سید رافع
محفلین
ڈاکٹر مبارک علی کی کتاب یورپ کا عروج یورپ میں مذہب اور سائنس کی کشمکش اور اسکے نتیجے میں ہونے والی تبدیلیوں کا خلاصہ ہے۔ ڈاکٹر صاحب ان تبدیلیوں کو ترقی کہتے ہیں جو بحث طلب ہے۔ یہاں کتاب کا حاصل ہم نے اپنے الفاظ میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ یہ انسانوں کے نفع کا سبب بنے۔
یورپ کیوں تبدیل ہوا؟
اگر آپ کسی بھی نظریے سے جڑے ہوں اور اسکے زیر اثر افراد کم ہوتے جائیں تو آپکے پاس دو راستے ہوں گے۔ یا آپ لوگوں کو اپنے قدیم نظریے کا قائل کریں یا اس شہر سے فرار ہو جائیں۔ یہی حال سولہویں صدی عیسوی میں پوپ کا ہوا۔ سولہویں صدی سے قبل پوپ اصلاح پسندوں کو توہین مذہب کے نام پر زندہ جلا دیتا۔ پوپ کے نزدیک یہ لوگ ایک جنگلی سور ہیں جو لارڈ کے باغ میں گھس آئے ہیں۔ اعلیٰ حکام بادشاہ کے بجائے پوپ کے وفادار ہوتے۔ مذہبی ٹیکس پوپ اور اسکے منتخب عہدے داروں تک پہنچتا۔ اگر کوئی مجرم چرچ میں پناہ لے لے تو اسے ریاست کچھ نہ کہہ پاتی۔ ایسے میں یورپ کے حکمران چاہتے تھے کہ کسی طرح طاقتور پوپ کے اختیار کو ختم کیا جائے یا کم کر دیا جائے۔
یورپ کو کس نے تبدیل کیا؟
یورپ کے شہروں میں تاجروں کا ایک طبقہ پیدا ہوا جس نے سود کو حلال کیا۔ قوی امید ہے کہ یہ ان اصلاح پسندوں اور سائنسدانوں کی اولادیں ہوں گی جو چرچ سے بغاوت کے الزام میں قید کیے گئے یا موت کے گھاٹ اتارے گئے۔ یہ تاجر ان بنیادوں پر چرچ کے زیر عتاب رہتے تھے۔ اس وقت کا یورپ سخت مذہبی تھا۔ مذہبی تہواروں کی کثرت تھی۔ لوگ ہاتھ میں تسبیح لیے گھومتے۔ جو مصور، موسیقار، سنگ تراش، شعراء اور ادیب مذہب کو اپنا موضوع بناتے انکو عزت ملتی۔ چونکہ تاجروں کا یہ نیا گروہ ان مذہبی رسومات سے دور تھا اس لیے اسکو معاشرے میں وہ سیاسی مقام و عزت حاصل نہ تھی جو پوپ اور اسکے چنے ہوئے مذہبی رہنماؤں کو تھی۔
پوپ کی حکمرانی کا طریقہ کار
پوپ ابتداء میں اولیاء اللہ کی تبرکات کا مخالف تھا لیکن جب اس نے دیکھا کہ اسکی وجہ سے لوگ چرچ آتے ہیں تو پوپ نے ہر علاقے کے چرچ کو اولیاء اللہ کے تبرکات رکھنے کا حکم دیا۔ لوگ جوق در جوق ان تبرکات کو دیکھنے آتے اور اسے اپنے لیے ذریعہ سعادت سمجھتے۔ ان تبرکات میں سینٹ پال کے کان، سینٹ جارج کا بازو اور حضرت مریم کی فرشتوں کی بنائی ہوئی تصویر بھی شامل تھیں۔
چرچ کی غلط کاریاں
