کیا مغربی سفارت خانوں کو جلانا صحیح؟

ماوراء

محفلین
راجہ فار حریت نے کہا:
سفارتخانہ جلانے کا جواب میں پہلے دئے چکا ہوں ۔دوبارہ عرض کرتا ہوں کہ یہ فطرتی ردعمل ہے۔ رہ گیا سوال اب کیا کیا جائے تو اسمیں صحیح اقدام میری نظر میں یہ ہے کہ ان ممالک کا مکمل سیاسی و معاشی بائیکاٹ کیا جائے تاکہ ان کو دوبارہ ایسا کرنے کی جرات نہ ہو۔

ایک ہی بات بار بار کیوں دہرا رہے ہیں۔ایک بار سن تو لیا ہے۔
آپ کسی اور کو بتانے کے بجائے خود کچھ کیوں نہیں کرتے۔ :?
 

الف نظامی

لائبریرین
معاشی بائیکاٹ میرے بس میں ہے اور وہ میں کر رہا ہوں۔ سیاسی بائیکاٹ حکمرانوں نے کرنا ہے لہذا وہ اسکا فیصلہ کریں اور جلد کریں۔
باقی بار بار اس لیے دھرا رہا ہوں تاکہ جن کو سمجھ نہیں آئی وہ سمجھ جائیں۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ماوراء نے کہا:
راجہ صاحب۔اسلام نے کہیں یہ نہیں کہا کہ جذباتی پن میں اپنے ہوش ہی کھو جاؤ۔یہ فطری عمل تو خیر نہیں تھا۔یہیں ہی اب دیکھ لیجئے کون کون فطری عمل دکھا رہا ہے۔؟
اور باتوں میں واقعی بایئکاٹ ہو سکتا ہے۔لیکن یہ اتنا آسان نہیں ہے۔اور ویسے بھی یہ کام آپ کا نہیں ہے۔آپ کو تو بس اردو محفل ہی مل گئی ہے بایئکاٹ کرنے کے لیے۔ :(
بہنا جسکو آپ جذباتیت کہتی ہو میں اسے جذباتیت نہیں سمجھتا ، دوسرا اردو محفل میں نے صرف کھیل کود یا مزاحیہ اقوال درج کرنے کے لیے نہیں کی۔ اور بھی کام ہیں دنیا میں کھیل کود کے سوا۔
یہ تو نبی مکرم کی ناموس کا مسئلہ ہے اور ہمیں اس پر بات کرنی چاہیے۔ جتنا جس کے بس میں ہے وہ کرئے ۔ قطرہ قطرہ ملکر سمندر بنتا ہے۔
 

ماوراء

محفلین
راجہ فار حریت نے کہا:
ماوراء نے کہا:
راجہ صاحب۔اسلام نے کہیں یہ نہیں کہا کہ جذباتی پن میں اپنے ہوش ہی کھو جاؤ۔یہ فطری عمل تو خیر نہیں تھا۔یہیں ہی اب دیکھ لیجئے کون کون فطری عمل دکھا رہا ہے۔؟
اور باتوں میں واقعی بایئکاٹ ہو سکتا ہے۔لیکن یہ اتنا آسان نہیں ہے۔اور ویسے بھی یہ کام آپ کا نہیں ہے۔آپ کو تو بس اردو محفل ہی مل گئی ہے بایئکاٹ کرنے کے لیے۔ :(
بہنا جسکو آپ جذباتیت کہتی ہو میں اسے جذباتیت نہیں سمجھتا ، دوسرا اردو محفل میں نے صرف کھیل کود یا مزاحیہ اقوال درج کرنے کے لیے نہیں کی۔ اور بھی کام ہیں دنیا میں کھیل کود کے سوا۔
یہ تو نبی مکرم کی ناموس کا مسئلہ ہے اور ہمیں اس پر بات کرنی چاہیے۔ جتنا جس کے بس میں ہے وہ کرئے ۔ قطرہ قطرہ ملکر سمندر بنتا ہے۔
بھئی، سیدھی سی بات ہے میرے تو کھیلنے کے دن ہیں میں تو خوب کھیلوں گی۔اور مجھے تو یہی کام آتا ہے۔

دیکھیں۔ایک تو آپ میری بات کو سمجھیں نہیں ہیں(اور دوسروں کو سمجھا رہے ہیں جب تک آپ کسی کی بات نہیں سمجھیں گے تو کوئی دوسرا بھلا کیا سمجھے گا۔اور آپ کا سمجھانے کا انداز بھی ماشاءاللہ خوب ہے۔)
میں نے یہ نہیں کہا کہ کوئی کچھ نہ کرے۔ظاہری بات ہے کچھ نہ کچھ تو کرنا ہے نہ تاکہ کوئی آئندہ ایسا قدم نہ اٹھا سکے۔لیکن ہم مسلمان ہیں ہمارا مذہب ہمیں کہیں بھی ایسی بات نہیں کہتا کہ اگر کوئی برا کرتا ہے تو ہم بھی برے بن جائیں۔
ہمارے نبی پر کون کون سا ظلم نہیں ہوا تھا۔دشمن ان کو پتھر مار مار کر لہو لہان کر دیتے تھے۔تب بھی انہوں نے کہا تھا کہ یہ نا سمجھ ہیں اور دعا کی تھی کہ اللہ ان کو ہدایت دے۔
بات کہنے کا مقصد یہ ہے کہ کوئی بھی مسلمان اس عمل سے خوش نہیں ہے ۔اور اس بات کا نہ صرف آپ کو دکھ ہے بلکہ سب کی ہی دل آزاری ہوئی ہے۔کیونکہ سب ہی آپ کی طرح مسلمان ہیں۔میں نے تو یہاں دیکھا ہے جو اسلام کے بارے میں بہت تھوڑا جانتے ہیں وہ بھی اس عمل پر ناخوش ہیں۔
اور معاشی بائیکاٹ آپ نے کیا ہے بہت اچھی بات ہے۔کاش آپ ڈنمارک میں ہوتے نہ۔ رہی سہی آپ پوری کر دیتے۔تاکہ ہم جیسے لوگوں کو بھی شاید کچھ احساس ہو جاتا۔

“میں پھر دوہراتا ہوں کہ یہ اشتعال میں کیا گیا ہے اور یہ فطرتی عمل ہے۔ اگرچہ یہ بھی کم تھا۔ “
یہ آپ نے ہی الفاظ کہے تھے نہ۔میری علم کے مطابق اشتعال اسی کو کہتے ہیں۔ جوش ، غصہ یا جذباتی قدم اٹھانا۔
اتنا کچھ جل گیا دنیا ہل کے رہ گئی اور ابھی یہ کم ہے۔ :?
 

