کسی بھی رشتے کی کامیابی اور ناکامی کے کیا عوامل ہو سکتے ہیں

تیشہ

محفلین
محسن بھائی آپ کی خوشی ہے تو لگا لیں لیکن الو کو مغرب میں عقلمندی کی نشانی سمجھا جاتا ہے کہیں بُرا ہی نہ مان جائے۔




zzzbbbbnnnn.gif
 

تعبیر

محفلین
سدھر جاؤ لڑکی ۔۔۔ ہم تمہیں اپنی سگی بہنوں‌ سے زیادہ چاہتے ہیں۔۔ کم از کم تم تو ہمارا خیال کرو۔۔۔۔ :) ہمارا واحد ہمدرد ہم سے غداری کر رہا ہے

"یا الہی یہ ماجرا کیا ہے"

میرے سدھرنے کی عمر گزر گئی :grin: وہ کیا کہتے ہیں کہ میں ایسی ہی ہوں ;)

میں بھی کہوں کہ "یا الہی یہ ماجرا کیا ہے" :( سب نے دیکھ لی ایک میں نے ہی نہیں دیکھی وہ بھی بہن نے


محسن آپ کا لمبا والا رئپلائی پسند آیا ۔ تعبیر خوش ہوئی :grin:
 

زینب

محفلین
تعبیر میں نے بھی نہیں دیکھی۔۔۔یہ بوچھی آپی اور ڈاکٹر صاحب کی ملی بھگت تھی ہم سے چوری چوری لگائی بھی اور اڑائی بھی
 

زینب

محفلین
دکتور صاحب آپ کے سانبھا کے آنے سے پہلے میں آپ کے خلاف محفل کے پولیس سٹیشن میں ایف،آئی ،آر ،کٹوا آتی ہوں
 

شمشاد

لائبریرین
چلو ٹھیک ہے سانبھا بھی وہیں ہے، یہ بھی ادھر پہنچ جائیں تو دونوں کی وہاں ہی ملاقات ہو جائے گی۔
 

زینب

محفلین
بلکل ویسے تو میں بھی اسی تھانے کی "شپائن" ہوں میں خود بھی ڈاکٹرصاحب کو پکڑ کے لے جا سکتی ہوں پر یہ کام "نکے تھانیدار "چاند بابو کریں تو زیادہ اچھا ہے ڈاکٹر صاحب زرہ ڈرایئنگ روم بھی دیکھ لیں گے پولیس سٹیشن کا ہوش ٹھکانے لگانے کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
بلکل ویسے تو میں بھی اسی تھانے کی "شپائن" ہوں میں خود بھی ڈاکٹرصاحب کو پکڑ کے لے جا سکتی ہوں پر یہ کام "نکے تھانیدار "چاند بابو کریں تو زیادہ اچھا ہے ڈاکٹر صاحب زرہ ڈرایئنگ روم بھی دیکھ لیں گے پولیس سٹیشن کا ہوش ٹھکانے لگانے کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گبر سنگھ ایسی دھمکیوں سے نہیں گھبراتا ۔۔۔۔ تھانیدار ہو یا جیلر ۔۔۔۔ گبر سنگھ ان کے ہاتھ لے لیا کرتا ہے ۔۔۔ "یہ ہاتھ ہم کو دے دے ٹھاکر" ۔۔۔۔ ہم نہیں چاہتے ہیں ہم بسنتی کے بھی ہاتھ کاٹیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مگر یہ سانبھا کس چکر میں اندر ہوا ہے۔۔۔۔ ؟ گبر کو گھبراہٹ ہو رہی ہے :mad:
 

زینب

محفلین
ہاہاہا۔۔۔۔۔بسنتی۔۔۔۔۔۔۔۔یونس رضا صاحب بسنتی کون‌ہے پلیز۔ میں نہیں ہوں۔:grin:

ویسے ایک بات دھیان میں رکھیں آخر میں‌جیت تو بسنتی کی ہی ہوتی ہے نا۔۔۔۔۔:grin:

پھر آپ تو گئے کام سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
سانبھا بہت ایمانداری دکھا رہا تھا، بھلا پولیس کو ایسی ایمانداری کیسے راس آ سکتی ہے؟
 

