آپ کی اِس بات سے مجھے بھی ایک خیال آیا ہے بلکہ کُچھ یاد آیا ہے کسی جگہ پڑھا تھا کہ مرحومہ بے نظیر بھٹو صاحبہ ایک مرتبہ حاضرین کو اپنے جذبہء ایمانی کی جھلک دکھانے کے لیے آذان کی طرف متوجہ کرتے ہوئے فرماتی ہیں " خاموش ہو جائیں، آذان بج رہا ہے "
آذان مذہبی تقدیس کے علاوہ بھی ایک خوبصورت چیز ہےلیکن شرط یہ ہے کہ یہ کام اُسے ہی سونپا جائے جو اِسے کماحقہ نبھا سکے اور اگر لاؤڈ سپیکر پر آذان دی جا رہی ہو تو اِس کا والیم مناسب حد تک رکھا جائے اور ایک ہی علاقے میں زیادہ مساجد ہوں تو بیک وقت آذان پڑھنے یا ایک لمبی قطار میں باری باری پڑھنے کی بجائے مساجد میں اوقات یا دِن تقسیم کر کے پڑھی جائے۔ وہ کہتے ہیں نا " ایکسس آف ایوری تھنگ اِز بیڈ"
عادل صاحب عدل کا تقاضا تو یہ ہے کہ آپ دی گئی تجاویز سے مدلل اختلاف کریں اور اگر ممکن ہو تو بہتر تجاویزعنائت کریں۔ فرضِ کفایہ کا جو مطلب مجھے معلوم ہے وہ تو میری بات کی تائید ہی کر رہا ہے۔ باقی احادیث ہم نے زیادہ نہیں پڑھی ہوئیں لیکن جو چند ایک پڑھی ہیں اُن میں سے ایک کے مطابق تو آپ صلی اللّہ و علیہِ وسلم نے صحابہ کرام کو پڑوس کی مشترکہ دیوار کے ساتھ بیٹھ کر باآوازِ بلند قرآنِ پاک کی تلاوت سے بھی منع فرمایا ہے کہ مبادا" ہمسایہ کو بلند آواز سے تکلیف ہو۔ رہی بات منافقت کی توجیسے ہم آپ جیسے اچھے مومن نہ بن سکے ہیں ایسے ہی اُمید تو ہے کہ ہمیں اچھے منافقین میں بھی کسی قابل نہ سمجھا جائے گااچھی ترکیب ہے لیکن ایسے تو نمازوں کے اوقات میں بہت گڑبڑ ہو جائے گی ۔
اور
معذرت میں کسی کو نشانہ نہیں بنا رہا لیکن ایک حدیث کے مطابق اذان و نماز کا عمل منافقین پر بھاری گزرتا ہے ۔
دوسری بات یہ کہ اذان ایک فرض کفایہ ہے ۔ جیسا کہ
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ احادیث سے ثابت ہے ۔
اس ضمن میں کچھ احادیث پڑھ لیں بہتر ہو گا
صحیح البخاری حدیث نمبر 604
جامع ترمذی حدیث نمبر 205
سنن نسائی حدیث نمبر 634
دین بہت آسان ہے لیکن ہم خود مشکل بنا چکے ہیں ۔
ماشاءاللہ یہ تو بڑی اچھی بات ہے تجوید بھی پڑھی اور حافظ بھی ہیں اللہ آپ کو باعمل حافظ بنائے آمین.اپنے اپنے مشاہدے کی بات ہے ۔ ورنہ میں نے الحمدللہ حفظ کیا ہے تجوید پڑھی ہے اور قرأت میں بھی کچھ ماہ پڑھتا رہا
کچھ
عجیب محسوس کریں گی آپ یہ جان کر کہ مجھے تقریباً اس دینی تعلیم کے لگ بھگ تین سالہ عرصہ میں دو بار مار پڑی ہے اور وہ بھی میری غلطی کی بناء پہ ۔
