محمد علم اللہ
محفلین
میں نے بھی 4 سال کھایا ہے ہوسٹل کا کھانا علم بھائی ۔۔ اور مجھے تو کچھ بنانے بھی نہیں تھا آتا بس جیسا بھی ملا چپ کر کے کھا لیتی تھی گھر جیسے نخرے کوئی نہیں اٹھاتا نا وہاں برداشت کرنا پرتا ہے ورنہ پھر رہا نہیں جاتا اس لیے صبر شکر کر کے کھا لیا کریں جو بھی ملے
یہ جواب مجھے واقعی بہت اچھا لگا ۔لیکن بھئی میں بچوں کو ہاسٹل بھیجنے کا قائل نہیں خاص کر چھوٹے بچوں کو ۔ماں باپ کی محبت کے لئے ترس جاتا ہے بچہ ۔میں تو جب سے ہوش سنبھالا تب سے ہاسٹل میں رہ رہا ہوں۔عادت سی ہو گئی ہے لیکن پھر بھی ۔امی کے ہاتھ کے کھانے کی بات ہی کچھ اور ہے