کیا آپ پکے مسلمان ہیں؟

گفتگو کو اصل موضوع تک محدود رکھنا اور کسی منطقی تنیجہ تک پہنچنا کسی بھی گفتگو کو مفید یا مضر بنا سکتا ہے بات سے بات اور نکتے سے نکتہ نکالنا دراصل ذہنی انتشار کی علامت ہے اور یہ انتشار کبھی کم علمی ، کبھی لا علمی اور کبھی علم کے غلط حاصل ہونے سے پیدا ہوتا ہے .......

جہاں تک یہ سوال ہے کہ علما مسلمان کی تعریف پر تو اجماع کر لیں ......

یہ سوال ہی اصولی طور پر غلط ہے کیونکہ مسلمان ہونا بنیادی مصادر یعنی قرآن و سنہ سے محقق ہوگا ناکہ ثانوی مصادر اجماع و قیاس سے .....

اگر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ علما مسلمان ہونے کی مختلف تعریف کرتے ہیں تو یہاں فرق صرف تفصیل و اجمال کا ہے بنیاد کا نہیں .....

مثال سے سمجھیے

ایک عالم یہ کہتا ہے کہ " توحید " کا اقرار اسلام کے لوازم میں سے
بلکل درست کہتا ہے اور اس کی تائید قرآن و سنت سے بھی ہوتی ہے

دوسرا عالم کہتا ہے توحید و " رسالت " کا اقرار اسلام کے لوازم میں سے ہے ....
تو یہاں تفصیل ہے اور یہ بھی درست ہے

تیسرا عالم کہتا ہے توحید رسالت اور " قرآن " کریم کو نص ماننے پر اسلام کا انحصار ہے ....
یہ مزید تفصیل ہے اور یہ بھی درست ہے

چوتھا عالم کہتا ہے صرف رسالت کا اقرار ہی کافی نہیں بلکہ " ختم نبوت" کا اقرار رسالت کے لوازم میں سے ہے ........
یہاں بنیادی امور میں سے ایک امر کی تفصیل کا بیان ہے یہ بھی درست ہے

پانچواں عالم کہتا ہے صرف "توحید" کا مان لینا کافی نہیں بلکہ توحید خالص کا ماننا لازم ہوگا اس کے بغیر عقیدہ توحید میں فتور پیدا ہو جاوے گا ......

غور کرتے چلے جائیں بنیاد ایک ہی ہے لیکن ہر دور کی ضرورت کے اعتبار سے تفصیل میں اضافہ ہوتا گیا ہے ہم یہ نہیں کہ سکتے کہ یہ تفصیل نبی کریم صل الله علیہ وسلم سے ثابت نہیں ...........
 
کچھ حضرات کی یہ بحث کہ سنت مصادر دینیہ میں سے ہے یا نہیں ایک انتہائی غیر متعلق بحث ہے دراصل ہم نے قرآن کریم کو ایک مجرد کتاب (Book of Law) سمجھ لیا ہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ تعامل کتاب کے یا کتاب کے عملی دنیا رائج ہونے کے ہم مخالف ہے .......

تاریخ ہمیں بتلاتی ہے محمد عربی صل الله علیہ وسلم عرب میں بطور نبی وارد ہوئے آپ پر ایک الہی کلام نازل ہوا جسے قرآن کے نام سے پہچانا گیا آپ نے اس کلام کی بنیاد پر ایک معاشرت قائم کی جس کا دائرہ کار .......
عقائد
عبادات
معاملات
اخلاقیات
قانون
سیاسیات
معاشیات
روحانیات

تمام کو حاوی تھا ........

لطف کی بات یہ ہے کہ اس تفصیل میں سے صرف " قرآن " کریم کو الگ کر دیجئے اور باقی تمام کو غیر مستند قرار دیکر دریا برد کر دیں تو وہ صرف آپ کے ایمانی جذبات کے علاوہ وہ کون سی دلیل ہوگی کہ اس سے آپ "قرآن" کریم کو بھی ثابت کر سکیں .......

