کیا عمیرہ احمد بانو قدسیہ سے بہتر لکھاری ہیں؟

فرخ منظور

لائبریرین
میرا ان ممبرانِ محفل سے ایک سوال ہے جنہوں نے عمیرہ احمد اور بانو قدسیہ دونوں کو پڑھا ہے کہ -

کیا عمیرہ احمد بانو قدسیہ سے بہتر لکھاری ہیں اگر ہیں تو کیوں ؟ اور اگر نہیں ہیں تو پھر بھی اس کے دلائل دیے جائیں -

بہت شکریہ!
 

زیک

مسافر
دلائل تو بیگم سے پوچھ کر دوں گا مگر بانو قدسیہ اور عمیرہ احمد کا تو کوئ مقابلہ ہی نہیں ہے۔ بانو قدسیہ ایک اچھی مصنفہ ہیں اور عمیرہ محض ڈائجسٹی لیول کی۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
آج کل عمیرہ احمد کافی مقبول ہو رہی ہیں لیکن میرے خیال میں ان کا بانو قدسیہ کے ساتھ مقابلہ کرنا درست نہیں ہوگا۔ دلائل تو ادب کے نقاد ہی فراہم کر سکیں گے۔ میں نے عمیرہ احمد کے ایک دو ناول پڑھنے شروع کیے تھے لیکن یہ مجھے اپیل نہیں کر سکے تھے، اس لیے چھوڑ دیا۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
دلائل تو بیگم سے پوچھ کر دوں گا مگر بانو قدسیہ اور عمیرہ احمد کا تو کوئ مقابلہ ہی نہیں ہے۔ بانو قدسیہ ایک اچھی مصنفہ ہیں اور عمیرہ محض ڈائجسٹی لیول کی۔

شکریہ زیک میرا بھی یہی خیال ہے - لیکن مزید ممبران کی رائے جاننے کے بعد میں صرف بانو قدسیہ پر کچھ رائے دوں گا -
 

تعبیر

محفلین
مین نے بانو قدسیہ کو زیادہ نہیں پڑھا پر عمیرہ کو بہت پڑھا ہے ہر ہر ناول پڑھا ہے
دونوں الگ الگ طرز کی مصنفائین ہیں ایک دوسرے سے موازنہ کرنا کچھ عجیب سا لگ رہا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ بانو قدسیہ نے کس عمر سے لکھنا شروع کیا لیکن میرے خیال سے میچور عمر سے لکھنا شروع کیا ہو گا اور انہیں اشفاق احمد کی بھی سپورٹ رہی ہو گی جبکہ عمیرہ نے کافی ینگ ایج سے لکھنا شروع کیا ہے اور ابھی چھوٹی ہے ہوسکتا ہے کہ اگے جا کر وہ بھی بانو قدسیہ جیسا لکھنے لگیں
 

جہانزیب

محفلین
یہ بات میں‌ نے ان کے انٹرویو میں‌ پڑھی تھی، اصلاح‌ تو نہیں‌ بقول ان کے اشفاق صاحب کی رائے ضرور لیتی تھیں‌ ۔
 

دوست

محفلین
عمیرہ احمد کا پیر کامل معنوی اعتبار سے بہترین ناول ہے۔ زبان و بیان کے بارے میں کوئی رائے نہیں‌ دے سکتا۔
 

ماوراء

محفلین
مین نے بانو قدسیہ کو زیادہ نہیں پڑھا پر عمیرہ کو بہت پڑھا ہے ہر ہر ناول پڑھا ہے
دونوں الگ الگ طرز کی مصنفائین ہیں ایک دوسرے سے موازنہ کرنا کچھ عجیب سا لگ رہا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ بانو قدسیہ نے کس عمر سے لکھنا شروع کیا لیکن میرے خیال سے میچور عمر سے لکھنا شروع کیا ہو گا اور انہیں اشفاق احمد کی بھی سپورٹ رہی ہو گی جبکہ عمیرہ نے کافی ینگ ایج سے لکھنا شروع کیا ہے اور ابھی چھوٹی ہے ہوسکتا ہے کہ اگے جا کر وہ بھی بانو قدسیہ جیسا لکھنے لگیں

بانو قدسیہ نے کالج کے زمانے سے لکھنا شروع کیا تھا۔اور ان کے بقول " انہوں نے اپنا کوئی کام بھی کبھی اپنے شوہر سے ڈسکس نہیں کیا۔ اور ان دونوں نے اپنا الگ الگ کام کیا ہے۔"

