ڈاکٹر طاہر القادری کا لانگ مارچ میڈیا اور محفلین کی نظر میں

شیزان

لائبریرین
دونوں کالموں میں بات ایک ہی کی گئی ہے۔ یعنی تبدیلی کی
صرف لہجوں کا فرق ہے۔۔ پہلے کالم میں نام نہاد انٹیکچوئیل بقلم خود کی گالم گلوچ بھری ذہنیت اور پنجابی فلموں والا لاؤڈ انداز۔۔ بمعہ بڑکیں
اور دوسرے میں ایک سوفٹ انداز سے اسی بات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔۔ کہ انسان ایک بار غور تو ضرور کرئے۔
مجھے ذاتی طور پر اوریا مقبول جان جیسے کالم نویس زیادہ پسند ہیں۔ نسبتآ ایسے کالم نگار وں کے جو گلی محلوں سے اٹھ کر اب شاندار محلوں میں مقیم ہیں۔ لفافوں کے بل بوتے پر:)
 
3249_30679552.jpg
 

شیزان

لائبریرین
سمجھا کریں شیزان صاحب۔۔۔ بھئی شاک ٹریٹمنٹ بھی آخر کسی چیز کا نام ہے
کہ زہر بھی کبھی کرتا ہے کارِ تریاقی۔۔۔
متفق محمود جی۔ لیکن مجھے حسن نثار کا اسٹائل سخت ناپسند ہے
بےباک ہونا اور بات ہے لیکن بدتمیز ہونا الگ۔۔
اپنی بدتمیز ی کو منہ پھٹی کہنا اور دوسروں کی بےباکی کو بدتمیزی سمجھنے والے لوگوں میں شمار ہے ان کا
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہ رے " قادری ' تیری صدائے حق کو سلام
" مک مکا " کرنے والے کرپشن کے عادی ننگے ہوگئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انتطار ہے بادلوں بھرے آسمان سے بارش کے دوسرے قطرے کی گرنے کی ہمت کا ۔۔۔۔۔
 
(یہ تحریر فیس بک پر ایک دوست کے صفحے پر پائی گئی)
آج مولانا طاہرالقادری کے دھرنے کو پانچ دن ہو گئے ہیں اور مجھ سمیت ساری دنیا ڈی چوک کی لمحہ بہ لمحہ خبر پہ نظر رکھے ہوئے ہے

قطہْ نظر اس کے کہ ان کے مطالبات آئینی ہیں یا غیر آئینی، اصلاحات ہوتی ہیں یا نہیں ہوتیں۔
میں حیران ہوں کہ علامہ یہ کن لوگوں کو ساتھ لائے ہیں؟؟ کیا یہ پاکستانی ہیں؟؟ اتنے منظم، اتنے تحمل اور ضبط کا مظاہرہ کرنے والے لوگ پاکستانی نہیں ہو سکتے۔۔۔ یہ ہنستے مسکراتے لوگ، جو پاکستانیوں کی نمائیندگی کرتے ہوئے وہاں موجود ہیں مجھے تو کسی خلائی مخلوق سے کم نہیں لگتے۔۔۔


ایک طرف مائیں ہیں، پرعزم، بیٹیاں ہیں نا قابل تسخیر حوصلے والے بزرگ ہیں ۔۔یہ کون لوگ ہیں؟؟ نہ کوئی فکر ہے نا ہی گھبراہٹ کا اظہار ہے ۔ سب کی تسلی نا قابل فہم ہے۔۔ نہ ہی کھانے پینے کی اشیاء پہ چھینا جھپٹی، بلکہ ان حالات مہیں ڈٹے رہنے کا عزم ۔۔۔۔۔ایک دوسرے کو سنبھالتے یہ لوگ عام پاکستانیوں کے برعکس اتحاد کا مظاہرہ کرتےعام لوگ نہیں ہیں۔


۔ مان لیا یہ منہاج القران کے ممبران ہیں تو سلام پیش کرتی ہوں ان لوگوں کو ۔۔ورنہ ہم ایسے مظاہرے بھی دیکھ چکے ہیں کی جن میں لوگ کرسیاں اٹھا کر لے گئے۔۔سیاسی افطار پارٹیوں میں لوگ اذان سے پہلے روزہ کھولنے کے مرتکب ہوئے۔۔ کچی پکی دیگیں عوام نے لوٹ مار کے کھا لیں۔۔