دوست

محفلین
جذباتیت اور غیر جذباتیت۔
دو متضاد باتیں ۔ ایک جذباتی ہے اور دوسرا روک رہا ہے۔ آپس میں‌ہم یہ کرنے لگے ہیں‌اور وہ لوگ ۔۔۔۔۔۔ جو کرنا تھا کرگزرے بلکہ کر رہے ہیں۔
بات یہ نہیں کہ ردعمل کیا ہونا چاہیے۔ بات یہ ہے کہ رد عمل موثر ہونا چاہیے۔ سفارت خانے جلانا واقعی کوئی احسن عمل نہیں۔ مگر آپ اورمیں‌کیا جانیں ۔ جس کے دل پر پڑتی ہے وہ ہی جانتا ہے کہ کتنے بیسی کے سو ہیں۔ باقی تو صرف باتیں کرتےہیں۔
ہم جذباتی ہیں۔ یہ بات ٹھیک ہے مسلمان جذباتی ہیں کسی قوم کی ترقی کے لیے جذبات ضروری ہوتے ہیں یہ ہی وہ چیز ہے جو آگے بڑھنے پر مہمیز کرتی ہے۔مگر ان کا استعمال بروقت اور موثر انداز میں ہونا چاہیے۔
ہمارا المیہ کہ حکمران کچھ اور چاہتے تھے عوام کچھ اور چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ کھچڑی بنی ہوئی ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا رد عمل جیسا بھی رہا ہو بوقت توہین ۔ ہم سے جو بن پڑے گا ہم کریں‌گے۔اس سلسلے میں‌ تجارتی،معاشی،سفاتی بائکاٹ احتجاج کچھ بھی ہو انھیں‌احساس ہونا چاہیے کہ وہ بھڑوں‌کےچھتے میں‌ہاتھ ڈال چکے ہیں۔
ایک یہ بھی تو بات ہے نا کہ ہم اللہ کو مسجد میں‌چھوڑ آتے ہیں‌نماز پڑھنے کے بعد۔ اپنے تئیں پریکٹیکل ہوگئے ہیں‌اتنے کہ اس کی ذات پر اعتبار نہیں رہا۔ اگر یہ بائیکاٹ کریں گے تو کھائیں‌گے کہاں سے ایک خدشہ یہ بھی ہوگا دلوں‌میں‌جو آگے بڑھنے سے روک رہا ہے۔
ہماری بدقسمتی ہم نہ دین کے رہے نا دنیاکے۔ بیچ منجدھار میں ذلیل ہورہے ہیں۔ ادھر سے بھی تھپڑ ادھر سے بھی ۔۔
مارٹن کنگ لوتھر جو بھی تھا۔ عیسائی تھا۔ عیسٰی علیہ سلام کی تعلیم ہے کہ اگر کوئی ایک تھپڑ مارے تو اپنا دوسرا گال بھی آگے کر دو۔ ہمیں‌بدلہ لینے کا حکم ہے۔ بے شک معاف کردینے میں‌ عظمت ہے مگر یہ بات ایسی نہیں‌کہ معاف کردیا جائے۔
جہاد کی بھی کئی قسمیں‌ہیں ضروری نہیں‌کہ جہاد بالسیف ہی ہو۔
مگر اس سب کے باوجود مجھے لگتا ہے زیادہ سے زیادہ چند میں‌ماہ میں‌سب ٹھنڈے ہوجائیں گے۔ پہاڑی کیکر کے کوئلے کی طرح جذبات کی راکھ ہی رہ جائے گی بس۔
کیایہ ایسا معاملہ ہے کہ صرف معافی تلافی سے بات بن جائے؟؟؟
میرا نہیں‌خیال کہ ایسا ہے۔ بات یہ ہے کہ ٹھنڈے ہو کر اس بارے میں‌سوچیں۔ ہمدردی میں‌نہیں۔ خلاف ہی۔ عرض صرف اتنی کہ یہ جو کچھ بھی انھوں‌نے کیا ہے اسے ادھار کھاتے میں‌لکھ لیں۔اس کا حساب لینا ہے رب تو لےگا ہی جب ہمیں موقع ملا ہم بھی لیں گے۔
یہ لوگ بھی تو ایسے ہی کرتے ہیں کینے کو دل میں‌چھپا کر رکھتے ہیں پر جب موقع ملے تو وار کرنےسے نہیں‌چُوکتے۔
تو عرض‌یہ ہے کہ ان کے لیے ٹھنڈی آگ بن جائیے۔ یہ مان لیجیے اب کہ یہ لوگ ہمارے دوست نہیں‌ہوسکتے۔ہاں‌ کچھ لوگ ہیں اس میں‌شک نہیں۔ مگر اکثرکے دلوں‌پر مہریں‌لگی ہوئی ہیں۔ ان سے اتنے تعلقات رکھیے جن سے اپنا کام نکل جائے بس۔
اور جب موقع ملے تو پھر ۔۔۔۔۔۔۔
ہم نے کوئی جلوس نہیں‌نکالا مگر اس کو ادھار کھاتے میں لکھ لیا ہے۔ کبھی نہ بھولنے کے لیے۔ابھی تو ہم مجبور ہیں دوہرے عذاب میں مبتلا ہیں آپس کے اختلافات اور فاسق حکمران۔ مگر وہ وقت دور نہیں‌جو ہمارا ہوگا۔پھر ان سے پوچھا جائے گا سارا ادھار معہ سود کے وصولا جائے گا ۔
سو جذبات کو ٹھنڈے نہ پڑنے دیجیے گا دل کی راکھ میں انھیں‌دبائے رکھیے گا تاکہ جب وقت آئے تو مایوسی نہ ہو۔
 