ظفری

لائبریرین
احساس ، قدرت کی طرف سے انسان میں ودیعت کردہ ایک ایسا عنصر ہے ۔ جو انسان کو نہ صرف اس کے وجود کا جواز فراہم کرتا ہے بلکہ اس کے وجود سے منسلک ان تمام چیزوں کے تعلقات کی اہمیت کا ادراک بھی کرتا ہے ، جو کسی نہ کسی طور پر انسان کی زندگی سے وابستہ ہوتی ہے ۔ میری نظر میں دراصل احساس " زندگی " کا نام ہے ۔ ہر انسان کی زندگی مخلتف فطرت کے اصول پر مرتب کی گئی ہے ۔ لہذا ہر انسان میں احساس کی نوعیت بھی مخلتف ہوگی ۔ یعنی انسان خود کو جب اس احساس کی نوعیت پر پرکھتا ہے تو وہ خود کو دوسروں سے مخلتف پاتا ہے ۔ اور اسی نوعیت کی بناء پر وہ تعلقات اور رشتوں میں امیتاز رکھنے پر بھی مجبور ہوتا ہے ۔ یعنی جب انسان فطرت کے بنیادی اصولوں کے مطابق ، دوسرے انسان سے مخلتف ہے تو اصولی طور پر اس میں دوسرے سے روابط رکھنے کا معیار بھی مخلتف ہوگا ۔ احساس زندگی کا نام ہے ۔ اس لیئے جب زندگی میں کسی رشتے سے تعلق کا فطری سفر ، عمل پذیر ہوگا تو اس میں امیدیں اور توقعات کا بھی آغاز ہوگا ۔ اب چونکہ احساس کی نوعیت مخلتف ہے اس لیئے انسان اپنی امیدوں اور توقعات کو اسی نوعیت کے مطابق پہلے اہمیت دیگا۔ تاکہ اس کے احساس کو آسودگی میسر آجائے ۔ لہذا اس مقام پر خلوص اور دیگر جذبات ، احساس کی Intention کی وجہ سے پیدا ہوجاتے ہیں ۔ اور یہی Intention رشتوں میں اپنی فطرت کے مطابق ، ترجیحات کے فارمولے پر عمل کرتے ہوئے درجات بناتی ہے ۔ ۔ اس لیئے رشتوں میں تفریق پیدا ہوجاتی ہے ۔ ( یہاں ضرورتوں اور خواہشوں کی نوعیت زیرِ بحث نہیں ہے ) ۔

چونکہ احساس کو اپنے وجود کا ثبوت فراہم کرنا ہوتا ہے ۔ لہذا وہ ہر چیز میں اپنے وجود کا ، اور دوسری تمام چیزوں کا اپنے وجود سے تعلق ڈھونڈتا ہے ۔ جو اس کی زندگی سے منسلک ہوتیں ہیں ۔ ہر تعلق خلوص یا Intention سے وابستہ ہوتا ہے ۔ مگر ہر تعلق میں خلوص یکساں نہیں رہ سکتا ۔ لہذا اس فرق کی بناء پر کوئی بھی جذبہ ، محبت یا نفرت کی صورت میں نمودار ہوجاتا ہے ۔ بات کو مذید آسان بنانے کے لیئے میں چند اور الفاظ ادھار لیتا ہوں کہ احساس ( زندگی) نے اپنے ہونے کا جواز تعلقات میں ڈھونڈا ، تعلقات نے جذبات پیدا کیئے ( جو صریحاً انسان کی اپنی ذاتی فطرت کے محتاج ہوتے ہیں ) ۔ جذبات نے رویوں کو روشناس کروایا ، رویوں نے شدت تخلیق کی ۔ شدت نے درجات بنائے ۔ اور کوئی بھی درجہ اپنی شدت کی شرح کی بنیاد پر محبت یا نفرت کی صورت میں سامنے آگیا ۔
 

تعبیر

محفلین
لگتا ہے کہ آپ غلط جگہ پوسٹ کر گئے کہ احساس کی تو کسی اور کو تلاش تھی ;)

ہم تو بہت معصوم اور سادہ ہیں۔بس پڑھا اور اگر پسند آجائے تو شکریے کا بٹن دبا کر خاموشی سے چلے جاتے ہیں
نہ کوئی تنقید اور نہ ہی بحث ہاں کبھی کبھی سوال پوچھ لیتے ہیں :grin:

میرا سوال :)

کیا ہم احساس کو حس میں شمار کر سکتے ہیں اگر ہاں تو کچھ لوگ بےحس کیوں ہوتے ہین جبکہ یہ تو قدرت کی طرف سے ودعیت کر دہ ایک عنصر ہے یعنی
پھر بھی کچھ انسان احساس سے عاری کیوں ہوتے ہیں :confused:
 

