اسکور ہی بہت زیادہ ہو گئے تھے۔
ٹورنامنٹ سے قبل اور پہلے تین میچوں میں پاکستانی پیسرز کو ایسے بنا کر پیش کیا گیا کہ بس! لیکن پیسرز ایسے ہوتے ہیں کہ دو چار پانچ میچوں میں جان مار لی اور پھر ان فٹ ہو کر باہر بیٹھ گئے! گویا راکٹ کی طرح اڑے اورکچھ ہی عرصے میں جل کر گر گئے۔ جمی اینڈرسن چالیس سے اوپر کا ہے، پچھلے بیس بائیسں برس سے انٹر نیشنل کرکٹ کھیل رہا ہے، خود کو بچا کر رکھا ہوا ہے اور ابھی بھی وکٹیں نکالتا ہے۔ نیشنل ٹیم کو اولین ترجیح دیتا ہے اس لیے ہر جگہ منہ بھی نہیں مارتا۔
ہمارے باؤلرز بس ٹی ٹوئنٹی کے باؤلرز رہ گئے ہیں۔ ونڈے کھیلنے کی طاقت والے نہیں معلوم پڑتے۔
دوسرا یہ کہ ہم نے اسپین کو بالکل نظر انداز کردیا ہے جو اسپنرز ہیں وہ بھی اپنی باؤلنگ کو چھوڑ بیٹسمین بننے کے چکر میں لگے ہیں۔
ابھی سری لنکا کو دیکھ لیں، اسپین نے ہی انڈیا کی بیٹنگ لائن اڑا کے رکھ دی ہے۔
ہمارے پاس بس ونڈے میں کم از کم ایک ریگولر آف اسپنر باؤلر ایسا ہونا چاہیے جو وکٹس لے سکے۔