جدید استشراقی ذہن آپ کے ایمان کو دلیل نہیں مانتا بلکہ دور جدید کی تحقیق کا ایک مدار تاریخی تحقیق بھی ہے اور اگر کسی شے کو تاریخی تسلسل سے ثابت نہ کیا جا سکے تو وہ ناقص قرار پائے گی ......

قرآن و سنت ایسے جزو لا ینفک ہیں کہ جن کو الگ کر کے دیکھنے سے ابہام ہی ہاتھ آوے گا .......
 
خان صاحب، سر جی آپ کس کس سنت پر عمل کرتے ہیں۔ نبی اکرم نے گیارہ شادیاں کی ۔۔ آپ یہاں سے شروع کیجئے ، اپنے گیارہ ولیمہ پر سب اہل محفل کو دعوت دیجئے تب تلقین کیجئے۔ میں آپ کی من پسند ، جی "من پسند" سنتوں کا بہت ہی مخالف ہوں۔ اپ دونوں نکات قرآن حکیم سے ثابت کیجئے۔ یہ سنی سنائی کہانیوں پر مذہب کی داغ بیل کیوں ڈالتے ہیں ؟ زیاد تر سنی اللہ کے فرمان قرآن کے احکام جانتے سب ہیں لیکن مانتے کچھ نہیں -- قرآن پڑھئے اور اس کے سنہری اصولوں کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کیجئے۔ آپ خود ہی ڈاڑھی، پتلون کے پیر پھیر سے باہر آجائیں گے اور سچے مسلمان بن جائیں گے ۔

والسلام
یار یہ کیا بونگیاں مار رہے ہو۔ قرآن شریف تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اترا ہے۔ قران اور شارح قران میں فرق کرکے کیوں جہنم کے گڑھے کھود رہے ہو
 
آخری تدوین:
یار یہ کیا بونگیاں مار رہے ہو۔ قرآن کیا اسمان سے سیدھا اپ پر اترا ہے۔ قران اور شارح قران میں فرق کرکے کیوں جہنم کے گڑھے کھود رہے ہو
خان صاحب مجھے بے حد افسوس ہے ہوا ہے آپ کے یہ الفاظ دیکھ کر.
معذرت کے ساتھ قرآن پاک کے لیے ایسے الفاظ تو کوئی جاہل بھی استعمال نہیں کرتا آپ تو تعلیم یافتہ ہیں اور دین کو سمجھتے بھی ہیں
 
خان صاحب مجھے بے حد افسوس ہے ہوا ہے آپ کے یہ الفاظ دیکھ کر.
معذرت کے ساتھ قرآن پاک کے لیے ایسے الفاظ تو کوئی جاہل بھی استعمال نہیں کرتا آپ تو تعلیم یافتہ ہیں اور دین کو سمجھتے بھی ہیں

اگر اپ کو برا لگا تو معذرت
میرا مطلب تھا کہ قران کریم کو حدیث شریف اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر سمجھنا ممکن نہیں۔ دراصل غصہ فاروق سرور کے بیان پر تھا کہ قران پر عمل کرو بغیر قران کریم کو سمجھے یعنی بغیر حدیث شریف کے ۔
ان کے مطابق ائمہ کرائم کے رائے مقدم نہیں بلکہ خود ان کی رائے مقدم ہے ۔
 
اگر اپ کو برا لگا تو معذرت
میرا مطلب تھا کہ قران کریم کو حدیث شریف اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بغیر سمجھنا ممکن نہیں۔ دراصل غصہ فاروق سرور کے بیان پر تھا کہ قران پر عمل کرو بغیر قران کریم کو سمجھے یعنی بغیر حدیث شریف کے ۔
ان کے مطابق ائمہ کرائم کے رائے مقدم نہیں بلکہ خود ان کی رائے مقدم ہے ۔
اس حوالے سے اپنی ایک تحریر کا اقتباس پیش کرنے کی جسارت کرونگا


تواتر کے انکار میں وہ اتنا آگے بڑھتے ہیں کہ کتاب الله کو بھی غیر متواتر ثابت کر دیتے ہیں ...

