تعارف کچھ اپنے بارے میں ۔۔۔۔۔

نہیں بھئی مقدس! یہ زبانِ انگلیسی والا ’’پرامس‘‘ ہمارا مقصود نہیں ہے۔ یوں کہئے کہ ہم تو اردو والے ’’وعدے‘‘ کے بھی چنداں مشتاق نہیں ہیں۔ رازِ درونِ کائناتِ اردو یہ ہے کہ آپ کو لغاتِ فارس اور لغاتِ عرب سے فاصلہ کم کرنا ہو گا۔ پھر دیکھئے زبان میں چاشنی کیسے آتی ہے! یہی اولین و آخرین نسخہ ہے کہ زبان سیکھنے کو زبان دینی پڑتی ہے!

۔۔۔ مشکل تو نہیں ہو گئی؟ عینی شاہ سے مدد لے لیجئے گا!۔
 

مقدس

لائبریرین
نہیں بھئی مقدس! یہ زبانِ انگلیسی والا ’’پرامس‘‘ ہمارا مقصود نہیں ہے۔ یوں کہئے کہ ہم تو اردو والے ’’وعدے‘‘ کے بھی چنداں مشتاق نہیں ہیں۔ رازِ درونِ کائنات یہ ہے کہ آپ کو لغاتِ فارس اور لغاتِ عرب سے فاصلہ کم کرنا ہو گا۔ پھر دیکھئے زبان میں چاشنی کیسے آتی ہے! یہی اولین و آخرین نسخہ ہے کہ زبان سیکھنے کو زبان دینی پڑتی ہے!

۔۔۔ مشکل تو نہیں ہو گئی؟ عینی شاہ سے مدد لے لیجئے گا!۔
انکل!
ابھی تیمور کو آواز دیتی ہوں کہ مجھے پانی لا کر دیں
میں تو بےہوش ہونے والی ہوں۔۔۔ اتنی مشکل اردو پڑھ کر بس ایم گوئنگ ٹو فینٹ شئیورلی
 
شکر ہے یہ وہ تاریخ والے تیمور نہیں، ورنہ ان کے پانی لاتے تک ۔۔۔۔ ہاہاہاہاہا۔
آپ کو پتہ تو ہے کہ ہم انگریزی میں خاصے نالائق واقع ہوئے ہیں، تاہم اتنے بھی نہیں کہ اس رومنی زبان کو (رومانی تو پتہ نہیں ہے کہ نہیں) فارسی رسم الخط میں بھی نہ پڑھ سکیں۔ اب اگر ترجمہ میں کوئی گڑبڑ ہو جائے تو ذمہ داری لکھنے والے پر!

احتیاطاً بے ہوش ہونے سے دو دن پہلے بتا دیجئے گا۔ اچھا ہوتا ہے نا!

مقدس
 

مقدس

لائبریرین
شکر ہے یہ وہ تاریخ والے تیمور نہیں، ورنہ ان کے پانی لاتے تک ۔۔۔ ۔ ہاہاہاہاہا۔
آپ کو پتہ تو ہے کہ ہم انگریزی میں خاصے نالائق واقع ہوئے ہیں، تاہم اتنے بھی نہیں کہ اس رومنی زبان کو (رومانی تو پتہ نہیں ہے کہ نہیں) فارسی رسم الخط میں بھی نہ پڑھ سکیں۔ اب اگر ترجمہ میں کوئی گڑبڑ ہو جائے تو ذمہ داری لکھنے والے پر!

احتیاطاً بے ہوش ہونے سے دو دن پہلے بتا دیجئے گا۔ اچھا ہوتا ہے نا!

مقدس

لولزززززز
یہ والے تیمور زیادہ سوئیٹ ہیں۔۔ کیونکہ یہ ہمارے ہیں ناں۔۔ ہی ہی ہی ہی ہی ہی

ہی ہی ہی ہی ہی ہی ہی رومنی زبان۔۔ لولززززز
ویسے انکل آپ نے مشکل اردو کہاں سے سیکھی
کس چیز نے آپ کو موٹیویٹ کیا
 

شمشاد

لائبریرین
بے ہوش ہونے سے پہلے یہ دیکھ لینا۔ ایسا نہ ہو کہ تم بیہوش ہو جاؤ اور یہ کوئی اور کھا جائے۔

