محب علوی: السلام علیکم ، شاکر سے بات ہو سکتی ہے؟
شاکر: جی شاکر بات کر رہا ہوں۔
محب علوی:کیا حال ہے؟
شاکر:ٹھیک ہے ، آپ کون صاحب بات کر رہے ہیں؟
محب علوی:اب یہ بھی میں بتاؤں کہ میں کون ہوں
شاکر:ظاہر ہے آپ نے فون کیا ہے ، آپ نے ہی بتانا ہے۔
محب علوی: جان جائیں گے کہ میں کون ہوں، اتنی جلدی کیا ہے۔
شاکر : دیکھیں ، میرے پاس اتنا وقت نہیں ہے کہ میں پہیلیاں بھوجتا رہوں کہ آپ کون ہیں۔
محب : ارے آپ کو اتنی جلدی گبھرا گئے ، ظاہر ہے آپ کا شناسا ہی ہوں اس لیے ہی بات کر رہا ہوں ۔ آپ تو بہت بے صبرے ہو رہے ہیں۔
شاکر: بھائی صاحب ، یہاں لائٹ گئی ہوئی ہے اور آپ کو اپنی پہیلیاں بھجوانے کی پڑی ہوئی ہے۔ میں اتنا فارغ نہیں ہوں کہ یہ کام کرتا رہوں۔
محب: میں جانتا ہوں شاکر صاحب ، آپ کافی مصروف ہیں مگر مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ آپ نوخیز دوشیزہ تو ہیں نہیں کہ لمبی بات کرنے سے آپ کو محسوس ہو رہا ہو کہ میں آپ پر ڈورے ڈالنے کی کوشش کر رہا ہوں اور وقت گزار کر آپ کا دل موم کر رہا ہوں۔ آپ کی مردم شناسی کی صلاحیت کا امتحان لینا چاہ رہا ہوں مگر آپ کا پارا چڑھتا ہی جا رہا ہے۔
شاکر: بھائی یہ مردم شناسی کا شوق کسی اور کے ساتھ پورا کریں ، مجھے اس سے معاف ہی رکھیں ۔
ٹھک اور فون بند کر دیا ۔ اس کے بعد میں نے ایس ایم ایس کر کے اپنا بتایا تو پھر شاکر نے معذرت والا ایک پیغام محفل پر ہی مجھے کیا اور بتایا کہ لائٹ جانے اور ایک اہم کام نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپ سیٹ تھا اور اوپر سے میں نے اسے ستانا شروع کر دیا۔
شاکر: