کیا یورپ کی ترقی مذہب کو ترک کرنے کی مرہون منت ہے؟

جاسم محمد

محفلین
یہ سودی نظام اب اسقدر برق رفتار ہو گا کہ انسانیت کی تمام چولیں ہل جائیں گی۔
پچھلے کئی سو سالوں سے دنیا بھر میں یہی سودی نظام رائج ہے جب سے قومی کرنسیوں کا اجرا شروع ہوا ہے۔ اس سودی نظام کو ختم کرنا ہے تو لین دین کیلئے قومی کرنسیوں کی جگہ کوئی اور چیز لے آئیں جو افراط زر سے آزاد ہو۔ اور یوں ہمیشہ اپنی قدر برقرار رکھ سکے۔ ماضی میں تجارت کیلئے قومی کرنسیوں کی جگہ سونے اور چاندی کے سکے، اشرفیاں استعمال ہوتی تھی۔ مگر یہ بھی افراط زر سے محفوظ نہیں تھی۔ آپ امام مہدی کے ظہور تک گھر میں قید ہو کر اللہ اللہ کرنے کی بجائے قومی کرنسیوں کا متبادل ڈھونڈنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟ دنیا بھر کی اقوام میں سے وہ لوگ جو اس قومی کرنسیوں یعنی سودی نظام کے خلاف ہیں اب کرپٹوکرنسی پر مبنی نظام پر ٹرانسفر ہو رہے ہیں۔ آپ بھی ان کے ساتھ مل کر اس ضمن میں کام کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ بھی عجیب منطق ہے۔ میں نے تو لکھے ہی سارے کے سارے اعمال تھے جو کہ اللہ کو ناپسندیدہ ہیں اور یورپی اس میں بدمست ہیں! لیکن اس سے بڑھ کر دل میں چھپی باتوں کو کھول کر اللہ فیصلہ کرے گا۔
یورپی اقوام انفرادی طور پر ان اعمال میں بدمست ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ناپسند یا حرام فرمایا ہے۔ البتہ مجموعی طور پر یورپی اقوام نے اسلامی اقدار اپنے معاشروں میں عملا نافذ کرکے وہ جنت نظیر ریاستیں بنا لی ہیں جہاں بسنے کا خواب اب ہر کوئی دیکھتا ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کی مرضی ہے کہ وہ آخرت میں ان مشرک و کافر قوموں کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے۔ ہم گناہگار انسان ان کے جنت یا دوزخ میں جانے کا فیصلہ کرنے پر قادر نہیں ہیں۔
 

سید رافع

محفلین
پچھلے کئی سو سالوں سے دنیا بھر میں یہی سودی نظام رائج ہے جب سے قومی کرنسیوں کا اجرا شروع ہوا ہے۔ اس سودی نظام کو ختم کرنا ہے تو لین دین کیلئے قومی کرنسیوں کی جگہ کوئی اور چیز لے آئیں جو افراط زر سے آزاد ہو۔ اور یوں ہمیشہ اپنی قدر برقرار رکھ سکے۔ ماضی میں تجارت کیلئے قومی کرنسیوں کی جگہ سونے اور چاندی کے سکے، اشرفیاں استعمال ہوتی تھی۔ مگر یہ بھی افراط زر سے محفوظ نہیں تھی۔ آپ امام مہدی کے ظہور تک گھر میں قید ہو کر اللہ اللہ کرنے کی بجائے قومی کرنسیوں کا متبادل ڈھونڈنے کی کوشش کیوں نہیں کرتے؟ دنیا بھر کی اقوام میں سے وہ لوگ جو اس قومی کرنسیوں یعنی سودی نظام کے خلاف ہیں اب کرپٹوکرنسی پر مبنی نظام پر ٹرانسفر ہو رہے ہیں۔ آپ بھی ان کے ساتھ مل کر اس ضمن میں کام کریں۔
کرپٹوکرنسی کیا سودی نہیں؟ اسٹیٹ بینکس صرف کاغذ سے برقی کرنسی پر منتقل ہوئے۔ اس میں کیا بنیادی تبدیلی ہوئی؟