ہر طرح کے حالات کا سامنا کرتے ہوئے یہ لوگ قابل ستائیش ہیں۔۔۔چاہے جو بھی ان کے مطالبات ہوں انہوں نے ایک تاریخی سبق دیا ہے کہ پاکستانی قوم تخریب کاری، اور تشدد پہ یقین نہیں رکھتی یہ مناظر بیشک ناقابل یقین ہیں۔۔۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
یہ وہ باشعور تعلیم یافتہ ہیں جو " منزل انسان " تک پہنچ چکے ہیں ۔
ان ماؤں بہنوں بیٹیوں کا معصوم بچوں کے ساتھ سخت سردی میں بنا کسی ذاتی مفاد کے گھر سے یہ سوچ کر نکلنا
کہ شاید ہمارے اٹھے قدم " سوہنی دھرتی " پر انصاف کی بہار کی علامت بن جائیں ۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
آج میں اور کل میرے کافی سارے دوست اس مارچ میں گئے تھے۔ کچھ معلومات بھی لیں۔ لوگوں سے گپ شپ بھی کی۔ پڑھے لکھے والی بات سے اختلاف کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔ مگر یہ بات سے صد ہزار متفق ہوں کہ نظم و ضبط اور اخلاقی اقدار کی پاسداری تو کمال کر دی ہے جلوس نے۔ بے شک اس کمال کا سہرا قادری صاحب کے سر ہی بندھتا ہے۔ اگر احباب چھریاں اور تلواریں دونوں سائیڈوں سے نہ نکال لیں تو زیادہ بہتر انداز میں بھی روشنی ڈالی جا سکتی ہے۔ :)

آج صبح جب بارش ہو رہی تھی۔ تو لوگوں نے بڑی بڑی شیٹیں تھام رکھی تھیں چار چار اطراف سے۔ اور بقیہ لوگوں کو کہہ رہے تھے کہ آپ لوگوں نیچے آجاؤ۔ یہ لڑکے بالے خود بھیگ رہے تھے۔ مگر عورتوں اور بچوں کو بارش سے بچا رہے تھے۔ میں نے وہاں کھڑے ہو کر انکے جذبوں کو سلام کیا۔ اللہ ان معصوموں کو صحت مند رکھے۔ کہ آج اطراف میں نقل و حرکت کسی خطرناک اقدامات کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔
یہاں اک بات کا اضافہ کرتا چلوں کہ موٹروے چوک سے بلیو ایریا تک اک بھی ناکہ نہیں۔ جبکہ عام حالات میں اتنے سفر کے دوران عموماً پانچ سے چھ ناکوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ حفاظتی نقطہ نظر سے یہ بات کسی خطرے کا باعث ہو سکتی ہے۔

پس نوشت: اس بات کا تذکرہ کرنا بھول گیا۔ کہ میرا دفتر ڈی-چوک سے کچھ ہی فاصلے پر ہے۔ آج کچھ حالات کشیدگی کی طرف مائل تھے۔ اور اسی وجہ سے ہمیں 3بجے دفتر سے نکلنا پڑا۔ دیکھیئے کل کیا منظر ہوگا۔
 

نیلم

محفلین
آج میں اور کل میرے کافی سارے دوست اس مارچ میں گئے تھے۔ کچھ معلومات بھی لیں۔ لوگوں سے گپ شپ بھی کی۔ پڑھے لکھے والی بات سے اختلاف کا حق محفوظ رکھتا ہوں۔ مگر یہ بات سے صد ہزار متفق ہوں کہ نظم و ضبط اور اخلاقی اقدار کی پاسداری تو کمال کر دی ہے جلوس نے۔ بے شک اس کمال کا سہرا قادری صاحب کے سر ہی بندھتا ہے۔ اگر احباب چھریاں اور تلواریں دونوں سائیڈوں سے نہ نکال لیں تو زیادہ بہتر انداز میں بھی روشنی ڈالی جا سکتی ہے۔ :)

آج صبح جب بارش ہو رہی تھی۔ تو لوگوں نے بڑی بڑی شیٹیں تھام رکھی تھیں چار چار اطراف سے۔ اور بقیہ لوگوں کو کہہ رہے تھے کہ آپ لوگوں نیچے آجاؤ۔ یہ لڑکے بالے خود بھیگ رہے تھے۔ مگر عورتوں اور بچوں کو بارش سے بچا رہے تھے۔ میں نے وہاں کھڑے ہو کر انکے جذبوں کو سلام کیا۔ اللہ ان معصوموں کو صحت مند رکھے۔ کہ آج اطراف میں نقل و حرکت کسی خطرناک اقدامات کا پیش خیمہ ہوسکتی ہے۔
یہاں اک بات کا اضافہ کرتا چلوں کہ موٹروے چوک سے بلیو ایریا تک اک بھی ناکہ نہیں۔ جبکہ عام حالات میں اتنے سفر کے دوران عموماً ناکوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ حفاظتی نقطہ نظر سے یہ بات کسی خطرے کا باعث ہو سکتی ہے۔
زبردست ،،بہت زبردست معلومات دی آپ نے ،بہت شکریہ
یہ کوئی غیر تو نہیں ،،ہم سب ہی ہیں ،،ہماری ہی بہینں اور بھائی ہیں سب،
 

