کیا انسان واقعی اشرف المخلوقات ہے؟

عرفان سعید

محفلین
انسان۔۔۔اشرف المخلوقات؟

انسان کا اشرف المخلوقات ہونا ہم بچپن سے سنتے آئے ہیں۔ تحریروں اور تقریروں میں بھی بہت زور و شور سے یہ بات کہی جاتی ہے۔ ایک دلائل کا انبار بھی اس سلسلے میں لگا دیا جاتا ہے۔
اس سال قرآن کے مطالعے کے دوران میں نے کوشش کی کہ اس زبان زدِ عام اصطلاح "اشرف المخلوقات" کا ماخذ قرآن میں تلاش کیا جائے۔ کم از کم مجھے قرآن میں صراحت کے ساتھ انسان کے اشرف المخلوقات ہونے کی آیت نہیں ملی۔ بلکہ چند مقامات ایسے ہیں جو اس عام تصور سے اِبا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ مثال کے طور پر سورۃ بنی اسرائیل کی درج ذیل آیت ملاحظہ ہو۔

وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِيْٓ اٰدَمَ وَحَمَلْنٰهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ وَفَضَّلْنٰهُمْ عَلٰي كَثِيْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيْلًا 70؀ۧ
یہ تو ہماری عنایت ہے کہ بنی آدم کو بزرگی (عزت) دی اور انہیں خشکی و تری میں سواریاں عطا کیں اور ان کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر نمایاں فوقیت (فضیلت) بخشی۔

یہاں واضح طور پر بہت سی مخلوقات پر فضیلت کا ذکر ہے، تمام مخلوقات پر نہیں۔

قرآن مجید میں جہاں بھی ابلیس کا حضرت آدمؑ کو سجدے سے انکار کا واقعہ مذکور ہے، وہاں قرآن صراحت سے ابلیس کے استکبار کا تذکرہ کرتا ہے، جو اس صورت میں ہی قابلِ فہم ہو سکتا ہے اگر فی الواقع اسے بڑائی حاصل ہو۔

جہاں ابلیس نے اپنی سجدے سے انکار کی وجہ بیان کی ہے وہاں اس جانب بڑے صریح اشارے کیے ہیں۔ مثال کے طور پر سورۃ بنی اسرائیل کی یہ آیات دیکھیں۔

وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰۗىِٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْٓا اِلَّآ اِبْلِيْسَ ۭ قَالَ ءَاَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِيْنًا ۝ۚ قَالَ اَرَءَيْتَكَ هٰذَا الَّذِيْ كَرَّمْتَ عَلَيَّ ۡ لَىِٕنْ اَخَّرْتَنِ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ لَاَحْتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهٗٓ اِلَّا قَلِيْلًا
اور یاد کرو جب کہ ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو ، تو سب نے سجدہ کیا ، مگر ابلیس نے نہ کیا ۔ اس نے کہا : ’’ کیا میں اس کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا ہے‘‘ ؟ پھروہ بولا: ’’ دیکھ توسہی،کیا یہ اس قابل تھاکہ تونے اسے مجھ پرفضیلت دی؟اگر تو مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے تو میں اس کی پوری نسل کی بیخ کنی کر ڈالوں، بس تھوڑے ہی لوگ مجھ سے بچ سکیں گے۔‘‘

میں ان محدود مشاہدات کی روشنی میں نہ تو کوئی حتمی رائے قائم کر رہا ہوں اور نا کوئی قطعی حکم ہی لگا رہا ہوں۔ اس مراسلے کا مقصد اہل علم و دانش کو متوجہ کرنا ہے تا کہ وہ تنقید، تصریح اور تنقیح کرکے نادیدہ گوشوں کو نمایاں کر دیں یا نئے زاویۂ نگاہ کی جانب اشارہ فرما دیں۔
 

م حمزہ

محفلین
اچھا موضوع ہے اہل علم کیلئے ۔
میں یہاں اس جگہ اس لئے لکھنے کی جسارت کر رہا ہوں کیونکہ نادان لوگوں کی نادانی کو برداشت نہ کرتے ہوئے ہی دانا اور اہل علم حضرات سامان سے لیس ہوکر میدان میں کود پڑتے ہیں ۔ ورنہ اپنی بساط کی خبر میں خوب رکھتا ہوں۔