تفسیر

محفلین


رشتہ اور کمیونیکیشن

[line]
کمپیوٹر کے کئی پارٹس ہوتے ہیں اور وہ یک جہتی میں کام کرتے ہیں۔ میموری ۔ سی پی یو سے بات کرتی ہے۔ تمام پریفرل ڈیوائسس ( پارٹس) سی پی یو ( پارٹس) سے بات کرتے ہیں اور ایک پروگرام جو آپریٹنگ سسٹم کہلاتا ہے ان سب میں ہم آہنگی پیدا کرتا۔ یہ تمام ایک نظام کےتحت ہوتا اور ان تمام پارٹس کے درمیان ایک دوسرے سے بات چیت کے اصول ہوتے ۔
یہاں اہم الفاظ “ بات چیت “ اور بات چیت کرنے کے “ اصول“ ہیں۔ جس طرح ایک کمپیوٹر ہم آہنگی سے کام کرتا ہے اسی طرح رشتہ بھی۔
انسانی رشتوں کو ہم کمپیوٹر کے پارٹس کہہ سکتے ہیں اور رشتوں کی کامیابی کو اصول۔۔۔
اور اس سب کا کمیونیکیشن ( بات چیت ) پرانحصار ہے۔
کمیونیکیشن میں یہ عناصر ہوتے ہیں
ٹرانسمیٹر،
میسیج
میڈیم،
انٹرفیئرینس ( روکاٹ ) ،
اور رسیور

ٹرانسمیٹر ایک میسج کو میڈیم ( تار) پر رکھ دیتا ہے۔
یہ پہلا میسج ( کنٹرول ) ریسور کو بتاتا ہے کے ٹرانسمیٹر ایک میسج بھیج رہا ہے۔
ریسور کہتا ہے بھیجو ( میں تیار ہوں ) یا ٹھہرو ( میں تیار نہیں ہوں ) ۔
ٹرانسمیٹر انتظار کرتا ہے
اور جب ریسور تیار ہوجاتا ہے وہ مسیج کو میڈیم پر رکھ دیتا ہے جو اسے ٹرانسمیٹر کے پاس لے جاتا ہے ( او کے ) بھیجو ۔
ٹرانسمیٹر ( او کے بھیجو ) ملنے پر میسج ( انفارمیشن ) میڈم پر رکھ دیتا ہے ۔
میڈیم اس کو ریسور کے پاس لے جاتا ہے ۔
ٹرانسمٹر اب ریسور سے جواب کا انتظار کرتا ہے کے مسیج ملا یا نہیں۔
ریسور مسیج کو وصول کرنے کے بعد جواب “ ہاں مل گیا “ میڈئم پر رکھ دیتا ہے اور میڈیم اس کو ٹرانسنمیٹر تک پہونچا دیتا ہے۔
یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک کے ٹرانسمیٹر کے پاس بھیجنے کے لیے پیغامات ہیں۔

اگر ریسور کے پاس بھی پیغامات ہیں جو وہ بھیجنا چاہتا ہے تو میں ٹرانسمیٹر کا رول لے لیتا ہے اور اب وہی پروسس دوہرایا جاتا ہے ۔

یہ ایک مکمل اور اچھا کمیونیکیشن ہے

اب تک ہم نے ٹرانسمیٹر ، ریسور اور میڈیم کا ذکر کیا ہے ۔ تو انٹرفیئرینس کیا ہے۔ جب پیغام میڈیم پر سفر کرتا ہے تو وہ گردو نواع کی روکاٹیں اس پر اثر انداز ہوئی ہیں یہ الیکڑیکل اور الیکٹر میگنیٹک بھی ہوسکتی ہیں۔ اور کمیونیکیشن میں خامیاں پیدا کرتی ہیں۔

[line]
تو اس کا لب بہ لباب یہ ہے کہ انسانوں میں بھی اسی طرح کا کمیونیکیشن ہوتا ہے اور رشتوں کا بنا، بگڑنا اور قائم رہنا کا دارومدادر ایک اچھے اور مکمل کمیونیکشن پر ہوتا ہے۔ اگر کمیونیکشن میں خرابی ہو تو رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔
رشتے ٹوٹ جانے کی وجہ ان میں سے ایک یا زیادہ میں خرابی ہوسکتی ہیں۔
پیغام بھیجنے (لینے) والا
پیغام
ذریعہ
روکاوٹیں
پیغام ( لینے ) بھیجنے والا

