کوئٹہ ۔کیرانی روڈپر ریمونٹ کنٹرول بم دھماکہ 50 افراد جان بحق اور 180سے زائد زخمی

حسان خان

لائبریرین
برادرانِ کرام، ایسے قومی مسئلے کے دھاگے پر جس کی مذمت میں ہم سب بطور پاکستانی اور مسلمان متفق ہیں، وہاں متحدہ اور نواز کی سیاسی محاذ آرائی غیر ضروری اور غیر مناسب ہے۔ متحدہ اور نواز اپنے اپنے لوگوں کی نمائندہ جماعت تو بھلے ہوں گی، لیکن یہ دونوں جماعتیں شیعہ ہزارہ برادری کی نمائندہ جماعتیں نہیں ہیں۔
 

کاشفی

محفلین
تو بھائی جی جن لوگوں نے ن لیگ کو اپنی نمائندہ جماعت سمجھ رکھا ہے، کیا ان کا فرض نہیں ہے کہ وہ اپنی جماعت سے ہمدردی رکھیں۔ پھر آپ کو ان سے کیا تکلیف ہوتی ہے؟

اور یہ کہ ایم کیو ایم پورے کراچی کی نمائندہ جماعت تو نہیں ہے۔ اگر پورے کراچی کی ہوتی تو کراچی کی تمام کی تمام سیٹیں اسی جماعت کو ملتیں۔ سچ تو یہ ہے کہ مستقل قومی مصیبت نے اسلحے کے زور پر کراچی کے چند ایک حصوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔

"ملیر کی گلیاں" آرٹیکل ضرور پڑھیے گا۔ افادہ ہو گا۔
تو جناب کھل کر بولیں ناں کہ آپ نواز لیگ کے ہمدرد ہیں۔۔ کھل کر بولیں۔۔۔۔
ایم کیو ایم ہماری نمائندہ جماعت ہے۔اس میں کسی کو کیوں تکلیف ہورہی ہے۔۔۔ مصیبت کون ہے۔۔وہ وقت بتائے گا۔۔۔اور وہ وقت عنقریب آنے والا ہے۔
پنجاب میں قتل جعلی کرنسی کے کاروبار وغیرہ وغیرہ اور دوسرے جرائم میں بھی کراچی والے ہی ملوث ہیں؟
ہم یہ سمجھتے ہیں کہ غیر یعنی دوسرے کراچی کے بارے میں ہمیشہ تعصب کی عینک پہن کر لکھتے ہیں۔۔اور جہاں کسی دوسری جماعت کی بات کی جائے وہاں وہ گھسیٹ کر ایم کیو ایم اور کراچی کو لے آتے ہیں۔۔اگر یہی معاملہ چلتا رہے تو وہ دن دور نہیں جب ہم مزید دور دور ہی ہونگے۔۔
کراچی کی فکر غیروں کو نہیں کرنی چاہیئے انہیں چاہیئے کہ وہ اپنے گریبان میں جھانکیں۔شاید سینے کے بال نظر آجائیں۔:) نواز لیگی کبھی بھی لشکرِجھنگوی سپاہ صحابہ کی مذمت کیوں نہیں کرتی۔۔؟ ویسے آپ نے ایک لڑی میں لڑی مقفل ہونے کے بعد مراسلہ کیسے بھیج دیا۔۔اور اگر بھیج بھی دیا تھا تو جواب بھی دینے کا حق دینا چاہیئے تھا۔۔
 