ابلیس نے تکبر کا اظہار کیا تو اسکو اللہ کی جانب سے جو جواب ملا وہ ملاحظہ ہو۔
Surat No 7 : Ayat No 13

قَالَ فَاہۡبِطۡ مِنۡہَا فَمَا یَکُوۡنُ لَکَ اَنۡ تَتَکَبَّرَ فِیۡہَا فَاخۡرُجۡ اِنَّکَ مِنَ الصّٰغِرِیۡنَ ﴿۱۳﴾

اللہ تعا لیٰ نے فرمایا:نیچے اتریہاں سے ، تیرا حق نہ تھاکہ تویہاں تکبرکرتا لہٰذا نکل جا تو ذلیل لوگوں سے ہے

اس کا صاف اور سادہ مطلب یہ ہے کہ اس کا تکبر بےجا، بے معنی اور گمراہی کے سوا کچھ نہ تھا۔گویا کہ وہ انسان سے کسی صورت میں بھی افضل نہ تھا۔

اب آپ یہ بتائے کہ کیا آپ کو کوئی اور مخلوق انسان سے اشرف نظر آتی ہے ؟
 

عرفان سعید

محفلین
ابلیس گروہِ جن سے تھا۔ جنوں کو انسانوں سے قبل پیدا کر دیا گیا تھا۔ابلیس خدا کے حکم کا انکار کر کے بلا شبہ گمراہ اور راندۂ درگار ہوا۔ اپنے افضل ہونے کے جو بیانات ابلیس نے دئیے، کیا ان سے گروہِ جن کا، خلقی اعتبار سے، انسانوں سے افضل ہونا مستلزم ہوتا ہے؟
اب آپ یہ بتائے کہ کیا آپ کو کوئی اور مخلوق انسان سے اشرف نظر آتی ہے ؟
کیا ملائکہ کو انسان سے افضل خیال کیا جائے گا؟

اگر انسان ہی سب سے افضل ترین مخلوق ہے تو پھر اس آیت کی کیا توجیہہ کی جاسکتی ہے؟
وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِيْٓ اٰدَمَ وَحَمَلْنٰهُمْ فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَرَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ وَفَضَّلْنٰهُمْ عَلٰي كَثِيْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِيْلًا 70؀ۧ
یہ تو ہماری عنایت ہے کہ بنی آدم کو بزرگی (عزت) دی اور انہیں خشکی و تری میں سواریاں عطا کیں اور ان کو پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور اپنی بہت سی مخلوقات پر نمایاں فوقیت (فضیلت) بخشی۔
 

م حمزہ

محفلین
لیس گروہِ جن سے تھا۔ جنوں کو انسانوں سے قبل پیدا کر دیا گیا تھا۔ابلیس خدا کے حکم کا انکار کر کے بلا شبہ گمراہ اور راندۂ درگار ہوا۔ اپنے افضل ہونے کے جو بیانات ابلیس نے دئیے، کیا ان سے گروہِ جن کا، خلقی اعتبار سے، انسانوں سے افضل ہونا مستلزم ہوتا ہے؟
میرے خیال سے جواب نفی میں ہے۔
خلقی اعتبار سے بھی جن انسان سے افضل نہیں ہے۔
ابلیس کی اسی دلیل کو تو اللہ نے رد فرمایا ہے۔

Surat No 72 : Ayat No 6

وَّ اَنَّہٗ کَانَ رِجَالٌ مِّنَ الۡاِنۡسِ یَعُوۡذُوۡنَ بِرِجَالٍ مِّنَ الۡجِنِّ فَزَادُوۡہُمۡ رَہَقًا ۙ﴿۶﴾

اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں کے کچھ لوگوں کی پناہ مانگتے تھے چنانچہ انہوں نے جنوں کے غرور کو بڑھادیاتھا
سورہ جن میں اس آیت کی تفاسیر پڑھی جاسکتی ہیں۔
کسی مخلوق کی طرف غرور کی نسبت اس بات کا عندیہ ہے کہ یہ غلط یا جھوٹی سوچ ہے۔