دنیا میں سود کا نتیجہ ببلز کی صورت میں ظاہر ہوا ہے۔ اور اس میں سب سے خوفناک آبادی کا ببل ہے۔ یہ اب پھٹنے کے قریب ہے۔ کیا کسی میں بھی اتنا دم ہے کہ ساری کی ساری زراعت اور صنعت جو سود پر چل رہی اور آکاس بیل کی طرح پھیلی ہوئی ہے اسے گلاب کے خوشبو دیتے پھولوں میں تبدیل کر دے؟

مجھے تو افراط زر سے پاک کرنسی ڈھونڈنے میں کوئی دلچسپی نہیں جبکہ یہ بات ہی غیر فطری ہے۔ آپ بینکر کے سودی ذہن سے لکھی ہوئی تحریروں کے اثر میں ایسا کہہ رہے ہیں۔ ورنہ واقعہ یہ ہے کہ کاروبار تو نام ہی اتار وچڑھاو کا ہے۔ موسم، حالات اور جنگ و امن کی وجہ سے انسانی تاریخ میں تجارتی اشیاء کے نرخ اوپر اور نیچے جاتے ہی رہے ہیں۔ اسی لیے تاجر خوب سوچ کر پیسہ لگاتا تھا۔ دنیا اسقدر سود کی زد پر ہے کہ اسکا دوبارہ کاروباری بننا ایک عظیم حادثے سے قبل ممکن نہیں۔

پھر میری بے عملی کی دلیل خود رسول اللہ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی احادیث ہیں۔ یہ دور دجل کا دور ہے اور دجال کے ظہور کے بعد ختم ہو گا۔
 
آخری تدوین:

سید رافع

محفلین
یورپی اقوام انفرادی طور پر ان اعمال میں بدمست ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ناپسند یا حرام فرمایا ہے۔ البتہ مجموعی طور پر یورپی اقوام نے اسلامی اقدار اپنے معاشروں میں عملا نافذ کرکے وہ جنت نظیر ریاستیں بنا لی ہیں جہاں بسنے کا خواب اب ہر کوئی دیکھتا ہے۔ اب اللہ تعالیٰ کی مرضی ہے کہ وہ آخرت میں ان مشرک و کافر قوموں کے ساتھ کیا سلوک کرتا ہے۔ ہم گناہگار انسان ان کے جنت یا دوزخ میں جانے کا فیصلہ کرنے پر قادر نہیں ہیں۔

انکے نہیں اپنے لیے ہی سوچتے ہیں کہ ان سود خوروں ہم جنس پرستوں اور زانیوں ملحدوں کی صحبت کہیں ہمیں ہمارےبچوں کو اسکولوں میں لے تو نہیں ڈوبے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
کرپٹوکرنسی کیا سودی نہیں؟
فی الحال ہے۔ لیکن کچھ سال بعد جب دنیا کی سب سے زیادہ زیر استعمال کرپٹوکرنسی بٹ کائن کا افراط زر صفر ہو جائے گا تو یہ سودی کرنسی نہیں رہے گی۔
bchrate-2048x979.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
انکے نہیں اپنے لیے ہی سوچتے ہیں کہ ان سود خوروں ہم جنس پرستوں اور زانیوں ملحدوں کی صحبت کہیں ہمیں ہمارےبچوں کو اسکولوں میں لے تو نہیں ڈوبے گی۔
کیا یہ لازمی ہے کہ سود خوروں، ہم جنس پرستوں، زانیوں، ملحدوں کی صحبت کا اثر ہمیشہ اہل ایمان ہی لیں؟ کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ اہل ایمان اتنے اچھے اعمال صالحہ ادا کرنے لگیں کہ یہ کافر، مشرک لوگ بھی کبھی مسلمانوں کی صحبت سے متاثر ہو جائیں جیسے ماضی میں ہوتے تھے؟
 

جاسم محمد

محفلین
جی درست ہے۔ البتہ مذہبی طبقہ ہم جنس پرستی، سودخوری اور دہریہ نظریات سے اتنی ہی نفرت کرتا ہے جتنی زنا کاری (Adultery) سے۔ جبکہ بائیں بازو کے لبرلز کو زناکاری کے علاوہ باقی قبول ہیں۔ لبرلز میں آزاد و روشن خیال، ترقی پسند نظریات کی وجہ سے ان چیزوں کیلئے کافی Tolerance پیدا ہو گئی ہے جسےدین و مذہب نے سختی سے حرام قرار دیا ہے۔
 
کیا یہ لازمی ہے کہ سود خوروں، ہم جنس پرستوں، زانیوں، ملحدوں کی صحبت کا اثر ہمیشہ اہل ایمان ہی لیں؟ کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ اہل ایمان اتنے اچھے اعمال صالحہ ادا کرنے لگیں کہ یہ کافر، مشرک لوگ بھی کبھی مسلمانوں کی صحبت سے متاثر ہو جائیں جیسے ماضی میں ہوتے تھے؟
اتنے سارے گنہہ گار؟
 

سید رافع

محفلین
کیا یہ لازمی ہے کہ سود خوروں، ہم جنس پرستوں، زانیوں، ملحدوں کی صحبت کا اثر ہمیشہ اہل ایمان ہی لیں؟ کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ اہل ایمان اتنے اچھے اعمال صالحہ ادا کرنے لگیں کہ یہ کافر، مشرک لوگ بھی کبھی مسلمانوں کی صحبت سے متاثر ہو جائیں جیسے ماضی میں ہوتے تھے؟

کئی دفعہ بتایا ہے کہ حلال غذا میسر نہیں اس لیے نور بے حد مدھم ہے۔ صالحہ لوگ مشقت میں بیشک لگے ہیں لیکن ان کے اعمال مقبول نہیں۔ آج سے 3 یا 4 سو سال قبل پھر بھی بارگاہ الہی میں مقبول لوگ ہوتے تھے، اب سود کھانے کی وجہ سے نہیں بچے۔
 
آخری تدوین:

فہد مقصود

محفلین
آپ دو چیزوں میں گھومتے رہتے ہیں۔ مولوی اور ترقی۔

پاپائیت اور اسلامی مولویت میں فرق ہے۔ اوپر دوبارہ غور سے پڑھیں کہ کیا فرق ہے۔

پاپائیت کے بعد نام نہاد ترقی کل ابراہیمی مذاہب میں منع شدہ سودی تجارت اور سودی نفع ہے۔

کیونکہ عام مسلمان بھی سود سے گھن کھاتے ہیں سو مولوی کو نہیں چھوڑتے۔ اب آپ اسکو دفاع کہہ لیں یا زمینی حقائق سمجھ کر مانیں۔

ہاں بھائی سارا اسلام تو آپ کے برصغیر کے مولوی اور مسلمانوں کے ہی پاس ہے باقی سب تو آپ کے ہی الفاظ میں کوئی مقبول عمل کرنے سے قاصر ہیں۔

اسلام قرآن پاک کی آیات پر چلنے کے نور کا نام ہے۔ اگر ایک ہی آیت اٹھا لیں تو خود سے اس پر ساری زندگی عمل نہ کرپائیں گے الا یہ کہ توفیق ملے۔ خاص کر حرام سود سے بنا جسم کوئی نورانی کام کر نہیں سکتا اور اگر کر لے تو قبول نہیں ہوتا۔اگر کوئی مسلم کسی ایک آیت پر عمل کرتا ہے تو وہ یہ نور دوسرے میں بھی منتقل کر سکتا ہے۔ یہ ساری زندگی کرنے کا سخت مشقت کا کام ہے۔ اس میں اصل خطرہ یہ ہوتا ہے کہ بعض اوقات صرف مشقت ہو رہی ہوتی ہے نور نہیں بڑھ رہا ہوتا ہے۔ مثلاً زنا سے قبل سود خوری چھوڑنا ضروری ہے۔ یا نماز سے قبل ماں اور باپ سے احسان سے رہنا ضروری ہے۔ ترتیب بگڑنے سے صرف مشقت ہوتی ہے نور نہیں بڑھتا۔

اب ایسا نہیں۔ خاص کر حرام سود مسلمانوں کے جسموں میں نور قرآن مدھم سے مدھم ترین رکھتا ہے۔ سچ سے پیدا ہونے والی وفا اور بصیرت والی جاں نثاری تو دور کی بات آجکل کا مسلمان نفس و شیطان تک کو زیر نہیں کر پا رہا۔ چہ جائیکہ پہلے دوسرے تیسرے چوتھے پانچویں چھٹے ساتویں آسمان اور عرش و لوح کی سیر کرے۔ سو کسی قسم کی عادلانہ نور والی حکومت مسلمانوں کے ہاتھوں تعمیر ہونا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔

یہ کونسی سیر ہے جو دوسرے، تیسرے، چوتھے، پانچویں، چھٹے، ساتویں آسمان کی ہوتی ہے۔ کیا قرآن یا صحیح احادیث سے ثابت کر سکتے ہیں؟؟؟