دوسرا آپ کا اعتراض یہاں کا اسلام اور وہاں کا اسلام ۔ تو میری بہنا یہ
ہماری ایک بے حد بری عادت کہہ لیں یا کچھ اور کہ ہمارے ہاں مدرسہ میں دینی تعلیم کے لیے اس بچے کو کوداخل کرواتے ہیں جو کند ذہن ہو یا جسے سکولنگ کروانے کے لیے پیسے نا ہوں تو آپ سوچ سکتی ہیں کہ مستقبل میں وہ کند ذہن بچہ کیسے ایک محقق ایک اسکالر بنے گا نہیں وہ بس اپنے استاد کے پیچھے لکیر کا فقیر بنے گا ۔
اب آپ سے میرا ایک سوال ۔ آپ کیا اپنے بچوں کو دینی سکالر بنائیں گی ۔ نہیں کیونکہ وہ تو ملا ہوتا ہے اورہمارے ہاں تو افسری چاہیے سب کو ۔
عادل صاحب عدل کا تقاضا تو یہ ہے کہ آپ دی گئی تجاویز سے مدلل اختلاف کریں اور اگر ممکن ہو تو بہتر تجاویزعنائت کریں۔ فرضِ کفایہ کا جو مطلب مجھے معلوم ہے وہ تو میری بات کی تائید ہی کر رہا ہے۔ باقی احادیث ہم نے زیادہ نہیں پڑھی ہوئیں لیکن جو چند ایک پڑھی ہیں اُن میں سے ایک کے مطابق تو آپ صلی اللّہ و علیہِ وسلم نے صحابہ کرام کو پڑوس کی مشترکہ دیوار کے ساتھ بیٹھ کر باآوازِ بلند قرآنِ پاک کی تلاوت سے بھی منع فرمایا ہے کہ مبادا" ہمسایہ کو بلند آواز سے تکلیف ہو۔ رہی بات منافقت کی توجیسے ہم آپ جیسے اچھے مومن نہ بن سکے ہیں ایسے ہی اُمید تو ہے کہ ہمیں اچھے منافقین میں بھی کسی قابل نہ سمجھا جائے گا
ماشاءاللہ یہ تو بڑی اچھی بات ہے تجوید بھی پڑھی اور حافظ بھی ہیں اللہ آپ کو باعمل حافظ بنائے آمین.
میرا خیال ہے ہے جس مدرسے سے آپ نے تعلیم حاصل کی ہے ویسے مدرسوں کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے سو میں سے کوئی دس یاں پندرہ مدرسے ایسے ہوں گے
بات وہاں کے اسلام کی یاں یہاں کے اسلام کی نہیں ہے میرا خود کا مشاہدہ ہے پاک و ہند میں بہت سی چیزیں اسلام میں صرف اس لیے داخل کی گئی ہیں کہ اپنا مولانا حضرت کی روزی روٹی کا ذریعہ بنا رہے.
آپ یقین کریں میرے بیٹے کے لیے میری تفصیل کے ساتھ بات چیت ہوئی ہے عدنان سے انہوں نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ ڈاکٹر کا بیٹا بھی ڈاکٹر ہی بنے گا وہ تو کہتے ہیں جب تک وہ اپنے فیصلے خود نہیں کرتا تب تک ہم اس کی مدد کریں گے اگر وہ دین کی طرف راغب ہوتا ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا
ماشاءاللہ یہ تو بڑی اچھی بات ہے تجوید بھی پڑھی اور حافظ بھی ہیں اللہ آپ کو باعمل حافظ بنائے آمین.