شمشاد

لائبریرین
پاکستانی قوم صلح جُو ہی ہے۔ اس قسم کے مجموعوں میں شرپسند لیڈر تیلی لگاتے ہیں۔ اس قسم کے لیڈروں کو بے نقاب کرنے کی ضرورت ہے۔
 

باباجی

محفلین
بہت ٹھیک لکھا ہے
سچ لکھا ہے
کہ ہم 2،2 گرم کمبل اسلیئے لیتے ہیں کہ
ہم انہیں خریدنے کی استطاعت رکھتے ہیں
ان سے پوچھیئے جو ٹھٹھرتی سردی میں ایسا نظام مانگنے آئے تھے جس ان کے ے چولہے ٹھنڈے نہ ہوں
وہ خود اور بچے بھوک سے نہ مریں
ان سب لوگوں کو میرا سلام اور سیلیوٹ ہے :notworthy:
جو اپنی حالت کو بدلنے نکلے تھے
 
اس ساری صورتحال پر وہ چھوٹی سی کہانی یاد آتی ہے کہ ایک مصور نے ایک تصویر بنائی اور شہر کے مشہور چوراہے کے عین بیچ لاکر رکھ دی اور لوگوں سے انکی رائے مانگی۔۔۔اگلے دن آکر دیکھا تو تصویر کا حلیہ بگڑ چکا تھا جگہ جگہ لوگوں نے نشان لگائے ہوئے تھے کہ اس میں یہ خامی ہے، اس میں یہ کجی ہے، یہاں سے یہ غلط ہے اور وہاں سے اسے ایسا نہیں ہونا چاہئیے تھا۔۔مصور بہت دل گرفتہ ہوا لیکن اگلے دن اس نے بالکل ویسی ہی تصویر دوبارہ بنا کر اسی چوراہے میں رکھ دی اور اس پر لکھ دیا کہ " جہاں جہاں اس تصویر میں نقص نظر آئے، براہِ کرم اسے ٹھیک کردیجئے"
اگلے دن آکر دیکھا تو تصویر ویسی کی ویسی ہی پڑی تھی۔;)
چنانچہ جو لوگ ڈاکٹر طاہر القادری اور اس مارچ پر انگلیاں اٹھا رہے تھے ، اٹھا رہے ہیں اور شائد ہمیشہ اٹھاتے رہیں، انکی اپنی کیا contributionہے؟ کیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ وہ تو اپنے آرام دہ ڈرائنگ رومز میں بیٹھے رہیں اور باہر نہ نکلیں، لیکن عوام کا کوئی گروہ نکل کر انکے لئے انکی پسندیدہ تبدیلی لا کر دکھا دے۔۔۔۔ایں خیال است و محال است و جنوں
 

عسکری

معطل
بہرحال لوگوں کو تو ہمارا سلام جنہوں نے پہلی بار دھرنے جلسے جلوس کیے پرامن اور اتنا وقت سردی میں گزارا امید ہے یہ ٹرینڈ بن جائے گا اور آگے جلسے جلوسوں میں امن اور سکون ہر پارٹی رکھے گی
 
اجی محمود احمد غزنوی صاحب طاہر القادری اور جاوید چوہدری تو بہت کم عقل لوگ ہیں وہ اس قوم کو ہوشیار اور بیدار کرنا چاہتے ہیں جن کو اپنی سمت کا علم ہی نہیں ہے دوسرا ہماری قوم میں تعصب کی بھی نجدی پٹیاں بہت ہیں بلکہ اب تو سنا ہے کہ میڈ ان نجد عینک ملتی ہے۔
صفائی اس قوم کا مقدر بن گئی ہے اس کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے سروں کی فصل پک کر تیار ہوگئی ہے کچھ ٹانٹے زیادہ ہی سرکش ہیں جو کہ کہتے ہیں کدھر ہے تیرا عذاب ۔۔۔۔ کج کلاہوں کو فراز کا شعر پیش کرتا ہوں
بتا رہا ہے فضا کا اٹوٹ سناٹا
افق سے پھر کوئی آندھی اترنے والی ہے
طاہر القادری کے جلسے نے نظم و ضبط کی مثال رقم کی ہے اور طاہر القادری کے پیروکار اس دوران صفائی بھی کرتے رہے ایسی مثال نہ کبھی کسی نے ہے اور نہ کبھی دے گا۔اس جلسے نے ایک بات اور بھی واضح کردی ہے جیسا کہ سنتے ہیں کہ سب کفر بوقت ضرورت ایک ہوجاتا ہے جیسا کہ آج کل اسلام کے خلاف سب طاغوتی قوتیں ایک ہوگئی ہیں۔ بعینہٍ سب چور لٹیرے یا پھر کسی کی ڈائریکشن پر چلنے والے سب بالوں والے گنجے کے جھنڈے تلے جمع ہوگئے ۔ شاباش طاہر القادری تونے ہم پر ان سب ی حقیقت طشت از بام بلکہ سبوتاژ کی۔
باباجی نایاب
 
Top