کاشفی

محفلین
’یہ وہ پاکستان نہیں‘

علامہ اقبال کے بیٹے جاوید اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں جاری شدت پسندی ان لوگوں کے اسلام کی تعبیر ہے جو اس کے مخالف رہے ہیں۔ بی بی سی اردو کے پروگرام سیر بین میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم اس راستے سے ہٹ گئے ہیں جو قائد اعظم نے ہمیں دکھایا تھا۔
اُن کی ٹیلی فونی گفتگو سنیے۔
دُرست فرمایا جناب جاوید اقبال نے۔ اس ملک میں انتہا پسندی، فرقہ واریت اور اس کی سرپرستی اور یزیدی قوت کو Financial compensation دینے میں پاکستان مخالف لوگ اور پاکستان مخالف جماعتیں ملوث ہیں۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے پورے فورم پر بتا دیں جہاں میں نے کبھی بھی یا کہیں بھی لکھا ہو کہ میں نواز لیگ کا ہمدرد ہوں۔ میں کسی بھی سیاسی جماعت کا ہمدرد نہیں ہوں اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کا رکن ہوں۔

میں صرف اور صرف پاکستان کا ہمدرد ہوں، آپ کی طرح صرف اور صرف کراچی کا ہمدرد نہیں ہوں۔ کراچی پاکستان کا ایک حصہ ہے اسی طرح کوئٹہ لاہور اور پشاور بھی پاکستان کے حصے ہیں۔ اور مجھے وہ بھی اتنے ہی پیارے ہیں جتنا کراچی ہے۔ میں ان میں سے کسی میں بھی فرق نہیں سمجھتا۔

مجھے بالکل بھی اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت نہیں۔ یہ آپ جیسے متعصب لوگوں کو جو صرف کراچی کراچی الاپتے رہتے ہیں اور ایم کیو ایم ہی ان کے لیے سب کچھ ہے، ان کو چاہیے کہ اپنے گریبان میں جھانکیں۔ پاکستان نے انہیں ایک پہچان دی ہے لیکن انہیں یہ پہچان ہضم نہیں ہو رہی اور یہ پاکستان کو توڑنے کے درپے ہیں۔
 

کاشفی

محفلین
مجھے پورے فورم پر بتا دیں جہاں میں نے کبھی بھی یا کہیں بھی لکھا ہو کہ میں نواز لیگ کا ہمدرد ہوں۔ میں کسی بھی سیاسی جماعت کا ہمدرد نہیں ہوں اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت کا رکن ہوں۔

میں صرف اور صرف پاکستان کا ہمدرد ہوں، آپ کی طرح صرف اور صرف کراچی کا ہمدرد نہیں ہوں۔ کراچی پاکستان کا ایک حصہ ہے اسی طرح کوئٹہ لاہور اور پشاور بھی پاکستان کے حصے ہیں۔ اور مجھے وہ بھی اتنے ہی پیارے ہیں جتنا کراچی ہے۔ میں ان میں سے کسی میں بھی فرق نہیں سمجھتا۔

