کریڈیٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ کا حکم

فاخر رضا

محفلین
میزان اور بینک اسلامی شاید کریڈٹ کارڈ نہیں دیتے مگر الفلاح دیتا ہے۔
چونکہ یہ ایک جدید مسئلہ ہے اس لئے اجتہاد کی ضرورت ہے۔ اسے کہاں سے ملایا جائے گا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اگر کوئی فرد ضرورت کے تحت اس نیت کے ساتھ کریڈٹ کارڈ بنواتا ہے اور استعمال کرتا ہے، کہ معاملہ سود تک پہنچنے ہی نہیں دوں گا۔
جیسا کہ آج کل آنلائن پیمنٹ عام ہوتی جا رہی ہے، اور بعض ویب سائٹس محض کریڈٹ کارڈ سے پیمنٹ لیتی ہیں، تو اس مقصد کے لیے کریڈٹ کارڈ بنوانا پڑ جاتا ہے۔
اگر کوئی اس نیت سے کارڈ بنوائے اور سود تک بات کو نہ پہنچنے دے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
آپ بھی افتاء و ارشاد کا کام کرنے لگے ۔ :)
ویسے میرے پاس بھی کریڈٹ کارڈ اسی ادائیگی کے لیے موجود ہیں اور اس کی پیمنٹ بھی ایک دو دن میں کردیتا ہوں آن لائن کامرس میں ڈیبٹ کارڈ ہر جگی مقبول نہیں ۔ جہاں دیکھو ویزا ، ماسٹر ہی کا دور دورہ ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اسلام میں قرض لینا ممنوع نہیں اس لیے اسلامی بنکاری والوں کے پاس شاید جائز کریڈٹ کارڈ ہوتے ہوں گے؛ تاہم، سننے میں کبھی نہیں آیا۔

ہو سکتا ہے کہ سود لینے اور دینے کے لئے بھی کچھ جائز طریقے متعارف کروا دیے گئے ہوں۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
اگر کوئی فرد ضرورت کے تحت اس نیت کے ساتھ کریڈٹ کارڈ بنواتا ہے اور استعمال کرتا ہے، کہ معاملہ سود تک پہنچنے ہی نہیں دوں گا۔
جیسا کہ آج کل آنلائن پیمنٹ عام ہوتی جا رہی ہے، اور بعض ویب سائٹس محض کریڈٹ کارڈ سے پیمنٹ لیتی ہیں، تو اس مقصد کے لیے کریڈٹ کارڈ بنوانا پڑ جاتا ہے۔
اگر کوئی اس نیت سے کارڈ بنوائے اور سود تک بات کو نہ پہنچنے دے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

مجبوری کی بات اور ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کریڈٹ کارڈ بنوانا سودی معیشت کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے، چاہے آپ سود لگنے سے پہلے ہی ادائیگی کرتے رہیں۔

پھر میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ کسی کو کیا پڑی کہ پکڑ پکڑ کر لوگوں کو اُدھار لینے پر آمادہ کرتا پھرے۔ کچھ تو پھیر ہے نا اس سب کھیل میں۔
 

یاز

محفلین
کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ کا حکم :

از

احسان اللہ کیانی

ڈیبٹ کارڈ اور کریڈٹ کارڈ کا استعمال جائز ہے یا نہیں ؟

یہ جاننے کیلئے ضروری ہے ،کہ پہلے ان کے متعلق کچھ اہم باتوں کو سمجھ لیا جائے

ڈیبٹ کارڈ :

اس کارڈ کو آپ صرف اس وقت تک استعمال کر سکتے ہیں ،جب تک آپ کے اکاونٹ میں بیلنس موجود ہے ،جب آپ کے اکاونٹ میں بیلنس ختم ہوتا ہے ،آپ اس سے مزید خریداری نہیں کر سکتے

یہ کارڈ آپ کو ادھار یا قرض کی سہولت نہیں دیتا ۔

اس کا استعمال بلا شبہ جائز ہے ۔

کریڈٹ کارڈ :

اس کارڈ کو آپ اس وقت بھی استعمال کر سکتے ہیں ،جب آپ کے اکاونٹ میں بیلنس نہیں ہوتا ہے،اس وقت یہ کارڈ آپ کو مخصوص مدت کیلئے قرض دیتا ہے ،اس قرض کی شرط یہ ہوتی ہے کہ اگر آپ نے اسے مقرر ہ مدت میں ادا کر دیا ،تو یہی رقم ادا کرنی ہو گی ،ورنہ آپ کو اتنا اتنا سود بھی دینا پڑے گا ۔

