زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں ہوتا۔ میاں بیوی دونوں کو ایک دوسرے کے سب معاملات کے بارے میں علم ہونا چاہئیے۔ اگر خدانخواستہ کوئی ایک نہ رہے تو اگر دوسرے کو سب کچھ معلوم ہوگا تو وہ کم از کم پیسہ بعد میں اکھٹا تو کر سکے گا ورنہ دوسرے لوگ سب ایک سیکنڈ میں ہضم کر جاتے ہیں۔ بینک اکاوَنٹ بھی جوائنٹ ہونا چاہئیے۔ کسی کو قرض دیا ہوا ہے یا کسی سے لیا ہوا ہے، ہر چیز ایک دوسرے کو بتانا انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ اب اگر کوئی اپنی انا میں بتانا نہ چاہے یا شریک حیات کو جاہل سمجھ کر نہ بتانا چاہے تو ایک بار انسان کو کم از کم اپنے بچوں کے بارے میں ضرور سوچ لینا چاہئیے کہ اگر اس اکڑ کے چکر میں پیسہ بچوں کے کام نہ آسکا تو پھرکیا فائدہ حاصل ہوگا؟؟؟؟