مجھے بالکل بھی اپنے گریبان میں جھانکنے کی ضرورت نہیں۔ یہ آپ جیسے متعصب لوگوں کو جو صرف کراچی کراچی الاپتے رہتے ہیں اور ایم کیو ایم ہی ان کے لیے سب کچھ ہے، ان کو چاہیے کہ اپنے گریبان میں جھانکیں۔ پاکستان نے انہیں ایک پہچان دی ہے لیکن انہیں یہ پہچان ہضم نہیں ہو رہی اور یہ پاکستان کو توڑنے کے درپے ہیں۔
جی میں نے گریبان میں جھانکا۔۔۔اور میں نے دیکھا کہ وہاں صرف کراچی اور صرف کراچی ہی اب۔کوئی شک؟
پاکستان کو توڑنے میں کون ملوث ہے۔تاریخ پڑھیں۔۔اور پھر بولیں۔۔۔:)
کراچی والے یا۔۔پھر کوئی اور۔۔۔:)
پاکستان نے جو پہچان دی ہے وہ ہمیں معلوم ہے۔۔غیر ہمیں مت سمجھائیں کہ ہماری کیا پہچان ہے۔۔؟
جس پاکستان نے ہمیں پہچان دی تھی اس پاکستان کی بنیادوں میں ہمارا بھی خون شامل ہے۔۔ اور اس کو ٹوٹنے سے بچانے میں بھی ہمارا خون شامل ہے۔۔۔
لیکن اس کو ٹوڑنے میں کن کن قوموں نے خون شون کیا ہے۔۔اس کو پڑھیں۔۔۔من گھڑت تاریخ مت پڑھیئے گا۔۔برائے مہربانی۔۔
قائدِ اعظم کا پورا والا پاکستان ختم ہوچکا ہے۔۔اب ایک ہتھ کٹا پاکستان موجود ہے۔۔جس کو چار صوبے والے مل کر ٹکڑے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں۔۔۔کراچی والے نہیں۔۔
فرقہ واریت وغیرہ وغیرہ کا سلسلہ کراچی والوں نے نہیں شروع کیا۔۔بلکہ میرے شہر میں فرقہ واریت شروع کرنے میں بھی باہر کے لوگ شامل ہیں۔۔یعنی دوسرے غیر۔۔
جو کہ یہاں کی مساجد اور بارگاہوں میں ہیں۔۔اور یہاں کے لوگوں کو بھی فرقہ واریت پر اکساتے ہیں۔۔۔
ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنی مساجد اور اپنے بارگاہوں میں بھی صرف یہاں کے مقامی لوگوں کو امامت کا منصب سنبھالنے کا کہیں۔۔۔نا کہ غیروں کو۔۔۔ لکھ تو بہت سکتا ہوں۔۔لیکن نہیں لکھ رہا۔۔۔پاکستان توڑنے کا الزام لگا کر آپ نے اچھا کیا یا نہیں کیا۔۔معلوم نہیں۔۔اللہ بہتر جانتا ہے۔۔
:)
 

حسان خان

لائبریرین
581194_10151284907098059_1203915556_n.jpg
 

حسان خان

لائبریرین
کافر کون؟ (محمد حنیف)

وسطی پنجاب میں ایک تھا شہر، شہر میں ایک تھا ڈاکٹر، ڈاکٹروں کی تھی ایک تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن۔

یہ تنظیم اچھے برے وقتوں میں الیکشن ضرور کرواتی ہے۔ انتخاب ہوئے اور ہمارا ڈاکٹر صدر منتخب ہوا اور صدر بنے کے چند دن بعد ہی اسے گولی مار دی گئی کسی کو یہ خیال نہ آیا کہ مارے جانے والا ڈاکٹر شیعہ ہے۔ جمہوریت کا سفر جاری رہا۔ انتخاب دوبارہ ہوا نتیجے کو حسن اتفاق اس لیے نہیں کہا جا سکتا کیوں کہ دوبارہ منتخب ہونے والا صدر بھی شیعہ تھا اور وہ بھی صدر بننے کے چند ہفتے بعد ہی قتل کر دیا گیا۔

انتخاب روک دیا گیا۔ سینیئر ڈاکٹروں کا ایک وفد ڈپٹی کمشنر صاحب کے پاس پہنچا اور فریاد کی کہ اس شہر میں کوئی مسئلہ ہے ہمارے دو ساتھیوں کو یکے بعد دیگرے قتل کردیا گیا ہے کچھ کریں۔ ڈپٹی کمشنر صاحب نے فرمایا کہ آپ نے شاید اخبار میں پڑھا ہو ہمارے ایک پولیس کے ایس پی صاحب کو پنجاب کے ایک ضلع میں قتل کر دیا گیا تھا وہ بھی شیعہ تھے۔ ہم سی ایس پی افسروں کا ایک وفد لے کر وزیر اعلیٰ صاحب کے پاس گئے تھے اور عرض کی تھی کہ مسئلہ بڑھتا جارہا ہے کچھ کریں۔ وزیراعلیٰ صاحب نے فرمایا تھا کہ اس مسئلے پر اعلیٰ سطح پر غور ہو رہا ہے جلد بازی سے کام لیں گے تو فرقہ واریت پھیلنے کا خدشہ ہے۔ تو میں بھی آپ سے یہی کہ سکتا ہو کہ تھوڑا صبر کریں غور و فکر جاری ہے۔