معاملہ یہ ہے کہ حقائق (reaction philosophy) سے ثابت نہیں ہوتے (conspiracy theories) کے شائق دماغ ہر شے میں چھپے ہوے کیڑے نکال کر بلکہ یہ کہیں کہ کیڑے ڈال کر اپنی عقل سے کچھ نیا ثابت کرنا چاہتے ہیں اس کو آسان زبان میں خود نمائی کہا جاتا ہے .

جبتک کہ پچھلی عمارت نہ ڈھا دی جاوے نئی کھڑی نہیں کی جا سکتی چاہے پچھلی کتنی ہی مظبوط بنیادوں پر کیوں نہ کھڑی ہو (demolish and construct) کا اصول ہر جگہ لاگو نہیں ہوتی بلکہ اکثر اوقات تخریب کرنے والے کچھ نیا تعمیر کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے .

انکار حدیث والے حضرات کا بنیادی مسلہ یہی ہے .

وہ کہتے ہیں تواتر اپنی حقیقت میں کچھ نہیں اور کسی بھی چیز کو ثابت کرنے کیلئے تواتر کی کوئی ضرورت نہیں یہاں کدال تو حدیث پر چلائی لیکن اسکی ضرب سیدھی دین پر پڑی.

ایک جدید ذہن اسی رویہ کی وجہ سے الحاد و دہریت کی جانب متوجہ ہوتا ہے اب سوال یہ پیدہ ہوتا ہے کہ آپ سو دوسو تین سو سال پیچھے چلے جائیں آپ یہ کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ یہ کتاب جو آپ کے ہاتھ میں ہے یہی کتاب الله ہے ہمیں معلوم ہے کہ پچھلی دینی کتب میں تحریفات ہو چکی ہے نہ تو تورات محفوظ رہی نہ انجیل اور نہ ہی زبور تو پھر قرآن کی حفاظت کا سب سے بڑا معجزہ اسکا تواتر سے ثابت ہونا ہی تو ہے .......
آپ تواتر کہ بغیر یہ کیسے (Establish) کر سکتے ہیں کہ جو کتاب آپ کے ہاتھ میں ہے یہ اسی شکل میں اتنے ہی پاروں میں انہی الفاظ کے ساتھ الله کے رسول صل الله علیہ وسلم پر نازل ہوئی تھی.

پھر آپ نے ایک اور لطیفہ بیان کیا کہ قرآن کی حقانیت کا ثبوت اسکی اندرونی شہادت ہے عجیب بات ہے جناب پھر تو دنیا کے تمام مقدمات ایک لمحے میں ختم ہو سکتے ہیں کیونکہ ہر شخص یہ دعوی کرتا ہے کہ میں حق پر ہوں مجھے حیرت ہے کہ قول رسول کو اپنی خود ساختہ حق کی کسوٹی پر پرکھنے والوں کے پاس اتنے بودے دلائل بی ہو سکتے ہیں جو (common sense) کے بھی خلاف ہوں .

اگر قرآن کی اندرونی شہادت ہی کافی ہوتی تو نبی یا رسول بھیجنے کی کوئی حقیقی ضرورت موجود نہیں تھی یہ کافی تھا کہ فرشتے کتاب کسی اونچی پہاڑی پر رکھ جاتے پھر کتاب الله کو بتدریج نازل کرنے کی عقلی توجیہ ہی کیا ہے .
پہلے نبی کا کردار منوانا اکو صادق و امین کہلوانا اس بات کا متقاضی تھا کہ اندرونی شہادت کے ساتھ خارجی شواہد بھی پیش کئے جاویں تاکہ جیتے جاگتے زندہ معاشرے میں کسی چیز کا وجود ثابت ہو سکے اسلام عملی دنیا کا دین ہے کوئی فکری یا کتابی چیز نہیں کہ جو امور دنیا سے مستغنی ہو یا صرف لوگوں کے علمی گفتگو کیلئے موجود رہے اندرونی شہادت اسی وقت پایہ تکمیل تک پہنچتی ہے جب وہ عملی دنیا میں جیتی جاگتی حقیقت بن کر کھڑی ہو .....

