ہمارے ساتھ جو واقعہ ہوا جس سے ہمیں یہ دھاگہ کھولنے کا خیال آیا وہ کچھ اسطرح ہے کہ کوئی تین ہفتے پہلے ایک بینک میں ایک cheque scanner کے ڈیمو کےلئے ہمارے آفس نے بات کی اور ہمیں انفارم کردیا کہ کل آپ جائیں گے ڈیمو کرانے کے لئے۔ ہم مارکیٹنگ کے ایک بندے کو ساتھ لے کر اگلے دن جب وہاں پہنچے تو متواتر بے عزتیوں کی پھوار سے پریشان ہی تو ہوگئے۔ سب سے پہلے تو ان صاحب کے پاس گئے جن کا ہمیں نام بتایا گیا تھا۔ وہ ہمیں کسی اور فلور پر لے جانے لگے۔ لفٹ میں ہم سے پوچھا کہ ٹیکنیکل اسپیکٹ سے آنسر کون کرے گا۔ ہم نے جواب دیا کہ سافٹ وئیر کے حوالے سے تو ہم ہی قربانی کا بکرا بنیں گے۔ کہنے لگے نہیں ہارڈوئیر اور دوسری ٹیکنیکل کوئریز کی بات کررہا ہوں۔ ہم نے کہا وہ الگ ڈپارٹمنٹ ہے ان کا تو فی الحال کوئی بندہ ساتھ نہیں۔ کچھ تیز لہجے میں کہنے لگے کہ انہیں کیوں ساتھ نہیں لائے۔ میں نے تو سخت تاکید کی تھی ای میل میں۔ ہم کیا کہتے کہ ہمیں تو خبر ہی نہیں تھی کہ ان سے ای میل پر کس نے کمٹمنٹ کی تھی۔ کہنے لگے یہ بہت غلط بات ہے اب میں اوپر کیا جواب دوں گا خیر آئیں جو ہوگا دیکھیں گے۔
یہ پہلی بے عزتی تھی ۔ ڈیمو کے کمرے میں پہنچ کر ہمیں اپنے باس پر غصہ آنے لگا کہ جنہیں کئی مرتبہ کہا تھا کہ لیپ ٹاپ نیا لے دیں اب تو اسے کلائنٹ کے سامنے کھولتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔ لیکن وہ ہربار یہی کہتے کہ ضرورت نہیں کیا خرابی ہے اس میں، ڈیمو کے لئے ایسا ہی ہونا چاہئے راستے میں کسی نے چھین لیا تو!! ۔ خیر ہم نے لیپ ٹاپ اور اسکینر ٹیبل پر رکھے اور دونوں کے پلگ ہاتھ میں پکڑے انہیں دیکھنے لگے وہ سمجھ گئے۔ کہنے لگے اوہو دو پلگ! یہاں تو ایک ہی ساکٹ فارغ ہے۔ لیپ ٹاپ میں اتنا چارج تو ہوگا کہ آدھا گھنٹہ چل سکے۔ ہم نے مری ہوئی آواز میں کہا کہ نہیں ابھی اس میں چارج نہیں ہے۔(دل نے کہا کہ پہلے کب ہوتا تھا میاں۔ بیٹری ٹھیک ہوگی تو چارج ہوگا نا۔) آگے سے پھر پہلے سے بھی تیز لہجے میں کہا گیا کہ اسکا مطلب آپ لوگ تیاری کرکے نہیں آئے آپ کو لیپ ٹاپ چارج کرکے لانا چاہئے تھا۔ اب ہم کیا کہتے کہ لیپ ٹاپ صرف نام کا ہی لیپ ٹاپ ہے ورنہ ڈائریکٹ سپلائی سے چلتا ہے۔
یہ دوسری بے عزتی تھی۔ بہرحال ہم نے کہا کہ ایسا کرتے ہیں کہ آپ کی LCD کی پاور فی الحال نکال دیتے ہیں۔ مجبورا مان گئے۔ اب ہم پلگ پکڑے ان کی ٹیبل کے نیچے گھٹنے فرش پر ٹکا کر گھس گئے اور دل میں اپنے آپ کو تسلی دی کہ کوئی بات نہیں ڈئیر اچھا وقت بھی آئے گا اور یہ وقت گزر جائے گا اور واقعی چند سیکنڈز بعد وہ وقت گزر گیا جب ہم ٹیبل کے نیچے سے نکل آئے۔ ناکامی چہرے پر دور سے پڑھی جاسکتی تھی کہ اسکینر کا پلگ ہی الگ ٹائپ کا تھا۔ اب پھر ان کی طرف اس امید سے دیکھا کہ تیسری بار پھر بے عزتی ہوگی اور توقع غلط نہ نکلی۔ "یار آپ لوگوں کو ایکسٹینشن لے کر آنا چاہئے تھا۔ آپ لوگ تیاری کرکے نہیں آئے۔"
