کورونا وائرس؛ اُمید افزا خبریں اور مواد!

اویس حیدر

محفلین
ارے بھئی، معذرت! پٹاخے کو مراسلے پڑھا جاوے۔ پچاس عدد مراسلات مکمل ہونے کے بعد آپ کو یہ آپشن نظر آنے لگ جائے گا۔ :)


جی، جی بے حد ممنون ممد کے لیے۔ دراصل پچھلے سال یہاں داخلہ لیا تھا۔ پورے سال بھر کی چھٹی کے بعد آج حاضر ہُوا ہوں۔ کوشش رہے گی کہ آنا جانا لگائے رکھوں۔ مراسلہ معنی: یہ ہی یعنی interact کرنا ہے یا اور کچھ اضافی؟ میرا مطلب کوئی موضوع/مضمون وغیرہ؟
 

فرقان احمد

محفلین
جی، جی بے حد ممنون ممد کے لیے۔ دراصل پچھلے سال یہاں داخلہ لیا تھا۔ پورے سال بھر کی چھٹی کے بعد آج حاضر ہُوا ہوں۔ کوشش رہے گی کہ آنا جانا لگائے رکھوں۔ مراسلہ معنی: یہ ہی یعنی interact کرنا ہے یا اور کچھ اضافی؟ میرا مطلب کوئی موضوع/مضمون وغیرہ؟
جناب! بس یوں ہی من پسند لڑیوں میں جائیے، یوں ہی مکالمہ کرتے رہیے۔ :) جلد ہی آپ کے مراسلات کی تعداد پچاس ہو جائے گی۔ :) ایسا کیجیے کہ یہاں کلک فرمائیے۔ آپ کا یہاں جانا بنتا ہے۔

محفل کے جن بھوت
 

اویس حیدر

محفلین

عرفان سعید

محفلین
کورونا میں آپ کہاں کھڑے ہیں؟

yObpLoQ.jpg
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
اسرائیل سے ایک بہت اچھی خبر:
Six critically ill coronavirus patients in Israel who are considered high-risk for mortality have been treated with Pluristem’s placenta-based cell-therapy product and survived, according to preliminary data provided by the Haifa-based company
Pluristem’s PLX cells are “allogeneic mesenchymal-like cells that have immunomodulatory properties,” meaning they induce the immune system’s natural regulatory T cells and M2 macrophages, the company explained in a previous release. The result could be the reversal of dangerous overactivation of the immune system. This would likely reduce the fatal symptoms of pneumonia and pneumonitis (general inflammation of lung tissue)
Israeli COVID-19 treatment shows 100% survival rate - preliminary data
 

جاسم محمد

محفلین
اسرائیل سے ایک بہت اچھی خبر:
Six critically ill coronavirus patients in Israel who are considered high-risk for mortality have been treated with Pluristem’s placenta-based cell-therapy product and survived, according to preliminary data provided by the Haifa-based company
Pluristem’s PLX cells are “allogeneic mesenchymal-like cells that have immunomodulatory properties,” meaning they induce the immune system’s natural regulatory T cells and M2 macrophages, the company explained in a previous release. The result could be the reversal of dangerous overactivation of the immune system. This would likely reduce the fatal symptoms of pneumonia and pneumonitis (general inflammation of lung tissue)
Israeli COVID-19 treatment shows 100% survival rate - preliminary data
مکمل ٹیسٹ رپورٹ:
https://www.pluristem.com/wp-conten...-on-Covid-19-treatments-FINAL-FOR-RELEASE.pdf
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستانی ماہرین کا کورونا وائرس میں مزاحم دو جینیاتی تبدیلیوں کا انکشاف
ویب ڈیسک جمع۔ء 10 اپريل 2020
2030568-mushtaq-1586462540-596-640x480.jpg

ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں واقع ڈاؤ کالج آف بایو ٹیکنالوجی کی محقق اور طالبات ڈاکٹر مشتاق حسین کے ہمراہ (فوٹو : ایکسپریس)

کراچی ۔: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی ایک ٹیم نے انسانوں میں ایسی دو جینیاتی تبدیلیاں نوٹ کی ہیں جن کے حامل افراد قدرتی طور پر SARS-CoV-2 یعنی کورونا وائرس محفوظ ہوسکتے ہیں۔

ڈاؤ یونیورسٹی میں واقع ڈاؤ کالج آف بایو ٹیکنالوجی کی ڈاکٹر نصرت جبیں، فوزیہ رضا، ثانیہ شبیر، عائشہ اشرف، انوشہ امان اللہ اور بسمہ عزیز نے ادارے کے نائب پرنسپل ڈاکٹر مشتاق حسین کی نگرانی میں یہ اہم تحقیقی کام کیا ہے۔ اس تحقیق کی روداد جرنل آف میڈیکل وائرلوجی کی حالیہ اشاعت میں شائع ہوئی ہے۔

ٹیم نے ایک ہزار انسانی جینوم کی ڈیٹا مائننگ کرکے معلوم کیا کہ اے سی ای ٹو(اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) نامی جین میں ہونے والے دو تغیرات S19P اور E329G کورونا کی راہ میں مزاحم ہوسکتے ہیں کیونکہ کورونا کا باعث بننے والا سارس کووڈ ٹو انفیکشن کے ابتدائی مرحلے میں ACE2 (اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم ٹو) سے ہی جاکر جڑتا ہے۔ کیونکہ وائرس اور بیماریاں کا آغاز سالماتی سطح پر ہوتا ہے اور کورونا وائرس بھی سب سے پہلے پروٹین پر حملہ آور ہوتا ہے۔

ڈاؤ یونیورسٹی کی ٹیم نے ہزاروں افراد کے ڈیٹا پر مشتمل آن لائن ڈیٹا سے استفادہ کیا اور اس کے لیے صرف اے سی ای ٹو جین اور پروٹین تک ہی اپنی تحقیقات کو محدود رکھا۔ اس مطالعے سے معلوم ہوا کہ شاید اسی پروٹین میں جینیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے انسان دیگر وائرل انفیکشن سے بھی محفوظ رہ سکتا ہے۔

جبکہ دوسری جانب ریسرچ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر مشتاق حسین نے بتایا کہ ڈیٹا مائننگ میں جن انسانی جینوم کی ڈیٹا مائننگ کی گئی ان میں چین، لاطینی امریکا اور بعض یورپی ممالک شامل تھے، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مذکورہ تجزیے میں اے سی ای ٹو میں مذکورہ تغیرات کی شرح نہایت کم پائی گئی یاد رہے کہ مذکورہ ممالک کورونا وائرس سے بری طرح متا ثر ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ کورونا تناظر میں کسی بین الاقوامی اہمیت کے جریدے میں شائع ہونے والا یہ پہلا تحقیقی مقالہ بھی ہے جو نہ صرف پاکستان میں کورونا پر ہونے والی معیاری تحقیق کو ظاہر کرتا ہے بلکہ اس کے معالجے کے لیے جینیاتی تحقیقی کے نئے پہلو بھی اجاگر کررہا ہے۔

اس طرح دنیا کے کئی ممالک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی کم یا بہت زیادہ رفتار کو بھی سمجھنے میں مدد ملے گی اور دوسری جانب اس پر تحقیق اور معالجے کی نئی راہیں بھی کھلیں گی۔

ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر مشتاق حسین نے عوام کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر وہ کووڈ 19 سے خوفزدہ ہوکر احتیاط کررہے ہیں تو یہ معقول بات ہے لیکن اس کے خوف کو حاوی کرکے بہت گھبرانے سے فائدے کی بجائے نقصانات ہوسکتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
سائنس و ٹیکنالوجی
10 اپریل ، 2020
422_094157_reporter.JPG
ویب ڈیسک
آغا خان یونیورسٹی نے’کورونا چیک‘ ایپ لانچ کر دی
218306_7571403_updates.jpg

آغا خان ویب سائٹ فوٹو—

آغا خان یونیورسٹی نے گھر بیٹھے کورونا کی علامات کو جانچنے کے لیے ’کورونا چیک‘ ایپلی کیشن لانچ کر دی۔

آغا خان یونیورسٹی کے مطابق اس ایپ میں آرٹیفیشل انٹلیجنس سے لیس انٹراایکٹو چیٹ بوٹ شامل ہے جو صارفین کو کورونا کی علامات سمجھنے اور متاثر ہونے کی صورت میں برقت ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ فراہم کرے گا۔

یونیورسٹی حکام کا کہنا ہے کہ اس نئی ایپ کا مقصد یہ ہے کہ شہری اسپتال کا دورہ کرنے سے پہلے خود سے ہی کورونا وائرس کی اسکریننگ کر لیں۔

صارفین کو اسکریننگ کے ساتھ اس ایپ سے روزانہ کی بنیاد پر آگاہی بھی فراہم ہوگی۔

اسکریننگ کے دوران یہ ایپ صارفین سے مختلف سوالات پوچھے گی جیسے ان کی سفری معلومات یا ان کے علاوہ کوئی گھر کا فرد وغیرہ تو مریض نہیں وغیرہ۔

کورونا چیک ایپ میں صارفین کو آسانی ہوگی کہ وہ اپنے سوالات کے جوابات اردو میں بھی سن سکتے ہیں، ان سے معلومات دریافت کرنے کے بعد ایپ مشورہ دے گی کہ انہیں ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے یا گھر بیٹھے احیتاط اپنانی چاہیے۔
 
Top