حمیرا عدنان سس آپکی تحریر آج پڑھنے کا موقع ملا
آپ نے کئی مسائل پہ بات کی ہے
ویسے تو میری کوشش ہوتی ہے کہ مذہبی و سیاسی لڑیوں سے سے دور رہوں کیوں کہ اکثر ایک بات بہت دور تک چلی جاتی ہے اور اکثر اوقات تو اچھی خاصی بدمزگی پیدا ہوتے ہوتے رہ جاتی ہے یا پیدا ہو جاتی ہے اس لیے اپنے مزاج کے مطابق زیادہ تر میں ان بحث مباحثوں میں اسی وجہ سے کچھ پوسٹ نہیں کرتی
آپ کی اس تحریر نے مجبور کیا کہ میں یہاں اس تھریڈ پہ آئی
مجھے آپ کی اس بات سے اتفاق ہے یا یوں کہہ لیتے ہیں کہ میں یہ سمجھتی ہوں کہ ہمارا مذہب اتنا خوفناک اتنا سفاک اور اتنا اذیتناک اور اتنا ڈراؤنا نہیں ہے اتنا تو کیا بلکہ بالکل بھی نہیں ہے جتنا کہ مذہب کے کچھ ٹھکیداروں نے بنا رکھا ہے
ہمارے مذہب میں حلم رحم پیار محبت نرمی شفقت اور بہت آسانی اور سہولت ہے لیکن اس سراپا سلامتی والے مذہب کی خوبیاں جاننے سے پہلے پہلے یہ خود ساختہ ٹھکیداران مذہب لوگوں کے دلوں میں مذہب اسلام مذہب امن و سلامتی کا ایسا سخت گیر چہرہ دکھاتے ہیں کہ اللہ کی پناہ
میری اس رائے سے مراد تمام مولوی تمام مذہبی پیشوا و رہنما ہرگز نہیں کہ وہ بزرگ ہستیاں فابل صد احترام ہیں لیکن جن کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے ایسے لوگ مذہب اسلام کی خدمت اور تشہیر کی بجائے لوگوں کو مذہب سے دور کر رہے ہیں
اگر میری اس پوسٹ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو میں پیشگی معذرت خواہ ہوں
محترم عادل اسحاق صاحب، یہ اُردو کی ترویج کا ایک انتہائی متوازن اور کُھلا فورم ہے اور یہاں ہر مکتبِ فکر اور ہر مسلک کو محفلین موجود ہیں۔ آپ یہاں پر ابھی ابھی وارد ہوئے ہیں اس لیے آپ کے لیے تنبیہ ہے کہ کسی بھی قسم کی فرقہ ورانہ بحث اور الفاظجی ہاں میرے اساتذہ کو اللہ لمبی اور صحت والی زندگی عطا فرمائے
وہ واقعی تھوڑا مختلف ہیں۔
اور
آپ کی اس بات سے صد فیصد متفق ہوں کہ پاک و ہند میں بہت کچھ صرف اپنی جیب کے لیے کیا جاتا ہے اسلام کی آڑ میں ۔
جیسے کہ میلے ۔ عرس ۔ قوالی ۔ پکی قبریں ۔ مجاوری ۔ گدی نشینی وغیرہ وغیرہ
سے پرہیز کریں، تا کہ فورم کا ماحول آلودہ نہ ہو۔ اگر آپ کو انہیں مسائل پر بحث کرنی ہے تو اور بہت سے فورم موجود ہیں۔جیسے کہ میلے ۔ عرس ۔ قوالی ۔ پکی قبریں ۔ مجاوری ۔ گدی نشینی وغیرہ وغیرہ
کوئی بات نہیں اگر اذان کے لیے لاؤڈ سپیکر بہت ہی ضروری ہے تو سب مساجد میں ایک ہی وقت مکرر کر دیا جائے تاکہ سننے محلے والوں کو بھی تکلیف نہ ہو اور سب کویہ بھی پتا ہو کے اذان ہو چکی ہے یاں ہونے والی ہے اگر آپ ظہر کی اذان کی سماعت کریں تو کم سے کم ڈیڑھ گھنٹہ تک آپ کو ظہر کی اذان آواز سنائی دئے گی ظہر کی اذان کی بازگشت ابھی آپ کی سماعت سے ختم نہیں ہوتی کہ عصر کا وقت ہو جاتا ہے خیر اللہ کی ذات پاکستان کے علماء کو ہدایت دیںاس بات سے میں بھی متفق ہوں کہ بے جا لاؤڈ سپیکر کا استعمال مساجد کے قریبی گھروں میں سمعی تکلیف کا باعث ہے لیکن
یہ طریقہ شرع سے بھی ثابت نہیں ۔
میں خود اکثر حیران ہوتا ہوں جب ہمارے علماء ایک گھنٹے کا جمعہ پڑھاتے ہیں جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی مختصر جمعہ پڑھاتے تھے حتی کہ جمعہ کی نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ سے لمبی ہوتی تھی ۔