اظہرالحق

محفلین
نبیل میرے لئے میرے جذبے بہت قیمتی ہیں ۔ ۔ ۔ یہ جذبے ہی انسان کو منزل کی طرف لے جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ خود کش حملے کا حوالہ صرف اسلئے دیا تھا کہ مجبوری کی انتہا ہے یہ ۔ ۔ ۔ دلائل سے تو شاید اب کوئی بھی ادھر قائل نہ ہو ۔ ۔ ۔ کچھ لوگ تو یہاں تک کہ گزریں گے کہ بھئی کیا ہوا اگر نبی کی شان میں گستاخی ہوئی ۔ ۔ وہ طاقت ور ہیں کچھ بھی کریں ۔ ۔ انکی مرضی آپ جب کچھ نہیں کر سکتے تو پھر ۔ ۔ ۔ احتجاج وغیرہ بے معنی ہے ۔ ۔ ۔ اب کوئی صلاح الدین ایوبی نہیں آئے گا ۔ ۔ سو اچھا ہے بے حس زندگی گذاری جائے ۔ ۔ جذبوں سے عاری ۔۔ ۔ جب اپنے گھر پر پڑے گی تو دیکھیں گے ۔ ۔ ۔ ویسے میں کہیں نہیں کہا کہ سفارت خانہ جلانا جائیز ہے ۔ ۔۔ غلط ہے ۔ ۔ مگر اس مجبور اور بے بس امت کے پاس اب کچھ اور راستہ نہیں ۔ ۔۔


زکریا ۔ ۔ ۔ میں یورپ اور امریکہ کی تاریخ سے واقف ہوں ۔ ۔ ۔ اور تاریخ کا ادنٰی طالب علم ہوں ۔ ۔ ۔ یہ ایک چھوٹی سی تحریر کا لنک ہے جو کبھی لکھا تھا http://urdustan.invisionzone.com/index.php?showtopic=5118&hl=azadi
گو موضوع سے ہٹ کر ہے ۔ ۔
پلیزپڑھیے گا صرف اتنا بتانے کے لئے کہ تاریخ جانتا ہوں اور وجوہات بھی ۔ ۔ ۔ ایسے بات نہیں کر دیتا ۔ ۔ ۔

راجہ جی ۔ ۔ ۔ آپ بھی خود کو اس محفل کا اسامہ بننے سے روکیں ۔ ۔ ۔ آپ ایسا کام کر رہے ہیں کہ جیسے یورپ میں کسی نائیٹ کلب کے باہر جا کر کوئی نیم عریاں عورت کو تبلیغ کرنا شروع کر دے ۔ ۔ ۔ یہ مثال یہاں کے لوگوں کی ہی نہیں بلکہ سارے مسلم معاشرے کی ہے ۔ ۔۔ جو انفرادیت کا شکار ہے ۔ ۔

ماورا جی ۔ ۔ ۔ اللہ آپکو کھیلنے کودنے کا موقعہ اور دے ۔ ۔ ۔ مگر مجھے یقین ہے کہ دل سے تو برا مانیں گیں ۔ ۔ ۔ اسلام نے سختی سے غصے پر قابو پانے کو کہا ہے ۔۔ ۔ کوئی اشتعال میں حرکت کر گذرے اور نادم ہو تو شاید یہ اچھی بات ہے ۔ ۔ ۔ کیوں ؟

ہم مشینی دور میں بے حس نہیں ہو سکتے ۔ ۔ ۔ میں ایک کمپیوٹر پروگرامر ہوں دن رات مشینوں کا ساتھ ہے مگر بے حس نہیں ہوا جذباتی ہوں ۔ ۔ ۔ مگر ایسا کرنے کے پیچھے بہت ساری وجوہات ہیں ۔ ۔ ۔

اللہ آپکو مجھے ۔ ۔ ۔ ہدایت دے ۔ ۔ ۔ اور ہمت دے کہ ہم کچھ کر سکیں ناموس رسالت کے لئے باتوں کے علاوہ (آمین)
 

نعمان

محفلین
اظہر اور حریت پسند راجہ کی پوسٹس کافی انٹرٹیننگ ہیں۔ اور اگر ان کی پوسٹس کے تناظر میں وہ کارٹون دیکھے جائیں تو عجیب سے محسوس ہوتا ہے۔ کارٹون یہ طنز کررہے ہیں کہ محمد کے پیروکار خودکش حملے کرکے لوٹ رہے ہیں تو انہیں بتایا جارہا کہ ہمارے پاس حوریں ختم ہوگئی ہیں۔ ایک دوسرے کارٹون میں عمامے میں بم بندھے دکھائے گئے ہیں۔ تشدد اور دہشتگردی گویا مسلمانوں کی چڑ بن گئے ہیں۔ رہا سوال محمد ص کی تصاویر کا تو وہ پہلے بھی بنتی رہی ہیں۔ توہین آمیز اور غیر توہین آمیز انداز دونوں میں۔ مسلمانوں کا احتجاج غالبا اتنا شدید نہ ہوتا اگر اشارہ موجودہ مسلم تشدد پسندی کی طرف نہ ہوتا۔

حالانکہ دلآزاری صرف ان دو صاحبان کی ہی نہیں ہوئی مگر جس طرح یہ جل کڑھ رہے ہیں اسے دیکھ کر مجھے ان کی حالت پر افسوس ہورہا ہے۔ ان جیسے سینکڑوں نوجوان اور ہونگے جو بیچارے کچھ بھی نہیں کرسکتے اور جو کچھ کرسکتے ہیں اس کی طرف طنز کارٹونوں میں موجود ہے۔
 

زیک

مسافر
اظہرالحق نے کہا:
ایرانی رہنما کا کہنا صحیح ہے کہ یہ اسرائیلی سازش ہے ۔ ۔ ۔ بس اتنا ہی کہ سکتا ہوں ۔ ۔۔

یہ ہر سازش میں کچھ لوگوں کو اسرائیل یا یہودیوں کا ہاتھ کیوں نظر آتا ہے؟

اظہرالحق نے کہا:
میں یورپ اور امریکہ کی تاریخ سے واقف ہوں ۔ ۔ ۔ اور تاریخ کا ادنٰی طالب علم ہوں ۔ ۔ ۔ یہ ایک چھوٹی سی تحریر کا لنک ہے جو کبھی لکھا تھا http://urdustan.invisionzone.com/index.php?showtopic=5118&hl=azadi
گو موضوع سے ہٹ کر ہے ۔ ۔
پلیزپڑھیے گا صرف اتنا بتانے کے لئے کہ تاریخ جانتا ہوں اور وجوہات بھی ۔ ۔ ۔ ایسے بات نہیں کر دیتا ۔

