عمار ابن ضیا
محفلین
حاضر ہوں فرذوق۔۔۔۔۔۔۔۔ اب تمہارے مزاج کیسے ہیں؟
نادان نے کہا:میرے بھائی! سب کچھ ٹھیک ہے لیکن یوں کسی کو خدا نہ کہا کریں۔۔۔۔۔۔۔۔ خدا صرف ایک ہے۔۔۔۔ ہر چیز کا خدا۔۔۔
ہاں، کہنا ہے تو بادشاہِ سخن یا کوئی اور جملہ کہہ لیں۔۔۔۔
جیہ نے کہا:حاضر ہوں۔ نادان ہیں آپ۔ اتنا بھی پتہ نہیں خدائے سخن کی اصطلاح عام ہے۔
ایک سنی سنائی بات لکھتی ہوں۔ مصدقہ نہیں
ایک جلسے میںنا حالی اور علامہ اقبال بھی شریک تھے۔ حالی بہت ضیف ہوچکے تھے۔ سٹیج پر نہیں آسکتے تھے۔ اقبال کو اپنا کلام دیا کہ وہ پڑھ آئیں سٹیج پر۔
اقبال سٹیج پر تشریف لائے اور فی البدیہہ یہ اشعار پڑھے۔
گویا کہ میں نبی ہوں۔
لوگ چونک گیے اور اقبال کو حیرت سے دیکھنے لگے۔ اقبال نہیں دوبارہ کہا
گویا کہ میں نبی ہوں
اشعار کے خدا کا
قرآن بن کے اترا
مجھ پر کلام حالی
لوگوں نے داد دی۔۔۔
سبحان اللہ! اس سے آپ کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں؟قتیلِ غالب نے کہا:باقی نادان صاحب، واللہ ھو خیر الرازقین میں یہ رازق کے ضمن میں یہ جمع کا صیغہ کیسا؟
fahim نے کہا:ابھی تو میں آگیاہوں