ہستی سے عدم تک نفس چند کی ہے راہ دنیا سے گزرنا سفر ایسا ہے کہاں کا مرزا رفیع سودا
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 21، 2012 #181 ہستی سے عدم تک نفس چند کی ہے راہ دنیا سے گزرنا سفر ایسا ہے کہاں کا مرزا رفیع سودا
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 21، 2012 #182 ہوا رنگ بدلے ہے ہر آن میر زمیں و زماں ہر زماں اور ہے میر تقی میر
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 21، 2012 #183 انوکھا ہجر، نرالا وصال ہے اپنا کہ ہم نہ دیکھ سکیں اور وہ ہمکنار رہے (بیدم وارثی)
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 21، 2012 #184 سوزشِ عشق میں یہ دل ہی ہے آتش قائم پانی ہو ہو کے بہا کرتا جو پتھر ہوتا ۔۔۔۔۔ (آتش)
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 21، 2012 #185 پاسِ ناموسِ عشق تھا ورنہ کتنے آنسو پلک تک آئے تھے (میر تقی میر)
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 21، 2012 #186 ہجر کے غم کو کہاں تک جھیلیے آہ اپنا تو کھپا جاتا ہے جی ۔۔۔۔ (مصحفی)
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 21، 2012 #187 جسمِ خاکی کے تلے جسمِ مثالی بھی ہے اک قبا اور بھی ہم زیرِ قبا رکھتے ہیں ۔۔۔ (خواجہ حیدر علی آتش)
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 21، 2012 #188 الہٰی رکھ مجھے تو خاکِ پا اہلِ معانی کا کہ کھلتا ہے اسی صحبت سے نسخہ نکتہ دانی کا ولی دکنی
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 21، 2012 #190 پردے کو تعین کے در دل سے اٹھا دے کھلتا ہے ابھی پل میں طلسمات جہاں کا ہستی سے عدم تک نفس چند کی ہے راہ دنیا سے گزرنا سفر ایسا ہے کہاں کا مرزا رفیع سودا
پردے کو تعین کے در دل سے اٹھا دے کھلتا ہے ابھی پل میں طلسمات جہاں کا ہستی سے عدم تک نفس چند کی ہے راہ دنیا سے گزرنا سفر ایسا ہے کہاں کا مرزا رفیع سودا
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 21، 2012 #191 عشق سے تو نہیں ہوں میں واقف دل کو شعلہ سا کچھ لپٹتا ہے ۔۔۔۔۔۔ مرزا رفیع سودا
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 21، 2012 #192 پانی میں نمک ڈال مزا دیکھنا دسے جب گھُل گیا نمک تو نمک بولنا کسے یوں کہوی خودی اپنی خدا ساتھ محمدً جب گھُل گئی خودی تو خدا بولنا کسے حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز
پانی میں نمک ڈال مزا دیکھنا دسے جب گھُل گیا نمک تو نمک بولنا کسے یوں کہوی خودی اپنی خدا ساتھ محمدً جب گھُل گئی خودی تو خدا بولنا کسے حضرت خواجہ بندہ نواز گیسو دراز
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 22، 2012 #193 آ عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں تو ہائے گل پکار میں چلاؤں ہائے دل رند لکھنوی
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 22، 2012 #194 اس نگاہِ شرمگیں نے کر دیا رسوا ہمیں ہائے وہ افسوں جو آخر کو فسانہ ہو گیا رضا علی وحشت
ش شہزاد احمد مہمان اپریل 22، 2012 #195 جوشِ جنوں کے ہاتھ سے فصلِ بہار میں گل سے بھی ہو سکی نہ گریباں کی احتیاط خواجہ میر درد
فرخ منظور لائبریرین اپریل 22، 2012 #197 دل میں ہو ہو گداز گلتے رہے دم بخود شمع وار جلتے رہے وہ ادھر دل کو لے گیا اے نعیم ہم اِدھر بیٹھے ہاتھ ملتے رہے (نعیم)
دل میں ہو ہو گداز گلتے رہے دم بخود شمع وار جلتے رہے وہ ادھر دل کو لے گیا اے نعیم ہم اِدھر بیٹھے ہاتھ ملتے رہے (نعیم)
سیدہ شگفتہ لائبریرین اپریل 22، 2012 #198 اپنی اپنی راحتوں سے جب کبھی فرصت ملے دوسروں کا درد بھی دل میں سجا کر دیکھیے (کلام : بہادر شاہ ظفر)
فرخ منظور لائبریرین اپریل 22، 2012 #199 کیا یہاں سے وہاں سوا ہو گا؟ حشر میں بھی یہی خدا ہو گا (نواب کلب علی خاں)
سیدہ شگفتہ لائبریرین اپریل 22، 2012 #200 خیالِ خاطرِ احباب چاہیے ہر دم انیس ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو (میر انیس)