یہ کہانی بیس سال پرانی ہے پاکستان میں شیعہ برادری کو اس سے پہلے بھی نشانہ بنایا جارہا تھا، اب بھی بنایا جا رہا ہے لیکن ساتھ ساتھ غور و فکر آج بھی جاری ہے۔

اس بحث میں یہ سوال شامل نہیں ہے کہ شیعہ برادری کو کون نشانہ بنارہا ہے۔ کافی عرصے تک ہندوستان اسرائیل وغیرہ کے نام لیے جاتے رہے لیکن مارنے والوں کے اعترافات اتنے بلند آواز ہیں، ان کے لہجے اتنے مقامی ہیں اور وہ جس دھڑلے سے پاکستان کی مساجد، اس کے گلی کوچوں میں اپنے کارناموں پر فخر کرتے ہیں اور اس مشن کو جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہیں اس سے کسی کے ذہن میں یہ شک نہیں رہا کہ کم از کم تین دہائیوں سے جاری اس شیعہ کش مہم کی فکری بنیاد ہو سکتا ہے کہیں اور پڑی ہو۔ ریال اور دینار شاید ہمارے برادر اسلامی ملکوں سے آئے ہوں، لیکن اب یہ مقامی مشن ہے اور اب اس کے تانے بانے سپاہ صحابہ کے مسجد اور مدرسوں سے نکل کر بازاروں میں پڑے چندے کے ڈبوں، عدالتوں میں سہمے ہوئے ججوں سے ہوتے ہوئے خفیہ اداروں کے ان مفکروں تک جا ملتے ہیں جو اپنے آپ کو ہماری نظریاتی سرحدوں کے محافظ کہتے ہیں۔

یہ علیحدہ بات ہے کہ یہ نظریاتی سرحدیں اب اتنی سکڑ گئی ہیں کہ اس میں صرف دیوبندی نظریہ بھی پوری طرح سما نہیں پا رہا۔

لیکن غور و فکر بہرحال جاری ہے۔ زیادہ تر دانشور حلقے اس بات پر بحث کرتے پائے جاتے ہیں کہ اس شیعہ کش مہم کو کیا کہنا چاہیے۔

1- کیا یہ ایک قتل عام ہے؟

2- کیا انہیں چن چن کر مارا جا رہا ہے؟

3- کیا یہ شیعہ نسل کشی کی مہم ہے؟

4- یا یہ محض ملک دشمنوں کا پروپیگنڈا ہے۔ مر تو یہاں ہر کوئی رہا ہے پھر شیعہ اتنا شور کیوں مچا رہے ہیں؟

اکثر کہا جاتا ہے کہ یہ مت کہو شیعہ مارا گیا، یہ کیوں نہیں کہتے مسلمان مارا گیا۔ لیکن یہ کہنے والے محب وطن خود شیعہ نہیں ہوتے اور انہیں غالباً اندر سے یہ یقین بھی ہوتا ہے کہ اگر وہ مارنے والوں کا نام نہیں لیں گے تو جان کی امان پائیں گے۔

شیعہ نہیں پاکستانی مارے جا رہے ہیں کی پالیسی پر عمل کر کے انشورنس پالیسی لینے والوں میں سادہ دل محب وطن پاکستانی ہی نہیں بلکہ وہ شاطر سیاستدان بھی شامل ہیں جو چند ووٹوں کے لیے پورے ملک کی شیعہ آبادی کی جانوں کا سودا کرنے کو تیار ہیں اور وہ سینیئر صحافی بھی جو تیس سال سے اس مہم کے گواہ ہیں لیکن قاتلوں کا نام لیتے ہوئے یوں شرماتے ہیں جیسے پردہ دار بیویاں اپنے شوہر کا نام لیتے ہوئے شرماتی ہیں۔