کئی دفعہ بتایا ہے کہ حلال غذا میسر نہیں اس لیے نور بے حد مدھم ہے۔ صالحہ لوگ مشقت میں بیشک لگے ہیں لیکن ان کے اعمال مقبول نہیں۔ آج سے 3 یا 4 سو سال قبل پھر بھی بارگاہ الہی میں مقبول لوگ ہوتے تھے، اب سود کھانے کی وجہ سے نہیں بچے۔

واہ کیا منطق ہے!!! یعنی اگر سود نہیں کھایا تو مسلمان ہر عمل صالحہ ہی انجام دے گا کیونکہ نور بڑھ گیا ہوگا چاہے مزار پر جعلی کعبہ بنا لے اور اندر موجود قبروں کو سجدہ اور جعلی کعبہ کا طواف ہی کیوں نہ کرنا شروع کر دے!!!! آپ کے لئے یہ سب یقیناً برصغیر کے مولویوں اور ان کے پیروکار مسلمانوں مومونین کے مقبول اعمال ہی ہوں گے کیونکہ آپ کے بقول "انھوں نے کبھی سود نہیں کھایا"!!!!

 

جاسم محمد

محفلین
کئی دفعہ بتایا ہے کہ حلال غذا میسر نہیں اس لیے نور بے حد مدھم ہے۔ صالحہ لوگ مشقت میں بیشک لگے ہیں لیکن ان کے اعمال مقبول نہیں۔ آج سے 3 یا 4 سو سال قبل پھر بھی بارگاہ الہی میں مقبول لوگ ہوتے تھے، اب سود کھانے کی وجہ سے نہیں بچے۔
یورپی اقوام سود کھاتی ہیں، زنا کرتی ہیں، ہم جنس پرست ہیں، دہریہ عقائد رکھتی ہیں لیکن ان برائیوں کے باوجود وہ ٹیکس چور نہیں ہیں، مال میں ملاوٹ نہیں کرتی، ہر شہری کو انصاف فراہم کرتی ہیں۔ جبکہ پکے مسلمان ملک پاکستان میں جو سود خور نہیں بھی ہے وہ ٹیکس چوری کر رہا ہے، ملاوٹ والا مال بیچ رہا ہے اور انصاف کی جگہ مک مکا سے کام لیتا ہے۔ ان حالات میں یورپی اقوام کے اعمال مجموعی طور پر بہتر ہیں یا پاکستانی قوم کے؟
 

الشفاء

لائبریرین
اہمیت اس لئے نہیں دی کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آخرت میں انسانوں کے نیک اعمال کے مطابق جنت دوزخ کا فیصلہ کرنا ہے۔ ان کے عقائد اور نظریات کے مطابق نہیں ۔[/QUOTE]
مندرجہ ذیل آیات میں نیک اعمال کے ساتھ مؤمن ہونے کی شرط بھی رکھی گئی ہے۔ یعنی کہ اعمال کی صحت کا دارومدار عقیدے کی صحت پر ہے۔۔۔

وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُوْلَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يُرْزَقُونَ فِيهَا بِغَيْرِ حِسَابٍO

اور جس نے نیکی کی، خواہ مرد ہو یا عورت اور مومن بھی ہو تو وہی لوگ جنّت میں داخل ہوں گے انہیں وہاں بے حساب رِزق دیا جائے گا- سورۃ الغافر، آیت نمبر 40-

مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّن ذَكَرٍ أَوْ أُنثَى وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهُ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّهُمْ أَجْرَهُم بِأَحْسَنِ مَا كَانُواْ يَعْمَلُونَO

جو کوئی نیک عمل کرے (خواہ) مرد ہو یا عورت جبکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے ضرور پاکیزہ زندگی کے ساتھ زندہ رکھیں گے، اور انہیں ضرور ان کا اجر (بھی) عطا فرمائیں گے ان اچھے اعمال کے عوض جو وہ انجام دیتے تھے۔ سورۃ النحل، آیت نمبر 97۔
 

