فاتح
لائبریرین
ظفری صاحب! شب و روز کا احوال فیض کے الفاظ میں عرض کروں:
گزر رہے ہیں شب و روز تم نہیں آتیں
ریاضِ زیست ہے آزردۂ بہار ابھی
مرے خیال کی دنیا ہے سوگوار ابھی
یا غالب کے الفاظ میں کہ:
ہوتا ہے شب و روز تماشا میرے آگے
وارث صاحب خود تو بریک لینے چلے گئے مگر ہمارا مزاج شاعرانہ بنا گئے۔
آپ سنائیں آپ کی خلا نوردی کیسی جا رہی ہے جناب؟
گزر رہے ہیں شب و روز تم نہیں آتیں
ریاضِ زیست ہے آزردۂ بہار ابھی
مرے خیال کی دنیا ہے سوگوار ابھی
یا غالب کے الفاظ میں کہ:
ہوتا ہے شب و روز تماشا میرے آگے
وارث صاحب خود تو بریک لینے چلے گئے مگر ہمارا مزاج شاعرانہ بنا گئے۔
آپ سنائیں آپ کی خلا نوردی کیسی جا رہی ہے جناب؟