اب اگلا مرحلہ،
آپ کے پاس جو کمپیوٹر ہے ، ہم فرض کرلیتے ہیں کہ اس میں ایک آئی 7 چپ ہے، جی ؟ تو یہ کمپیوٹر تنا معمولی ہے کہ یہ چند نیورون کے مساوی بھی نہیں۔ اس لئے کہ بائیلوجیکل نیورون ایک تو مصنوعی نیورون سے بہت کمپلیکس اور اعلی ہے دوسرے مصنوعی نیورون سے نیورل نیٹ ورک بنانا کافی کار دارد ہے۔
تو پھر میں نے یہ لکھا ہی کیوں؟ اس لئے کہ آج جو کمپیوٹر چپس موجود ہیں ، ان کی مدد سے خود سے سیکھنے والے ایسے پروگرام بن چکے ہیں جن کو پروگرام کرنے کی ضرورت نہیں، یہ فیصلہ کرنے کے لئے درجہ بدرجہ خود بخود سیکھتے ہیں۔ ایسے الگارتھم موجود ہیں اور سیکھ سیکھ کر (پروگرام کئے بغیر) مسعلہ اسی طرح حل کرکستے ہیں جیسے آپ اور میں، جی؟ فیصلہ کرنے کی اس صلاحیت کو ہم آج آرٹیفیشیل انٹیلیجنس کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ دیکھئے ایک مثال،
آج کے ہارڈ وئیر کی مدد سے ہم آرٹیفیشئیل انٹیلی جنس کے ایسے خود سیکھنے والے پروگرام لکھ چکے ہیں جو جہ روبک کیوب کو سیکننڈز میں حل کرلیتے ہیں۔
جتنی دیر میں آُ نے ایک لائیں پڑھی ، اتنی دیر میں اس خود سے سیکھنے والے پروگرام نے چند سیکنڈ میں حل کرلیا ، آج کے ہارڈ وئیر پر چلنے والے ایک مصنوعی عقل کے کمپیوٹر پروگرام نے جو کہ دو نیوروں سے بھی کم ہے، آج کی تاریخ مٰں حضرت انسان کو مات دے دی۔ گویا چند نیورون کا یہ کمپیوٹر ، مسائیل کو حل کرنے کی حضرت انسان سے بتر صلاحیت رکھتا ہے، حضرت انسان سے بہتر سمجھتا ہے۔
بات کو ابھی یہاں تک رکھئے کہ
1۔ ایسی تخلیق کی ہوئی شے ، ایک تو انسان کی طرح کھانے کی محتاج نہیں، سانس لینے کے لئے، ہوا کی محتاج نہیں، اور چند نیورون کی مدد سے مسئلہ کو حل کرنے کی بہتر صلاحیت رکھتی ہے۔
2۔ اب دیکھئے یہ ،
انٹیٰل کی 64 کور کی ایسی چپ جو 8 ملین نیورون کی صلاحیت رکھتی ہے، یعنی زیبرا مکھی کے دماغ کے آدھے نیورونز۔ سوچنے والی بات یہ ہے کہ جب چند نیورون کا کمپیوٹر ، روبک کیوب کو ، خود سے سیکھ کر حل کرسکتا ہے تو
ایسے کمپیوٹر، خود سے سیکھ کر کیا کچھ کر سکیں گے،
3۔ جو رومبا ، میں نے آپ کو پہلے مراسلے میں دکھایا، اس کے بھائی بند اور بھی بن رہے ہیں، ایسے جو گھر کا فرش ہی صاف نہیں کریں گے ، بلکہ ، برتن دھونے کے لئے مشین میں لگا دیں گے، کموڈ صاف کردیں گے، واشنگ مشین میں کپڑے ڈال دیں گے، کھانے بنانے کی تراکیب پڑھ کر کھانا تیار کردیں گے، فرج اور سٹور روم کو دیکھ کر کھانے پینے کی اشیاء آردر کردیں گے، اور خود کار چلنے والی کاریں ، جو آج کی تاریخ میں ایک حقیقت ہیں، جا کر یہی اشیاء لاکر آپ کے گھر میں ، فرج میں، سٹور میں ڈال دیں گے۔ جی؟
4- اب آپ دیکھئے، ی
ہ ویڈیو بوسٹن ڈائئامک کے بنائے ہوئے اس روبوٹ کو، جس کی فیصلہ کرنے کی قوت وصلاحیت، صرف چند نیورون پر مشتمل ہے۔