پھر آپ اپنے مقدمے کو یوں تام کرتے ہیں کہ قرآن از خود اپنی شہادت کیسے ہے یا اسے شہادت کیوں تسلیم کریں تو اسکی بنیاد اعتقاد ہے .

جناب من اگر اعتقاد پر ہی بحث ختم کرنا تھی اور دین کو یونہی لٹکتا چھوڑ دینا تھا تو پھر جان لیجئے کہ ہر کسی کا اعتقاد الگ الگ ہے اور وہ اسپر اتنا ہی یقین رکھتا ہے جتنا آپ اپنے معتقدات پر میرے محترم اعتقاد یا ایمان کوئی علمی دلیل نہیں یہ ایک روحانی کیفیت ہے جو دوسروں سے منوائی نہیں جا سکتی .

الله اپنی حقیقت میں حق ہے قرآن اپنی اصل میں حق ہے اور الله کے رسول صل الله علیہ اپنی حقیقت میں سچ ہیں لیکن ان کی حقانیت کو دنیا میں ثابت کرنے کیلئے دعوت کے میدان میں دلائل کی قوت درکار ہے ورنہ یہ حقائق دنیا سے پوشیدہ ہی یہ جاتے اور دلائل میں سے ایک عظیم الشان دلیل امور دینیہ کا تواتر سے ثابت ہونا بھی ہے .

فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ حَنِيفًا فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لَا تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذَلِكَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
پس آپ اپنا رخ اﷲ کی اطاعت کے لئے کامل یک سُوئی کے ساتھ قائم رکھیں۔ اﷲ کی (بنائی ہوئی) فطرت (اسلام) ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا فرمایا ہے (اسے اختیار کر لو)، اﷲ کی پیدا کردہ (سرِشت) میں تبدیلی نہیں ہوگی، یہ دین مستقیم ہے لیکن اکثر لوگ (ان حقیقتوں کو) نہیں جانتے

حسیب احمد حسیب
 
مانئے احادیث، بالکل مانئے ۔ لیکن پہلے سب سے بڑی سنت 11 شادیوں کی بات کیجئے ، 11 نا سہی 4 ہی سہی ، لوٹ پھر کر قرآن حکیم پر آجاتے ہیں ۔ بات ہو رہی ہے ہے من پسند سنتوں کی ، کہ جو پسند آیا لے لیا اور جو نہیں وہ چھوڑ دیا ۔
 
مانئے احادیث، بالکل مانئے ۔ لیکن پہلے سب سے بڑی سنت 11 شادیوں کی بات کیجئے ، 11 نا سہی 4 ہی سہی ، لوٹ پھر کر قرآن حکیم پر آجاتے ہیں ۔ بات ہو رہی ہے ہے من پسند سنتوں کی ، کہ جو پسند آیا لے لیا اور جو نہیں وہ چھوڑ دیا ۔
گاودی ہے یار بلکل
سنت پر نہ چلیں تو شیطان کے راستے پر چلیں؟
 

ظفری

لائبریرین
مجھے تو کوئی فرق نظر نہیں اتا

بہت بڑا فرق ہے ہمت علی جی ۔ تحقیق کیجئے معلوم ہوجائیگا ۔صرف بونگیاں مارنے سے آدمی عاقل اور فاضل نہیں بن جاتا ۔ یہ نئے محفلین ہیں ۔ آپ کو صحیح طور پر نہیں جانتے ۔ مگر آپ تو جانتے ہیں کہ میں آپ کو کتنا جانتا ہوں ۔ :D
خیر اس پرانے موضوع پر بہت سی ابحاث ہوچکیں ہیں ۔اس حوالے سے میرا نکتہ نظر وہاںمحفوظ ہے۔اب صرف کاپی پیسٹ کرنے کا ہی دل کرتا ہے کہ ایک ہی موضوع یا اس طرح کے کئی موضوعات کچھ عرصے بعد کسی اور عنوان سے کسی طور یہاں محفل پرشامل ہوجاتے ہیں ۔
 

