جی تصحیح کر دی ہے۔جاسمن بٹیا دوسرے مصرعے میں بھی ابا ہے
یہ کیا گاڑی کے دروازوں کا ذکر ہے ؟ہم تو سمجھے تھے کہ چاروں در مقفل ہو چکے
کیا خبر تھی ایک دروازہ کھلا رہ جائے گا
نجیب احمد
یہ وہ والا چار ہے جو تقریباً ہر محاورے/ضرب المثل میں بولا جاتا ہے۔یہ کیا گاڑی کے دروازوں کا ذکر ہے ؟
آپ کا شکریہ۔۔۔۔ کاہلی پر اشعار ڈھونڈنے کو بھی ایک چوکس بندہ چاہیے تھا۔۔۔دبک کر چار کمبل میں پڑا رہتا ہوں میں راغبؔ
دکھاؤں کیا کسی کو شوخیِ تحریر سردی میں
افتخار راغبؔ
بہت سوچنے لگے ہو احمدیہ کیا گاڑی کے دروازوں کا ذکر ہے ؟
آپ نے تو اس چار سے خوب چار چار ہاتھ کیے کہ چار و ناچار اس کو تین پانچ ہونا پڑا۔۔۔یہ وہ والا چار ہے جو تقریباً ہر محاورے/ضرب المثل میں بولا جاتا ہے۔
چار لوگ سنیں/دیکھیں گے تو کیا کہیں گے۔
وہ آئی اور مجھے چار باتیں سُنا کے چلی گئی۔
چار دن کی چاندنی اور پھر اندھیری رات۔
عمرِ دراز مانگ کے لائے تھے چار دن
چار گز لمبی زبان
آنکھیں چار ہونا
چار آنکھوں کی ہونا
چار چاند لگنا
جہاں چار یار مل جائیں
چار چوٹ کی مار
چار گنا اچھا ہونا
وغیرہ وغیرہ
کوچے کی بے چراغ گلیوں میںبہت سوچنے لگے ہو احمد
کاہلی سے کنارہ کر لیا کیا؟
واہ بھئی! شاباش! زبردست! کیا چوٹ کی ہے!اُسے جانے کی جلدی تھی، سومیں آنکھوں ہی آنکھوں میں
جہاں تک چھوڑ سکتا تھا، وہاں تک چھوڑ آیا ہوں
محمداحمد
اس شعر میں بین السطور کاہلی ہے۔