مرد کو چاہیے بس اتنی زحمت کر لے کہ پہلی شادی کے وقت اپنا ما فی الضمیر کھل کر بیان کر دے۔ اگر وہ ایک سے زیادہ نکاح کرنے کا خواہاں ہے تو واضح کر دے۔ اگر کوئی لڑکی اپنی رضامندی سے اس کے عقد میں آتی ہے تو درست، ورنہ کہیں اور قسمت آزمائی کر لے۔
اگر پہلا نکاح کرتے وقت مرد کا دوسرے نکاح کا کوئی ارادہ نہیں تھا ، بعد میں کسی سے ارادہ بن گیا تو اب کیا ہوگا؟؟؟
یا تو پہلی بیوی کو طلاق دے۔ اس نکتہ پر یہودی پروپیگنڈے کا سارا زور ہے، اسی کے لیے تعدد ازدواج کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے جس سے مسلمان متاثر بھی ہونا شروع ہوگئے، چاہے کوئی دوسری شادی نہ کرے جیسا ہمارے معاشرے کا رواج ہے پھر بھی دوسرے نکاح کے خلاف اس کی ذہن سازی شروع ہوگئی، پھر نسل بعد نسل اس میں تشددآتا جائے گا۔۔۔
اس مہم سے یہودیوں کا یہی مقصد ہے کہ کسی نہ کسی طرح فتنہ فساد کرکے مسلمانوں کا خاندانی نظام تباہ ہوجائے۔۔۔
اب اگر پہلی بیوی کو طلاق دے دی تو اس کی ساری زندگی بالکل بربادہوگئی، جس شوہر کے لیے اس نے ساری دنیا چھوڑی وہی اسے چھوڑ گیا، اس کے لیے کائنات میں اس سے بڑا صدمہ کوئی اور نہ ہوگا۔۔۔
دوسری صورت یہ ہوگی کہ شوہر دوسری عورت سے منہ کالا کرتا پھرے۔ اس نکتہ کو معاشرہ میں قابل قبول بنادیا گیا ہے، اور کس نے بنایا ؟ اسلام نے تو اس کی ترغیب نہیں دی۔۔۔
حالاں کہ ہمارے معاشرے میں دوسرے نکاح کا کوئی خاص چلن نہیں ، اس کے باوجود اس طرح کی لایعنی بحث کو چھیڑنے کا مقصد یہودی پروپیگنڈے کی ذہن سازی کے سوا کچھ نہیں۔۔۔
چاہے دانستہ چاہے نادانستہ!!!