[line]
ریشتے کا بنیادی یونٹ دو انسان ہوتے ہیں۔ جب وہ ایک دوسرے سے کمیونیکیٹ کرتے ہیں تو یکے بعد دیگرے وہ پیغام بھیجنے والا اورر پیغام وصول کرنے والا بن جاتے ہیں ان کا میڈ ئم ڈائریکٹ ہوسکتا یا کسی دوسرے انسان کے ذریعہ۔ ان کی انٹرفیئرینس دوسرے انسان، دوست و احباب ، ماں، باپ ۔ وہ تمام لوگ جو انکو مشورہ دینے ہیں

رشتہ کو کامیاب بنانے کے لیے ایک اچھا کمیونکشن ضروری ہوتا ہے۔ اور ایک اچھا کمیونیکیشن دوطرفعہ ہوتا ہے

کہنا ( میسج) ، وضاحت کرنا، سننا، وضاحت چاہنا، سمجھنا، قبول کرنا یا نا قبول کرنا

1 ۔ میسج میں حقیقت، خلوص اور محبت لازمی ہیں۔

2۔ رشتہ کو واضح کرنا ( حدود ) ضروری ہے۔

تم میرے دوست ہو اور ہمارا رشتہ کن چیزوں پر منحصر ہے
تم میری بولی بہن اور ہمارا رشتہ کن چیزوں پر منحصر ہے
تم میرے بولے بھائی اور ہمارا رشتہ کن چیزوں پر منحصر ہے

بعض رشتہ خون کے ہوتے ہیں اور انکی وضاحت سماج اور معاشرے نےمقرر کردی ہے ( اچھی ہو یا برائی ہو)

3۔ ایک اچھے کمیونیکشن میں بھروسہ بہت اہمیت رکھتا۔

مجھے تم پر اعتماد ہے کہ تم میرا نقصان نہیں چاہوگے۔
چلو بیٹھو اور بتاو کہ تم نے ایسا کیوں کیا!
گر تم غلطی پر ہو تو تم اس کو کس طرح صحیح کرسکتے ہو!
یا اگر میں غلطی پر ہوں تو میں اسے کیسے صحیح کرسکتا ہوں۔

4۔ رشتوں میں دوسروں کے مداخلت کو کم کرنا۔

رشتہ کی بنیاد دو انسان ہوتے ہیں۔
مثال کے طور پر میں اور میری بیوی ( ایک رشتہ کا یونٹ ) ، میں اور میرا بھائی ( ایک رشتہ کا یونٹ )، بیوی اور اسکی ماں ( ایک رشتہ کا یونٹ) بیوی کی ماں اور میں ( ایک رشتہ کا یونٹ )۔ میں اور میرا دوست ( ایک رشتہ کا یونٹ )، میں اور میری منہ بولی بہن ( ایک رشتہ کا یونٹ ) وغیرہ وغیرہ۔
یہ تمام یونٹ الگ الگ ہیں مگر وہ ایک دوسرے سےانٹرایکٹ کرتے ہیں۔ دوسروں کا کسی بھی دوسرے کے یونٹ میں انٹرفیرنس رشتوں میں خامیاں پیدا کرتا ہے۔
انٹرفیرینس کی اور بھی قسمیں ہیں۔ مثلاً جذبات جیسےغصہ، ہٹ درہمی، بات چیت ختم کردینا ( کمیونیکش توڑ دینا) وغیرہ

5۔ کیا رشتہ کو قائم رکھنا ضروری ہے۔

نہیں۔ ہر رشتہ کو قائم رکھنا ضروری نہیں۔ جب اعمتاد میں دراڑ پیدا ہوجائے اور اس کو دراڑ کو بھرنا ممکن نہ ہو تو رشتہ قائم رکھنا صحیح نہیں ۔اگر اعتماد ختم ہوجاتا ہے اور اگر دل ٹوٹ جائے تو اس کے ٹکڑے جوڑنا آسان نہیں۔

6۔ اچھا رشتہ کیا ہے؟

اچھا کمیونیکشن ایک اچھا رشتہ ہے اورخراب کمیونیکشن ایک خراب رشتہ ہے۔

[line]
جس طرح بعض دفعہ کمپیوٹر میں ایک پارٹ فیل ہوجاتا ہے تو ہم اس کو تبدیل کردیتے ہیں۔ اسی رشتہ بھی جوڑے جا سکتے ہیں ۔
بغیرشرطوں کے ۔۔۔ اگر ہم خراب کمیونیکشن کو اچھا بنا لیں۔ وہی رشتہ پھر سے شروع ہوسکتے ہیں۔