نازنین شاہ

محفلین
حمیرا عدنان سس آپکی تحریر آج پڑھنے کا موقع ملا
آپ نے کئی مسائل پہ بات کی ہے
ویسے تو میری کوشش ہوتی ہے کہ مذہبی و سیاسی لڑیوں سے سے دور رہوں کیوں کہ اکثر ایک بات بہت دور تک چلی جاتی ہے اور اکثر اوقات تو اچھی خاصی بدمزگی پیدا ہوتے ہوتے رہ جاتی ہے یا پیدا ہو جاتی ہے اس لیے اپنے مزاج کے مطابق زیادہ تر میں ان بحث مباحثوں میں اسی وجہ سے کچھ پوسٹ نہیں کرتی
آپ کی اس تحریر نے مجبور کیا کہ میں یہاں اس تھریڈ پہ آئی
مجھے آپ کی اس بات سے اتفاق ہے یا یوں کہہ لیتے ہیں کہ میں یہ سمجھتی ہوں کہ ہمارا مذہب اتنا خوفناک اتنا سفاک اور اتنا اذیتناک اور اتنا ڈراؤنا نہیں ہے اتنا تو کیا بلکہ بالکل بھی نہیں ہے جتنا کہ مذہب کے کچھ ٹھکیداروں نے بنا رکھا ہے
ہمارے مذہب میں حلم رحم پیار محبت نرمی شفقت اور بہت آسانی اور سہولت ہے لیکن اس سراپا سلامتی والے مذہب کی خوبیاں جاننے سے پہلے پہلے یہ خود ساختہ ٹھکیداران مذہب لوگوں کے دلوں میں مذہب اسلام مذہب امن و سلامتی کا ایسا سخت گیر چہرہ دکھاتے ہیں کہ اللہ کی پناہ
میری اس رائے سے مراد تمام مولوی تمام مذہبی پیشوا و رہنما ہرگز نہیں کہ وہ بزرگ ہستیاں قابل صد احترام ہیں لیکن جن کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے ایسے لوگ مذہب اسلام کی خدمت اور تشہیر کی بجائے لوگوں کو مذہب سے دور کر رہے ہیں
اگر میری اس پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں پیشگی معذرت خواہ ہوں
 
آخری تدوین:

عادل اسحاق

محفلین
میری ناقص معلومات کے مطابق ہم میں سے کسی نے بھی یہ نہیں کہا تھا کہ اسے دنیا میں بھیجا جائے اور اگر بھجوانا ہی مقصود ہے تو کم سے کم ہم سے رائے تو لی جائے کہ یہ فلاں شخص تمہارے باپ کی حیثیت سے ٹھیک رہے گا یہ فلاں عورت تمہاری ماں کی حیثیت سے ٹھیک رہے گئی یہ بہت نیک ہے خوبصورت ہے... معاذاللہ میں کوئی شکوہ نہیں کر رہی یہ تو ایک سوچ ہے اگر ہم سب کو اختیار دیا جاتا کہ تم کس کے گھر پیدا ہونا چاہتی ہو یاں چاہتے ہو تو جناب میرا نہیں خیال کہ کوئی غریب صاحبِ اولاد ہوتا لیکن غریب ہوتا ہی کون وہ تو پہلے ہی کسی بادشاہ کے یاں کسی امیر کے گھر پیدا ہو کے زندگی کے سکھ لے رہا ہوتا
یہ تو خداوند تعالٰی کا قائم کردہ نظام ہے اللہ کے ہر فیصلے میں کوئی نا کوئی مصلحت ہوتی ہے جو ہمیں سمجھ نہیں آتی..
پاک و ہند میں بچے کی پیدائش ہوئی تو باپ کو فکر لگ جاتی ہے کہ بچے کے کان میں اذان دینی ہے اگر تو باپ تھوڑی بہت دینی تعلیم رکھتا ہو گا تو خود سے کوشش کرتا ہے نہیں تو کسی مولانا بفضلِ اولانہ کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں تاکہ بچے کو باور کرایا جائے کہ وہ مسلمان کے گھرانے میں پیدا ہوا ہے میرا نہیں خیال کہ اتنے چھوٹے بچے پر اذان کی آواز کا کوئی اثر ہوتا ہو گا اب تو بڑے لوگوں پر بھی اذان کا اثر ہوتا وہ تو بچہ ہے.
مجھے کو چھ سال ہوگئے ہیں خلیج میں سکونت اختیار کئے ہوئے جس بلڈنگ میں ہم رہتے ہیں ہمارے ساتھ والے اپارٹمنٹ میں ایک مصری نزد خاتون ہیں لگ بگ میری ہی عمر کی تعلیم یافتہ ہے اور انگلش بھی کافی اچھی بول لیتی ہے وہ اکثر ہمارے گھر آجاتی ہے میں نے اس سے پوچھا کہ مصر میں جب کوئی بچہ پیدا ہوتا تو کیا اس کے کان میں اذان دی جاتی ہے تو اس بڑے عجیب سے انداز میں میری طرف دیکھا نہیں میں سر ہلاتے ہوئے پوچھا کیا پاکستان میں ایسا ہوتا ہے میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اس نے مجھے بتایا کے نبی کریم ص کے زمانے میں یاں صحابہ کرام رضی اللہ کے زمانے میں کسی کے عمل سے یہ ثابت نہیں... واللہ اعلم
بچہ تھوڑا بڑا ہوا تو فکر پڑ جاتی ہے کہ اب اس کو قرآن پاک کی تعلیم کے لیے مدرسے میں یاں مسجد میں داخل کروا دیا جاتا ہے جہاں جلالی سے چہرے والے قاری صاحب ا ب سے ابتداء کرواتے ہیں مانو نرم لہجہ یاں شائستگی تو قریب سے بھی نہیں گزری بچہ جو سبق رات کو اچھے سے ماں سے یاد کر کے سویا تھا صبح قاری صاحب کا جلالی چہرہ دیکھ کر بھول جاتا ہے تھوڑے دن اور گزرے جب قاری صاحب کو احساس ہو گیا اب یہ بچہ پکا ہو گیا ہے اور ماں باپ کو بچہ کا قرآن پاک ختم کرونا ہے تو سزا دینے کا طریقے بھی بدل گے کبھی بچے کی انگلیوں کےدرمیان میں پنسلیں رکھ کر آگے سے انگلیوں کو دبانے اور کبھی بچے کو کرسیی کی شکل میں کھڑے رہنے کو کہنا آئے دن بچے کی کمر پر بید کی چھڑی کے نشانات اور کبھی پانی والے پائپ کے نشان بچے کی کمر نہ ہوئی قاری صاحب کی تجربہ گا ہو گئی دیکھیں نشان پڑتا ہے کے نہیں اللہ اللہ کرتا بچہ قرآن پاک ختم کر لیتا ہے تو کہیں جا کر بچے کو سکون ملتا ہے..
میرا بات کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ آپ بچے کو دینی تعلیم سے آراستہ نہ کریں لیکن اتنا ضرور کہوں گئی خدارا آپ بچے کی نگرانی بھی کریں اب وہ دور نہیں ہے ہم پرانے تکیہ نویسی طریقہ کار سے ہی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں آج کل تو موبائل آپس میں بھی قرآن پاک دستیاب ہیں ایک ایک آیت کو ترجمہ اور تجوید کے ساتھ جتنی مرتبہ مرضی سن سکتے ہیں...
اگر آپ کسی ایسی گلی میں رہائش پذیر ہیں جس میں الگ الگ مکتبہ فکر کی دو مسجدیں ہیں تو آپ پھر ایک کام کریں یاں تو وہ مکان بیچ کر بھاگ جائیں نہیں تو میرے جیسے پکے مسلمان بن جائیں جی جی پکے مسلمان جب ہفتے میں دوبار آپ کو وعظ سننے کو ملے وعظ کم اور ایک دوسرے پر الزام تراشیاں زیادہ تو آپ ہوگئے نا پکے مسلمان مجھ پر جمعرات کی رات اور سوموار کی رات بہت بھاری گزارتی تھی اگر کبھی سخت نید آ رہی ہوتی روئی کانوں میں ڈالنے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا جب تک مسجد کے اسپیکر سے آواز آنا بند نہیں ہو جاتی اگر کوئی مہمان آ جائے خدانخواستہ انہی دنوں میں تو وہ بیچارہ بھی ساری رات جگراتے میں گزار دیتا ہے مجھے سب سے زیادہ مشکل امتحانات کے دنوں میں ہوتی تھی میں اپنا کپڑے وغیرہ اٹھا کر چاچا کے ہاں چلی جاتی تھی یقین مانیں آج بھی ان دنوں مکتبہ فکر کے علماء کرام کے اختلافات کے بارے میں سوچتی ہوں تو بہت چھوٹے چھوٹے اختلافات ہیں کوئی بولتا کہ بغیر ڈارھی کے نماز نہیں ہوتی دوسرا کہتا کہ ننگے سر نماز نہیں ہوتی خیر کس کی نماز قبول ہوتی ہے کس کی نہیں یہ تو اللہ کی ذات بہتر جانتا ہے ہم کون ہوتے ہیں کسی کو غلط کہنے والے.
عدنان مجھے اکثر بتاتے ہیں کہ آج انھوں نے مغرب کی جماعت کی امامت کروئی آج ظہر کی نماز کی نماز کی امامت کروئی میں بہت حیران ہوئی کہ آپ کی تو ڈاڑھی بھی نہیں ہے تو آپ کیسے جماعت کروا سکتے ہیں آپ نے تو اکثر پینٹ شرٹ پہنی ہوتی ہے تب مجھے بتایا کے یہاں پاکستان والا حساب نہیں ہے میں نے فٹ سے پوچھا کیا یہاں پاکستان والا اسلام نہیں ہے تو مجھے کہتے ہیں ہاں یہاں پاکستان والا سلام نہیں ہے ہاں البتہ پاکستان میں یہاں والا اسلام ہے لیکن فرقہ واریت میں بٹا ہوا یہاں کوئی دیوبندی مسلک نہیں ہے کوئی بریلوی مسلک نہیں ہے کوئی اھلِحدیث مسلک نہیں ہے سب مسلمان ہیں ایک ہی امام کے پیچھے نماز پڑھتے ہیں چاہے کوئی بھی ہو کوئی آمین اونچی آواز میں کہتا ہے اور کوئی دیہمی آواز میں کوئی رفعدین کرتا ہے کوئی نہیں کرتا اس لیے یہاں سب مسلمان ہیں...

