لڑیوں کا انجامیوں ہی آمد جاری رہی تو لڑیوں کی لڑی بھی تعمیر ہو سکتی ہے۔
ویسے "لڑیوں کی لڑی" تو کسی ناول کا نام بھی ہو سکتا ہے۔ یا "لڑی کا سمندر" بھی اچھا نام رہے گا۔
علمائے کرام کو گنجائش تلاش کرنی چاہیئے۔میزان اور بینک اسلامی شاید کریڈٹ کارڈ نہیں دیتے مگر الفلاح دیتا ہے۔
چونکہ یہ ایک جدید مسئلہ ہے اس لئے اجتہاد کی ضرورت ہے۔ اسے کہاں سے ملایا جائے گا۔
صدرِمملکت کا بھی کچھ ایسا ہی بیان سامنے آیا تھا۔علمائے کرام کو گنجائش تلاش کرنی چاہیئے۔
آپ بھی افتاء و ارشاد کا کام کرنے لگے ۔اگر کوئی فرد ضرورت کے تحت اس نیت کے ساتھ کریڈٹ کارڈ بنواتا ہے اور استعمال کرتا ہے، کہ معاملہ سود تک پہنچنے ہی نہیں دوں گا۔
جیسا کہ آج کل آنلائن پیمنٹ عام ہوتی جا رہی ہے، اور بعض ویب سائٹس محض کریڈٹ کارڈ سے پیمنٹ لیتی ہیں، تو اس مقصد کے لیے کریڈٹ کارڈ بنوانا پڑ جاتا ہے۔
اگر کوئی اس نیت سے کارڈ بنوائے اور سود تک بات کو نہ پہنچنے دے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
آپ کا یہ مراسلہ میرے سمائلی کی تشریح ہے۔صدرِمملکت کا بھی کچھ ایسا ہی بیان سامنے آیا تھا۔
جب ضرورت پڑی تھی تو صاحبِ علم حضرات سے رائے لی تھی۔آپ بھی افتاء و ارشاد کا کام کرنے لگے ۔
سمائلی کی تشریح۔۔۔۔۔۔۔ بھی الخآپ کا یہ مراسلہ میرے سمائلی کی تشریح ہے۔
اسلام میں قرض لینا ممنوع نہیں اس لیے اسلامی بنکاری والوں کے پاس شاید جائز کریڈٹ کارڈ ہوتے ہوں گے؛ تاہم، سننے میں کبھی نہیں آیا۔
اگر کوئی فرد ضرورت کے تحت اس نیت کے ساتھ کریڈٹ کارڈ بنواتا ہے اور استعمال کرتا ہے، کہ معاملہ سود تک پہنچنے ہی نہیں دوں گا۔
جیسا کہ آج کل آنلائن پیمنٹ عام ہوتی جا رہی ہے، اور بعض ویب سائٹس محض کریڈٹ کارڈ سے پیمنٹ لیتی ہیں، تو اس مقصد کے لیے کریڈٹ کارڈ بنوانا پڑ جاتا ہے۔
اگر کوئی اس نیت سے کارڈ بنوائے اور سود تک بات کو نہ پہنچنے دے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ کا حکم :
از
احسان اللہ کیانی
ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ کا استعمال جائز ہے یا نہیں ؟
یہ جاننے کیلئے ضروری ہے ،کہ پہلے ان کے متعلق کچھ اہم باتوں کو سمجھ لیا جائے
ڈیبٹ کارڈ :
اس کارڈ کو آپ صرف اس وقت تک استعمال کر سکتے ہیں ،جب تک آپ کے اکاونٹ میں بیلنس موجود ہے ،جب آپ کے اکاونٹ میں بیلنس ختم ہوتا ہے ،آپ اس سے مزید خریداری نہیں کر سکتے
یہ کارڈ آپ کو ادھار یا قرض کی سہولت نہیں دیتا ۔
اس کا استعمال بلا شبہ جائز ہے ۔
کریڈٹ کارڈ :
اس کارڈ کو آپ اس وقت بھی استعمال کر سکتے ہیں ،جب آپ کے اکاونٹ میں بیلنس نہیں ہوتا ہے،اس وقت یہ کارڈ آپ کو مخصوص مدت کیلئے قرض دیتا ہے ،اس قرض کی شرط یہ ہوتی ہے کہ اگر آپ نے اسے مقرر ہ مدت میں ادا کر دیا ،تو یہی رقم ادا کرنی ہو گی ،ورنہ آپ کو اتنا اتنا سود بھی دینا پڑے گا ۔
کریڈ ٹ کارڈ کے حصول کیلئے ،ہمیں اس معاہدے پر رضا مند ہو کر دستخط کرنے پڑتے ہیں
