میری محترم بہناقادری صاحب کے مداحین 360 کا ٹرن بہت جلدی لیتے ہیں
پہلے تو لفظ مولانا کی سند طلب کی گئی
سند ملنے سے پہلے قادری صاحب روشن سوچ کے حامل اور مولاناؤں سے بیزار تھے
سند ملنے کے بعد وہ اس صفاتی نام کو استعمال کرنے سے مٕعذور ہوگئے
یہی کہہ مکرنیاں تو انسان کو معتبر نہیں ہونے دیتیں۔یقینا آپکے موجب قادری صاحب مولانا روم سے زیادہ صاحب ِ علم ہونگے؟؟؟؟
جہاں تک بات ہے " مولانا روم اور ڈاکٹر صاحب " کے علم کے تقابل کی ۔میری محترم بہنا " اس آیت میں یہ لفظ جن معنوں میں " مولانا " فرمایا گیا ہے ۔ کیا آپ اسے بعینہ انہی معنوں میں کسی انسان پر لاگو کر سکتی ہیں ۔ ؟
اگر اس آیت کا سامنے رکھتے ڈاکٹر صاحب نے خود کو " مولانا " کے لقب سے پکارا جانا پسند نہیں کیا ۔ تو اس گریز کی وجہ کسی بھی صاحب عقل اسے مخفی نہیں ہوگی ۔
اللہ معاف کرے کس قدر تمسخر اڑایا جاتا ہے اس لفظ مولانا کا ۔
دھاگے کا موضوع ہےمیری محترم بہنا
مداح معتقد پیروکار ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔ قرار دینا صرف " گمان " کی بات ہے ۔
لفظ " مولانا " کی جو سند آپ نے پیش کی ۔ اس کے تناظر میں لکھی میری بات جو کہ صیغہ " اگر " کے ہمراہ ہوتے معلق تھی ۔ کو آپ نے " اگر " کو اڑاتے قادری صاحب کے " مولانا " کہلوانے سے گریز کی سند بناتے " کہہ مکرنیاں " قرار دے دیا ۔
جہاں تک بات ہے " مولانا روم اور ڈاکٹر صاحب " کے علم کے تقابل کی ۔
تو میری بہنا علم تو اک عطا ہے سچے علیم الخبیر کی ۔ وہ جسے چاہے بے پناہ علم سے نواز دے ۔
لا علم
لنا
إلا ما علمتنا
إنك أنت العليم الحكيمعلم کو بنیاد بنا تقابل شروع کروں تو بات پہنچے گی " جناب موسی علیہ السلام اور جناب خضر علیہ السلام " تک
پھر بات چھڑے گی " امور تکوینی و غیر تکوینی " کی
دھاگے کا موضوع ہے " صدائے قادری " جو کہ " کرپشن سے پاک سیاسی نظام " کے نتیجے میں اہل بندوں کو سامنے لانے کی جانب بلاتی ہے ۔۔۔ ۔
اسی پر گفتگو ہوتی رہے تو بہتر ہے ۔
جی بالکل درست کہا محترم بہنادھاگے کا موضوع ہے
ڈاکٹر طاہر القادری کا لانگ مارچ میڈیا اور محفلین کی نظر میں
خاص طور پر انعام جی سےکیا ابھی بھی اس میں کوئی شک ہے کہ یہاں کروڑوں اربوں سے جلسہ کرنے والےیہ شیخ الاسلام کینڈا میں گورنمنٹ کے فنڈ پر پروش پاتے رہے ہیں ۔آج کے روزنامہ ایکسپریس (30 جنوری 2013)میں شائع ہونے والا کینیڈین اتھارٹی کا آفیشل خط جس میں واضح طور دو باتیں صاف ہیں
1۔عبدالشکور قادری ہی مسٹر طاہر القادری ہیں
2۔ وہ کینیڈین حکومت سے سوشل اسسٹنس حاصل کرتے رہے ہیں