پہلے چن چن کر مارنے والوں کا ہاتھ روکنے والا نہیں رہا تو ان کے حوصلے بلند ہوئے اور قتل عام شروع ہوا جب اس پر بھی پورا معاشرہ یہ کہہ کر اپنے آپ کو تسلی دیتا رہا کہ نہیں یہ تو عام پاکستانی مر رہے ہیں تب نسل کشی کا ایسا ماحول بنا کہ ایسے لوگ جن کے دل فرقہ واریت سے پاک ہیں، جو محرم کی سبیل سے شربت کا گلاس پی لیتے ہیں وہ بھی کہتے ہیں کہ شیعہ نہیں پاکستانی مارے جا رہے ہیں اور اس کے پیچھے بھی ایک سازش ہے۔

ربط
 

کاشفی

محفلین
اگر میں کہوں گا تو پھر مجھے ملک توڑنے اور تعصب پسند ہونے کی ڈگری مل جائے گی کوٹہ سسٹم کے حامیوں کی جانب سے۔۔ لیکن ڈرنا مجھے سکھایا نہیں گیا ہے۔۔۔میں تو بولوں گا۔
خیر اس مسئلہ کا ایک حل ہے۔۔۔کراچی کی سطح سمندر تک نہیں بلکہ پورے ملک کی سطحِ بالا پہاڑوں چٹانوں تک۔۔۔
وہ یہ کہ ہماری مساجد اور بارگاہوں میں مقامی امام میرٹ کی بنیاد پر ہی ہوں۔۔یعنی دوسری جگہوں سے آئے ہوئے لوگ نہ ہوں۔۔100 میں 99 فیصد مساجد اور بارگاہیں ایسی ہیں جہاں امپورٹڈ امام ہوتے ہیں مقامی نہیں۔۔اور وہاں کی انتظامیہ بھی باہر کے لوگوں پر مشتمل ہوتی ہے۔
اگر ملک سے فرقہ واریت ، لسانیت ، صوبائیت وغیرہ وغیرہ ختم کرنا ہے تو پھر ایک فیصلہ کرنا ہوگا تمام جماعتوں کو، تمام عوام کو بھی کہ وہ ایک ایسا اقدام کر جائیں کہ پھر یہ سب کچھ نہ ہو۔۔۔ وہ اقدام کیا ہے۔۔۔؟ بتاؤں گا سو کر اُٹھنے کے بعد۔۔۔فلحال میں بھی پاکستانی عوام کی طرح سونے جارہا ہوں۔۔۔شب بخیر۔
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے سمجھ نہیں آتی کہ آپ کے محلے کی مسجد میں امام باہر سے کیوں آتا ہے؟ ہمارے ہاں تو ایسا بالکل نہیں ہے۔ ہمارے علاقے کی مسجد ہے تو امام بھی ہمارے ہی علاقے کا ہے۔ باہر سے ہم کیوں کسی امام کو لا کر اپنے اوپر مسلط کریں۔ کیا ہمارے علاقے میں مسلمان نہیں ہیں۔ تو جہاں امام یا ذاکر باہر سے لا کر مسلط کیے جاتے ہیں، ان کو چاہیے کہ اس کا حل تلاش کریں۔
 

حسان خان

لائبریرین
خیر اس مسئلہ کا ایک حل ہے۔۔۔ کراچی کی سطح سمندر تک نہیں بلکہ پورے ملک کی سطحِ بالا پہاڑوں چٹانوں تک۔۔۔
وہ یہ کہ ہماری مساجد اور بارگاہوں میں مقامی امام میرٹ کی بنیاد پر ہی ہوں۔۔یعنی دوسری جگہوں سے آئے ہوئے لوگ نہ ہوں۔۔100 میں 99 فیصد مساجد اور بارگاہیں ایسی ہیں جہاں امپورٹڈ امام ہوتے ہیں مقامی نہیں۔۔اور وہاں کی انتظامیہ بھی باہر کے لوگوں پر مشتمل ہوتی ہے۔