رہی وہ آیت جس کا حوالہ آپ نے دیا ہے ، میرے خیال میں اس سے یہ بات لازم نہیں آتی کہ انسان کچھ مخلوقات پر فضیلت نہیں رکھتا۔ بہرحال اس کا جواب عربی زبان میں مہارت رکھنے والے ہی دے سکتے ہیں ۔

ایک اور بات غور طلب ہے وہ یہ کہ اشرف المخلوقات کی صحیح توجیہ کیا ہے؟
میرے نزدیک اس کا جو مطلب بنتا ہے اس لحاظ سے انسان (ہر کوئی نہیں، صرف وہ جو اللہ کے سامنے سرتسلیم خم کرتا ہے) ملائکہ سے افضل ہے۔ وہ اسلئے کہ اللہ کی فرمانبرداری اور نافرمانی کا اختیار صرف انسان کو ہے۔ اب جو انسان اپنے اختیار اور اپنی رضامندی سے اللہ کی فرمان برداری کرتا ہے وہ بہرحال اس مخلوق سے افضل ہوگی جس کو نہ تو نفسانی خواہشات دی گئی ہیں نہ ہی نافرمانی کا اختیار۔ اور ملائکہ کا آدم کو سجدہ کرنا بھی اس طرف ایک اشارہ ہے کہ بنی آدم کو تم پر فضیلت ہوگی۔
بہر کیف ، محفل کے اہل علم ہمیں اس مسئلے میں رہنمائی فرماسکتے ہیں ۔
 

عثمان ندیم

محفلین
انسان اشرف المخلوقات کس وجہ سے ہے؟
ایک صاحب سے ملاقات ہوئی۔ ان سے بھی میں نے یہی سوال کیا۔ انھوں نے جواباً عرض کیا کہ ' نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم انسانوں میں سے ہیں۔ اس لیے انسان اشرف المخلوقات ہے۔ '
کیا آپ اس بات سے متفق ہیں؟؟؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ایک صاحب سے ملاقات ہوئی۔ ان سے بھی میں نے یہی سوال کیا۔ انھوں نے جواباً عرض کیا کہ ' نبی پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم انسانوں میں سے ہیں۔ اس لیے انسان اشرف المخلوقات ہے۔ '
کیا آپ اس بات سے متفق ہیں؟؟؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم انسان کو درد دل کا اعلی ترین سبق ہی سکھا کر گئے اس لیے میں تو متفق ہوں ۔
 

رباب واسطی

محفلین
اشرف المخلوقات یعنی تمام مخلوقات میں سے بہترین

بے شک جو اِیمان لائے اور اَچھے کام کئے‘ وہی تمام مخلوق میں بہتر ہیں
(سورۃ البیّنۃ)
 
ابلیس گروہِ جن سے تھا۔ جنوں کو انسانوں سے قبل پیدا کر دیا گیا تھا۔ابلیس خدا کے حکم کا انکار کر کے بلا شبہ گمراہ اور راندۂ درگار ہوا۔ اپنے افضل ہونے کے جو بیانات ابلیس نے دئیے، کیا ان سے گروہِ جن کا، خلقی اعتبار سے، انسانوں سے افضل ہونا مستلزم ہوتا ہے؟

کیا ملائکہ کو انسان سے افضل خیال کیا جائے گا؟

اگر انسان ہی سب سے افضل ترین مخلوق ہے تو پھر اس آیت کی کیا توجیہہ کی جاسکتی ہے؟

ام بولے گا تو بولو گے کہ بولتا ہے ۔۔۔

بولوں ؟
 
اس معمولی سی ڈیوائس کو دیکھئے، یقینی طور پر یہ ڈیوائس کسی طور بھی حضرت انسان کی عقل یا جسمنی ساخت کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ یہ خود سے ڈھونڈھ کر گھر کا کوڑا صاف کرسکتی ہے، ہر طرف جاسکتی ہے، یہ ایک پروگرام کی ہوئی ڈیوائس ہے، کہ بجلی ختم ہونے کو آئے تو دیوار میں جا لگتی ہے۔ میں کسی طور بھی اس سے یہ ثابت نہیں کررہا کہ یہ حضرت انسان سے بہتر کوئی تخلیق شدہ شے ہے۔ لیکن اس کو کھانا کھانے کی ضرورت نہیں۔ اس کو سانس لینے کی ضرورت نہیں۔ اس کی ضرورت صرف بجلی ہے۔ جو اس کو انرجی فراہم کرتی ہے، یہ اس کی صرف ایک سپیریریارٹی ہے جو اس کو انرجی ے معاملے میں اشرف بناتی ہے۔ کیا ایسا ہے؟