سید رافع

محفلین
یورپی اقوام سود کھاتی ہیں، زنا کرتی ہیں، ہم جنس پرست ہیں، دہریہ عقائد رکھتی ہیں لیکن ان برائیوں کے باوجود وہ ٹیکس چور نہیں ہیں، مال میں ملاوٹ نہیں کرتی، ہر شہری کو انصاف فراہم کرتی ہیں۔ جبکہ پکے مسلمان ملک پاکستان میں جو سود خور نہیں بھی ہے وہ ٹیکس چوری کر رہا ہے، ملاوٹ والا مال بیچ رہا ہے اور انصاف کی جگہ مک مکا سے کام لیتا ہے۔ ان حالات میں یورپی اقوام کے اعمال مجموعی طور پر بہتر ہیں یا پاکستانی قوم کے؟

دونوں طرف گناہوں ہی کی لسٹ ہے۔ انسانوں کو ان میں سے کوئی گناہ زیبا نہیں۔ دونوں طرف کے لوگوں کو یہ گناہ چھوڑنے ہوں گے۔ یورپ میں زندگی گزارنا آسان ہے۔ برصغیر میں ایمان بچانا آسان ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
دونوں طرف گناہوں ہی کی لسٹ ہے۔ انسانوں کو ان میں سے کوئی گناہ زیبا نہیں۔ دونوں طرف کے لوگوں کو یہ گناہ چھوڑنے ہوں گے۔ یورپ میں زندگی گزارنا آسان ہے۔ برصغیر میں ایمان بچانا آسان ہے۔
برصغیر میں رہتے ہوئے اپنا ایمان بچا لیں یا یورپ میں رہتے ہوئے اپنے اعمال۔ فیصلہ آپ پر چھوڑتا ہوں۔ جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے۔
 

سید رافع

محفلین
ہاں بھائی سارا اسلام تو آپ کے برصغیر کے مولوی اور مسلمانوں کے ہی پاس ہے باقی سب تو آپ کے ہی الفاظ میں کوئی مقبول عمل کرنے سے قاصر ہیں۔
دنیا بھر کے مسلمان بہت زیادہ مقبول عمل کرنے سے بوجہ سود قاصر ہیں۔

یہ کونسی سیر ہے جو دوسرے، تیسرے، چوتھے، پانچویں، چھٹے، ساتویں آسمان کی ہوتی ہے۔ کیا قرآن یا صحیح احادیث سے ثابت کر سکتے ہیں؟؟؟
ابراھیم علیہ السلام کو زمین و آسمان کی آیات دکھائی گئیں۔ مومن دربار سلیمان علیہ نے قطع مکانی کر کے ملکہ سبا کا تخت حاضر کیا۔ کیا آپ کو بندہ مومن کی اللہ کی بادشاہت میں سیر عجیب لگتی ہے؟

یعنی اگر سود نہیں کھایا تو مسلمان ہر عمل صالحہ ہی انجام دے گا کیونکہ نور بڑھ گیا ہوگا چاہے مزار پر جعلی کعبہ بنا لے اور اندر موجود قبروں کو سجدہ اور جعلی کعبہ کا طواف ہی کیوں نہ کرنا شروع کر دے!!!!
سود نہ کھانے سے نور تو بڑھے گا کہ حلال غذا ہوئی۔ نیک عمل کرنا یا نہ کرنا تو توفیق اور دعا پر منحصر ہے۔ مسلمانوں کی قبور پر عبرت و محبت سے حاضر ہونا تو فطری ہے۔ جس سے محبت ہو اسکے لیے دعا کرنا بھی فطری بات ہے۔ اب اسکے لیے گھوم گھوم کر دعا کی جائے یا محبت میں کسی جالی کا بوسہ لے لیا جائے تو یہ مصنوعی طور پر تکلفا کرنا یا رسم کے طور پر کرنا محض غفلت ہے۔ کسی عمارت پر کعبے کا غلاف چڑھا دینے سے وہ کعبہ نہیں بن جاتی اور یہ کہ محبت میں لوگ جان تک دے دیتے ہیں یہ تو پھر بھی ایک کپڑا چڑھانا ہے۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ اگر غافل ہیں تو آپ محبت سے ناآشنا۔ آنکھوں میں خون اترا ہو اور منہ سے کف آ رہا ہو اللہ کے قرآن کی یاددھانی یوں نہیں ہو پائے گی۔ باپ بن کر محبت سے سمجھانا پڑتا ہے۔ اور یاد دھانی سے زیادہ ہم مکلف ہیں بھی کسی چیز کے نہیں۔
 
Top