 

ظفری

لائبریرین
میرا سوال :)

کیا ہم احساس کو حس میں شمار کر سکتے ہیں اگر ہاں تو کچھ لوگ بےحس کیوں ہوتے ہین جبکہ یہ تو قدرت کی طرف سے ودعیت کر دہ ایک عنصر ہے یعنی
پھر بھی کچھ انسان احساس سے عاری کیوں ہوتے ہیں :confused:

احساس (Feelings) مجموعہِ زندگی ہے اور حس ( Sense) اس مجموعہِ زندگی کے وہ پُرزے ہیں جو احساس کے لیئے اندونی و بیرونی دنیا کے رابطے کا ذریعہ بنتے ہیں ۔ انسان میں چونکہ حس کی نوعیتیں مخلتف ہے ۔ اسی لیئے ان کے کام اور طریقہِ کار میں بھی تضاد ہے ۔ ہر حس اپنے حصے کی معلومات ، احساس تک پہنچاتا ہے ۔ اور انسان میں احساس جس درجے پر ہوگا ۔ اسی درجے پر وہ جاکر اپنے حس کے ساتھ شئیر کرے گا ۔ احساس قدرت کی طرف سے ودیعت کردہ عنصر ہے ۔ مگر حس صرف ایک ذریعہ ہے جو احساس تک اپنی نوعیت کے مطابق بیرونی دنیا یا اندورنی دنیا کی معلومات پہنچاتا ہے ۔ اور احساس اپنے ساخت کے معیار کے مطابق ان معلومات کو ٹٹولتا ہے اور پھر وہ اسے اپنے اندر جذب کرکے اسے انسان کی فطرت بنادیتا ہے ۔

میں نے احساس کو مجموعہ ِ زندگی کہا ہے ۔ لہذا اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے کوئی بھی انسان جب بے حس کہلاتا ہے تو اس کا مطلب یہی ہوتا ہے کہ اس کا احساس ، اس کے حس سے اس درجہ پر Communicate نہیں‌کر پارہا ہے ۔ جس درجے تک اس تک معلومات پہنچ رہیں ہیں ۔ یعنی اگر کسی نے کوئی حادثہ دیکھا ہے مگر اس کو کوئی سخت درجے کا جھٹکا نہیں لگتا تو اس کا مطلب یہی ہے کہ اس کے احساس کے لیئے حس کی فراہم کردہ معلومات میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے ۔ جو اس کے احساس یا مجموعہ زندگی کو جھنجھور دے ۔ یعنی اس کے احساس کی ساخت کی نوعیت ہی ایسی ہے کہ اپنی حس کو وہ اہمیت نہ دے جس کے وہ اہل ہیں ۔ اور اسی وجہ سے انسان بے حس کہلاتا ہے ۔ کہ وہ بڑے سے بڑے واقعات کا قطعاً اثر نہیں لیتا ۔ بےحس کہلانا ، تیکنکی اعتبار سے غلط ہے ۔ مگر عام طور پر یہی لفظ ایسے شخص کے لیئے استعمال کیا جاتا ہے ۔
 

ظفری

لائبریرین
ارے تفسیر بھائی نے مجھے سے پہلے ہی اپنی پوسٹ کردی ۔ میں نے اپنی پوسٹ کی نوک جھوک میں لگا ہوا تھا کہ اس دوران تفسیر بھائی نے مزائل داغ دیا ۔ :)
 

شمشاد

لائبریرین
تفسیر بھائی آپ نے بہت اچھا لکھا ہے لیکن انسان اور کمیپوٹر میں فرق ہے۔ انسان میں احساس ہوتا ہے، لمس کو محسوس کرتا ہے، جبکہ کمپیوٹر آپریٹر کا غلام ہوتا ہے۔ اس کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہوتی، آپریٹر نے جدھر چاہا موڑ دیا جبکہ انسان میں اکڑ ہے، نخرہ ہے، خود غرضی ہے، پیار ہے، محبت ہے، وہ نہ چاہتے ہوئے بھی غلط راستے کی طرف مڑ جاتا ہے، وہ ضد میں آ جاتا ہے اور جانتا ہے کہ اس میں نقصان ہے لیکن پھر بھی اپنی ضد پر قائم رہتا ہے۔ جب کہ یہ سب کچھ کمپیوٹر کے بس میں نہیں ہوتا۔ آپ بھی انسان اور کمپیوٹر کو ایک سا نہ سمجھیں۔
 