سنا تو تھا کہ حکومت وقت اذان کے اوقات مقرر کرنے والی ہے لیکن وہ صرف اعلانات تک ہی رہا سب ۔کوئی بات نہیں اگر اذان کے لیے لاؤڈ سپیکر بہت ہی ضروری ہے تو سب مساجد میں ایک ہی وقت مکرر کر دیا جائے تاکہ سننے محلے والوں کو بھی تکلیف نہ ہو اور سب کویہ بھی پتا ہو کے اذان ہو چکی ہے یاں ہونے والی ہے اگر آپ ظہر کی اذان کی سماعت کریں تو کم سے کم ڈیڑھ گھنٹہ تک آپ کو ظہر کی اذان آواز سنائی دئے گی ظہر کی اذان کی بازگشت ابھی آپ کی سماعت سے ختم نہیں ہوتی کہ عصر کا وقت ہو جاتا ہے خیر اللہ کی ذات پاکستان کے علماء کو ہدایت دیں
یہاں بھی جمعہ کا خطبہ انتہائی چھوٹا ہوتا ہے زیادہ سے زیادہ 15 منٹ کا اور نماز اور اذان کا ٹائم بھی ایک ہی ہے سب مساجد میں
مانئے احادیث، بالکل مانئے ۔ لیکن پہلے سب سے بڑی سنت 11 شادیوں کی بات کیجئے ، 11 نا سہی 4 ہی سہی ، لوٹ پھر کر قرآن حکیم پر آجاتے ہیں ۔ بات ہو رہی ہے ہے من پسند سنتوں کی ، کہ جو پسند آیا لے لیا اور جو نہیں وہ چھوڑ دیا ۔
کوئی بات نہیں اگر اذان کے لیے لاؤڈ سپیکر بہت ہی ضروری ہے تو سب مساجد میں ایک ہی وقت مکرر کر دیا جائے تاکہ سننے محلے والوں کو بھی تکلیف نہ ہو اور سب کویہ بھی پتا ہو کے اذان ہو چکی ہے یاں ہونے والی ہے اگر آپ ظہر کی اذان کی سماعت کریں تو کم سے کم ڈیڑھ گھنٹہ تک آپ کو ظہر کی اذان آواز سنائی دئے گی ظہر کی اذان کی بازگشت ابھی آپ کی سماعت سے ختم نہیں ہوتی کہ عصر کا وقت ہو جاتا ہے خیر اللہ کی ذات پاکستان کے علماء کو ہدایت دیں
یہاں بھی جمعہ کا خطبہ انتہائی چھوٹا ہوتا ہے زیادہ سے زیادہ 15 منٹ کا اور نماز اور اذان کا ٹائم بھی ایک ہی ہے سب مساجد میں
برادرِمحترم میرے خیال میں حمیرا عدنان آپی نے یہ تحریر اس لیے لکھی کہ ہم سب فرقہ پرستی چھوڑ کر اولادِ آدم کی حیشیت سے ایک دوسرے کے ساتھ اتفاق قائم کریں۔ یہ میرا ذاتی خیال ہےجہاں آذان دی جاوے وہاں شیطان بھاگ جاوے ہے ۔ بچے کے کان میں اذان لازم ہے
دوسرے اپنے میاں سے کہیں کہ داڑھی رکھ لیں۔ سنت ہے۔ ویسے شریعی طور پر تمام مبتدیوں کو نماز لوٹانا لازم ہے جن نے بھی ان کے پیچھے پڑھی ہے۔ ہمارے یہاں تو داڑھی والا شخص بھی موزے پر مسح کرکے نماز پڑھاتا ہے تو نمازی بھاگ جاویں ہیں
تیسرے رفع یدین کا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے ۔ بریلوی اور دیوبندی ایک ہی امام کو فالو کرتے ہیں ۔ البتہ اہلحدیث کوئی مسلک ہی نہیں ہے۔ یہاں خلیج میں فرقہ واریت اس لیے نہیں ہے کہ ایک فرقے والوں نے باقیوں کو مار مار کر بھگادیا ہے
پاکستان میں تمام ساتھ ساتھ رہتے ہیں۔ البتہ کچھ فرقے صرف شور کرتے ہیں کہ تعداد میں کم ہیں۔ کیا کریں
سنت پر عمل کرنے کی توفیق بھی اور واجبات و فرائض ادا کرنے کی توفیق بھی دے۔ آمینشرعی طور پر فرض نہیں ہے۔ البتہ بہتر ہے کہ آذان دیں
داڑھی بھی فرض نہیں ہے بلکہ سنت ہے۔ سنت پر عمل تو ہر سنی کرتا ہے ۔ ورنہ لوگ کہیں کہ سن سن کر سنی ہوا ہے بلکہ سن ہوگیاہے۔ اپ اپنے شوہر سے کہیں سنت پر عمل کرے۔ اللہ ہم سب کو سنت پر عمل کی توفیق دیوے
سنت پر عمل کرنے کی توفیق بھی اور واجبات و فرائض ادا کرنے کی توفیق بھی دے۔ آمین
انکساری کہیئے۔ کیونکہ یہ ناقص معلومات، دراصل حقیقی حالات و واقعات سے اخذ کردہ نتائج ہیں۔اب معلومات ہی ناقص ہیں تو بندہ....کیا جواب دے ....( یا ایک عالمانہ سی انکساری ہے یہ...)