اپنے اپنے مشاہدے کی بات ہے ۔ ورنہ میں نے الحمدللہ حفظ کیا ہے تجوید پڑھی ہے اور قرأت میں بھی کچھ ماہ پڑھتا رہا
کچھ
عجیب محسوس کریں گی آپ یہ جان کر کہ مجھے تقریباً اس دینی تعلیم کے لگ بھگ تین سالہ عرصہ میں دو بار مار پڑی ہے اور وہ بھی میری غلطی کی بناء پہ ۔

دوسرا آپ کا اعتراض یہاں کا اسلام اور وہاں کا اسلام ۔ تو میری بہنا یہ
ہماری ایک بے حد بری عادت کہہ لیں یا کچھ اور کہ ہمارے ہاں مدرسہ میں دینی تعلیم کے لیے اس بچے کو کوداخل کرواتے ہیں جو کند ذہن ہو یا جسے سکولنگ کروانے کے لیے پیسے نا ہوں تو آپ سوچ سکتی ہیں کہ مستقبل میں وہ کند ذہن بچہ کیسے ایک محقق ایک اسکالر بنے گا نہیں وہ بس اپنے استاد کے پیچھے لکیر کا فقیر بنے گا ۔

اب آپ سے میرا ایک سوال ۔ آپ کیا اپنے بچوں کو دینی سکالر بنائیں گی ۔ نہیں کیونکہ وہ تو ملا ہوتا ہے اورہمارے ہاں تو افسری چاہیے سب کو ۔
 
Top