یہ جناتی ٹیگنگ ہے۔ یعنی ٹیگ کر کے پوسٹ کو ایڈٹ کر کے ٹیگ ہٹا دیا۔ لیکن آپ کو اطلاع نامہ مل چکا ہوتا ہے اور ٹیگ کے ثبوت بھی غائبنہ جانے کس مہربان نے ہمیں ٹیگ کیا ہے، میرے اطلاع ناموں میں عاطف بٹ کانام ہے، لیکن یہاں آکر دیکھتا ہوں تو ایسا کچھ نہیں ۔۔۔ سو یہ شعر سنا کر روانہ ہوتا ہوں:
ایک لمحے کو زمانے نے رضا پوچھی تھی
گفتگوہونے لگی ظل الٰہی کی طرح
(پروین شاکر)
ایک دور تھا کہ ہم نے ایسی گفتگو خوب کی، بلکہ جاسوسی اور سسپنس ڈائجسٹ کے صفحات پر بھی کچھ مرتبہ نظر آئے اور اسی انداز میں گفتگو فرماتے ہوئے شائع بھی کیے گئے ۔۔۔ یہاں بھی وہی بات ہے۔ اصل میں سیاست ہو یا مرد و زن کی جنگ، اس کا فیصلہ کبھی کسی ایک فریق کے حق میں نہیں ہوتا۔۔۔ پہلے ہم مرد و زن کی جنگ میں مردوں کا ساتھ دیتے تھے خواتین کو ہرانے کے لیے ۔۔۔ اب سیاست پر بات کرنے کا موقع مل رہا ہے لیکن خوش
قسمتی سے ہمیں سیاست کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ، سوائے اس کے ، کہ اچھے سیاستدان نام کی جو مخلوق ہوا کرتی تھی کسی پرانے دور میں، وہ اب نایاب ہوچکی ۔۔۔ اس لیے ان اہل اقتدار یا حزب اختلاف سے متعلق افراد سے متعلق بات کرنا ہی فضول سمجھتے ہیں ۔۔۔ ۔ اس سے بہتر ہے کوئی مفید کتاب پڑھی جائے اور اپنی فکر اور علم کو جلا بخشنے کی فکر کی جائے ۔۔۔
امتحانات کی مصروفیت کے باعث ادھر آنا نہیں ہو پارہا۔۔ آج کافی دنوں بعد گذر ہوئی ہے۔۔مزاح کا ذوق رکھنے والوں کی نذر
لنک
http://www.naibaat.com.pk/ePaper/lahore/20-01-2013/details.aspx?id=p11_06.jpg
بہت شکریہ نایاب بھائی۔تھرڈ کلاس زرد صحافت کے گھسے پٹے پھکڑ پن کا شاہکار
بہت شکریہ بٹ بھائی شراکت پر
واقعی بہت ہنسنے والی بات ہے۔۔ڈاکٹر صاحب کو نجانے کیوں مولوی فضل الرحمان، عبدالغفور حیدری، عبدالعزیز برقع پوش، جنابِ منور حسن ، مولوی سمیع الحق ، مولوی فضل اللہ وغیرہ وغیرہ جیّد علمائے کرام نظر نہیں آئے۔۔ان سُچے (بر وزنِ لُچے)موتیوں اور دانوں کے ہوتے ہوئے ڈاکٹر صاحب کا یہ کہنا ۔۔۔بڑی غلط بات لگتی ہے۔۔آئیے دل کھول کر ہنسیں۔۔ہنستے ہنستے آنکھوں میں پانی بھی آجائے تو مضائقہ نہیںبہت شکریہ نایاب بھائی۔
ویسے کل میری بھی ہنسی نہیں رک رہی تھی علامہ موصوف کا یہ بیان سن کر کہ ’اگر کینیڈا کی شہریت چھوڑ دوں تو امتِ مسلمہ کی راہنمائی کون کرے گا؟‘
بہت شکریہ نایاب بھائی۔
ویسے کل میری بھی ہنسی نہیں رک رہی تھی علامہ موصوف کا یہ بیان سن کر کہ ’اگر کینیڈا کی شہریت چھوڑ دوں تو امتِ مسلمہ کی راہنمائی کون کرے گا؟‘
محترم بٹ بھائی ۔۔۔۔۔ سرسری طور پر اس جملے کو سمجھنے والا بلا شبہ ہنسے گا ہی ۔۔۔بہت شکریہ نایاب بھائی۔
ویسے کل میری بھی ہنسی نہیں رک رہی تھی علامہ موصوف کا یہ بیان سن کر کہ ’اگر کینیڈا کی شہریت چھوڑ دوں تو امتِ مسلمہ کی راہنمائی کون کرے گا؟‘