آمیناچھے نکات کی طرف اشارہ کیا ہے حمیرا۔۔۔ اللہ پاک برکت سے نوازیں۔
آپ کس علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں؟؟؟چوہدری صاحب ہماری طرف ابھی بھی اِسلام کا بول بالا لاؤڈ سپیکر کے ذریعے ہی کیا جا رہا ہے۔ ہمارے علاقے میں اِتنے نمازی نہیں ہیں کہ ماشاء اللہ جتنی مسجدیں ہیں۔ آپ یقین کریں کہ آذان جیسے خوبصورت عمل کو ایسے طریقے سے سرانجام دیا جاتا ہے کہ ہر روز پانچ مرتبہ علاقہ میدانِ جنگ کا نقشہ پیش کرتا ہے ۔ساتھ ساتھ موجود گلیوں میں تقریبا" ہر گلی اپنی مسجد رکھتی ہے اور یہ جانتے ہوئے بھی کہ ایک مسجد کی لاؤڈ سپیکر سے آذان مقامی آبادی کی اطلاع کے لیے کافی و شافی ہو گی کوئی مسجد بھی لاؤڈ سپیکر استعمال کرنے کے ثواب سے محروم نہیں رہتی۔ ختمِ قُرآن کی رات مرے پر سو دُرے کے مصادق ایک اور امتحان ہے جِس میں لاؤڈ سپیکر پر فاسٹ فارورڈ موڈ میں تلاوت کی جاتی ہے اور ایک ہی رات میں قُرآنِ پاک ختم کرنے کی اور اہلِ علاقہ کو سُننے کی فضیلت سے شادکام کیا جاتا ہے۔ ہفتے کے سات دِن چندے کی وصولی کا باہمی مقابلہ بھی چلتا ہے اور چندہ دینے والے خوش نصیبوں کے نام مع اوّل و آخر طویل دُعائیہ سلسلے کے پُکارے جاتے ہیں اور عطیہ کی گئی رقم بھی ساتھ ہی اعلان کر دی جاتی ہے تاکہ دیگر سامعین بھی اپنے سوئے بخت جگا سکیں۔ ایک دو امام مسجد تہجد کی آذان کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔ گیارہویں شریف کا چندہ اور لنگر ایک علیحدہ مضمون کا متقاضی ہے۔ ہم آپ جیسے احباب اور میڈیا سے بڑی حسرت سے ایسی خبریں سُنتے ہیں کہ لاؤڈ سپیکر کا جن بوتل میں بند ہو گیا ہے لیکن دیگر علاقوں میں اگر ایسا ہوا ہے تو بڑی بات ہے ہمارے تو سب مولوی صاحبان ایسی غیر شرعی قانون سازی کے خلاف گویا الٰہ دین کا چراغ رکھتے ہیں
آج کل ہم ملتان المعروف مدینتہ الاولیاء میں پائے جاتے ہیںآپ کس علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں؟؟؟