باقی آئندہ :)
 

عرفان سعید

محفلین
اس معمولی سی ڈیوائس کو دیکھئے، یقینی طور پر یہ ڈیوائس کسی طور بھی حضرت انسان کی عقل یا جسمنی ساخت کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ یہ خود سے ڈھونڈھ کر گھر کا کوڑا صاف کرسکتی ہے، ہر طرف جاسکتی ہے، یہ ایک پروگرام کی ہوئی ڈیوائس ہے، کہ بجلی ختم ہونے کو آئے تو دیوار میں جا لگتی ہے۔ میں کسی طور بھی اس سے یہ ثابت نہیں کررہا کہ یہ حضرت انسان سے بہتر کوئی تخلیق شدہ شے ہے۔ لیکن اس کو کھانا کھانے کی ضرورت نہیں۔ اس کو سانس لینے کی ضرورت نہیں۔ اس کی ضرورت صرف بجلی ہے۔ جو اس کو انرجی فراہم کرتی ہے، یہ اس کی صرف ایک سپیریریارٹی ہے جو اس کو انرجی ے معاملے میں اشرف بناتی ہے۔ کیا ایسا ہے؟

باقی آئندہ :)
ایسے مواقع پر میری حسِ مزاح خوب جوش مارتی ہے، لیکن بہت مشکل سے اسے قابو کر رہا ہوں!
:)
آپکی مثال کا مدعا بالکل نہیں سمجھ سکا۔ میری کوتاہ فہمی!
 
ایسے مواقع پر میری حسِ مزاح خوب جوش مارتی ہے، لیکن بہت مشکل سے اسے قابو کر رہا ہوں!
:)
آپکی مثال کا مدعا بالکل نہیں سمجھ سکا۔ میری کوتاہ فہمی!

مقصد بھی یہی تھا کہ آپ کی حس مزاح جوش مارے۔ آپ اس حس مزاح کو جوش مارنے دیجئے پلیز، اور جو بھی کہنا چاہتے ہیں لکھئے، وعدہ کہ میں برا نہیں مانوں گا :)
صرف ایک بات یہاں سے سمجھئے کہ اس ڈیوائس کو آپ کی طرح کھانے پینے اور سانس لینے کی ضرورت نہیں۔ صرف بجلی کی ضرورت ہے، جو اس کو ممتاز بناتی ہے کہ یہ مریخ پر چل پھر سکے گی لیکن آپ ہم نہیں۔ صرف اتنا سمجھ لیجئے تو باقی بعد میں :)
 
اب اگلا مرحلہ،

آپ کے پاس جو کمپیوٹر ہے ، ہم فرض کرلیتے ہیں کہ اس میں ایک آئی 7 چپ ہے، جی ؟ تو یہ کمپیوٹر تنا معمولی ہے کہ یہ چند نیورون کے مساوی بھی نہیں۔ اس لئے کہ بائیلوجیکل نیورون ایک تو مصنوعی نیورون سے بہت کمپلیکس اور اعلی ہے دوسرے مصنوعی نیورون سے نیورل نیٹ ورک بنانا کافی کار دارد ہے۔

تو پھر میں نے یہ لکھا ہی کیوں؟ اس لئے کہ آج جو کمپیوٹر چپس موجود ہیں ، ان کی مدد سے خود سے سیکھنے والے ایسے پروگرام بن چکے ہیں جن کو پروگرام کرنے کی ضرورت نہیں، یہ فیصلہ کرنے کے لئے درجہ بدرجہ خود بخود سیکھتے ہیں۔ ایسے الگارتھم موجود ہیں اور سیکھ سیکھ کر (پروگرام کئے بغیر) مسعلہ اسی طرح حل کرکستے ہیں جیسے آپ اور میں، جی؟ فیصلہ کرنے کی اس صلاحیت کو ہم آج آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ دیکھئے ایک مثال، آج کے ہارڈ وئیر کی مدد سے ہم آرٹیفیشئیل انٹیلی جنس کے ایسے خود سیکھنے والے پروگرام لکھ چکے ہیں جو جہ روبک کیوب کو سیکننڈز میں حل کرلیتے ہیں۔

