کون ہے جو محفل میں ۔۔۔۔۔ 96

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
مقدس ، وعدہ پورا کر دیا ہے میں نے ، یہ لیں :happy:

fnadn8.jpg
 

محمد امین

لائبریرین
وعلیکم السلام۔ جناب عالی اتنے مشتبہ قسم کے فقرے نہ استعمال کیا کریں ورنہ ننھی پریوں کے کئی سوالوں کا سامنا کرنے کو تیار رہیں۔ :) :) :)

جنابِ عالی کون صاحب ہیں؟؟؟

ننھی پریوں کے سوالات کے لیے تو بندہ ہمہ وقت تیار ہے۔۔۔ اس میں کونسی بڑی بات ہے :p
 

محمد امین

لائبریرین
بالکل بخیر ہیں، الحمد للہ۔ ویسے آپ کے زرخیز دماغ کو کون سا گھن لگ گیا ہے جو آج کل کوئی شاعری وارد نہیں ہو رہی؟ :)

ہاہاہا۔۔۔ زرخیز۔۔۔؟؟؟ واقعی آجکل تو کچھ بھی وارد نہیں ہو رہا۔ اصل میں میں کوشش بھی نہیں کر رہا سیکھنے کی۔ جن دنوں عروض پڑھتا تھا تو کچھ ہاتھ پیر مار بھی لیتا تھا (ویسے عروض پڑھنے سے قبل تو بہت زیادہ ہاتھ پیر مارتا تھا، پڑھنے کے بعد کم کر دیے :) ) ۔۔

چلو تم نے اب ٹہوکا دیا ہی ہے تو کچھ وقت نکالوں گا انشاء اللہ :) ۔ فیض نے کیا خوب کہا ہے:

دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کردیا
تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے


ابھی ویسے دفتر کا کام کرنے ہی اٹھا تھا۔۔ :)
 
اب آپ جیسے لوگ شاعری سے دست کش ہو رہیں گے تو کیا ہوگا؟ خوبصورت بات یہ ہے کہ آپ نے تو علم عروض کا بھی مطالعہ کیا ہے۔ :) :) :)
 
آپ اس شعر کا مطلب مجھے سمجھائیں
بازی خورِ فریب ہے اہلِ نظر کا ذوق​
ہنگامہ گرم حیرتِ بود و نمود تھا​
عالم طلسمِ شہرِ خموشاں ہے سر بسر​
یا میں غریبِ کشورِ گفت و شنود تھا​

"بازی خورِ فریب ہے اہلِ نظر کا ذوق" میں ذوق صاحب کہتے ہیں کہ اہل نظر یعنی نظر کا چشمہ لگانے والے چغل خوری کی طرح بازی خوری میں الجھ کر فربہ اندام یعنی موٹے ہو جاتے ہیں۔ :)
"ہنگامہ گرم حیرتِ بود و نمود تھا" کا مطلب ہوا کہ نمود یعنی نمدا (اونٹ کی پیٹھ پر رکھا جانے والا چمڑے کا بنا گدا) کہیں آگ کے آس پاس رکھا ہونے کے باعث گرم ہو کر بری طرح بو کرنے لگا تو مسیحی و یہود، فلاح و بہبود، فرعون و نمرود، حدود و قیود اور مقدس و سعود سبھی نے مل کر مارے حیرت کے ہنگامہ کھڑا کر دیا کہ یہ بو کہاں سے آ رہی ہے۔
"عالم طلسمِ شہرِ خموشاں ہے سر بسر" اس میں مشہور عالم جادوگر کا ذکر ہے جو شہر شہر، قریہ قریہ جا کر راتوں کو اپنا فن دکھاتا ہے اور دن اپنی قنات کے کسی گوشے میں سر ڈال کر خاموشی سے بسر کرتا ہے۔
"یا میں غریبِ کشورِ گفت و شنود تھا" اس میں شاعر خود کو مخاطب کر کے کہتا ہے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ غریبوں کے شور کرنے کے باعث پوری گفتگو سننے سے قاصر رہا۔ ویسے کون سی گفتگو سننے کی کوشش کی جارہی تھی، اس ذکر نہ تو کسی دیوان میں ملتا ہے اور نہ ہی بعد کے تلخیص کاروں کی تحریروں میں۔ اس طرح یہ راز شاعر کی عدم حیات کے ساتھ ہی دفن ہو گیا۔ :) :) :)
 

محمد امین

لائبریرین
اب آپ جیسے لوگ شاعری سے دست کش ہو رہیں گے تو کیا ہوگا؟ خوبصورت بات یہ ہے کہ آپ نے تو علم عروض کا بھی مطالعہ کیا ہے۔ :) :) :)

شاعری کہاں۔۔۔ چند ایک تک بندیوں کا نام شاعری تھوڑی ہوتا ہے :) ۔۔ عروض کا مطالعہ بھی محدود ہے۔
بہرحال :) دیکھیے اس بحر کی تہہ سے اچھلتا ہے کیا۔۔۔۔۔۔
 
شاعری کہاں۔۔۔ چند ایک تک بندیوں کا نام شاعری تھوڑی ہوتا ہے :) ۔۔ عروض کا مطالعہ بھی محدود ہے۔
بہرحال :) دیکھیے اس بحر کی تہہ سے اچھلتا ہے کیا۔۔۔۔ ۔۔

بھئی، آپ اپنی نپی تلی شاعری کو تک بندی کہیں گے پھر تو آپ پر خاکساری کا مقدمہ دائر کرنا ہوگا اور بھی امی جان کی عدالت میں۔ :) علم عروض سے محدود علاقہ سہی اس کے طول و عرض سے تو واقف ہیں ہی۔ اور کچھ نہ ہونے سے تو کچھ ہونا ہمیشہ بہتر تسلیم کیا جاتا ہے۔ :) :) :)

ہم منتظر رہیں گے آپ کی شاعری کی قوت اچھال کے کرشمات کے۔ :) :) :)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top