ہمارے میاں کہتے ہیں کہ ہماری آواز ایسی ہے جیسے ہم کسی کو ڈرا رہے ہیں۔ان سب کے علاوہ تو بس ڈھولک کے گیت ہی رہ گئے اب
ہمارے میاں کہتے ہیں کہ ہماری آواز ایسی ہے جیسے ہم کسی کو ڈرا رہے ہیں۔ان سب کے علاوہ تو بس ڈھولک کے گیت ہی رہ گئے اب
ہمارے میاں کہتے ہیں کہ ہماری آواز ایسی ہے جیسے ہم کسی کو ڈرا رہے ہیں۔
آپ کی قوالیاں بھی ضرور تباہیاں مچا دیں گی ۔آپ کے ڈھولک کے گیت یقیناً آتنگ ہونگے۔
لیکن ہماری سنائی ہوئی قوالی ایسی نہیں ہوسکتی۔
اس لیے ایسی خطرناک فرمائشیں نہ کریں
سعود بھیا آپ کتنی بھی تعریف کر لیں ہم ڈھولک کے گیت نہیں سنا سکتے ۔ان سے کہیئے کہ سعود بھیا والے کان لگوا لیں۔ کیوں کہ ہمیں تو اپیا کی آواز بہت پیاری لگی۔
سعود بھیا آپ کتنی بھی تعریف کر لیں ہم ڈھولک کے گیت نہیں سنا سکتے ۔
ہاتھوں کے ساتھ ساتھ آواز کی بھی ضرورت ہوتی ہے ڈھولک کے گیت گانے کے لیے۔ڈھولک کے گیت سننے ہوتے تو اپیا کے ہاتھوں کی تعریف کرتے، آواز کی کیوں؟
آپ کی قوالیاں بھی ضرور تباہیاں مچا دیں گی ۔
جی وہ تباہی یقیناً بھاگ دوڑ کی وجہ سے ہوگی۔
جب لوگ ہماری آواز سنتے ہی دوڑ لگا دیں گے
ہاتھوں کے ساتھ ساتھ آواز کی بھی ضرورت ہوتی ہے ڈھولک کے گیت گانے کے لیے۔
دوڑ کر آواز کی طرف آئے گے؟
ہاتھوں میں ڈنڈے لے کر۔
ڈھول ڈنڈے سے نہیں بجائے جاتے، اس کے لئے مخصوص قسم کی چھوٹی چھوٹی اسٹکس ہوتی ہیں۔
یہ کس قسم کا گانا بجانا ہو رہا ہے؟
کیا خیال ہے فہیم کا کچھ سُن لینا چاہیے؟
ٹھیک ہے پھر پہلے آواز پر آمادہ کر لیتے ہیں پھر ہاتھوں کی تعریف کر کے ڈھولک کے لئے آمادہ کر لیں گے۔