کریڈ ٹ کارڈ کے حصول کیلئے ،ہمیں اس معاہدے پر رضا مند ہو کر دستخط کرنے پڑتے ہیں

جی ہاں

اگر میں مقررہ مدت پر قرض ادا نہ کر سکا ،تو سود ادا کروں گا ۔

اس لیے کریڈٹ کارڈ کا استعمال ناجائز ہے

اگر کوئی فرد ضرورت کے تحت اس نیت کے ساتھ کریڈٹ کارڈ بنواتا ہے اور استعمال کرتا ہے، کہ معاملہ سود تک پہنچنے ہی نہیں دوں گا۔
جیسا کہ آج کل آنلائن پیمنٹ عام ہوتی جا رہی ہے، اور بعض ویب سائٹس محض کریڈٹ کارڈ سے پیمنٹ لیتی ہیں، تو اس مقصد کے لیے کریڈٹ کارڈ بنوانا پڑ جاتا ہے۔
اگر کوئی اس نیت سے کارڈ بنوائے اور سود تک بات کو نہ پہنچنے دے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
کریڈٹ کارڈز یا دیگر کارڈز اس نیت سے لینا کہ ان پہ کچھ ڈسکاؤنٹ وغیرہ ملتا ہے۔ بظاہر تو مجھے درست لگتا ہے۔ کچھ آپ حضرات بھی روشنی ڈالیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
کریڈٹ کارڈز یا دیگر کارڈز اس نیت سے لینا کہ ان پہ کچھ ڈسکاؤنٹ وغیرہ ملتا ہے۔ بظاہر تو مجھے درست لگتا ہے۔ کچھ آپ حضرات بھی روشنی ڈالیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ سود کے بارے میں آپ کے خیالات کیا ہیں۔

میرے جاننے والے ایک صاحب سے ایک روز بات ہو رہی تھی۔ کہنے لگے کہ ایک روز میں نے اپنی فیمیلی کے ساتھ ایک ریسٹورنٹ میں کھانا کھایا۔ جب میں کارڈ سے پیمنٹ کرنے لگا تو اُس نے بتایا کہ آپ کے بینک کی طرف سے آج کے دن 30 فیصد ڈسکاؤنٹ ہے۔ میں نے اُس سے پوچھا کہ اگر میں 70 فی صد پیمنٹ کروں گا تو باقی پیمنٹ آپ کی طرف سے معاف ہے یا میرا بینک ادا کرے گا۔ تو اُس نے کہا کہ 70 فیصد آپ دیں گے اور باقی 30 فیصد آپکا بینک دے گا۔ تو پھر میں نے اُسے کہا کہ تم پوری پیمنٹ ہی چارج کرلو۔

ان صاحب کا کہنے کا مقصد یہ تھا کہ اگر باقی ماندہ رقم بینک دے رہا ہے تو یقیناً سودی کمائی میں سے ہی دے رہا ہوگا۔ سو اس سے بچنا ضروری ہے۔

احتیاط کے درجے بھی سب کے اپنے اپنے ہوتے ہیں تاہم اگر آپ کو کسی کی ناراضگی کا خوف ہو تو آپ ہر اس کام سے بچتے ہیں جس سے اُس کی ناراضگی کا شائبہ بھی ہو۔
 
مجبوری کی بات اور ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کریڈٹ کارڈ بنوانا سودی معیشت کو مضبوط کرنے کے مترادف ہے، چاہے آپ سود لگنے سے پہلے ہی ادائیگی کرتے رہیں۔

پھر میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ کسی کو کیا پڑی کہ پکڑ پکڑ کر لوگوں کو اُدھار لینے پر آمادہ کرتا پھرے۔ کچھ تو پھیر ہے نا اس سب کھیل میں۔
جی، میں نے ضرورت کی بات ہی کی ہے، اور وہ بھی پیسے کی ضرورت نہیں ، بلکہ مذکورہ بالا ضرورت۔ کہ اس کے علاوہ پیمنٹ کا اور کوئی ذریعہ نہ ہو۔
 

شاہد شاہ

محفلین
مل گئی ناں مزاح کے نام پر منفی ریٹنگ۔۔۔
ہور کرو مذاق!!!
احسان اللہ بھائی سے درخواست ہے کہ یاز کو دی گئی منفی ریٹنگ واپس لے لیں۔ اس سے انکا دس سالہ ریکارڈ متاثر ہو رہا ہے۔ اگر زیادہ شوق ہے تو وہ منفی ریٹنگ مجھے دے دیں۔ اب تو عادت سی ہے مجھ کو۔۔۔
 

زیک

مسافر
اگر کوئی فرد ضرورت کے تحت اس نیت کے ساتھ کریڈٹ کارڈ بنواتا ہے اور استعمال کرتا ہے، کہ معاملہ سود تک پہنچنے ہی نہیں دوں گا۔
جیسا کہ آج کل آنلائن پیمنٹ عام ہوتی جا رہی ہے، اور بعض ویب سائٹس محض کریڈٹ کارڈ سے پیمنٹ لیتی ہیں، تو اس مقصد کے لیے کریڈٹ کارڈ بنوانا پڑ جاتا ہے۔
اگر کوئی اس نیت سے کارڈ بنوائے اور سود تک بات کو نہ پہنچنے دے تو اس میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
شکریہ مفتی تابش۔ آپ کی بات اوپی سے بہتر ہے
 
Top