جتنی دیر میں آُ نے ایک لائیں پڑھی ، اتنی دیر میں اس خود سے سیکھنے والے پروگرام نے چند سیکنڈ میں حل کرلیا ، آج کے ہارڈ وئیر پر چلنے والے ایک مصنوعی عقل کے کمپیوٹر پروگرام نے جو کہ دو نیوروں سے بھی کم ہے،
آج کی تاریخ مٰں حضرت انسان کو مات دے دی۔ گویا چند نیورون کا یہ کمپیوٹر ، مسائیل کو حل کرنے کی حضرت انسان سے بتر صلاحیت رکھتا ہے، حضرت انسان سے بہتر سمجھتا ہے۔

بات کو ابھی یہاں تک رکھئے کہ
1۔ ایسی تخلیق کی ہوئی شے ، ایک تو انسان کی طرح کھانے کی محتاج نہیں، سانس لینے کے لئے، ہوا کی محتاج نہیں، اور چند نیورون کی مدد سے مسئلہ کو حل کرنے کی بہتر صلاحیت رکھتی ہے۔

2۔ اب دیکھئے یہ ، انٹیٰل کی 64 کور کی ایسی چپ جو 8 ملین نیورون کی صلاحیت رکھتی ہے، یعنی زیبرا مکھی کے دماغ کے آدھے نیورونز۔ سوچنے والی بات یہ ہے کہ جب چند نیورون کا کمپیوٹر ، روبک کیوب کو ، خود سے سیکھ کر حل کرسکتا ہے تو ایسے کمپیوٹر، خود سے سیکھ کر کیا کچھ کر سکیں گے،

3۔ جو رومبا ، میں نے آپ کو پہلے مراسلے میں دکھایا، اس کے بھائی بند اور بھی بن رہے ہیں، ایسے جو گھر کا فرش ہی صاف نہیں کریں گے ، بلکہ ، برتن دھونے کے لئے مشین میں لگا دیں گے، کموڈ صاف کردیں گے، واشنگ مشین میں کپڑے ڈال دیں گے، کھانے بنانے کی تراکیب پڑھ کر کھانا تیار کردیں گے، فرج اور سٹور روم کو دیکھ کر کھانے پینے کی اشیاء آردر کردیں گے، اور خود کار چلنے والی کاریں ، جو آج کی تاریخ میں ایک حقیقت ہیں، جا کر یہی اشیاء لاکر آپ کے گھر میں ، فرج میں، سٹور میں ڈال دیں گے۔ جی؟

4- اب آپ دیکھئے، یہ ویڈیو بوسٹن ڈائئامک کے بنائے ہوئے اس روبوٹ کو، جس کی فیصلہ کرنے کی قوت وصلاحیت، صرف چند نیورون پر مشتمل ہے۔
اس ویڈیو کے آخر میں آپ کی حس مزاح کے لئے بھی تھوڑا بہت ہے۔ مزید یہ دیکھئے

ان چاروں نکات
کو ملا کر دیکھئے کہ بہت جلد آپ ایسی تخلیقات خرید سکیں گے جو بہتر قسم کے کمپیوٹرز کی مدد سے بہتر فیصلہ کرنے کی اور سیکھنے کی صلاحیت رکھیں گی، جو بہت سے "اشرف المخلوقات" کو فارغ کردیں گی۔ یہ کوئی دور کی بات نہیں، کوئی ناول نہیں، یہ حقیقت پر مبنی نکات ہیں۔

تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ 8 ملین نیورون والا کمپیوٹر ، بہتر سیکھ سکے گا، فیصلے کرنے کی بائنری ٹری کو اور تیز رفتاری سے طے کرسکے گا؟ اور 5 سے 10 سال میں 8 ٹریلین یا 80 ٹریلین نیورون والا ایسا روبوٹ موجود ہوگا، جو انسانوں سے زیادہ تیز رفتار فیصلہ کرسکے، کام کرسکے ، جس کا انحصار صرف بجلی پر ہو، فیکٹری میں خود جیسے نئے بنا سکے، بجلی ختم ہو تو اپنے آپ کوریچارج کر سکے ، اپنی بجلی شمسی توانائی اور دیگر ذرائع سے بنا سکے اور اس انرجی کی پروٹیکشن کی حفاظت کرسکے ۔

اشرف المخلوقات ، حضرت انسان ، اس وقت کس طرح یہ ثابت کریں گے کہ وہ ایسی تخلیقات سے بہتر ہیں؟ اسی ویدیو میں ایک روبوٹ نے انگور کے چھلکے کو چھیل کر اس میں ٹانکے لگائے ہیں، یہ کام اشرف المخلوقات آج بھی نہیں کرسکتے۔

اس نئے اشرف المخلوقات سے نئے مسائیل جنم لیں گے ، وہ یہ کہ موجودہ اشرف المخلوقات ، حضرت انسان کو کھانے پینے کی ضرورت ہے، سانس لینے کی ضرورت ہے، لیکن جب ان کو نوکری ، ان نئی تخلیق شدہ چیزوں سے تبدیل ہو جائے گی تو پھر ان کو کھانے پینے کے لالے پڑ جائیں گے۔

اس وقت یقینی طور پر ایسے سماجی پروگرام ہونگے جو ان بے قسم کے حضرت انسان کی پیدائش کو کم کریں ، تاکہ یہ بھوکے بے کار اشرف المخلوقات ، کھاتے پیتے لوگوں پر جنگ مسلط نا کریں۔ بہت سے ناکارہ قسم کی قوموں کو اپنی موت خود مرنے دیا جائے گا۔ اور ان کی پیدائش کو کسی نا کسی طرح کم کردیا جائے گا۔

آج کی موجودہ ایجادات کو دیکھ کر ہم بہت ہی آسانی سے اگلے 50 سے 10 سال میں اشرف المخلوقات پر جو وقت آنے والا ہے اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ جس آیت سے یہ بات شروع ہوئی تھی، وہ آیت یقینی طور پر دکھائی دینے والی تخلیقات کے بارے میں یہ بتاتی ہے کہ انسان سے بہتر تخلیقات موجود اور جلد ہی آنکھوں کے سامنے بھی ہوں گی۔ :)

کیا آپ کی قوم اس مقابلے کے لئے تیار ہے؟ کیا آپ کے اشرف المخلوقات، اور ان قوموں کے اشرف المخلوقات برابر ہیں جو ایسی تخلیقات کررہے ہیں؟

آپ کے پیچھے رہ جانے کی سماجی، اقتصادی، معاشی، اور سائینسی وجوہات کیا ہیں؟ کیا آپ کے اشرف المخلوقات ، دوسری قوموں کے اشرف المخلوقات سے بہتر ہیں؟

یار میری حس مزاح اب پہت ہی زور ماررہی ہے:) بہت ہی مشکل سے اس پر قابو رکھ رہا ہوں ، برا بالکل نہیں مانئے گا۔۔۔۔
والسلام ۔۔
 
آخری تدوین:
اشرف المخلوقات یعنی تمام مخلوقات میں سے بہترین

بے شک جو اِیمان لائے اور اَچھے کام کئے‘ وہی تمام مخلوق میں بہتر ہیں
(سورۃ البیّنۃ)

95:4 لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ
بلاشبہ بنایا ہم نے انسان کو بہتر ساخت (کنفیگئریشن یا فارمیشن) پر۔

4:28 يُرِيدُ اللّهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا
اللہ چاہتا ہے کہ تم سے بوجھ ہلکا کر دے، اور اِنسان کمزور پیدا کیا گیا ہے


اشرف المخلوقات ، ہماری اپنی اختراع ہے۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
اب اگلا مرحلہ،

آپ کے پاس جو کمپیوٹر ہے ، ہم فرض کرلیتے ہیں کہ اس میں ایک آئی 7 چپ ہے، جی ؟ تو یہ کمپیوٹر تنا معمولی ہے کہ یہ چند نیورون کے مساوی بھی نہیں۔ اس لئے کہ بائیلوجیکل نیورون ایک تو مصنوعی نیورون سے بہت کمپلیکس اور اعلی ہے دوسرے مصنوعی نیورون سے نیورل نیٹ ورک بنانا کافی کار دارد ہے۔

