اس "حالانکہ" کے استعمال سے مردوں کی ڈرائیونگ پر در پردہ کیا خوب رائے دی جا رہی ہے۔میں آدمیوں کی طرح گاڑی چلاتی ہوں حالانکہ میں محتاط ڈرائیور ہوں
اس "حالانکہ" کے استعمال سے مردوں کی ڈرائیونگ پر در پردہ کیا خوب رائے دی جا رہی ہے۔
ویسے ہی آپ سے امپریس ہو گیا تھا۔نہیں معلوم. گوگل سے لی ہے بتانے کے لیے.
ویسے ہی آپ سے امپریس ہو گیا تھا۔
دل تو سبھی کا کرتا ہے ایسے ڈرائیو کرنے کو لیکن کیا کریں۔ ابھی ابھی ملٹری پولیس والے کی فصیحت سُن کر آیا ہوں، بچہ اسکول سے لیٹ ہو رہا تھا اور مجھے یہ بھی علم تھا کہ ملٹری پولیس والے آج کل سپیڈ گن لے کر درختوں کے نیچے چھپ کر کھڑے ہوتے ہیں، 40 کی لمٹ تھی اور میں کافی محتاط تھا پھر بھی اُس نے پکڑ لیا اور 'گن' دکھا دی، 53 کلومیٹر سپیڈ تھی، وارننگ دے کر چھوڑ دیامیرا ایک دوست ریسنگ سٹائل ڈرائیونگ کرتا ہے۔ ایک پیر گیس پیڈل پر اور دوسرا بریک پر۔
کچھ دنوں سے یہ انداز اختیار کیے ہوئے ہوں بارہ بجے والا شہر کے اندراندر ۔
نیوزی لینڈ میں گاڑی سڑک کے بائیں طرف چلاتے ہیں
دائیں طرف برطانیہ اور پاکستان کی طرحسٹیئر وھیل لیفٹ ہی ہوتا ہے؟
ہاتھ جہاں تک ہو سکے تین اور نو کے قریب ہوں تاکہ ایمرجنسی کی صورت میں ائر بیگ سے کلی طور پر استفادہ ہو سکے۔کچھ دنوں سے یہ انداز اختیار کیے ہوئے ہوں بارہ بجے والا شہر کے اندراندر ۔
شہر کے باہر نیچے کی طرف سے گرفت ہوتی ہے۔ جو کہ کبھی کبھی ہی ہوتا ہے۔
میرا گزشتہ سال کا مشاہدہ ہے کہ اب ڈرائیونگ سیٹ والے باندھنے لگے ہیں۔ خصوصا شہر سے باہر۔کیا پاکستان میں اب لوگ سیٹ بیلٹ باندھتے ہیں ؟
کچھ بڑے شہروں میں پابندی کروائی گئی ہے تو کچھ عادت بنی ہے۔ مگر وہ بھی ایسی کہ مین روڈ سے اترتے ہی خود بخود بیلٹ بھی اتر جاتی ہے۔کیا پاکستان میں اب لوگ سیٹ بیلٹ باندھتے ہیں ؟
لیکن صرف ڈرائیور؟کچھ بڑے شہروں میں پابندی کروائی گئی ہے تو کچھ عادت بنی ہے۔ مگر وہ بھی ایسی کہ مین روڈ سے اترتے ہی خود بخود بیلٹ بھی اتر جاتی ہے۔
اسلام آباد میں چیکنگ سخت ہے، پنڈی میں نہیں ہے۔
لہٰذا پنڈی میں داخل ہوتے ہی بیلٹ خود بخود اتر جاتی ہے، اور اسی طرح اسلام آباد داخل ہوتے ہوئے پہنی جاتی ہے۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے صرف ساتھ والے مسافر کے لیے سیٹ بیلٹ پہننے کی ترغیبی مہم لانچ ہوئی تھی، اور چالان شروع ہونے کی دھمکی بھی دی گئی۔ پھر بات گزر گئی۔لیکن صرف ڈرائیور؟