اتنی جھڑکیاں سن سن کراب تو ہم اپنے آپ کو بالکل چغد محسوس کرنے لگے تھے۔ خیر ایکسٹینشن کا بندوبست ہوا۔ ان کی ساری کریم آکر بیٹھی ہم نے ڈیمو ایپ رن کی اور اسکین کا بٹن دبانے سے پہلے خیال آیا کہ میاں یہ آخری موقع ہے پچھلی بے عزتیاں دھونے کا۔ اگر یہاں کامیاب ہوگئے تو پچھلی تمامبے عزتیاں اس کے پردے میں چھپ جائیں گی۔ لہذا ہم نے اسکین کا بٹن کلک کرنے سے پہلے مداری اسٹائل میں ایک لیکچر جھاڑنے کی ٹھانی۔ "دیکھیں میں اس چیک کو اسکین کروں گا تو آپ کو مائکر کا ڈیٹا اسکرین پر نظر آئے گا جو یہ براہ راست میگنیٹک انک کو ریڈ کرکے دکھائے گا۔ خیال رہے کہ یہ او سی آر بیسڈ نہیں ہے کیونکہ او سی آر میں اس میں غلطیوں کے چانسز ہوتے ہیں یہ دیکھیں یہ یہاں سینسر لگا ہے مائکر ریڈ کرنے کے لئے۔" اتنا بڑا بینک چلانے والوں کے سامنے ہماری یہ بونگیاں فضول ہی تھیں لیکن پھر بھی ہم نے مار دیں۔
اب ہم ان سے چیک لیا جو وہ پہلے ہی ہاتھ میں لئے بیٹھے تھے اور اسکینرمیں لگا کر اسکین کا بٹن کلک کردیا۔ آن کی آن میں چیک اسکین ہو کر اس کاڈیٹا اور امیج اسکرین پر آگئے۔ وہ سب ہمارے چھوٹے سے گھٹیا لیپ ٹاپ کی اسکرین کے گرد یوں جمع ہوگئے جیسے آفریدی آخری بال کھیلنے لگا ہو۔ ایک صاحب جو پیش پیش تھے انہوں نے چیک ہاتھ میں پکڑ کر ایک ایک نمبر پڑھنا شروع کیا اور ساتھ ساتھ اسکرین سے ٹیلی کرتےگئے۔ آخری نمبر پڑھ کر کہا کہ سارے نمبرز ریڈ کئے ہیں۔ ہم نے دل ہی دل میں خوشی کا نعرہ لگایا کہ چلو میاں کامیابی مل گئی تمام بے عزتیاں دُھل گئیں۔ لیکن یہ کیا!! ان کے چہروں کی طرف دیکھا تو لگا کہ کچھ گڑ بڑ ہے۔ ہم نے کہا کہ مائکر درست ریڈ کیا ہے نا؟ کہنے لگے ہاں درست ریڈ کیا ہے جبکہ نہیں کرنا چاہئے تھا!!! کیوں کہ اس مخصوص چیک کے کچھ نمبرز ایسے ہیں جو میگنیٹک انک سے نہیں لکھے گئے لیکن اسکینر نے انہیں بھی ریڈ کرلیا ہے جبکہ ایسا نہیں ہونا چاہئے تھا۔ اسے ان نمبرز کی جگہ کوئی سمبل دکھانی چاہئے تھی کچھ تو ایسا ظاہر کرتا کہ چیک میں گڑ بڑ ہے ہمیں یہی گڑبڑ تو پکڑنی ہے جسے پکڑنے میں آپ کا اسکینر فیل ہوگیا ہے۔ اب ہماری خوشی کے غبارےسے ایسی ہوا نکلی کہ بس نہ پوچھیں۔ کچھ سمجھ نہ آئے کہ کہیں تو کیا کہیں۔ واقعی کسی ٹیکنیکل پرسن کو ساتھ آنا چاہئے تھا، ہم کیا بتاتےکہ یہ کیسے ہوا۔ اتنی بڑی کمپنی کے اسکینر میں مسئلہ کیسے ہوسکتا ہے جبکہ اکثر جگہ اسی کے اسکینر چل رہے ہیں۔
ہم جو سوچ رہے تھے کہ یہ آخری معرکہ پچھلی تمام بے عزتیاں دھودے گا لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹا ہوگیا کہ یہ آخری بےعزتی جو اسکینر فیل ہونے کی تھی اس نے تو پچھلی تمام بے عزتیوں کو مات دے کر مہا بے عزتی کا ٹائٹل جیت لیا تھا۔ بہرحال اتنی دیر میں ہمارے سیلز مینیجر بھی پہنچ گئے اور انہوں نے ان سے کیا بات کی ہمیں تو کچھ سمجھ نہیں آئی اور ہم لوٹ کے بدھو دفتر کو آئے۔ آفیشل لائف میں اس دن بے عزتیوں کا تسلسل ہمیں کافی عرصہ یاد رہے گا۔