شدت پسندی پر کسی ایک خطے، علاقے یا کسی ایک زبان بولنے والی کی اجارہ داری نہیں ہے کہ صرف مقامی افراد کو امام مقرر کرنے سے مسئلہ حل ہو جائے گا۔ مقامی افراد بھی زہر پھیلانے میں کسی سے کم نہیں ہوتے۔ نیز یہ بات مبالغے پر مبنی ہے کہ کراچی کے ۹۹ فیصد عبادتی مراکز کی انتظامیہ باہر سے درآمدہ ہے۔ اس کے علاوہ اس سے ایسا تاثر مل رہا ہے کہ کراچی میں فرقہ واریت بھی دوسروں کی دین ہے، ورنہ یہاں کے لوگ تو طبعاً روادار ہیں۔ یہ بات بھی نادرست ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ابھی میرے ایک اچھے مہذب اورپڑھے لکھے سٹوڈنٹ کی فیس بک پر شئیرنگ تھی کہ جس میں اہل تشیع کو لعنت ملامت کر کے ان پر کفر کا فتویٰ جاری کیا گیا تھا۔ مجھے انتہائی شدید حیرت کے ساتھ افسوس ہوا، لیکن وہ صاحب جو میرے چھوٹے بھائی کی طرح مجھے عزیز تھے، ٹس سے مس نہیں ہوئے
 

سید ذیشان

محفلین
ابھی میرے ایک اچھے مہذب اورپڑھے لکھے سٹوڈنٹ کی فیس بک پر شئیرنگ تھی کہ جس میں اہل تشیع کو لعنت ملامت کر کے ان پر کفر کا فتویٰ جاری کیا گیا تھا۔ مجھے انتہائی شدید حیرت کے ساتھ افسوس ہوا، لیکن وہ صاحب جو میرے چھوٹے بھائی کی طرح مجھے عزیز تھے، ٹس سے مس نہیں ہوئے

ہمارے زیادہ تر پڑھے لکھے لوگ بھی بس اس وجہ سے پڑھ لکھ جاتے ہیں کہ ان کا مقصد اچھی جاب حاصل کرنا ہوتا ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ اچھی جاب حاصل کرنا کوئی برائی ہے، میں شائد خود بھی چاہوں گا کہ مجھے اچھی جاب میسر ہو۔ لیکن پڑھائی کا مقصد یہ نہیں ہے۔ تو ہم لوگ نقلیں مار کر اور کئی اور طریقوں سے پڑھ لکھ تو جاتے ہیں لیکن علم اور علم دوستی ہمارے کردار کا حصہ نہیں بنتی۔ تعلیم جو حاصل کی تھی وہ تو کاروبار کا ذریعہ ہے۔ جس کو دفتر میں ہی چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اور ذہن ہمارے ویسے ہی چھوٹے اور متعصب ہوتے ہیں کہ اگر ایک لفظ بھی نہ پڑھتے تو بھی کوئی فرق نہ پڑتا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ہمارے زیادہ تر پڑھے لکھے لوگ بھی بس اس وجہ سے پڑھ لکھ جاتے ہیں کہ ان کا مقصد اچھی جاب حاصل کرنا ہوتا ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ اچھی جاب حاصل کرنا کوئی برائی ہے، میں شائد خود بھی چاہوں گا کہ مجھے اچھی جاب میسر ہو۔ لیکن پڑھائی کا مقصد یہ نہیں ہے۔ تو ہم لوگ نقلیں مار کر اور کئی اور طریقوں سے پڑھ لکھ تو جاتے ہیں لیکن علم اور علم دوستی ہمارے کردار کا حصہ نہیں بنتی۔ تعلیم جو حاصل کی تھی وہ تو کاروبار کا ذریعہ ہے۔ جس کو دفتر میں ہی چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اور ذہن ہمارے ویسے ہی چھوٹے اور متعصب ہوتے ہیں کہ اگر ایک لفظ بھی نہ پڑھتے تو بھی کوئی فرق نہ پڑتا۔
سب سے افسوس مجھے اس بات کا ہے کہ اس بچے کو میں نے براہ راست اپنے جیسا بنانے کی کوشش کی تھی، ہر اچھی بات سکھائی ہے۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ اسے سوچنا سکھایا تھا، سوال کرنے کی عادت ڈالی تھی۔ یہ میرا پہلا سٹوڈنٹ تھا جس پر میں نے حقیقت میں محنت کی تھی اور اسی وجہ سے یہ قابل عزت رہا ہے۔ لیکن ابھی ایک شیئرنگ نے برسوں کی محنت پر پانی پھیر دیا :(
 