اس ویڈیو کے آخر میں آپ کی حس مزاح کے لئے بھی تھوڑا بہت ہے۔ مزید یہ دیکھئے
ان چاروں نکات کو ملا کر دیکھئے کہ
بہت جلد آپ ایسی تخلیقات خرید سکیں گے جو بہتر قسم کے کمپیوٹرز کی مدد سے بہتر فیصلہ کرنے کی اور سیکھنے کی صلاحیت رکھیں گی، جو بہت سے "اشرف المخلوقات" کو فارغ کردیں گی۔ یہ کوئی دور کی بات نہیں، کوئی ناول نہیں، یہ حقیقت پر مبنی نکات ہیں۔
تو کیا ہم کہہ سکتے ہیں کہ 8 ملین نیورون والا کمپیوٹر ، بہتر سیکھ سکے گا، فیصلے کرنے کی بائنری ٹری کو اور تیز رفتاری سے طے کرسکے گا؟ اور 5 سے 10 سال میں 8 ٹریلین یا 80 ٹریلین نیورون والا ایسا روبوٹ موجود ہوگا، جو انسانوں سے زیادہ تیز رفتار فیصلہ کرسکے، کام کرسکے ، جس کا انحصار صرف بجلی پر ہو، فیکٹری میں خود جیسے نئے بنا سکے، بجلی ختم ہو تو اپنے آپ کوریچارج کر سکے ، اپنی بجلی شمسی توانائی اور دیگر ذرائع سے بنا سکے اور اس انرجی کی پروٹیکشن کی حفاظت کرسکے ۔
اشرف المخلوقات ، حضرت انسان ، اس وقت کس طرح یہ ثابت کریں گے کہ وہ ایسی تخلیقات سے بہتر ہیں؟ اسی ویدیو میں ایک روبوٹ نے انگور کے چھلکے کو چھیل کر اس میں ٹانکے لگائے ہیں، یہ کام اشرف المخلوقات آج بھی نہیں کرسکتے۔
اس نئے اشرف المخلوقات سے نئے مسائیل جنم لیں گے ، وہ یہ کہ موجودہ اشرف المخلوقات ، حضرت انسان کو کھانے پینے کی ضرورت ہے، سانس لینے کی ضرورت ہے، لیکن جب ان کو نوکری ، ان نئی تخلیق شدہ چیزوں سے تبدیل ہو جائے گی تو پھر ان کو کھانے پینے کے لالے پڑ جائیں گے۔
اس وقت یقینی طور پر ایسے سماجی پروگرام ہونگے جو ان بے قسم کے حضرت انسان کی پیدائش کو کم کریں ، تاکہ یہ بھوکے بے کار اشرف المخلوقات ، کھاتے پیتے لوگوں پر جنگ مسلط نا کریں۔ بہت سے ناکارہ قسم کی قوموں کو اپنی موت خود مرنے دیا جائے گا۔ اور ان کی پیدائش کو کسی نا کسی طرح کم کردیا جائے گا۔
آج کی موجودہ ایجادات کو دیکھ کر ہم بہت ہی آسانی سے اگلے 50 سے 10 سال میں اشرف المخلوقات پر جو وقت آنے والا ہے اس کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔ جس آیت سے یہ بات شروع ہوئی تھی، وہ آیت یقینی طور پر دکھائی دینے والی تخلیقات کے بارے میں یہ بتاتی ہے کہ انسان سے بہتر تخلیقات موجود اور جلد ہی آنکھوں کے سامنے بھی ہوں گی۔
کیا آپ کی قوم اس مقابلے کے لئے تیار ہے؟ کیا آپ کے اشرف المخلوقات، اور ان قوموں کے اشرف المخلوقات برابر ہیں جو ایسی تخلیقات کررہے ہیں؟
آپ کے پیچھے رہ جانے کی سماجی، اقتصادی، معاشی، اور سائینسی وجوہات کیا ہیں؟ کیا آپ کے اشرف المخلوقات ، دوسری قوموں کے اشرف المخلوقات سے بہتر ہیں؟
یار میری حس مزاح اب پہت ہی زور ماررہی ہے
بہت ہی مشکل سے اس پر قابو رکھ رہا ہوں ، برا بالکل نہیں مانئے گا۔۔۔۔
والسلام ۔۔