پوپ نے اعترافات کی ایک رسم شروع کی۔ اس کے تحت لوگوں کو سال میں ایک دفعہ پادری کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کرنا پڑتا۔ رفتہ رفتہ پادری لوگوں سے انکے لڑکیوں کو شہوت سے دیکھنے، ناجائز جنسی تعلق قائم کرنے کے بارے تک میں پوچھنے لگے۔ اس رسم سے پادری لوگوں کو بلیک میل کرتے۔ چرچ میں رہنے والے مراعات یافتہ طبقہ شمار ہوتے اور وہ ٹیکس اور قانون سے بالاتر تھے۔ پادری بڑی تعداد میں خواتین کو اپنے دام میں لاتے اور جنسی تعلق قائم کرتے۔ دفن کے وقت پادری لوگوں سے کثیر معاوضہ طلب کرتے۔ پوپ چرچ کے عہدے جاگیرداروں اور تاجروں کو فروخت کر کے اپنے محلات کے اخراجات پورے کرتا۔ پادری یہ کہہ کر مذہبی معافی نامے فروخت کرتے کہ لوگوں کے بچے اور دیگر اقرباء برزح میں اپنے گناہوں میں تڑپ رہے ہیں۔
پوپ کی حکمرانی کیسے ختم ہوئی؟
پوپ، چرچ اور پادریوں کی غلط کاریوں سے لوگ پہلے ہی واقف تھے۔ جرمنی میں لوتھر نے اپنا 95 نکاتی انقلابی اعلان چرچوں پر کیلوں سے ٹھونک دیا۔ اس کے تحت جس نے بھی بتسمہ کیا وہ پادری ہے۔ نجات کے لیے کسی خانقاہ کی ضرورت نہیں۔ غریب رہنا یا عصمت سے بلا شادی رہنا غیر فطری ہیں۔ عوام چرچ سے عاجز تھے جبکہ جرمن حکمران اپنے ٹیکس روم نہیں بھیجنا چاہتے تھے چنانچہ انہوں نے بھی لوتھر کا ساتھ دیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ لوگوں نے خانقاہوں سے ننوں کو نکال کر ان سے شادی کی۔ لوتھر کی ترجمہ کردہ بائبل لوگ خود پڑھنے اور سمجھنے لگے۔ لوتھر کی تحریروں کا دیگر زبانوں میں بھی ترجمہ ہونے لگا اور یہ انقلابی تحریک پورے زور و شور سے پورے یورپ میں پھیل گئی۔
یورپ کیوں تبدیل ہوا؟
اگر آپ کسی بھی نظریے سے جڑے ہوں اور اسکے زیر اثر افراد کم ہوتے جائیں تو آپکے پاس دو راستے ہوں گے۔ یا آپ لوگوں کو اپنے قدیم نظریے کا قائل کریں یا اس شہر سے فرار ہو جائیں۔ یہی حال سولہویں صدی عیسوی میں پوپ کا ہوا۔ سولہویں صدی سے قبل پوپ اصلاح پسندوں کو توہین مذہب کے نام پر زندہ جلا دیتا۔ پوپ کے نزدیک یہ لوگ ایک جنگلی سور ہیں جو لارڈ کے باغ میں گھس آئے ہیں۔ اعلیٰ حکام بادشاہ کے بجائے پوپ کے وفادار ہوتے۔ مذہبی ٹیکس پوپ اور اسکے منتخب عہدے داروں تک پہنچتا۔ اگر کوئی مجرم چرچ میں پناہ لے لے تو اسے ریاست کچھ نہ کہہ پاتی۔ ایسے میں یورپ کے حکمران چاہتے تھے کہ کسی طرح طاقتور پوپ کے اختیار کو ختم کیا جائے یا کم کر دیا جائے۔
یورپ کو کس نے تبدیل کیا؟
