایک دوسرے کو offend کریں اور نہ ہی کسی ایک فریق کو بے وقعتی کا احساس دلایا جائے۔
بعض مرتبہ عمومی طور پر کوئی بات بیان کی جاتی ہے تو اس کی نوعیت الگ ہوتی ہے۔۔۔یہ بات مجھے ہمیشہ کنفیوز بھی کرتی ہے کہ درست راہ کی طرف رہنمائی کرنے والے ایک ہی لاٹھی سے سب کو کیوں ہانکتے ہیں
کون سا تبصرہ؟؟؟اگرچہ آپ کے آخری تبصرے سے مجھے سمجھ نہیں آئی کہ مطلب کیا ہوا۔
جی ضرور پوچھیں۔۔۔اگر آپ اس بات چیت سے اکتا نہیں گئے تو مزید چند سوالات پوچھنا چاہوں گی۔
ایک حد؟؟؟لیکن مرد کے لیے بھی ایک حد مقرر کی گئی ہے۔
صرف ایک لڑکی نے؟؟؟
اکیلے؟؟؟جی آں۔
محمد بن قاسم اکیلے نے ہی سندھ فتح کیا تھا، اور محمود غزنوی نے بھی اکیلے ہی سترہ حملے کئے تھے۔
بجا کہا۔ہاضمہ خراب ہونے کے لیے اس سے بڑی باتیں ہیں، اس کی ان کے آگے کیا حقیقت۔۔۔
چہ پدی۔۔۔
لیکن کیا یہ بتایا جاسکتا ہے کہ چوروں، غنڈوں اور بدمعاشوں سے مارا ماری کیا عورت کے فرائض یا ذمے داریوں میں شامل ہے یا زبردستی اس کے سر منڈھا جارہا ہے؟؟؟
اگر اس کا فریضہ ہے تو پولیس میں ان کی تعداد مردوں کے برابر کیوں نہیں ہے؟؟؟
اگر زبردستی اس فیڈ میں گھسی ہیں تو زبردستی کے کام پر زبردست سراہا کیوں جارہا ہے؟؟؟
کیا مسلم معاشرہ میں مسلمان عورتوں کو ننگے سر اور کھلے سینے کے ساتھ سینہ تان کر چلنے کو اللہ تعالیٰ نے محبوب عمل بیان فرمایا ہے؟؟؟
خلافِ حکمِ الٰہی جو بھی کرے گا یہاں بھی بھگتے گا وہاں بھی۔۔۔
آخرت کی عدالت میں عوام کا سراہا جانا اللہ تعالیٰ کو مرعوب نہیں کرسکتا۔۔۔
وہاں اسلامی شریعت کا سکہ چلے گا۔۔۔
یہودی پروپیگنڈے کا نہیں!!!