ستارہ پاکستان
تمغہ پاکستان
ستارہ خدمت
ستارہ قائداعطم
ستارہ امتیاز ملٹری
عبدالسلام ایوارڈ (ایروناٹیکلل انجینئرنگ)
آئی سی ٹی پی ایوارڈ (سپیس فزکس)
یہ ایوارڈز جو میں نے درج کیے ہیں، سب سے پہلے تو یہ بتلائیے کہ لاکھوں افراد نے کیا یہ ایوارڈز حاصل کیے؟ آپ پاکستان سے فقط دس کے نام ہی لے دیجیے۔ ان پر بنائی گئی ڈاکومنٹریز میں ائیر مارشل اصغر خان اور دیگر نمایاں شخصیت کے تبصرہ جات ہیں تو کیا وہ ہر ایک کے لیے یوں ہی کمنٹس فرمایا کرتے تھے۔
یہ بات فہم سے بالا تر ہے اور اعتراض برائے اعتراض ہے اور یقینی طور پر یہ موقر ایوارڈز پانے والی شخصیت کے ساتھ کُلی طور پر زیادتی اور یک رخا اور روکھا پھیکا رویہ ہے۔ ایک غیر ملکی کے لیے یہ ایوارڈز پانا اور بھی مشکل تھا خاص طور پر ایک ایسے ملک میں، جہاں کسی کا یہودی ہونا بھی جرم تصور کیا جاتا ہو۔
ایک اعتراض یہ کیا گیا کہ موصوف نے پولینڈ میں کچھ نہ کیا حالانکہ اس کی تفصیل موجود ہے کہ وہ رائسزرڈ بیرٹل اور دیگر فیلڈ کے ماہرین کے ساتھ مل کر کام بھی کرتے رہے اور یہی کام کرتے رہے حتی کہ پولیس ائیر فورس کو بھی جوائن کر لیا اور فائٹر پائلٹ بنے اور شہریت بھی تو وہیں کی تھی۔ اس کے بعد وہ رائل ائیرفورس برطانیہ کا حصہ رہے اور دوسری جنگ عظیم میں بھی شامل رہے۔اس کے بعد ایک ڈرامائی موڑ آیا اور وہ کمیونسٹ پولینڈ جانے کی بجائے پاکستان چلے آئے۔ وہ چاہتے تو اپنے کئی ہم عصر دوستوں کی طرح امریکا یا کسی یورپی ملک میں چلے جاتے مگر انہوں نے ایک ایسے ملک کی فضائیہ کو جائن کر لیا جس کا کوئی حال نہ تھا اور اس پاؤں پر کھڑا ہونے کے لیے سر توڑ کوششیں کیں جس کے اعتراف میں ان پر کام کیا گیا اور اب تو پولینڈ نے بھی اپنی زبان میں ان پر ڈاکومنٹری بنائی ہے۔ پاکستان ائیرفورس میں شامل ہونے کے بعد انہوں نے پاکستانیوں کو تربیت دینا شروع کی اور یوں ان کا ایک شاندار کیرئیر پاکستان فضائیہ کے ساتھ رہا اور ان کو متعدد ایوارڈز ملے جن میں سب سے نمایاں ایوارڈز شامل ہیں اور خال خال ہی یہ ایوارڈز کسی شخصیت کو دیے جاتے ہیں۔
سب سے زیادہ حیرت اس اعتراض پر ہوئی کہ ان کو عبدالسلام ایوارڈ کیوں دیا گیا؟ اس پر حیرت بھی بنتی ہے کہ اس کا جواب تو ہم نہیں دے پائیں گے۔ یہ تو موضوعی بحث ہے۔ معروضی معاملہ یہی ہے کہ ان کو ایوارڈ دیا گیا۔ کیوں دیا گیا، کا جواب ہم سے لینا زیادتی ہے۔
پاکستان کے سپیس پروگرام میں ان کا شمار بانیان میں ہوتا ہے تو اس زمانے میں جس طرح خلائی تحقیقات پر توجہ دی گئی، وہ بعد میں ضیاء دور کے بعد تو بالکل بھی نہ دی گئی اور اب تک نہ دی جا رہی ہے تو اس میں جناب کا کیا قصور کہ وہ تو اس پروگرام کے ساتھ دل و جان سے وابستہ تھے اور اس زمانے میں ہم سے چار قدم آگے تھے۔ آج بھی سپیس پروگرام وہیں کا وہیں کھڑا ہے جس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔
مزید یہ کہ اس شخصیت سے متعلق سوال پوچھنے سے قبل عاطف بھائی کے علاوہ گل یاسمین اور عبدالروؤف صاحب سے بھی مشاورت کی گئی تھی۔
اس لیے میری گزارش ہے کہ کوئی رُولز وضع کر دیے جائیں کہ ایسی 'معیاری' شخصیات کون سی ہیں جن سے متعلق کسوٹی میں پوچھا جائے۔
ہمیں یوں بھی گوگل کی سہولت حاصل ہے جو اصل کسوٹی بازوں کو میسر نہ تھی سو ہم نسبتاََ غیر معروف، مگر اہم شخصیات کو پوچھ سکتے ہیں تاہم یہ معاملہ اب ایک نمایاں ایشو بنتا جا رہا ہے۔ کسی کے لیے جنرل سلا غیر معروف ہے تو کسی کے لیے کوئی اور۔ اس مسئلے کا کوئی ٹھوس حل برآمد ہونا چاہیے۔