تو پھر میں نے یہ لکھا ہی کیوں؟ اس لئے کہ آج جو کمپیوٹر چپس موجود ہیں ، ان کی مدد سے خود سے سیکھنے والے ایسے پروگرام بن چکے ہیں جن کو پروگرام کرنے کی ضرورت نہیں، یہ فیصلہ کرنے کے لئے درجہ بدرجہ خود بخود سیکھتے ہیں۔ ایسے الگارتھم موجود ہیں اور سیکھ سیکھ کر (پروگرام کئے بغیر) مسعلہ اسی طرح حل کرکستے ہیں جیسے آپ اور میں، جی؟ فیصلہ کرنے کی اس صلاحیت کو ہم آج آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ دیکھئے ایک مثال، آج کے ہارڈ وئیر کی مدد سے ہم آرٹیفیشئیل انٹیلی جنس کے ایسے خود سیکھنے والے پروگرام لکھ چکے ہیں جو جہ روبک کیوب کو سیکننڈز میں حل کرلیتے ہیں۔

جتنی دیر میں آُ نے ایک لائیں پڑھی ، اتنی دیر میں اس خود سے سیکھنے والے پروگرام نے چند سیکنڈ میں حل کرلیا ، آج کے ہارڈ وئیر پر چلنے والے ایک مصنوعی عقل کے کمپیوٹر پروگرام نے جو کہ دو نیوروں سے بھی کم ہے،
آج کی تاریخ مٰں حضرت انسان کو مات دے دی۔ گویا چند نیورون کا یہ کمپیوٹر ، مسائیل کو حل کرنے کی حضرت انسان سے بتر صلاحیت رکھتا ہے، حضرت انسان سے بہتر سمجھتا ہے۔

بات کو ابھی یہاں تک رکھئے کہ
1۔ ایسی تخلیق کی ہوئی شے ، ایک تو انسان کی طرح کھانے کی محتاج نہیں، سانس لینے کے لئے، ہوا کی محتاج نہیں، اور چند نیورون کی مدد سے مسئلہ کو حل کرنے کی بہتر صلاحیت رکھتی ہے۔

2۔ اب دیکھئے یہ ، انٹیٰل کی 64 کور کی ایسی چپ جو 8 ملین نیورون کی صلاحیت رکھتی ہے، یعنی زیبرا مکھی کے دماغ کے آدھے نیورونز۔ سوچنے والی بات یہ ہے کہ جب چند نیورون کا کمپیوٹر ، روبک کیوب کو ، خود سے سیکھ کر حل کرسکتا ہے تو ایسے کمپیوٹر، خود سے سیکھ کر کیا کچھ کر سکیں گے،

3۔ جو رومبا ، میں نے آپ کو پہلے مراسلے میں دکھایا، اس کے بھائی بند اور بھی بن رہے ہیں، ایسے جو گھر کا فرش ہی صاف نہیں کریں گے ، بلکہ ، برتن دھونے کے لئے مشین میں لگا دیں گے، کموڈ صاف کردیں گے، واشنگ مشین میں کپڑے ڈال دیں گے، کھانے بنانے کی تراکیب پڑھ کر کھانا تیار کردیں گے، فرج اور سٹور روم کو دیکھ کر کھانے پینے کی اشیاء آردر کردیں گے، اور خود کار چلنے والی کاریں ، جو آج کی تاریخ میں ایک حقیقت ہیں، جا کر یہی اشیاء لاکر آپ کے گھر میں ، فرج میں، سٹور میں ڈال دیں گے۔ جی؟

4- اب آپ دیکھئے، یہ ویڈیو بوسٹن ڈائئامک کے بنائے ہوئے اس روبوٹ کو، جس کی فیصلہ کرنے کی قوت وصلاحیت، صرف چند نیورون پر مشتمل ہے۔
اس ویڈیو کے آخر میں آپ کی حس مزاح کے لئے بھی تھوڑا بہت ہے۔ مزید یہ دیکھئے