آپ کی اس تحریر کو پڑھنے کے لئے کیا اردوستان پر رجسٹر ہونا پڑے گا؟
 

اظہرالحق

محفلین
نعمان نے کہا:
اظہر اور حریت پسند راجہ کی پوسٹس کافی انٹرٹیننگ ہیں۔ اور اگر ان کی پوسٹس کے تناظر میں وہ کارٹون دیکھے جائیں تو عجیب سے محسوس ہوتا ہے۔ کارٹون یہ طنز کررہے ہیں کہ محمد کے پیروکار خودکش حملے کرکے لوٹ رہے ہیں تو انہیں بتایا جارہا کہ ہمارے پاس حوریں ختم ہوگئی ہیں۔ ایک دوسرے کارٹون میں عمامے میں بم بندھے دکھائے گئے ہیں۔ تشدد اور دہشتگردی گویا مسلمانوں کی چڑ بن گئے ہیں۔ رہا سوال محمد ص کی تصاویر کا تو وہ پہلے بھی بنتی رہی ہیں۔ توہین آمیز اور غیر توہین آمیز انداز دونوں میں۔ مسلمانوں کا احتجاج غالبا اتنا شدید نہ ہوتا اگر اشارہ موجودہ مسلم تشدد پسندی کی طرف نہ ہوتا۔

حالانکہ دلآزاری صرف ان دو صاحبان کی ہی نہیں ہوئی مگر جس طرح یہ جل کڑھ رہے ہیں اسے دیکھ کر مجھے ان کی حالت پر افسوس ہورہا ہے۔ ان جیسے سینکڑوں نوجوان اور ہونگے جو بیچارے کچھ بھی نہیں کرسکتے اور جو کچھ کرسکتے ہیں اس کی طرف طنز کارٹونوں میں موجود ہے۔

آپ کا شمار میں کن لوگوں میں کروں جو جل کڑھ رہے ہیں یا جن کے لئے کارٹون بنائے گئے ہیں ؟
 

اظہرالحق

محفلین
زکریا نے کہا:
اظہرالحق نے کہا:
ایرانی رہنما کا کہنا صحیح ہے کہ یہ اسرائیلی سازش ہے ۔ ۔ ۔ بس اتنا ہی کہ سکتا ہوں ۔ ۔۔

یہ ہر سازش میں کچھ لوگوں کو اسرائیل یا یہودیوں کا ہاتھ کیوں نظر آتا ہے؟

اظہرالحق نے کہا:
میں یورپ اور امریکہ کی تاریخ سے واقف ہوں ۔ ۔ ۔ اور تاریخ کا ادنٰی طالب علم ہوں ۔ ۔ ۔ یہ ایک چھوٹی سی تحریر کا لنک ہے جو کبھی لکھا تھا http://urdustan.invisionzone.com/index.php?showtopic=5118&hl=azadi
گو موضوع سے ہٹ کر ہے ۔ ۔
پلیزپڑھیے گا صرف اتنا بتانے کے لئے کہ تاریخ جانتا ہوں اور وجوہات بھی ۔ ۔ ۔ ایسے بات نہیں کر دیتا ۔

آپ کی اس تحریر کو پڑھنے کے لئے کیا اردوستان پر رجسٹر ہونا پڑے گا؟


1۔ جیسے یورپ و امریکہ کو ہر دھشت گردی میں مسلمان نظر آتے ہیں‌ ایسے ہی ہمیں اسرائیل نظر آتا ہے ۔ ۔ ۔

2 ۔ میرے خیال میں رجسٹر ہونا پڑے گا ۔ ۔ آپ کو کافی کچھ مباحث مل جائیں گئیں ۔ ۔۔ موجودہ حوالے سے بھی ۔ ۔ ۔
 
نعمان نے کہا:
اظہر اور حریت پسند راجہ کی پوسٹس کافی انٹرٹیننگ ہیں۔ اور اگر ان کی پوسٹس کے تناظر میں وہ کارٹون دیکھے جائیں تو عجیب سے محسوس ہوتا ہے۔ کارٹون یہ طنز کررہے ہیں کہ محمد کے پیروکار خودکش حملے کرکے لوٹ رہے ہیں تو انہیں بتایا جارہا کہ ہمارے پاس حوریں ختم ہوگئی ہیں۔ ایک دوسرے کارٹون میں عمامے میں بم بندھے دکھائے گئے ہیں۔ تشدد اور دہشتگردی گویا مسلمانوں کی چڑ بن گئے ہیں۔ رہا سوال محمد ص کی تصاویر کا تو وہ پہلے بھی بنتی رہی ہیں۔ توہین آمیز اور غیر توہین آمیز انداز دونوں میں۔ مسلمانوں کا احتجاج غالبا اتنا شدید نہ ہوتا اگر اشارہ موجودہ مسلم تشدد پسندی کی طرف نہ ہوتا۔

حالانکہ دلآزاری صرف ان دو صاحبان کی ہی نہیں ہوئی مگر جس طرح یہ جل کڑھ رہے ہیں اسے دیکھ کر مجھے ان کی حالت پر افسوس ہورہا ہے۔ ان جیسے سینکڑوں نوجوان اور ہونگے جو بیچارے کچھ بھی نہیں کرسکتے اور جو کچھ کرسکتے ہیں اس کی طرف طنز کارٹونوں میں موجود ہے۔
اور ہمیں اپ پر افسوس ہورہا ہے۔ دیکھیں کس کا افسوس کتنا فائدہ دیتا ہے۔
 
نعمان نے کہا:
اظہر اور حریت پسند راجہ کی پوسٹس کافی انٹرٹیننگ ہیں۔ اور اگر ان کی پوسٹس کے تناظر میں وہ کارٹون دیکھے جائیں تو عجیب سے محسوس ہوتا ہے۔ کارٹون یہ طنز کررہے ہیں کہ محمد کے پیروکار خودکش حملے کرکے لوٹ رہے ہیں تو انہیں بتایا جارہا کہ ہمارے پاس حوریں ختم ہوگئی ہیں۔ ایک دوسرے کارٹون میں عمامے میں بم بندھے دکھائے گئے ہیں۔ تشدد اور دہشتگردی گویا مسلمانوں کی چڑ بن گئے ہیں۔ رہا سوال محمد ص کی تصاویر کا تو وہ پہلے بھی بنتی رہی ہیں۔ توہین آمیز اور غیر توہین آمیز انداز دونوں میں۔ مسلمانوں کا احتجاج غالبا اتنا شدید نہ ہوتا اگر اشارہ موجودہ مسلم تشدد پسندی کی طرف نہ ہوتا۔

حالانکہ دلآزاری صرف ان دو صاحبان کی ہی نہیں ہوئی مگر جس طرح یہ جل کڑھ رہے ہیں اسے دیکھ کر مجھے ان کی حالت پر افسوس ہورہا ہے۔ ان جیسے سینکڑوں نوجوان اور ہونگے جو بیچارے کچھ بھی نہیں کرسکتے اور جو کچھ کرسکتے ہیں اس کی طرف طنز کارٹونوں میں موجود ہے۔

نعمان آپ کی پوسٹ پڑھ کر اگر کوئی احساس ہوتا ہے تو وہ ہے گہرے
طنز اور تشنیع کا۔ آپ کو افسوس نہیں تو آپ کا ذاتی مسئلہ ہے مگر اگر کسی کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور وہ اپنی بے بسی کا اظہار کر رہیں تو آپ کو یہ حق نہیں پہنچتا ہے کہ آپ ان مرہم رکھنے کی بجائے نمک پاشی شروع کردیں۔ یورپ نے جو کیا وہ تو سمجھ آتا ہے کہ انہیں اس چیز کا احساس ہے نہ شعور وہ مادر پدر آزاد اقوام ہیں اور ان کے لیے کوئی بات بڑی بات نہیں مگر مسلمانوں کے لیے ناموس رسالت سے بڑھ کر اور کچھ نہیں اور اس کے لیے وہ سب اگر جذباتی نہ ہوں تو پھر وہ نام کے بھی مسلمان نہیں رہتے یہ مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے اتنا تو آپ بخوبی سمجھتے ہوں گے۔ کسی مسلمان کا ایمان ایمان ہی نہیں جب تک حضرت محمد کی محبت سب چیزوں کی محبت سے بڑھ نہ جائے
 

نعمان

محفلین
میرے خیال میں رسول سے محبت کرنا اسلام کے ماننے والوں کے ایمان کا حصہ ہے۔ ڈنمارک ایک سیکولر معاشرہ ہے رسول سے محبت کی اسلامی شرط، اسلام کے اصولوں کے مطابق ان پر لاگو نہیں ہوتی۔ کارٹون چھپا ستمبر میں اور احتجاج بھڑکا جنوری میں اور سراسر پولیٹیکل موٹیوز کے تحت۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ حسنی مبارک اور مشرف امریکی دربار میں پیش ہونگے اور آپکے مظاہروں کی تصویریں دکھا کر کہیں گے مائی لارڈ یہ دیکھیں اگر ہماری حکومتیں نہ رہیں تو یہ لوگ امریکہ پر ایٹم باندھ کر کود جائیں گے۔

اظہر میرا شمار آپ ان لوگوں میں کریں جو کارٹون بنانے والوں اور مشتعل مسلمانوں دونوں کی انتہاپسندی پر جل کڑھ رہے ہیں۔

نمک پاشی میرا مقصد نہیں میں صرف اس حقیقت کی طرف اشارہ کرنا چاہ رہا ہوں کہ کارٹون یہ ہی دکھا رہے ہیں کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی اسلامی معاشروں کی شناخت ہے۔

ایک طرف اسلامی ملکوں میں ڈارفر ہے ایران ہے جہاں لوگوں کی آزادیاں مصلوب ہیں، سعودی عرب ہے جہاں لڑکیاں اسکول میں اسلئیے جل کر ہلاک ہوجاتی ہیں کیونکہ باہر آنے کے لئیے ان کے پاس لباس نہیں ہوتا۔ مسلمان غربت اور جہالت کی چکی میں پس رہے ہیں۔ لیبیا، مصر، سعودی عرب، امارات، اومان پاکستان کسی ملک میں جمہوریت نہیں۔ ہنگو میں فرقہ وارانہ فسادات ہورہے ہیں۔ غریب آدمی چینی بھی خریدنے سے قاصر ہے۔ ہسپتال نہیں ہیں دوائیاں نہیں ہیں۔ آپ لوگوں کا ملی شعور اور شرعی تقاضے اس بارے میں آپ کو مشتعل کیوں نہیں کرتے؟ چلے ہیں یورپ کی اینٹ سے اینٹ بجانے۔

مادر پدر آزاد معاشروں میں کم از کم لوگوں کو پینے کے لئیے صاف پانی ملتا ہے۔ بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کے موقعے ملتے ہیں۔ ان کے بچے بڑے ہوکر صاف ستھری نوکریاں کرتے ہیں اور ریٹائرمنٹ پر غربت اور کرپشن دیکھنے مصر اور دوسرے ملکوں کی سیر کو جاتے ہیں۔ آپ کے معاشروں میں انسان کی قدر نہیں نظریات کی قدر ہے۔ رسول کی محبت کا تقاضہ رسول کے ماننے والوں کی حالت زار پر آپکو اشتعال میں کیوں نہیں لاتا؟ جو اشتعال آپ کو کارٹون کی اشاعت پر آتا ہے وہ کبھی کسی ایسے بچے کی موت پر کیوں نہیں آتا جو بغیر دوائیوں کے صرف اسلئیے مرجاتا ہے کیونکہ اس کے ماں باپ جاہل ہیں۔

اپنے معاشروں میں لوگوں کی زندگیوں پر تو پہلے رسول کا قانون نافذ کرلو پھر امریکا یورپ سے ناموس رسالت کے تحفظ کا مطالبہ کرنا۔ صرف پاکستان میں ہر سال سینکڑوں عورتیں کاری ہوجاتی ہیں سینکڑوں کی عزتیں لٹ جاتی ہیں اور ہزاروں عورتیں دوارن زچگی ہلاک ہوجاتی ہیں۔ ہر دس میں سے ایک بچہ دس سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے کم خوراکی، ملیریا، ٹی بی، ٹائیفائڈ اور اسہال سے مرجاتا ہے۔ بچوں پر اسکولوں سے لیکر گھروں تک اور اندھیرے کونوں میں تشدد ہورہا ہے۔ لاکھوں نوجوان بے روزگار گھوم رہے ہیں اور لاکھوں ایسے نوجوان بے روزگار ہیں کہ جن کے پاس نہ کوئی ہنر ہے نہ تعلیم۔ پاکستان کی زیادہ تر آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔ اوسط عمر پچپن سال۔

بھوک افلاس اور غربت پر آپ لوگ کبھی کیوں پرتشدد مظاہرے نہیں کرتے؟ خواتین کی عزتیں لٹنے پر آپ میں سے کتنوں نے احتجاج کیا؟ کاروکاری پر آپ لوگوں نے کتنی ای میلز لکھیں؟ اپنے شہر کے گلی کوچوں میں کم خوراکی سے مرنے والے بچوں پر آپ نے کب وادیلا مچایا؟ کیا آپ کے ایمانی تقاضے اس بابت آپ کے ضمیروں کو نہیں جھنجوڑتے؟ بتائیں اسلامی ممالک کے عاشقان رسول کتنی بار جمہوریت، انصاف، انسانی حقوق، تعلیم، غربت اور جہالت کے خلاف کبھی اتنے بڑے جلوس کیوں نہیں نکالتے؟
؟
؟
؟
؟
؟
اگر نکالے ہوتے تو آج یورپ سے اپنی بات منوانے کے لئیے گڑگڑا نہ رہے ہوتے۔
 
نعمان نے کہا:
میرے خیال میں رسول سے محبت کرنا اسلام کے ماننے والوں کے ایمان کا حصہ ہے۔ ڈنمارک ایک سیکولر معاشرہ ہے رسول سے محبت کی اسلامی شرط، اسلام کے اصولوں کے مطابق ان پر لاگو نہیں ہوتی۔ کارٹون چھپا ستمبر میں اور احتجاج بھڑکا جنوری میں اور سراسر پولیٹیکل موٹیوز کے تحت۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ حسنی مبارک اور مشرف امریکی دربار میں پیش ہونگے اور آپکے مظاہروں کی تصویریں دکھا کر کہیں گے مائی لارڈ یہ دیکھیں اگر ہماری حکومتیں نہ رہیں تو یہ لوگ امریکہ پر ایٹم باندھ کر کود جائیں گے۔

اظہر میرا شمار آپ ان لوگوں میں کریں جو کارٹون بنانے والوں اور مشتعل مسلمانوں دونوں کی انتہاپسندی پر جل کڑھ رہے ہیں۔

نمک پاشی میرا مقصد نہیں میں صرف اس حقیقت کی طرف اشارہ کرنا چاہ رہا ہوں کہ کارٹون یہ ہی دکھا رہے ہیں کہ دہشت گردی اور انتہاپسندی اسلامی معاشروں کی شناخت ہے۔

ایک طرف اسلامی ملکوں میں ڈارفر ہے ایران ہے جہاں لوگوں کی آزادیاں مصلوب ہیں، سعودی عرب ہے جہاں لڑکیاں اسکول میں اسلئیے جل کر ہلاک ہوجاتی ہیں کیونکہ باہر آنے کے لئیے ان کے پاس لباس نہیں ہوتا۔ مسلمان غربت اور جہالت کی چکی میں پس رہے ہیں۔ لیبیا، مصر، سعودی عرب، امارات، اومان پاکستان کسی ملک میں جمہوریت نہیں۔ ہنگو میں فرقہ وارانہ فسادات ہورہے ہیں۔ غریب آدمی چینی بھی خریدنے سے قاصر ہے۔ ہسپتال نہیں ہیں دوائیاں نہیں ہیں۔ آپ لوگوں کا ملی شعور اور شرعی تقاضے اس بارے میں آپ کو مشتعل کیوں نہیں کرتے؟ چلے ہیں یورپ کی اینٹ سے اینٹ بجانے۔

مادر پدر آزاد معاشروں میں کم از کم لوگوں کو پینے کے لئیے صاف پانی ملتا ہے۔ بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کے موقعے ملتے ہیں۔ ان کے بچے بڑے ہوکر صاف ستھری نوکریاں کرتے ہیں اور ریٹائرمنٹ پر غربت اور کرپشن دیکھنے مصر اور دوسرے ملکوں کی سیر کو جاتے ہیں۔ آپ کے معاشروں میں انسان کی قدر نہیں نظریات کی قدر ہے۔ رسول کی محبت کا تقاضہ رسول کے ماننے والوں کی حالت زار پر آپکو اشتعال میں کیوں نہیں لاتا؟ جو اشتعال آپ کو کارٹون کی اشاعت پر آتا ہے وہ کبھی کسی ایسے بچے کی موت پر کیوں نہیں آتا جو بغیر دوائیوں کے صرف اسلئیے مرجاتا ہے کیونکہ اس کے ماں باپ جاہل ہیں۔

اپنے معاشروں میں لوگوں کی زندگیوں پر تو پہلے رسول کا قانون نافذ کرلو پھر امریکا یورپ سے ناموس رسالت کے تحفظ کا مطالبہ کرنا۔ صرف پاکستان میں ہر سال سینکڑوں عورتیں کاری ہوجاتی ہیں سینکڑوں کی عزتیں لٹ جاتی ہیں اور ہزاروں عورتیں دوارن زچگی ہلاک ہوجاتی ہیں۔ ہر دس میں سے ایک بچہ دس سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے کم خوراکی، ملیریا، ٹی بی، ٹائیفائڈ اور اسہال سے مرجاتا ہے۔ بچوں پر اسکولوں سے لیکر گھروں تک اور اندھیرے کونوں میں تشدد ہورہا ہے۔ لاکھوں نوجوان بے روزگار گھوم رہے ہیں اور لاکھوں ایسے نوجوان بے روزگار ہیں کہ جن کے پاس نہ کوئی ہنر ہے نہ تعلیم۔ پاکستان کی زیادہ تر آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں۔ اوسط عمر پچپن سال۔

بھوک افلاس اور غربت پر آپ لوگ کبھی کیوں پرتشدد مظاہرے نہیں کرتے؟ خواتین کی عزتیں لٹنے پر آپ میں سے کتنوں نے احتجاج کیا؟ کاروکاری پر آپ لوگوں نے کتنی ای میلز لکھیں؟ اپنے شہر کے گلی کوچوں میں کم خوراکی سے مرنے والے بچوں پر آپ نے کب وادیلا مچایا؟ کیا آپ کے ایمانی تقاضے اس بابت آپ کے ضمیروں کو نہیں جھنجوڑتے؟ بتائیں اسلامی ممالک کے عاشقان رسول کتنی بار جمہوریت، انصاف، انسانی حقوق، تعلیم، غربت اور جہالت کے خلاف کبھی اتنے بڑے جلوس کیوں نہیں نکالتے؟
؟
؟
؟
؟
؟
اگر نکالے ہوتے تو آج یورپ سے اپنی بات منوانے کے لئیے گڑگڑا نہ رہے ہوتے۔

نعمان۔
آپ کی پوسٹ بہت جذباتی اور موضوع کو اپنے مرکز سے ھٹادینے والی ہے۔ اپ نے جو مسائل بیان کیے ہیں وہ سب پاکستان میں‌موجود ہیں مگر فی الوقت اس تھریڈ کا مرکز نہیں ہیں۔ اپ نے توہین رسالت کی وجہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ مسلم معاشرے اپنی بھرپور معاشرتی اور معاشی طاقت کو بروے کار نہیں‌لائے۔ یہ بھی ایک الگ موضوع یہ کہ مسلم معاشرے اپنی پوری قوت اقتصادیات اور سیاست میں کیوں‌ ظاہر نہ کرسکے۔ میرے خیال میں مسلم معاشروں کا اپنی اصل سے ھٹ جانا ہی اس کی بنیادی وجہ ہے۔ میرا مطلب یہ کہ قران و سنہ سے دوری کی وجہ سے مسلم معاشرے کمزور پڑگئے۔
 

اظہرالحق

محفلین
1- سپتمبر میں ہی احتجاج شروع ہو چکا تھا ۔ ۔ ۔ Ummah.com پر اس خاکسار سمیت بہت سارے لوگوں کا احتجاج موجود ہے ۔ ۔ ۔

2- ہمارے معاشرتی حالات ہمارے حکمرانوں کی وجہ سے خراب ہیں نہ کہ عوام کی اسلام سے لگن کی وجہ سے ۔ ۔ ۔

3- کاری کرنے والے اور ذخیرہ اندوز اور استحصال کرنے والے کو کوئی اچھا نہیں کہتا ۔ ۔ ۔

4- صرف از صرف ایک مذید نیوز آپ کے لئے کہ بڑے صاحب کا آرڈر آیا ہے حکمرانوں کے نام کہ ایک ہفتے کے اندر یہ مظاہرے اور رابطے کا ڈھونگ حتم ہو جانا چاہے ۔ ۔ اور حکمت عملی طے کی جا رہی ہے تمام اسلامی ممالک میں ۔ ۔ ۔

5- ڈینش اخبار کے اس ایڈیٹر کو ہٹا دیا گیا ہے جو ہالو کاسٹ کا کارٹون چھاپنے کے حق میں تھا ۔ ۔ اس سے بھی تصدیق ہوتی ہے اس کے پیچھے اسرائیل ہے ۔ ۔

6- اسلامی معاشرے کو مادی نظر سے دیکھنے سے آپ کو کچھ حاصل نہیں ہو گا ۔ ۔ سوائے ۔ ۔ دقیانوسی چیزوں کے ۔ ۔ ۔ ان معاشروں میں استحصال کی وجہ مغرب ہے ۔ ۔ ۔ اور وہ لوگ جنہیں مغرب اپنا رہنما نظر آتا ہے ۔ ۔

7- رسول سے محبت بنیادی عنصر ہے ، وہ ہی نہیں تو ایمان نہیں ، نعمان صرف اپنے نام کا ہی لحاظ کر لو بھائی ۔ ۔۔

8- جو دوست مغرب میں رہتے ہیں ، کیا مجھے بتا سکتے ہیں کہ اگر وہ اپنے حلیے سے مسلمان نظر آئیں چاہے وہ کیسے بھی اچھے ہوں ۔۔۔ انکے بارے میں کیا خیال کیا جائے گا ؟

9- جن صاحب نے شہادت کے شوق کا مذاق اڑایا ہے اللہ انہیں معاف کرے ۔ ۔ ۔ کہ شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن ۔ ۔ ۔ نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی ۔ ۔ ۔ ۔ مگر کیا کریں ہمیں تو کشور کشائی میں ہی اٹریکشن دیکھتی ہے

10 ۔ میں خود کو نام کا مسلمان سمجھتا ہوں ۔ ۔ ۔ جو شب برات پر پٹاخہ چھوڑنے کو بھی ایمان کا حصہ سمجھتا ہے :wink: مگر دوستو ایمان بڑا مشکل ہے ۔ ۔ ۔

یہ شہادت گہہ الفت میں قدم رکھنا ہے
لوگ آساں سمجھتے ہیں مسلماں ہونا

اور میں توآج کے دور کے بارے میں اتنا ہی کہوں گا یہ تھریڈ پڑھ کر

نہ الفت نہ چاہت نہ مہر و وفا
میں نادم ہوں آج کا انساں ہو کہ
نہ فقیری نہ ریاضت نہ چاہت رضا
میں شرمندہ ہوں مسلماں ہو کے (شعر لفظ بہ لفظ یاد نہیں اسلئے معذرت)

-----------------------------------------------
اور ان دوستوں کے لئے جو مسلمانوں کے جذبات کا مذاق اڑا رہے ہیں

ساری توحید ہماری ساری خدائی ہماری
ہم کافروں کے قافر ۔ ۔ ۔قافر خدا ہمارا
 

نبیل

تکنیکی معاون
اظہرالحق، ہمیں بھی آپ کی پوسٹس پڑھ کر شرمندگی ہوتی ہے۔ آپ کے نزدیک سفارت خانوں کو جلانا جہاد بالسیف ہے اور مظاہروں میں ہلاک ہونا شہادت کا درجہ حاصل کرنے کے مترادف ہے۔ اوپر آپ نے لکھا تھا کہ آپ کو اپنے جذبات عزیز ہیں۔ ہمیں بھی اپنے جذبات عزیز ہیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ آپ ہمارے جذبات اور ہماری ذہانت کی توہین کا سلسلہ ختم کریں۔
 

اظہرالحق

محفلین
نبیل نے کہا:
اظہرالحق، ہمیں بھی آپ کی پوسٹس پڑھ کر شرمندگی ہوتی ہے۔ آپ کے نزدیک سفارت خانوں کو جلانا جہاد بالسیف ہے اور مظاہروں میں ہلاک ہونا شہادت کا درجہ حاصل کرنے کے مترادف ہے۔ اوپر آپ نے لکھا تھا کہ آپ کو اپنے جذبات عزیز ہیں۔ ہمیں بھی اپنے جذبات عزیز ہیں۔ آپ سے گزارش ہے کہ آپ ہمارے جذبات اور ہماری ذہانت کی توہین کا سلسلہ ختم کریں۔