جی ہاں
اگر میں مقررہ مدت پر قرض ادا نہ کر سکا ،تو سود ادا کروں گا ۔
اس لیے کریڈٹ کارڈ کا استعمال ناجائز ہے
کریڈٹ کارڈز یا دیگر کارڈز اس نیت سے لینا کہ ان پہ کچھ ڈسکاؤنٹ وغیرہ ملتا ہے۔ بظاہر تو مجھے درست لگتا ہے۔ کچھ آپ حضرات بھی روشنی ڈالیں۔اگر کوئی فرد ضرورت کے تحت اس نیت کے ساتھ کریڈٹ کارڈ بنواتا ہے اور استعمال کرتا ہے، کہ معاملہ سود تک پہنچنے ہی نہیں دوں گا۔
جیسا کہ آج کل آنلائن پیمنٹ عام ہوتی جا رہی ہے، اور بعض ویب سائٹس محض کریڈٹ کارڈ سے پیمنٹ لیتی ہیں، تو اس مقصد کے لیے کریڈٹ کارڈ بنوانا پڑ جاتا ہے۔
اگر کوئی اس نیت سے کارڈ بنوائے اور سود تک بات کو نہ پہنچنے دے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
کریڈٹ کارڈز یا دیگر کارڈز اس نیت سے لینا کہ ان پہ کچھ ڈسکاؤنٹ وغیرہ ملتا ہے۔ بظاہر تو مجھے درست لگتا ہے۔ کچھ آپ حضرات بھی روشنی ڈالیں۔
جی، میں نے ضرورت کی بات ہی کی ہے، اور وہ بھی پیسے کی ضرورت نہیں ، بلکہ مذکورہ بالا ضرورت۔ کہ اس کے علاوہ پیمنٹ کا اور کوئی ذریعہ نہ ہو۔مجبوری کی بات اور ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کریڈٹ کارڈ بنوانا سودی معیشت کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے، چاہے آپ سود لگنے سے پہلے ہی ادائیگی کرتے رہیں۔
پھر میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ کسی کو کیا پڑی کہ پکڑ پکڑ کر لوگوں کو اُدھار لینے پر آمادہ کرتا پھرے۔ کچھ تو پھیر ہے نا اس سب کھیل میں۔
ڈسکاؤنٹ ضرورت نہیں لگژری ہے۔کریڈٹ کارڈز یا دیگر کارڈز اس نیت سے لینا کہ ان پہ کچھ ڈسکاؤنٹ وغیرہ ملتا ہے۔ بظاہر تو مجھے درست لگتا ہے۔ کچھ آپ حضرات بھی روشنی ڈالیں۔
احسان اللہ بھائی سے درخواست ہے کہ یاز کو دی گئی منفی ریٹنگ واپس لے لیں۔ اس سے انکا دس سالہ ریکارڈ متاثر ہو رہا ہے۔ اگر زیادہ شوق ہے تو وہ منفی ریٹنگ مجھے دے دیں۔ اب تو عادت سی ہے مجھ کو۔۔۔مل گئی ناں مزاح کے نام پر منفی ریٹنگ۔۔۔
ہور کرو مذاق!!!
کریڈٹ کارڈ ۱۹۷۰ کی دہائی سے جاری ہو رہے ہیں اور آپ کہتے ہیں جدید مسئلہ ہےچونکہ یہ ایک جدید مسئلہ ہے اس لئے اجتہاد کی ضرورت ہے۔
ڈسکاؤنٹ ضرورت نہیں لگژری ہے۔
پہلے اسلامی بینکاری تو جائز ہواسلام میں قرض لینا ممنوع نہیں اس لیے اسلامی بنکاری والوں کے پاس شاید جائز کریڈٹ کارڈ ہوتے ہوں گے؛ تاہم، سننے میں کبھی نہیں آیا۔
شکریہ مفتی تابش۔ آپ کی بات اوپی سے بہتر ہےاگر کوئی فرد ضرورت کے تحت اس نیت کے ساتھ کریڈٹ کارڈ بنواتا ہے اور استعمال کرتا ہے، کہ معاملہ سود تک پہنچنے ہی نہیں دوں گا۔
جیسا کہ آج کل آنلائن پیمنٹ عام ہوتی جا رہی ہے، اور بعض ویب سائٹس محض کریڈٹ کارڈ سے پیمنٹ لیتی ہیں، تو اس مقصد کے لیے کریڈٹ کارڈ بنوانا پڑ جاتا ہے۔
اگر کوئی اس نیت سے کارڈ بنوائے اور سود تک بات کو نہ پہنچنے دے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