السلام علیکم
آج آفس سے واپسی کے وقت میں سوچ رہی تھی کہ جو بھی ہو جائے۔۔ میں نے کچھ نہیں پکانا۔۔ کیونکہ تھکی ہوئی جو تھی۔ گھر آئی تو امی سے پوچھا آج کیا بنا ہے۔۔ جواب آیا۔۔ کدو۔۔
اوو میرے اللہ۔۔ تیمور کو کدو بالکل پسند نہیں۔۔۔ اب مجھے کچن میں گھسنا ہی پڑے گا۔۔ اتنا سوچا کہ کیا پکایا جائے پر سمجھ نہیں آیا۔۔ آتا بھی کیسا۔۔ سب کا کہنا ہے کہ ہماری اوپر والی منزل کرائے پر دی گئی ہے جو واپس ملنے کی امید نہیں ہے۔۔ اس لیے میں نے اس سے کام نہ لینے کا فیصلہ کیا اور تیمور سے پوچھ لیا کہ کیا کھائیں گے۔۔ جواب آیا پلیزز کچھ اچھا سا
اب مجھے کوئی یہ بتائیں کہ یہ "کچھ اچھا سا" بھلا کس ڈش کا نام ہے۔۔
پھر یہ سوچ کر کہ یہاں بھی اوپر والی منزل کا حال کچھ ہمارے جیسے ہے۔۔ اسماعیل سے پوچھا تو اس نے کہا جسٹ میک شیپرڈ پائی اور میرے لیے بھی بنانا ۔۔ بس اپنے ان کے لیے نہ بنانا۔۔ جب دیکھو بنا بنا کر کھلاتی رہتی ہو۔۔ موٹے ہو جائیں گے وہ۔۔
ہی ہی ہی
اس لیے ہم نے سوچا کہ چلو جی بناتے ہیں پائی
جو پسند تو مجھے بھی ہے
قیمہ تیار کر کے رکھا تو دیکھا کہ آلو ہی نہیں ہیں۔۔ آئی بیگڈ اسماعیل کے پلیززززز گیٹ میں سم پوٹیٹوز۔۔ وہ لے کر آیا اس شرط پر کہ آج اس کے کپڑے مجھے آئرن کرنے ہیں۔۔ اینڈ آئی ہیٹ آئرن
پھر ہم نے بنائی شیپرڈ پائی
جو ہم ابھی یہاں شئیر کرنے جا رہے ہیں
یہ پک تب لی جب اسماعیل کو بھیجا تھا آلو لینے کو
اور اس کے بعد جب آدھے گھنٹے بعد وہ لے کر آیا تو ان کو تیار کر کے اس کے اوپر پھیلا دیا
اور اب اس کے اوپر چیز پھیلا دی جو ساتھ میں آدھی کھائی اور آدھی یہاں ڈالی۔۔۔ بھوک جو لگ رہی تھی۔۔ اس لیے کھا لی۔۔ ہی ہی ہی
پھر اس کو اٹھا کر اوون میں رکھا۔۔
جب تک وہ تیار ہوتی ہے میں نے سیلڈ کاٹ لیا اور ساتھ میں محفل میں بھی چکر لگایا تاکہ دیکھ سکوں سب کیا باتیں کر رہے ہیں
لیں جی تیار ہو گئی ہماری شیپرڈ پائی
اس کو ڈالا پلیٹ میں اور ساتھ میں سیلڈ اور جاکر اپنے میاؤں کو سرو کی اور باقیوں سے کہا خود ہی کھا لو جا کر
ہی ہی ہی
میں پکا پکا کر تھک گئی ہوں