سید ذیشان

محفلین
سب سے افسوس مجھے اس بات کا ہے کہ اس بچے کو میں نے براہ راست اپنے جیسا بنانے کی کوشش کی تھی، ہر اچھی بات سکھائی ہے۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ اسے سوچنا سکھایا تھا، سوال کرنے کی عادت ڈالی تھی۔ یہ میرا پہلا سٹوڈنٹ تھا جس پر میں نے حقیقت میں محنت کی تھی اور اسی وجہ سے یہ قابل عزت رہا ہے۔ لیکن ابھی ایک شیئرنگ نے برسوں کی محنت پر پانی پھیر دیا :(

اتنی جلدی پریشان نہیں ہونا چاہیے۔ ابھی جوان خون ہے تو جزباتی ہے۔ کچھ عرصے میں خود ہی دنیا دیکھے گا تو سیکھ جائے گا۔:)
 

سید ذیشان

محفلین
اس کا تعلق کافی معتدل اہل سنت یعنی بریلوی فقہ سے ہے۔ اس پس منظر میں حیرت ہی حیرت ہے

حیرت کیوں ہے؟ اگر وہ باتیں جو سپاہ صحابہ وغیرہ کرتے ہیں کسی بھی سنی کو بتائی جائیں اور وہ ان کو سچ مان لے تو اس سے فرق نہیں پڑے گا کہ وہ دیوبندی ہے یا پھر بریلوی، ہر ایک کا رد عمل ایک جیسا ہو گا۔ آخر کو سلمان تاثیر کا قاتل بھی بریلوی ہی تھا۔
 

حسان خان

لائبریرین
اس کا تعلق کافی معتدل اہل سنت یعنی بریلوی فقہ سے ہے۔ اس پس منظر میں حیرت ہی حیرت ہے

قیصرانی بھائی، شدت پسندی تو ایک رویے کا نام ہے جو غیر مذہبی افراد میں بھی تیزی سے سرایت کر جاتا ہے۔ اس میں کسی ایک مسلک کی قید کیسی؟ :)

باقی ذیشان بھائی کی بات سے اتفاق کرتا ہوں، عام طور پر دوسرے مذاہب و مسالک کے بارے میں ہماری معلومات کے منابع ہی ایسے غیر علمی ہوتے ہیں کہ جن میں صرف 'غیروں' سے نفرت یا بیگانگی کو ابھارا جاتا ہے۔ اور ان ہی معلومات کی بنیاد پر ہی پورا تصور قائم کر لیا جاتا ہے۔ ابھی مثال کے طور پر آپ یہاں آغا خانی اسماعیلیوں کا ذکر کیجئے، دس بندے اُنہیں صلواتیں سنانے اور اُن کے سیاہ کرتوت گنوانے کے لیے آ جائیں گے، لیکن اگر آپ اُن سے آغا خانیوں کے متعلق کوئی معروضی چیز یا ان کی تاریخی و تمدنی خدمات کے بارے میں کچھ جاننا چاہیں گے تو ناکام رہیں گے۔ میں دوسروں کی کیا بات کروں، خود مَیں اپنی کچی عمر میں غیروں کو یوں مطعون کرتا آیا ہوں۔
 
Top