عمیرہ احمد شاید کبھی بانو قدسیہ جیسا مقام حاصل کر سکیں۔۔ لیکن ابھی عمیرہ اور بانو قدسیہ کا مقابلہ کرنا ٹھیک نہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
عمیرہ احمد فقط رضیہ بٹ یا انکی قبیل کے لیول کی مصنفہ ہیں، میں نے انکا ایک آدھ ناول پڑھنے کی کوشش کی تھی لیکن نہ پڑھ سکا۔ بانو قدسیہ نے اگر صرف "راجہ گدھ" ہی لکھا ہوتا تو وہ انہیں دنیائے اردو میں حیاتِ جاوید دینے کے لیے کافی تھا۔ اردو کا دامن اچھے ناولوں سے ویسے ہی تہی ہے اور عمیرہ احمد کلاس اسکے معیار کو مزید کم کر رہی ہے۔ آج سے ایک نسل پیچھے چلے جائیں تو رضیہ بٹ کا عروج تھا اور اب کوئی شاید انھیں پوچھتا بھی نہیں، اس سے پہلی نسلوں میں ایسے ہی لکھاری تھی جو "ماس پروڈکشن" کا کام کرتے رہے اور "سطحی جذباتیت" کو چھیڑ کر بزعم خود "فلسفہ" لکھتے رہے۔ میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ اگلے بیس پچیس سالوں میں عمیرہ احمد کی جگہ کوئی اور مصنفہ لے چکی ہوگی جبکہ بانو قدسیہ کا مقام مستقل ہے۔

نہ جانے کیوں فرخ صاحب نے یہ موازنہ شروع کیا ہے وگرنہ بانو قدسیہ اور عمیرہ احمد کے درمیان بیسیوں اچھی لکھنے والی ہیں!
 

مغزل

محفلین
کیا عمیرہ احمد بانو قدسیہ سے بہتر لکھاری ہیں

قبلہ یہ نثر میں ’’ شترگربہ ‘‘ ہوچلا ہے ۔۔ (کافی ہے یہ جملہ )
گو کہ پیرِ کامل (صل اللہ علیہ وسلم) ایک اچھا ناول ہے ۔۔ مگر زبان و بیان اتنا شستہ نہیں جو ۔۔ ایک نثر نگار کا ممتازکرے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
میں نے عمیرہ احمد کو نہیں‌پڑھا۔ تاہم بانو قدسیہ جب مذکر کردار بن کر لکھتی ہیں تو بہت عجیب سا لگتا ہے۔ راجہ گدھ اس کی اچھی مثال ہے کہ بطور لڑکا، کوئی خاص تائثر نہیں چھوڑا
 

محمداحمد

لائبریرین
بانو قدسیہ اور عمیرہ احمد میں ایک قدرِ مشترک ہے اور وہ یہ کہ یہ دونوں میری پسندیدہ رائیٹرز ہیں۔ رہی بات ان دونوں کے مابین موازنہ کی تو اس کی ضرورت نہیں ہے۔ بانو اور عمیرہ کی جہات الگ الگ ہیں اُن کا موازنہ ایسا ہی ہے جیسے ہم کہیں کہ ایم ایس ورڈ اچھا ہے یہ ایم ایس ایکسیل ۔ شاید آپ میں سے کچھ لوگ کہیں کہ ایم ایس ورڈ تو کبھی ایم ایس ایکسیل تک پہنچ ہی نہیں سکتا میں کہوں گا کہ اس کی ضرورت بھی نہیں ہے۔

بانو قدسیہ کے مقام کے تعین کے لئے واقعی راجہ گدھ ہی کافی ہے اور یہاں آکر اشفاق احمد اور بانو قدسیہ کے مقام کاتعین / موازنہ بھی دشوار ہوجاتا ہے۔ رہی بات عمیرہ احمد کی تو ڈائجسٹ میں چھپنے کے باعث عمیرہ کو لوگ پڑھنے سے پہلے ہی under-estimate کرتے ہیں‌نتیجتاً ویسا ہی تاثر لے کر اُٹھتے ہیں ۔ لیکن جن لوگوں نے واقعی عمیرہ کو غیرجانبدار ہو کر پڑھا ہے وہ جانتے ہیں کہ عمیرہ اپنے دور کی تمام لکھنے والیوں میں‌ سب سے ممتاز ہیں۔ اُن کی درج ذیل تصانیف میری بات کی تصدیق کرتی ہیں۔

1۔ زندگی گلزار ہے (پہلی ناول جو صرف تفریحِ طبع کے لیے لکھی گئی تھی)
2۔ 15 اگست 2000 (مختصر افسانہ)
3۔ حاصل
4۔شہرِ ذات

بانو قدسیہ بہت اچھا لکھنے کے باوجود عام قاری میں مقبول نہیں ہیں اُس کی وجہ یقیناً عام ذہن کی محدود پروازِ تخیل یا فلسفہ کی دقیق چادر ہے لیکن عمیرہ عام قاری تک بھی اپنی بات پہنچانے کا ہنر جانتی ہیں ۔ بلاشبہ بامقصد تحریروں کا حاصل اپنے افکار کی بھرپور ابلاغِ اور عام ذہن تک ترسیل سے زیادہ کچھ نہیں ہے، اور قبولیت ابلاغ کے بعد کا درجہ ہے۔
 