تفسیر

محفلین
تفسیر بھائی آپ نے بہت اچھا لکھا ہے لیکن انسان اور کمیپوٹر میں فرق ہے۔ انسان میں احساس ہوتا ہے، لمس کو محسوس کرتا ہے، جبکہ کمپیوٹر آپریٹر کا غلام ہوتا ہے۔ اس کی اپنی کوئی سوچ نہیں ہوتی، آپریٹر نے جدھر چاہا موڑ دیا جبکہ انسان میں اکڑ ہے، نخرہ ہے، خود غرضی ہے، پیار ہے، محبت ہے، وہ نہ چاہتے ہوئے بھی غلط راستے کی طرف مڑ جاتا ہے، وہ ضد میں آ جاتا ہے اور جانتا ہے کہ اس میں نقصان ہے لیکن پھر بھی اپنی ضد پر قائم رہتا ہے۔ جب کہ یہ سب کچھ کمپیوٹر کے بس میں نہیں ہوتا۔ آپ بھی انسان اور کمپیوٹر کو ایک سا نہ سمجھیں۔

شمشاد بھائی ۔۔۔ شکریہ

میں آپ کی بات سمجھ رہا ہوں اور میں آپ کا ہم خیال ہوں ۔ ایسا کرنا غلطی ہوگی۔

یہاں میں نے صرف کمیونیکیشن کا ذکر کیا ہے۔ کیوں یہ مثال پریکٹیکل ہے ۔
دراصل جب ہم کوئ بھی مشین بناتے ہیں تو قدرت کی بنائی ہوئی چیزوں کو نمونہ لیتے ہیں۔ اگرچہ ہم اس میں مکمل کامیاب نہیں ہوتے مگر ہم اس میں ترقی کرتے رہتے ہیں۔ مثال۔ پرندوں‌کو اڑتا دیکھ کر اور اُڑان کی ایروڈائینمکس کو سمجھ کرہوائی جہاز کی ایجاد کی گئ۔ مگر پرندوں کی پرواز اب بھی ہوائی جہاز سے زیادہ کامپلیکس ہے۔ کمپیوٹر بھی انسانی دماغ کی کامپلیکسٹی کامقابلہ نہیں کرسکتا۔ کمپیوٹر کا کمیونیکیشن ۔ انسانی کمیونیکیشن کو اسٹیڈی کرکے بنایا گیا ہے ۔ مگر وہ اتنا کامپلیکس نہیں۔

لہذا کمپیوٹر کےکمیونیکیشن مثال استعمال کرنے سےانسانی کمیونیکیشن کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے۔

میں نے انسانی جذبات کو نظر انداز نہیں کیا۔ میں لکھا ہے۔
" انٹرفیرینس کی اور بھی قسمیں ہیں۔ مثلاً جذبات جیسےغصہ، ہٹ درہمی، بات چیت ختم کردینا ( کمیونیکش توڑ دینا) وغیرہ"

حقیقت یہ ہے کے رشتوں کے ختم ہونے کی سب سے بڑی وجہ کمیونیکش توڑ دینا ہے۔

اگر آپ کسی سےناراض، خفا یا غصہ ہیں ۔ یا آپ اپنے آپ پر غصہ ہیں اور آپ سمجھتے ہیں کہ وقت کے ساتھ آپ کا غصہ کم ہوجائے تو یہ سمجھنا صحیح نہیں کیوں کے آپ نے اس غصہ کی وجہ کو ختم نہیں کیا۔

جس سے یا جب آپ کو تکلیف ہوئی اس کو دھول کی طرح چٹائی کے نیچے کردیا جیسا میں مہمانوں کے آنے سے پہلے کرتا ہوںteeth_smile ۔ یہ دکھ ہمیشہ چٹائی کے نیچے رہےگا۔ اور آپ کو پتہ ہے کہ وہ وہاں ہے۔

آپ کو اس کا سامنا کرنا چاہیے اور وجہ کو ختم کرنا چاہیے۔ اور اگر آپ کسی کی آنکھوں میں آنکھوں ڈال کر کہیں گے کےآپ نےمجھ کو دکھی کیا ہے۔ تووہ پِگل جائےگا اور اس کو اپنی غلطی پر افسوس ہوگا۔آپ کا دل بھی ہلکا ہوجائےگا اور یہ رشتہ پھر سے استوار ہوجائےگا۔
 
Top