یورپ کے شہروں میں تاجروں کا ایک طبقہ پیدا ہوا جس نے سود کو حلال کیا۔ قوی امید ہے کہ یہ ان اصلاح پسندوں اور سائنسدانوں کی اولادیں ہوں گی جو چرچ سے بغاوت کے الزام میں قید کیے گئے یا موت کے گھاٹ اتارے گئے۔ یہ تاجر ان بنیادوں پر چرچ کے زیر عتاب رہتے تھے۔ اس وقت کا یورپ سخت مذہبی تھا۔ مذہبی تہواروں کی کثرت تھی۔ لوگ ہاتھ میں تسبیح لیے گھومتے۔ جو مصور، موسیقار، سنگ تراش، شعراء اور ادیب مذہب کو اپنا موضوع بناتے انکو عزت ملتی۔ چونکہ تاجروں کا یہ نیا گروہ ان مذہبی رسومات سے دور تھا اس لیے اسکو معاشرے میں وہ سیاسی مقام و عزت حاصل نہ تھی جو پوپ اور اسکے چنے ہوئے مذہبی رہنماؤں کو تھی۔
پوپ کی حکمرانی کا طریقہ کار
پوپ ابتداء میں اولیاء اللہ کی تبرکات کا مخالف تھا لیکن جب اس نے دیکھا کہ اسکی وجہ سے لوگ چرچ آتے ہیں تو پوپ نے ہر علاقے کے چرچ کو اولیاء اللہ کے تبرکات رکھنے کا حکم دیا۔ لوگ جوق در جوق ان تبرکات کو دیکھنے آتے اور اسے اپنے لیے ذریعہ سعادت سمجھتے۔ ان تبرکات میں سینٹ پال کے کان، سینٹ جارج کا بازو اور حضرت مریم کی فرشتوں کی بنائی ہوئی تصویر بھی شامل تھیں۔
چرچ کی غلط کاریاں
پوپ نے اعترافات کی ایک رسم شروع کی۔ اس کے تحت لوگوں کو سال میں ایک دفعہ پادری کے سامنے اپنے گناہوں کا اعتراف کرنا پڑتا۔ رفتہ رفتہ پادری لوگوں سے انکے لڑکیوں کو شہوت سے دیکھنے، ناجائز جنسی تعلق قائم کرنے کے بارے تک میں پوچھنے لگے۔ اس رسم سے پادری لوگوں کو بلیک میل کرتے۔ چرچ میں رہنے والے مراعات یافتہ طبقہ شمار ہوتے اور وہ ٹیکس اور قانون سے بالاتر تھے۔ پادری بڑی تعداد میں خواتین کو اپنے دام میں لاتے اور جنسی تعلق قائم کرتے۔ دفن کے وقت پادری لوگوں سے کثیر معاوضہ طلب کرتے۔ پوپ چرچ کے عہدے جاگیرداروں اور تاجروں کو فروخت کر کے اپنے محلات کے اخراجات پورے کرتا۔ پادری یہ کہہ کر مذہبی معافی نامے فروخت کرتے کہ لوگوں کے بچے اور دیگر اقرباء برزح میں اپنے گناہوں میں تڑپ رہے ہیں۔
پوپ کی حکمرانی کیسے ختم ہوئی؟
پوپ، چرچ اور پادریوں کی غلط کاریوں سے لوگ پہلے ہی واقف تھے۔ جرمنی میں لوتھر نے اپنا 95 نکاتی انقلابی اعلان چرچوں پر کیلوں سے ٹھونک دیا۔ اس کے تحت جس نے بھی بتسمہ کیا وہ پادری ہے۔ نجات کے لیے کسی خانقاہ کی ضرورت نہیں۔ غریب رہنا یا عصمت سے بلا شادی رہنا غیر فطری ہیں۔ عوام چرچ سے عاجز تھے جبکہ جرمن حکمران اپنے ٹیکس روم نہیں بھیجنا چاہتے تھے چنانچہ انہوں نے بھی لوتھر کا ساتھ دیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ لوگوں نے خانقاہوں سے ننوں کو نکال کر ان سے شادی کی۔ لوتھر کی ترجمہ کردہ بائبل لوگ خود پڑھنے اور سمجھنے لگے۔ لوتھر کی تحریروں کا دیگر زبانوں میں بھی ترجمہ ہونے لگا اور یہ انقلابی تحریک پورے زور و شور سے پورے یورپ میں پھیل گئی۔