Gourmet-Strawberry-Ice-Cream-Recipe13.jpg
 
ویسے انکل آپ نے مشکل اردو کہاں سے سیکھی
کس چیز نے آپ کو موٹیویٹ کیا

لیجئے صاحب! ایک نیا انٹرویو۔ مدیرۂ عُلیا کی حسِ ادارت جاگ اٹھی نا! تھوڑی دیر کے لئے سنجیدہ ہونے کی اجازت ہو تو عرض کر دوں۔

فنِ لطیف کوئی سا بھی ہو، وہ انسان کے اندر کہیں موجود ہوتا ہے۔ اس کے پنپنے کے عوامل البتہ بہت حد تک خارجی ہوتے ہیں۔ میرے سکول کے اولین استاد (اس دور میں ماسٹر کہا جاتا تھا) ماسٹر فتح محمد جن سے میں نے پہلی کچی سے لے کر چوتھی جماعت تک پڑھا، اُن کی مادری زبان تو پنجابی تھی تاہم باضابطہ ادیب نہ ہونے کے باوجود اردو بہت شستہ لکھتے تھے۔ اور اپنے شاگردوں کو بھی سکھاتے تھے۔ اردو سے ان کے لگاؤ کی ایک مثال: ہم لوگ تیسری جماعت میں تھے جب ماسٹر جی نے کہا ایک کِتابچہ ہے ’’تسہیل الاملاء‘‘ فلاں فلاں فلاں طالبِ علم وہ کتابچہ خریدیں، قیمت تب کوئی چار آنے رہی ہو گی۔ میرے پاس تو چار آنے بھی نہیں تھے! سو، انہوں نے میرے لئے اپنی جیب سے وہ کتابچہ خریدا۔ اس میں املاء کے قواعد تھے اور مشق کے لئے خاصے مشکل الفاظ بھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے​
 

عینی شاہ

محفلین
نہیں بھئی مقدس! یہ زبانِ انگلیسی والا ’’پرامس‘‘ ہمارا مقصود نہیں ہے۔ یوں کہئے کہ ہم تو اردو والے ’’وعدے‘‘ کے بھی چنداں مشتاق نہیں ہیں۔ رازِ درونِ کائناتِ اردو یہ ہے کہ آپ کو لغاتِ فارس اور لغاتِ عرب سے فاصلہ کم کرنا ہو گا۔ پھر دیکھئے زبان میں چاشنی کیسے آتی ہے! یہی اولین و آخرین نسخہ ہے کہ زبان سیکھنے کو زبان دینی پڑتی ہے!

۔۔۔ مشکل تو نہیں ہو گئی؟ عینی شاہ سے مدد لے لیجئے گا!۔
جی جی میں سیکھا دوں گی پہلے خود تو سیکھ لوں :p
 
۔۔۔۔۔ ماسٹر فتح محمد مرحوم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بدیع الزمان، ما فوق الفطرت، و علیٰ ھٰذا القیاس، حتی الوسع جیسے الفاظ وہ ہمیں تختیوں پر لکھاتے، درست پڑھنا سکھاتے، معانی سمجھاتے اور جب جی چاہتا ہم میں سے کسی ایک سے کہتے کہ اِن کو پڑھو اور کلاس کے لڑکوں کو اِن کے معانی بتاؤ۔ خود ہیڈماسٹر تھے، مجھے سکول کی بزمِ ادب کا سکریٹری بنا دیا، کہ لو بھائی، اب تو تمہاری مجبوری ہے اردو ٹھیک پڑھنا! اور بولنا اور ہر جمعے کو بزمِ ادب میں کوئی نہ کوئی لطیفے، کہانی، نظم سنانا۔ ظاہر ہے یہ مواد یا تو نصاب سے ہوتا یا کسی آسان سی کتاب سے۔ اس کا فائدہ یہ بھی ہوا کہ مجھے شعر کو ’’درست پڑھنے‘‘ کا سلیقہ آ گیا۔ اِخفاء یعنی الف واو یاے ہاے گرانے کا تصور ہمارے فرشتوں کے علم میں رہا ہو تو رہا ہو، ہمارے علم میں نہیں تھا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے​
 