زونی

محفلین
میرا ان ممبرانِ محفل سے ایک سوال ہے جنہوں نے عمیرہ احمد اور بانو قدسیہ دونوں کو پڑھا ہے کہ -

کیا عمیرہ احمد بانو قدسیہ سے بہتر لکھاری ہیں اگر ہیں تو کیوں ؟ اور اگر نہیں ہیں تو پھر بھی اس کے دلائل دیے جائیں -

بہت شکریہ!






میں نے عمیرہ احمد کے دو ناول ہی پڑھے ہیں جن میں سے پیر کامل کو اچھا ناول کہا جا سکتا ھے اور سننے میں آیا ھے کہ یہ عمیرہ کی بہترین تصنیف ھے لیکن بانو قدسیہ سے عمیرہ کا تقابل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ بانو قدسیہ ایک میچور رائٹر ہیں اور ان کا مخصوص انداز بیان اور فلسفیانہ انداز فکر ھے ، ان کی تحریر قاری کو مختلف سمتوں اور اور سماج کی مختلف جہتوں سے روشناس کراتی ھے ، میں نے ان کی چھ سات کتابیں پڑھی ہیں اور مجھے جو ان کی خاص بات لگتی ھے وہ یہ کہ عورت کی نفسیات کو تعصب سے ہٹ کر بیان کیا ھے جو کہ دوسرے رائٹرز میں مفقود ھے لیکن عمیرہ ایک نئی مصنفہ ہیں لیکن میرے خیال سے نئے رائٹرز سے ان کا تقابل کیا جائے تو وہ بہتر لکھ رہی ہیں اس لیے یہ کہا جا سکتا ھے کہ وہ ڈائجسٹ میں چھپنے والی رائٹرز اور بانو قدسیہ کے درمیان میں کہیں موجود ہیں ۔:)
 

آبی ٹوکول

محفلین
مین نے بانو قدسیہ کو زیادہ نہیں پڑھا پر عمیرہ کو بہت پڑھا ہے ہر ہر ناول پڑھا ہے
دونوں الگ الگ طرز کی مصنفائین ہیں ایک دوسرے سے موازنہ کرنا کچھ عجیب سا لگ رہا ہے۔ مجھے نہیں معلوم کہ بانو قدسیہ نے کس عمر سے لکھنا شروع کیا لیکن میرے خیال سے میچور عمر سے لکھنا شروع کیا ہو گا اور انہیں اشفاق احمد کی بھی سپورٹ رہی ہو گی جبکہ عمیرہ نے کافی ینگ ایج سے لکھنا شروع کیا ہے اور ابھی چھوٹی ہے ہوسکتا ہے کہ اگے جا کر وہ بھی بانو قدسیہ جیسا لکھنے لگیں
عمیرہ احمد کا بانو قدسیہ سے کیا مقابلہ زمین و آسمان کا فرق ہے اور جہاں تک بات ہے کہ بانو قدسیہ نے کب لکھنا شروع کیا تھا تو انھوں نے اپنے کالج کہ زمانے سے ہی لکھنا شروع کردیا تھا رہی بات اشفاق احمد مرحوم علیہ رحمہ کی تو میری ذاتی رائے میں وہ لکھاری اتنے اچھے نہیں تھے کہ جتنے بہترین وہ قصہ گو یا داستان گو تھے بانو ان سے بہتر لکھتی تھیں بانو کی تحریریں اشفاق احمد سے زیادہ بہترین ہوتی ہیں ۔ ۔ ۔
 

تعبیر

محفلین
عمیرہ احمد کا بانو قدسیہ سے کیا مقابلہ زمین و آسمان کا فرق ہے اور جہاں تک بات ہے کہ بانو قدسیہ نے کب لکھنا شروع کیا تھا تو انھوں نے اپنے کالج کہ زمانے سے ہی لکھنا شروع کردیا تھا رہی بات اشفاق احمد مرحوم علیہ رحمہ کی تو میری ذاتی رائے میں وہ لکھاری اتنے اچھے نہیں تھے کہ جتنے بہترین وہ قصہ گو یا داستان گو تھے بانو ان سے بہتر لکھتی تھیں بانو کی تحریریں اشفاق احمد سے زیادہ بہترین ہوتی ہیں ۔ ۔ ۔

مقابلہ مین نے تھوڑی نا کیا تھا میں نے تو بس اکیلی عمیرہ کو سپورٹ کیا تھا :hatoff: :)
 
Top