فرخ منظور
لائبریرین
شیخ ولی اکبر نظیر
ہم نے چاہا تھا کہ حاکم سے کریں گے فریاد
وہ بھی کمبخت ترا چاہنے والا نکلا
سر چشمۂ بقا سے ہر گز نہ آب لاؤ
حضرتِ خضر کہیں سے جا کر شراب لاؤ
عشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانے ہے
دل کا یہ رنگ بنایا ہے کہ جی جانے ہے
میں دست و گریباں ہوں دمِ بازِ پسیں سے
ہمدم اسے لاتا ہے تو لا جلد کہیں سے
ہم نے چاہا تھا کہ حاکم سے کریں گے فریاد
وہ بھی کمبخت ترا چاہنے والا نکلا
سر چشمۂ بقا سے ہر گز نہ آب لاؤ
حضرتِ خضر کہیں سے جا کر شراب لاؤ
عشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانے ہے
دل کا یہ رنگ بنایا ہے کہ جی جانے ہے
میں دست و گریباں ہوں دمِ بازِ پسیں سے
ہمدم اسے لاتا ہے تو لا جلد کہیں سے