ان چاروں نکات
کو ملا کر دیکھئے کہ بہت جلد آپ ایسی تخلیقات خرید سکیں گے جو بہتر قسم کے کمپیوٹرز کی مدد سے بہتر فیصلہ کرنے کی اور سیکھنے کی صلاحیت رکھیں گی، جو بہت سے "اشرف المخلوقات" کو فارغ کردیں گی۔ یہ کوئی دور کی بات نہیں، کوئی ناول نہیں، یہ حقیقت پر مبنی نکات ہیں۔

تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ 8 ملین نیورون والا کمپیوٹر ، بہتر سیکھ سکے گا، فیصلے کرنے کی بائنری ٹری کو اور تیز رفتاری سے طے کرسکے گا؟ اور 5 سے 10 سال میں 8 ٹریلین یا 80 ٹریلین نیورون والا ایسا روبوٹ موجود ہوگا، جو انسانوں سے زیادہ تیز رفتار فیصلہ کرسکے، کام کرسکے ، جس کا انحصار صرف بجلی پر ہو، فیکٹری میں خود جیسے نئے بنا سکے، بجلی ختم ہو تو اپنے آپ کوریچارج کر سکے ، اپنی بجلی شمسی توانائی اور دیگر ذرائع سے بنا سکے اور اس انرجی کی پروٹیکشن کی حفاظت کرسکے ۔

اشرف المخلوقات ، حضرت انسان ، اس وقت کس طرح یہ ثابت کریں گے کہ وہ ایسی تخلیقات سے بہتر ہیں؟ اسی ویدیو میں ایک روبوٹ نے انگور کے چھلکے کو چھیل کر اس میں ٹانکے لگائے ہیں، یہ کام اشرف المخلوقات آج بھی نہیں کرسکتے۔

اس نئے اشرف المخلوقات سے نئے مسائیل جنم لیں گے ، وہ یہ کہ موجودہ اشرف المخلوقات ، حضرت انسان کو کھانے پینے کی ضرورت ہے، سانس لینے کی ضرورت ہے، لیکن جب ان کو نوکری ، ان نئی تخلیق شدہ چیزوں سے تبدیل ہو جائے گی تو پھر ان کو کھانے پینے کے لالے پڑ جائیں گے۔

اس وقت یقینی طور پر ایسے سماجی پروگرام ہونگے جو ان بے قسم کے حضرت انسان کی پیدائش کو کم کریں ، تاکہ یہ بھوکے بے کار اشرف المخلوقات ، کھاتے پیتے لوگوں پر جنگ مسلط نا کریں۔ بہت سے ناکارہ قسم کی قوموں کو اپنی موت خود مرنے دیا جائے گا۔ اور ان کی پیدائش کو کسی نا کسی طرح کم کردیا جائے گا۔

آج کی موجودہ ایجادات کو دیکھ کر ہم بہت ہی آسانی سے اگلے 50 سے 10 سال میں اشرف المخلوقات پر جو وقت آنے والا ہے اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ جس آیت سے یہ بات شروع ہوئی تھی، وہ آیت یقینی طور پر دکھائی دینے والی تخلیقات کے بارے میں یہ بتاتی ہے کہ انسان سے بہتر تخلیقات موجود اور جلد ہی آنکھوں کے سامنے بھی ہوں گی۔ :)

کیا آپ کی قوم اس مقابلے کے لئے تیار ہے؟ کیا آپ کے اشرف المخلوقات، اور ان قوموں کے اشرف المخلوقات برابر ہیں جو ایسی تخلیقات کررہے ہیں؟

آپ کے پیچھے رہ جانے کی سماجی، اقتصادی، معاشی، اور سائینسی وجوہات کیا ہیں؟ کیا آپ کے اشرف المخلوقات ، دوسری قوموں کے اشرف المخلوقات سے بہتر ہیں؟

یار میری حس مزاح اب پہت ہی زور ماررہی ہے:) بہت ہی مشکل سے اس پر قابو رکھ رہا ہوں ، برا بالکل نہیں مانئے گا۔۔۔۔
والسلام ۔۔
خوب ہے یہ خان صاحب۔ :)

تو آپ نے ثابت کیا کہ انسان نے اپنے آپ سے بہتر کچھ مصنوعی بنا لیا ہے تو کیا یہ مشینیں بھی کچھ تخلیق کر سکتی ہیں جو ان سے بھی بہتر ہو؟!
 
Top