ماسٹر کرم بخش جوش صاحب ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

چھٹی جماعت سے آٹھویں تک ہمارے اردو اور فارسی کے استاد ماسٹر کرم بخش جوش صاحب (جوش صرف تخلص کی حد تک تھا) خود اہلِ زبان تھے۔ اپنے شاگردوں کا شین قاف بہت محنت سے درست کرواتے اور مجھ سمیت جو چند ایک طالب علم ان کے ذوقِ تربیت پر پورے اترتے تھے، اُن پر بہت توجہ دیا کرتے۔ فارسی گرامر کے مبادیات میں نے انہی سے پڑھے۔ وہ بزمِ ادب کے انچارج تھے، سو مجھے پھر سکریٹری بنا دیا گیا۔ فرق پرائمری سکول اور ہائی سکول کی بزمِ ادب میں یہ تھا کہ اب ہم لوگوں کو مختلف موضوعات پر تقریریں بھی کرنی ہوتی تھیں۔ ظاہر ہے ماسٹر جوش صاحب یا تو خود لکھ کر دیتے یا ہمیں لکھوا دیتے اور ہم ان کے لکھے لکھائے کو رٹ کر ہفتہ وار اجلاسوں میں داد پایا کرتے۔

ادھر ہم لوگ نویں جماعت میں پہنچے، ادھر ماسٹر جوش صاحب نے ملازمت سے سبک دوشی حاصل کر لی۔

۔۔۔۔۔۔۔ جاری ہے​
 

آدم کا بیٹا

محفلین
۔۔۔ ۔۔ ماسٹر فتح محمد مرحوم
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
بدیع الزمان، ما فوق الفطرت، و علیٰ ھٰذا القیاس، حتی الوسع جیسے الفاظ وہ ہمیں تختیوں پر لکھاتے، درست پڑھنا سکھاتے، معانی سمجھاتے اور جب جی چاہتا ہم میں سے کسی ایک سے کہتے کہ اِن کو پڑھو اور کلاس کے لڑکوں کو اِن کے معانی بتاؤ۔ خود ہیڈماسٹر تھے، مجھے سکول کی بزمِ ادب کا سکریٹری بنا دیا، کہ لو بھائی، اب تو تمہاری مجبوری ہے اردو ٹھیک پڑھنا! اور بولنا اور ہر جمعے کو بزمِ ادب میں کوئی نہ کوئی لطیفے، کہانی، نظم سنانا۔ ظاہر ہے یہ مواد یا تو نصاب سے ہوتا یا کسی آسان سی کتاب سے۔ اس کا فائدہ یہ بھی ہوا کہ مجھے شعر کو ’’درست پڑھنے‘‘ کا سلیقہ آ گیا۔ اِخفاء یعنی الف واو یاے ہاے گرانے کا تصور ہمارے فرشتوں کے علم میں رہا ہو تو رہا ہو، ہمارے علم میں نہیں تھا۔

۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔ جاری ہے
!very inspiring (ویسے اسے اردو میں کس طرح کہیں گے)
بڑی بے چینی سے بقیہ اقساط کا منتظر ہوں ۔
 
۔۔۔۔ ’’علامہ‘‘ محمد اقبال اسد صاحب۔

نویں اور دسویں جماعت میں ہم لوگوں نے اردو اُن سے پڑھی۔ ہمارے ساتھ والے گاؤں کے رہنے والے تھے۔ مادری زبان اُن کی بھی پنجابی تھی، تاہم وہ سکول میں سٹاف اور بچوں سے ہمیشہ اردو میں بات کرتے۔ میں نے ان دو سالوں میں چند ایک بار اُن کو پنجابی بولتے سنا وہ بھی سکول کی چار دیواری سے باہر۔ لہجہ ان کا بڑا دبنگ تھا، رعب دار آواز اور پھر سجی سجائی اردو۔ پہلے پہل سکول کے کچھ ’’فری سٹائل‘‘ ماسٹروں نے (شاید اقبال نام کی نسبت سے) انہیں ’’علامہ صاحب‘‘ کہا، اور پھر ہیڈ ماسٹر صاحب نے بھی ان کے لئے یہی عرفیت اختیار کر لی۔

وہ تھے بھی علامہ! کلاس سے باہر کہیں ملتے تو خاصے ’’سخت‘‘ دکھائی دیتے۔ کلاس میں آتے تو گویا کِھل اٹھتے اور اتنے مسرور دکھائی دیتے کہ بقول حافظ شیرازی: ’’کالطیر فی الحدیقۃ واللیث فی العجم‘‘ (جیسے پرندہ چمن میں اور شیر جنگل میں مطمئن ہوتا ہے)۔

اپنی لکھی ہوئی پہلی تقریر کا احوال پھر کبھی سہی۔
 
Top