نبیل میں نے کسی بھی جگہ پر سفارت خانے جلانے کو جائز نہیں کہا ، اور نہ ہی مظاہروں میں مرنے والوں پر تبصرہ کیا ہے ۔ ۔ ۔ میری نظر میں وہ شہید ہیں جو صرف نبی کی ناموس کے لئے احتجاج میں نکلے تھے ۔ ۔ ۔ میری اور آپ کی طرح صرف لفظوں سے احتجاج نہیں کررہے تھے ۔ ۔ ۔

اور دوسری بات ۔ ۔ ۔ میں کسی کی بھی توھین نہیں کی ، ہاں طنز ضرور کیا ہے ۔ ۔۔ اور وہ بھی انپر جو اس سارے قضیہ کو مغربی انداز میں دیکھ رہے ہیں ۔ ۔ ۔

ذرا غور سے پڑھیے میں نے کب کسی کی توھین کی ؟ ۔ ۔ ۔ بھائی میرے یہ نبی کی ناموس کا معاملہ ہے کوئی عام انسان کی بات نہیں ۔ ۔ ۔ اور ایک اور بات ۔ ۔ ۔ اگر میں اور آپ چین سے جی رہے ہیں تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنے مظلوم لوگوں کو بھول جائیں ۔ ۔ ۔ مجھے اندازہ ہے کہ اس تمام حرکات سے تکلیف صرف “بے بس“ اور “مجبور“ مسلمانوں کو ہوتی ہے ۔ ۔ ۔ ان مسلمانوں کو نہیں جو ۔ ۔ ۔ ۔ اپنی زندگیوں کو “ماڈریٹ “ کر چکے ہیں ۔ ۔ ۔

پھر بھی اگر آپ کو میری کسی بات سے تکلیف ہوئی تو معذرت ۔ ۔ ۔ میں یہ وعدہ نہیں کر سکتا کہ میں اس معاملے میں نہیں بولوں گا ۔ ۔ ۔ کیونکہ شاید مجھ میں ایک پٹاخہ پھوڑنے والا مسلمان ابھی زندہ ہے ۔ ۔ ۔

اور ہاں میری لاسٹ پوسٹ میں ایسا کیا ہے جو جزباتیت اور کسی کو شرمندہ کرنے کا باعث ہے ۔ ۔ سب باتوں کا نچوڑ ہے ۔ ۔ ۔ تجزیاتی انداز میں ۔ ۔ اور میں خود ایک کند ذھن ہوں میں کسی کی ذھانت کی اھانت کیسے کر سکتا ہوں ۔ ۔ ۔

اور رہی بات اپنی اپنی عقائید کی ۔ ۔ ۔ بھائی اگر یہ بات ہے تو پھر بزبان قرآن

لکم دینکم ولیدین

وسلام
 

اظہرالحق

محفلین
ہمت علی نے کہا:
نعمان۔
آپ کی پوسٹ بہت جذباتی اور موضوع کو اپنے مرکز سے ھٹادینے والی ہے۔ اپ نے جو مسائل بیان کیے ہیں وہ سب پاکستان میں‌موجود ہیں مگر فی الوقت اس تھریڈ کا مرکز نہیں ہیں۔ اپ نے توہین رسالت کی وجہ یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ مسلم معاشرے اپنی بھرپور معاشرتی اور معاشی طاقت کو بروے کار نہیں‌لائے۔ یہ بھی ایک الگ موضوع یہ کہ مسلم معاشرے اپنی پوری قوت اقتصادیات اور سیاست میں کیوں‌ ظاہر نہ کرسکے۔ میرے خیال میں مسلم معاشروں کا اپنی اصل سے ھٹ جانا ہی اس کی بنیادی وجہ ہے۔ میرا مطلب یہ کہ قران و سنہ سے دوری کی وجہ سے مسلم معاشرے کمزور پڑگئے۔

بالکل ٹھیک ۔ ۔ ۔ ہمت علی بالکل ٹھیک

اس تھریڈ سے بھی کافی واضح طور پر پتہ چل رہا ہے کہ ہم جب نبی کی ناموس کی اہانت پر احتجاج کرنے پر ہی تقسیم ہیں جو کہ ہمارے ایمان کی اساس ہے تو باقی سب کچھ تو بے معنی ہو گیا ۔ ۔ نا

انکی وجہ سے ہم تقسیم در تقسیم ہوتے جا رہے ہیں اور اپنے اختلافات کو ضرب دے دے کر ہم بڑھا رہے ہیں ۔ ۔ ۔

اللہ ہمیں معاف کرے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
 

اظہرالحق

محفلین
جزباتیت پر ایک روایت یاد آ گئی سوچا شاید کوئی سمجھ سکے

حضور(ص) کے وصال کے بعد حضرت عمر کو بہت دکھ ہوا اور وہ تلوار لے کر کھڑے ہو گئے کہ اگر کوئی کہے گا کہ محمد(ص) کا انتقال ہو گیا ہے تو اسے قتل کر دیں گے ۔ ۔ ۔ وہ کیا تھا ۔ ۔ ۔ نبی سے محبت ہی تھی نا ۔ ۔ ۔ کیا آج کے مسلمان اپنے نبی کی توھین پر جذباتیت دکھا رہے ہیں تو وہ کیوں غلط ہے ۔ ۔ ۔

آپ کو پتہ ہی ہو گا کہ حضرت ابوبکر(ر) نے کیسے عمر(ر) کو سمجھایا ۔ ۔ کیا ہم وہ طریقہ اختیار نہیں کر سکتے بجائے ۔ ۔ آپس میں دست و گریباں ہونے کے ۔ ۔ ۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
اظہرالحق، ذرا آپ اپنے پیغامات کو دوبارہ پڑھ کر دیکھیں۔ آپ ایڑی چوٹی کا زور لگا کر ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں کہ سفارت خانوں کو جلانا روز قیامت ہماری شفاعت کا باعث بنے گا۔ اور یہ آپ نے بھی قرانی آیات کو دلیل کی بجائے پھبتی کے طور پراستعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ آپ تو خود کش دھماکوں میں بچوں اور بے گناہ لوگوں کے پرخچے اڑانے والوں کو بھی شہید سمجھتے ہیں۔ خیر آپ کی مرضی، جو چاہیں عقیدہ رکھیں۔ آخر میں اپنی کوٹ کی ہوئی آیت خود ہی پڑھ لیں۔
 
Top